• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس فتوی کو میں کیا نام دوں ؟؟

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
وعلیکم السلام ،
فورم پر خوش آمدید ۔
ان کا جواب ہے کہ "احناف" کے نزدیک جائز نہیں۔لیکن اللہ کے نبی اکرم ﷺ سے ثابت اور جائز ہے،اور ہمارے لیے یہی کافی ہے۔
فتوی کے آخر میں لکھتے ہیں "واللہ ورسولہ اعلم بالصواب"۔۔۔یہ بھی درست نہیں!
بے شک اللہ ہی جاننے والا ہے،درست ہے "واللہ اعلم بالصواب"۔
عشاء:
تعداد رکعات کم از کم ایک وتر: ٧ (٤فرض +٢نفل+١وِتر)
فرائض:
سیدناعمر نے سیدنا سعد سے اہل کوفہ کی شکایت کے بارے میں پوچھا کہ آپ نماز اچھی طرح نہیں پڑھاتے تو آپ نے جواب دیا:
أما أنا واﷲ فإني کنت أصلي بهم صلاة رسول اﷲ ﷺ، ما أخرم عنها، أصلي صلاة العشاء فأرکد في الأولیین، وأخف في الأخریین قال: ذلك الظن بك یا أبا سحٰق (صحیح بخاری:٧٥٥)
''اللہ کی قسم! میں اُنہیں نبیﷺ کی نماز کی طرح ہی نماز پڑھاتا تھا اور اس سے بالکل کوتاہی نہ کرتا تھا۔ میں عشاء کی نماز جب پڑھاتا تو پہلی دورکعتوں کو لمبا کرتا اور آخری دو رکعتوں کو ہلکاکرتا ۔ سیدناعمر فرمانے لگے:اے ابو اسحٰق !تمہارے بارے میں میرا یہی گمان تھا۔''
نوافل:
عشاء کی فرض نمازکے بعدنبیﷺسے ٢ اور ٤ نوافل پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے
سیدناعبداللہ بن عمر کہتے ہیں:
صلیت مع النبي... وسجدتین بعد العشاء... الخ (ایضًا:١١٧٢)
''میں نے نبیﷺکے ساتھ . . . عشاء کے بعد دو رکعات نماز پڑھی۔''
سیدنا ابن عباس فرماتے ہیں:
''میں نے اپنی خالہ میمونہؓ کے گھر میں ایک رات گزاری:
فصلى رسول اﷲ ﷺ العشاء ثم جاء فصلى أربع رکعات ثم نام (ایضًا:٦٩٧)
''آپﷺ نے عشا کی نماز پڑھائی، پھر گھرآئے اور چار نوافل اداکئے اور سوگئے''
نبیﷺ کے عام حکم
«بین کل أذانین صلاة، بین کل أذانین صلاة»ثم قال في الثالثة «لمن شاء»(ایضًا:٦٢٧)
''آپﷺ نے فرمایا: ہر دو اذانوں(اذان اور اقامت) کے درمیان نماز ہے، ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے۔ تیسری دفعہ آپﷺ نے فرمایا جو چاہے۔''
سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر فرض نمازسے پہلے دو رکعت نماز کی ترغیب ہے۔ لہٰذا اس مشروعیت کے مطابق عشاء کی نماز سے پہلے دو رکعت نوافل ادا کئے جاسکتے ہیں۔
وتر کے بعد دو سنتیں پڑھنا آپﷺسے ثابت ہے جیسا کہ اُمّ سلمہ سے روایت ہے:
أن النبی کان یصلي بعد الوتر رکعتین (سنن ترمذی:٤٧١)
''آپ ﷺوتر کے بعد دو رکعت نوافل ادا کرتے تھے۔''
وِتر
آپﷺ کی قولی و فعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ،سات اور نو رکعت وتر ثابت ہیں۔
سیدنا ایوب انصاریؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:
«الوتر حق على کل مسلم، فمن أحب أن یوتر بخمس فلیفعل، ومن حب أن یوتر بثلاث فلیفعل، ومن أحب أن یوتر بواحدة فلیفعل»(سنن ابوداود:١٤٢٢)
''وتر ہر مسلمان پر حق ہے۔ چنانچہ جو پانچ وتر ادا کرنا پسند کرے وہ پانچ پڑھ لے اور جو تین وتر پڑھنا پسند کرے وہ تین پڑھ لے اور جو ایک رکعت وتر پڑھنا پسند کرے تو وہ ایک پڑھ لے۔''
سیدہ اُمّ سلمہؓ فرماتی ہیں:
کان رسول اﷲ یوتر بسبع أو بخمس... الخ (سنن ابن ماجہ:١١٩٢)
'' رسول اللہﷺسات یا پانچ وتر پڑھا کرتے تھے۔''
وِتر پڑھنے کا طریقہ
1۔تین وتر پڑھنے کے لئے دو نفل پڑھ کر سلام پھیرا جائے اور پھر ایک وتر الگ پڑھ لیا جائے۔ سیدہ عائشہ ؓسے روایت ہے:
کان یوتر برکعة وکان یتکلم بین الرکعتین والرکعة
''آپؐ ایک رکعت وتر پڑھتے جبکہ دو رکعت اور ایک کے درمیان کلام کرتے۔''
مزیدسیدنا ابن عمر کے متعلق ہے کہ
صلىٰ رکعتین ثم سلم ثم قال: أدخلوا إليّ ناقتي فلانة ثم قام فأوتر برکعة (مصنف ابن ابی شیبہ:٦٨٠٦)
''اُنہوں نے دو رکعتیں پڑھیں پھر سلام پھیر دیا۔پھر کہا کہ فلاں کی اونٹنی کو میرے پاس لے آؤ پھر کھڑے ہوئے اور ایک رکعت وتر ادا کیا۔''
2۔پانچ وتر کا طریقہ یہ ہے کہ صرف آخری رکعت میں بیٹھ کر سلام پھیرا جائے۔ سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیں:
کان رسول اﷲ ﷺ یصلي من اللیل ثلاث عشرة رکعة، یوتر من ذلک بخمس، لا یجلس فی شيء إلا في آخرها (صحیح مسلم:٧٣٧)
''رسول اللہ رات کو تیرہ رکعت نماز پڑھا کرتے تھے۔ ان میں سے پانچ وتر ادا کرتے اور ان میں آخری رکعت ہی پر بیٹھتے تھے۔''
3۔سات وتر کے لئے ساتویں پر سلام پھیرنا:
سیدہ عائشہؓ سے ہی مروی ہے کہ سیدہ اُمّ سلمہؓ فرماتی ہیں کہ
کان رسول اﷲ ﷺ یوتر بسبع وبخمس لا یفصل بینهن بتسلیم ولا کلام (سنن ابن ماجہ :١١٩٢)
''نبی ﷺسات یا پانچ وتر پڑھتے ان میں سلام اور کلام کے ساتھ فاصلہ نہ کرتے۔''
4۔نو وتر کے لئے آٹھویں رکعت میں تشہد بیٹھا جائے اور نویں رکعت پر سلام پھیرا جائے۔ سیدہ عائشہؓ نبیﷺ کے وتر کے بارے میں فرماتی ہیں:
ویصلي تسع رکعات لا یجلس فیها إلا في الثامنة ... ثم یقوم فیصلي التاسعة (صحیح مسلم:٧٤٦)
''آپﷺ نو رکعت پڑھتے اور آٹھویں رکعت پر تشہد بیٹھتے ...پھر کھڑے ہوکر نویں رکعت پڑھتے اور سلام پھیرتے۔''

بشکریہ۔۔۔لنک
 
Top