• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس معصوم کے قتل کی آخر کیا وجہ تھی؟

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
کبھی ان کے تہوار ابو غریب کی جیل میں قید عفت مآب بہنوں اراکان کے معصوم بچوں سے بپا رکھے سلوک پر بھی یوم سیاہ میں بدلے ؟؟؟نہیں نا ؟؟؟تو پھر ظالموں کو کوئی آج پرسہ نہ دے



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


جب آپ ابوغريب ميں امريکی فوجيوں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزيوں کے واقعات کا ذکر کرتے ہيں تو آپ يہ کيوں بھول جاتے ہيں کہ وہ بھی امريکی فوجی ہی تھے جنھوں نے اپنے ساتھيوں کی بدسلوکی کے بارے ميں حکام کو آگاہ کيا تھا؟ صرف يہی نہيں بلکہ ان امريکی فوجيوں نے اپنے ہی ساتھيوں کے خلاف مقدمات ميں گواہی بھی دی اور انھی کی کوششوں کی وجہ سے ان جرائم ميں ملوث فوجيوں کے خلاف باقاعدہ مقدمے بنے اور انھيں سزائيں بھی مليں۔

امريکی حکومت نے يہ تسليم کيا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے امريکی آرمی کا ريکارڈ مثالی نہيں ہے۔ ليکن يہ بھی حقيقت ہے کہ تاريخ انسانی کی ہر فوج ميں ايسے افراد موجود رہے ہيں جنھوں نے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی اور قانون توڑا۔ اہم بات يہ ہے ہر اس امريکی فوجی کے خلاف تفتيش بھی کی گئ اور اسے ملٹری کورٹ کے سامنے لايا گيا جس پر اس حوالے سے الزامات لگے۔ ايسے کئ کيسز امريکی عوام کے سامنے بھی لاۓ گۓ۔ ليکن يہ تمام واقعات کسی منظم سسٹم کے تحت نہيں رونما نہيں ہوۓ تھے بلکہ کچھ افراد کے انفرادی عمل کا نتيجہ تھے۔ يہ لوگ امريکی فوج کی اکثريت کی ترجمانی نہيں کرتے۔

ميں نے يہ بات پہلے بھی کہی ہے اور امريکی صدر سميت اہم امريکی اہلکاروں نے بھی اس بات کو دہرايا اور دنيا بھر کے ميڈيا کے سامنے بھی اس بات کا اعادہ کيا گيا ہے کہ ابوغريب کا واقعہ عام امريکيوں اور امريکی حکومت کے ليے انتہائ افسوس ناک تھا جس کی سب نے نہ صرف يہ کہ بھرپور مذمت کی بلکہ اس واقعے ميں شامل تمام افراد کا ٹرائل ہوا اور انھيں قانون کے مطابق سزائيں دی گئيں۔ آپ دنيا کے کتنے ممالک کے بارے ميں يہ دعوی کر سکتے ہيں کہ جہاں حکومت کی جانب سے فوجيوں کے کردار اور ان کے اعمال کا اس طرح احتساب کيا جاتا ہے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
کاش عافیہ صدیقی بھی برطانیہ کی شہری ہوتی......

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


امريکی حکومت نے اس کيس کی سماعت کے دوران تسلسل کے ساتھ اس موقف کو دہرايا تھا کہ يہ کيس دونوں ممالک کے مابين کوئ سفارتی يا سياسی کيس نہيں تھا۔ ڈاکٹر عافيہ کے خلاف سرکاری چارج شيٹ سے بھی يہ واضح ہے کہ ان پر امريکی فوجی پر ہتھيار استعمال کرنے کا الزام لگا تھا اور اسی جرم پر انھيں سزا ہوئ۔ ان کے خلاف نہ ہی دہشت گردی اور نہ ہی سياسی حوالے سے کوئ الزام لگايا گيا تھا۔ ان کے مقدمے کا فيصلہ ملک ميں رائج قوانين کے عين مطابق کمرہ عدالت میں کيا گيا تھا۔

اس کيس ميں امريکی حکومت کی مبينہ مداخلت کے حوالے سے کافی کچھ کہا گيا ہے ليکن حقيقت يہی ہے کہ اس کيس کے حوالے سے ايک متعين کردہ قانونی فريم ورک سے ہٹ کر امريکی حکومت کے پاس نا تو کوئ اختيار ہے اور نا ہی ہمارا ايسا کوئ ارادہ ہے کہ انھيں کسی بھی مبينہ سياسی ايجنڈے يا مقصد کے ليے "استعمال" کريں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
ہتھیار استعمال کرنے کے نتیجے میں کتنے فوجی ہلاک اور کتنے زخمی ہوئے؟؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ڈاکٹر عافيہ کيس کے حوالے سے فورمز پر ايسے بے شمار تکنيکی سوال اٹھاۓ جا رہے ہيں جن کے جواب براہراست ان وکلاء کے دائرہ اختيار ميں آتے ہيں جو اس کيس کی تفصيلات اور ہر قانونی پہلو تک رسائ رکھتے ہيں۔ يہ ذمہ داری ملزم کے وکيل اور قانونی ماہرين کی ہوتی ہے کہ وہ اپنے موکل کے خلاف کيس کے ہر پہلو کو چيلنج کريں، واقعات کے تسلسل کے حوالے سے وضاحت اور شواہد طلب کريں اور پھر گواہوں کے بيانات اور قابل تحقيق شواہد اور دستاويزی ثبوتوں کی بنياد پر جج اور جيوری کے سامنے اپنا کيس پيش کريں۔


يہ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کی ذمہ داری نہيں ہے کہ وہ ايک قانونی مقدمے کے حوالے سے تکنيکی معاملات پر سوالوں کے جواب دے۔ جيسا کہ ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا کہ يہ ذمہ داری اس کيس سے متعلق وکيلوں کی ہے۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی حيثيت سے ميں يہ بات پورے وثوق کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ امريکہ ميں کسی بھی ملزم کی طرح ڈاکٹر عافيہ کو بھی قانونی معاونت فراہم کی گئ تھی اور ان کے پاس اس بات کا پورا موقع تھا کہ وہ اس کيس کے کسی بھی پہلو کو چيلنج کرنے کے علاوہ اپنی کہانی کی وضاحت پيش کريں۔ ان کے وکيلوں کے پاس گواہوں کو پيش کرنے اور ان کے خلاف پيش کيے جانے والے گواہوں کو چيلنج کرنے کا آپشن بھی موجود تھا۔ ڈاکٹر عافيہ کے پاس واشنگٹن ميں پاکستانی سفارت خانے سے کونسلر کی سطح پر معاونت کے حصول کا آپشن بھی موجود تھا جسے انھوں نے استعمال بھی کيا۔ ان کے مقدمے کی کاروائ ايک عوامی عدالت ميں عالمی ميڈيا کی موجودگی ميں ہوئ۔ اس مقدمے سے متعلق تمام افراد کو قانونی موقع ميسر تھا کہ وہ جيوری کے سامنے اپنا نقطہ نظر پيش کريں۔


کمرہ عدالت سے باہر اس مقدمے کے حوالے سے ايسے افراد کی جانب سے اٹھاۓ جانے والے سوالات اور راۓ زنی جنھيں اس مقدمے کے تفصيلات تک رسائ نہيں ہے، محض انفرادی نقطہ نظر يا قياس ہی قرار ديا جا سکتا ہے جس کی قانونی نقطہ نظر سے کوئ وقعت نہيں ہے۔


يہ ايک بنيادی بات ہے کہ اس کيس کے حوالے سے خود ڈاکٹر عافيہ اور ان کی وکيلوں سے زيادہ کسی اور کو دلچسپی نہيں ہو سکتی۔ اس تناظر ميں يہ ايک عقلی دليل ہے کہ ان کی جانب سے اس کيس سے متعلقہ کسی بھی پہلو يا سوال کو نظرانداز نہيں کيا گيا۔ امريکی نظام انصاف کی بنيادی روح کے عين مطابق انھيں اس بات کا ہر ممکن موقع فراہم کيا گيا کہ وہ اپنا کيس پيش کريں


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

حسیب

رکن
شمولیت
فروری 04، 2012
پیغامات
116
ری ایکشن اسکور
85
پوائنٹ
75
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ڈاکٹر عافيہ کيس کے حوالے سے فورمز پر ايسے بے شمار تکنيکی سوال اٹھاۓ جا رہے ہيں جن کے جواب براہراست ان وکلاء کے دائرہ اختيار ميں آتے ہيں جو اس کيس کی تفصيلات اور ہر قانونی پہلو تک رسائ رکھتے ہيں۔ يہ ذمہ داری ملزم کے وکيل اور قانونی ماہرين کی ہوتی ہے کہ وہ اپنے موکل کے خلاف کيس کے ہر پہلو کو چيلنج کريں، واقعات کے تسلسل کے حوالے سے وضاحت اور شواہد طلب کريں اور پھر گواہوں کے بيانات اور قابل تحقيق شواہد اور دستاويزی ثبوتوں کی بنياد پر جج اور جيوری کے سامنے اپنا کيس پيش کريں۔
يہ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کی ذمہ داری نہيں ہے کہ وہ ايک قانونی مقدمے کے حوالے سے تکنيکی معاملات پر سوالوں کے جواب دے۔ جيسا کہ ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا کہ يہ ذمہ داری اس کيس سے متعلق وکيلوں کی ہے۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی حيثيت سے ميں يہ بات پورے وثوق کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ امريکہ ميں کسی بھی ملزم کی طرح ڈاکٹر عافيہ کو بھی قانونی معاونت فراہم کی گئ تھی اور ان کے پاس اس بات کا پورا موقع تھا کہ وہ اس کيس کے کسی بھی پہلو کو چيلنج کرنے کے علاوہ اپنی کہانی کی وضاحت پيش کريں۔ ان کے وکيلوں کے پاس گواہوں کو پيش کرنے اور ان کے خلاف پيش کيے جانے والے گواہوں کو چيلنج کرنے کا آپشن بھی موجود تھا۔ ڈاکٹر عافيہ کے پاس واشنگٹن ميں پاکستانی سفارت خانے سے کونسلر کی سطح پر معاونت کے حصول کا آپشن بھی موجود تھا جسے انھوں نے استعمال بھی کيا۔ ان کے مقدمے کی کاروائ ايک عوامی عدالت ميں عالمی ميڈيا کی موجودگی ميں ہوئ۔ اس مقدمے سے متعلق تمام افراد کو قانونی موقع ميسر تھا کہ وہ جيوری کے سامنے اپنا نقطہ نظر پيش کريں۔
کمرہ عدالت سے باہر اس مقدمے کے حوالے سے ايسے افراد کی جانب سے اٹھاۓ جانے والے سوالات اور راۓ زنی جنھيں اس مقدمے کے تفصيلات تک رسائ نہيں ہے، محض انفرادی نقطہ نظر يا قياس ہی قرار ديا جا سکتا ہے جس کی قانونی نقطہ نظر سے کوئ وقعت نہيں ہے۔
يہ ايک بنيادی بات ہے کہ اس کيس کے حوالے سے خود ڈاکٹر عافيہ اور ان کی وکيلوں سے زيادہ کسی اور کو دلچسپی نہيں ہو سکتی۔ اس تناظر ميں يہ ايک عقلی دليل ہے کہ ان کی جانب سے اس کيس سے متعلقہ کسی بھی پہلو يا سوال کو نظرانداز نہيں کيا گيا۔ امريکی نظام انصاف کی بنيادی روح کے عين مطابق انھيں اس بات کا ہر ممکن موقع فراہم کيا گيا کہ وہ اپنا کيس پيش کريں

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
اتنی لمبی باتیں کرنے کی بجائے اگر آپ چند الفاظ میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی تعداد بتا دیتے تو ساری بات ہی ختم ہو جاتی
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ڈاکٹر عافيہ کيس کے حوالے سے فورمز پر ايسے بے شمار تکنيکی سوال اٹھاۓ جا رہے ہيں جن کے جواب براہراست ان وکلاء کے دائرہ اختيار ميں آتے ہيں جو اس کيس کی تفصيلات اور ہر قانونی پہلو تک رسائ رکھتے ہيں۔ يہ ذمہ داری ملزم کے وکيل اور قانونی ماہرين کی ہوتی ہے کہ وہ اپنے موکل کے خلاف کيس کے ہر پہلو کو چيلنج کريں، واقعات کے تسلسل کے حوالے سے وضاحت اور شواہد طلب کريں اور پھر گواہوں کے بيانات اور قابل تحقيق شواہد اور دستاويزی ثبوتوں کی بنياد پر جج اور جيوری کے سامنے اپنا کيس پيش کريں۔


يہ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کی ذمہ داری نہيں ہے کہ وہ ايک قانونی مقدمے کے حوالے سے تکنيکی معاملات پر سوالوں کے جواب دے۔ جيسا کہ ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا کہ يہ ذمہ داری اس کيس سے متعلق وکيلوں کی ہے۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی حيثيت سے ميں يہ بات پورے وثوق کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ امريکہ ميں کسی بھی ملزم کی طرح ڈاکٹر عافيہ کو بھی قانونی معاونت فراہم کی گئ تھی اور ان کے پاس اس بات کا پورا موقع تھا کہ وہ اس کيس کے کسی بھی پہلو کو چيلنج کرنے کے علاوہ اپنی کہانی کی وضاحت پيش کريں۔ ان کے وکيلوں کے پاس گواہوں کو پيش کرنے اور ان کے خلاف پيش کيے جانے والے گواہوں کو چيلنج کرنے کا آپشن بھی موجود تھا۔ ڈاکٹر عافيہ کے پاس واشنگٹن ميں پاکستانی سفارت خانے سے کونسلر کی سطح پر معاونت کے حصول کا آپشن بھی موجود تھا جسے انھوں نے استعمال بھی کيا۔ ان کے مقدمے کی کاروائ ايک عوامی عدالت ميں عالمی ميڈيا کی موجودگی ميں ہوئ۔ اس مقدمے سے متعلق تمام افراد کو قانونی موقع ميسر تھا کہ وہ جيوری کے سامنے اپنا نقطہ نظر پيش کريں۔


کمرہ عدالت سے باہر اس مقدمے کے حوالے سے ايسے افراد کی جانب سے اٹھاۓ جانے والے سوالات اور راۓ زنی جنھيں اس مقدمے کے تفصيلات تک رسائ نہيں ہے، محض انفرادی نقطہ نظر يا قياس ہی قرار ديا جا سکتا ہے جس کی قانونی نقطہ نظر سے کوئ وقعت نہيں ہے۔


يہ ايک بنيادی بات ہے کہ اس کيس کے حوالے سے خود ڈاکٹر عافيہ اور ان کی وکيلوں سے زيادہ کسی اور کو دلچسپی نہيں ہو سکتی۔ اس تناظر ميں يہ ايک عقلی دليل ہے کہ ان کی جانب سے اس کيس سے متعلقہ کسی بھی پہلو يا سوال کو نظرانداز نہيں کيا گيا۔ امريکی نظام انصاف کی بنيادی روح کے عين مطابق انھيں اس بات کا ہر ممکن موقع فراہم کيا گيا کہ وہ اپنا کيس پيش کريں


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

اگر جواب نہیں دے سکتے تو پھر ڈاکٹر عافیہ کے مسلے پر بات ہی کیوں کی؟ اگر ڈاکٹر عافیہ پر بات کرنی ہی تھی تو یہ بھی بتانا چاہیے تھا کہ ڈاکٹر عافیہ کو کہاں سے گرفتار کیا گیا اور اس کی گرفتاری میں کس نے مدد دی؟
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
ڈاکٹر عافیہ کو کہاں سے گرفتار کیا گیا اور اس کی گرفتاری میں کس نے مدد دی؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

حقیقت يہ ہے کہ ڈاکٹر عافيہ کو تو امريکی اہلکاروں نے گرفتار بھی نہيں کيا تھا۔ جولائ 17 2008 کو انکی گرفتاری افغان اہلکاروں کے ہاتھوں ہوئ تھی۔ اس واقعے کے صرف ايک دن بعد ايک پريس کانفرنس بھی ہوئ تھی جس ميں صحافيوں کو ان کی گرفتاری کے بارے ميں تفصيلات سے آگاہ کيا گيا تھا۔ اس واقعے کو ميڈيا ميں رپورٹ بھی کيا گيا تھا۔ ليکن چونکہ اس وقت ڈاکٹر عافيہ کی شناخت نہيں ہو سکی تھی اس ليے يہ خبر شہ سرخيوں ميں جگہ حاصل نہ کر سکی۔

يہاں ميں جولائ 18 کو مختلف ميڈيا پر اس خبر کی رپورٹنگ کے حوالے سے کچھ ويب لنکس دے رہا ہوں

http://www.khaleejtimes.com/DisplayArticle08.asp?xfile=data/subcontinent/2008/July/subcontinent_July573.xml&section=subcontinent

http://www.lankabusinessonline.com/fullstory.php?nid=1558516363

http://www.taipeitimes.com/News/world/archives/2008/07/19/2003417865

http://www.dailystar.com.lb/article.asp?edition_id=10&categ_id=2&article_id=94279

ميں ايک بار پھر يہ واضح کر دوں کہ جولائ 2008 ميں افغانستان ميں ان کی گرفتاری سے پہلے وہ امريکی حکام کی تحويل ميں نہيں تھيں۔ ايسا کوئ ثبوت موجود نہيں ہے جو اس حقیقت کو رد کر سکے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
آپ سب پریشان نہ ہو
اس برطانوی کو انہوں نے اس لئے مار ڈالا کہ کہیں برطانیا جا کر لوگوں کو بتا نہ دے کہ داعش اصل میں کیا ہے اس قتل میں داعش صرف ظاہر ہے اندرون خود برطانوی حکومت ہے۔۔
 
Top