ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
سامنے اس کے - کبھی - اس - کی ستائش نہیں کی
دل نے چاہا - بھی اگر ہونٹوں نے - جنبش نہیں کی
دل نے چاہا - بھی اگر ہونٹوں نے - جنبش نہیں کی
اہلِ - - محفل - پہ - کب - - احوال کھلا - - ہے اپنا
ہم بھی خاموش رہے - اس - نے بھی پُرشش نہیں کی
ہم بھی خاموش رہے - اس - نے بھی پُرشش نہیں کی
جس - قدر اس سے - تعلق - تھا چلے - - جاتا - ہے
اس کا کیا رنج کہ جس کی کبھی خِواہش نہیں کی
اس کا کیا رنج کہ جس کی کبھی خِواہش نہیں کی
یہ - - بھی کیا کم ہے کہ - - دونوں کا بھرم - قائم ہے
اس - نے بخشش نہیں کی ہم - نے گزارش نہیں کی
اس - نے بخشش نہیں کی ہم - نے گزارش نہیں کی
اک – تو - ہم - کو - ادب - آداب - نے - پیاسا - رکھا
اس پہ محفل میں صراحی نے بھی گردش نہیں کی
اس پہ محفل میں صراحی نے بھی گردش نہیں کی
ہم کہ دکھ - اوڑھ کے خلوت - میں پڑے - رہتے ہیں
ہم - نے بازار – میں - زخموں کی - نمائش نہیں کی
ہم - نے بازار – میں - زخموں کی - نمائش نہیں کی
اے - مرے - ابرِ - کرم - دیکھ - یہ - ویرانۂ - جاں
کیا - کسی - دشت پہ تو نے کبھی بارش - نہیں - کی
کیا - کسی - دشت پہ تو نے کبھی بارش - نہیں - کی
کٹ - مرے - اپنے - قبیلے کی - حفاظت - کے - لیے
مقتلِ - شہر - میں - ٹھہرے - رہے - جنبش - - نہیں کی
مقتلِ - شہر - میں - ٹھہرے - رہے - جنبش - - نہیں کی
وہ - ہمیں - بھول - گیا - ہو - تو عجب - کیا ہے - فراز
ہم - نے - بھی - میل ملاقات - کی - کوشش نہیں کی
ہم - نے - بھی - میل ملاقات - کی - کوشش نہیں کی
شاعر: احمد فراز