محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے ممالک کے حکمرانوں کو خط لکھ کر اسلام کی دعوت دی ۔ ان میں سے ایک ایران کا شہنشاہ بھی تھا ۔ شہنشاہ ایران خسرو پرویز کے دربار میں جب نامہ مبارک پہنچا تو صرف اتنی سی بات پر اس کے غرور اور گھمنڈ کا پارہ اتنا چڑھ گیا کہ اس نے کہا کہ اس خط میں محمد (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) نے میرے نام سے پہلے اپنا نام کیوں لکھا ؟ یہ کہہ کر اس نے فرمان رسالت کو پھاڑ ڈالا اور پرزے پرزے کر کے خط کو زمین پر پھینک دیا۔ جب حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو یہ خبر ملی تو آپ نے فرمایا کہ
چنانچہ اس کے چند دن بعد ہی خسرو پرویز کو اس کے بیٹے "شیرویہ" نے رات میں سوتے ہوئے اس کا شکم پھاڑ کر اس کو قتل کر دیا۔ اور اس کی بادشاہی ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی۔ یہاں تک کہ حضرت امیر المومنین عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں یہ حکومت صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔
(بخاری ج۱ ص۴۱۱ )
مَزَّقَ كِتَابِيْ مَزَّقَ اللّٰهُ مُلْكَه
اس نے میرے خط کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا اللہ اس کی سلطنت کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے۔
چنانچہ اس کے چند دن بعد ہی خسرو پرویز کو اس کے بیٹے "شیرویہ" نے رات میں سوتے ہوئے اس کا شکم پھاڑ کر اس کو قتل کر دیا۔ اور اس کی بادشاہی ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی۔ یہاں تک کہ حضرت امیر المومنین عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں یہ حکومت صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔
(بخاری ج۱ ص۴۱۱ )