آمین ثم آمین۔مردوں کا ایک شادی تک محدود ہونا بھی اس کی بڑی وجہ ہے۔
اللہ تعالیٰ ہماری ان بہنوں کی مشکل کو آسان فرمائیں۔
مردوں کا ایک شادی تک محدود ہونا بھی اس کی بڑی وجہ ہے۔
اللہ تعالیٰ ہماری ان بہنوں کی مشکل کو آسان فرمائیں۔
حالانکہ نکاح تو ہے ھی بہت آسانزنا بہت آسان اور نکاح بہت مشکل بنا دیا گیا ہے۔
چند باتیں واضح ہوتی ہیں۔’’ فَانكِحوا ما طابَ لَكُم مِنَ النِّساءِ مَثنىٰ وَثُلـٰثَ وَرُبـٰعَ ۖ فَإِن خِفتُم أَلّا تَعدِلوا فَوٰحِدَةً ‘‘ (النساء:3)
پس عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کر لو، دو دو، تین تین، چار چار سے، لیکن اگر تمہیں برابری نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے۔
- اللہ تعالیٰ نے ایک عورت سے نکاح کرنے سے ابتداء نہیں کی بلکہ دو عورتوں سے نکاح کرنے سے ابتداء کی ہے۔ گویا معلوم ہوا کہ نکاح کی ابتداء دو عورتوں سے کی جائے۔
- اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ ایک ہی شادی پر ساری زندگی اکتفاء کرلیتے ہیں۔ ایک سے زائد کی نہ کوشش کرتے ہیں اور نہ اپنے آپ کو اس قابل بناتے ہیں تو ان کو بھی اپنے اس عمل پر غور کرنا چاہیے۔
- مزید غور کرنے سے یہ امر بھی واضح ہوتا ہے کہ جو لڑکیاں اپنے اندر یہ سوچ پیدا کرلیتی ہیں کہ کہ نہ وہ سوکن بنیں گیں اور نہ بننے دیں گیں، یا اس طرح کی سوچ ان کے یا ان کے والدین کے دل ودماغ میں ہوتی ہے، تو ان کو اور ان کے والدین کو بھی اپنی اس سوچ پر نظر ثانی کرلینی چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہی ابتداء ’’ مثنیٰ ‘‘ سے کی ہے۔
- اگر مرد اس قابل نہیں کہ وہ عدل نہیں کرسکے گا۔ پھر وہ ایک عورت سے شادی کرسکتا ہے۔ گویا مجبوری کی حالت میں صرف ایک نکاح کرسکتا ہے۔اور مجبوری یہ ہے کہ وہ عدل کرنے کے لائق نہیں۔
- اور پھر یہ بھی جان لینا چاہیے کہ مجبوری وہ ہوتی ہے جس کی شریعت نے رعایت رکھی ہوتی ہے، اپنی طرف سے مجبوری بنا کر دوسری، تیسری یا چوتھی شادی سے رکے رہنا ایسی مجبوری کا بھی شریعت میں کوئی اعتبار نہیں۔
- واللہ اعلم۔۔ کل قیامت والے دن رب کریم ایسے لوگوں سے سوال بھی کرسکتے ہیں کہ تم میں طاقت وسعت واسباب وغیرہ ہونے کے بعد بھی ایک سے زائد شادیاں کیوں نہیں کیں۔۔ جب کہ تمہیں معلوم تھا کہ تمہاری ہی جان سے پیدا ہونے والی ظلم کی چکی میں پِس رہی ہے۔ تو رب تعالیٰ کو ایسا آدمی کیا جواب دے گا۔؟ سوچنے کا مقام ہے۔
وَما مِن دابَّةٍ فِى الأَرضِ إِلّا عَلَى اللَّهِ رِزقُها وَيَعلَمُ مُستَقَرَّها وَمُستَودَعَها ۚ كُلٌّ فى كِتـٰبٍ مُبينٍ۔ (ھود:6)
زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ تعالیٰ پر ہیں وہی ان کے رہنے سہنے کی جگہ کو جانتا ہےاور ان کے سونپے جانے کی جگہ کو بھی، سب کچھ واضح کتاب میں موجود ہے۔