• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اصلی اہل حدیث کون

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
محترم بھائیو میں اَتامُرونَ النّاسَ بالبِرّ وتَنْسَونَ اَنفسکم اور نحن اَبناءُ اللہ واحِبّاءُہ اور لن تمسّنا النارُ اِّلا ایّامًا معدودۃ جیسی آیات کی وجہ سے اہل حدیثوں کے اپنے محاسبہ کیلئے یہ تھریڈ شروع کرنا چاہتا ہوں تاکہ مجھ سمیت ہم سب کا فائدہ ہو کیونکہ یہ کوئی پتہ نہیں کہ ہم اِلّا عبادک مِنْھمُ المخلصِین کی اس گارنٹی میں شامل ہیں جن کو شیطان نہ بہکائے پس اصلی اہل حدیث وہ ہے جو قران و سنت کو ماننے کے بعد عمل بھی کرے
مگر اس کو شروع کرنے سے پہلے ایک وضاحت کرنا چاہوں گا جو غیر اہل حدیث کے لئے ہے اور ایک درخواست بھی کرنا چاہوں گا جو ہم اہل حدیثوں کے لئے ہے
غیر اہل حدیثوں کیلئے وضاحت یہ ہےکہ یہ تھریڈ ا آپس میں ہمارا اختلاف نہیں ظاہر کرتا بلکہ یہ دعوت کی بجائے ایک یاد دہانی اور سنت عمل ہے جولوگوں کی اعمال میں کوہتاہیوں/سستیوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی کرتے تھے ورنہ جہاں تک اہل حدیث کے حق پر ہونے کا تعلق ہے تو اس پر دلیل سےرد کوئی نہیں کر سکتا میرا اپنا بھی یہی تجربہ ہے کہ میرے پاس دنیا کی اعلی تعلیم تھی مگر بریلوی تھا- نہ داڑھی نہ نماز- جب اللہ دین کی طرف لایا تو تحقیق شروع کی پہلے تبلیغی دوستوں کے دلائل کی وجہ سے بریلویت چھوٹ کر کچھ سال دیوبندی رہا پھر جب جماعۃ الدعوہ سے ٹرینیگ حاصل کی تو اہل حدیث کا پتا چلا انکے دلائل جانے تو حق واضح ہو گیا پھر اہل قران سے بھی واسطہ پڑا تو پتا چلا کہ ان کے دلائل صرف انھیں کی بات سننے والوں اور خواہش سے مجبور لوگوں کے لئے ہی کارگر ہو سکتے ہیں پس غیر اہل حدیث بھائی اس بارے میں یہاں بحث نہ کریں دوسرے تھریڈ کا حوالہ دیں میں فرصت کا لحاظ رکھتے یوئے ان شاءاللہ اپنے علم کے مطابق یا اپنے بھائیوں سے پوچھ کر شافعی جواب دوں گا اگر جواب نہیں ہو گا تو اعتراف کروں گا-
دوسری اہل حدیثوں کیلئے درخواست یہ ہے کہ کوشش کریں کہ یہاں پر صرف ان موضوعات پر بحث کریں جن پر جمہور اہل حدیث علماء کا اتفاق ہو مگر ہم سستی ،خواہش نفس وغیرہ کی وجہ سے نہ کر رہے ہوں پس رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے پر بحث کا یہاں فائدہ نہیں
اب میں پہلی بات یہاں شروع کرنا چاہوں گا وہ اہل حدیثوں کے آپس میں اختلاف کو برداشت کرنے کے حوالے سے ہے اس پر تو میرے خیال کے مطابق تقریبا تمام اہل حدیث علماء متفق ہیں کہ آپس میں اجتہادی اختلاف میں دوسرے کا موقف آرام سے سنیں اور اس کا رد دلیل سےجتنی طاقت ہوکریں مگر جب تک دوسرےکے پاس جائز تاویلات ہیں اس پر اپنی سوچ زبردستی نہ ٹھوسیں اور اس کو اپنے بھائیوں سے باہر نہ نکالیں مثلا ایک جمہوریت کو جائز سمجھتا ہے اور اس کے پاس مناسب تاویل بھی ہے تو اس کو کافر نہیں بنا سکتے اسی طرح ایک انسان کلمہ گو بریلوی کو مشرکین مکہ کی طرح سمجھتا ہے اور دوسرا نہیں سمجھتا تو چونکہ دونوں کے پاس جائز دلائل/تاویلات اور علماء کے بیان موجود ہیں اسلئے آپس میں تحمل سے ایک دوسرے کی بات سنیں مگر دوسرے کو کافر مشرک انتہا پسند وغیرہ نہ کہیں چونکہ دوسرے نے جب جائز تاویل کی ہے تو آپ کے نزدیک بھی اس کو ایک اجر ملے گا اگر آپ کو دو اجر ملیں گے اسی طرح بے نمازی کی تکفیر کا معاملہ اور دوسرے معاملے ہیں
اگر اصلاح کی گنجائش ہے تو لازمی کر دیں اللہ جزا دے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
محترم بھائیوں میں مختلف لوگوں کو جن سے میری پہلے بات چیت چل رہی تھی ٹیگ کرنا چاہتا ہوں محترم ارسلان بھائی نے بتایا تھا مگر میں نہ کر سکا اب میں کیسے کروں مثلا شاکر بھائی، ارسلان بھائی، کلیم حیدر بھائی، طاہر بھائی، حافظ عمران بھائی، علی جواد بھائی، یابیل بھائی ، دعا بھائی، محمد عامر یونس بھائی، انس بھائی وغیرہ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
محترم بھائیوں میں مختلف لوگوں کو جن سے میری پہلے بات چیت چل رہی تھی ٹیگ کرنا چاہتا ہوں محترم ارسلان بھائی نے بتایا تھا مگر میں نہ کر سکا اب میں کیسے کروں مثلا شاکر بھائی، ارسلان بھائی، کلیم حیدر بھائی، طاہر بھائی، حافظ عمران بھائی، علی جواد بھائی، یابیل بھائی ، دعا بھائی، محمد عامر یونس بھائی، انس بھائی وغیرہ

نام سے پہلے @ کے ساتھ نام لکھیں جیسے ارسلان
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جب خوارج ظاہر ہوئے اور انہوں نے بدعات كرنا شروع كيں اور اپنى فكر اور سوچ سے مسلمانوں كى جماعت ميں تفرقہ ڈال ديا، اور انہوں جو كچھ بھى ايجاد كيا ليكن اس كے باوجود كسى ايك صحابى نے بھى انہيں مساجد سے نكالنے اور دور كرنے كا حكم نہ ديا، كيونكہ يہ مسجديں اللہ كا گھر ہيں جہاں اللہ كى ذكر بلند كرنے اور اس كا نام بلند ہوتا ہے، اس ليے كسى كو بھى يہ حق نہيں كہ وہ اس سے منع كرے جس كا اللہ نے حكم ديا ہے.

على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ نے خوارج كے متعلق كہا تھا:


" ان كے ہم پر تين حق ہيں، جب تك وہ ہم سے لڑائى اور قتال نہيں كرتے ہم ان سے لڑائى و قتال نہ كريں، اور انہيں اللہ كى مسجدوں ميں اللہ كا ذكر كرنے سے منع نہ كريں، اور انہيں مال فئ سے محروم مت كريں جب تك ان كے ہاتھ ہمارے ہاتھوں كے ساتھ ہيں "
اسے ابن ابى شيبہ نے مصنف ابن ابى شيبہ ميں حسن سند كے ساتھ روايت كيا ہے ديكھيں مصنف ابن ابى شيبۃ ( 7 / 562 ).
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:

ہمارے ساتھ شيعہ ملازمين بھى ہيں كيا ہم ان كے سلام كا جواب ديں، اور اسى طرح ہم انہيں مسجد ميں كاغذ پر نماز ادا كرتے ديكھتے ہيں تو كيا انہيں مسجد سے نكال ديں ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" آپ ان كے ساتھ وہى معاملہ كريں جو وہ آپ كے ساتھ كرتے ہيں، جب وہ سلام كريں تو آپ سلام كا جواب ديں، اور انہيں مسجد نكالنا اچھا نہيں، بلكہ ہو سكتا ہے ان ميں سے بعض تو عام افراد ميں شامل ہوتے ہوں جنہيں كچھ علم ہى نہ ہو، بلكہ ان كے علماء نے انہيں گمراہ كر ركھا ہو؛ لہذا آپ كے ليے لياقت و بہتر دعوت و تبليغ سے ان پر اثرانداز ہونا ممكن ہے اور لوگوں ميں سختى والا معاملہ كرنا صحيح نہيں.

كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى ہر معاملہ ميں نرمى و شفقت پسند فرماتا ہے، لہذا اگر اب آپ ان سے تصادم كى راہ اختيار كرتے ہوئے انہيں كہيں كہ: تم كاغذ پر سجدہ مت كرو، اور پتھر وغيرہ پر سجدہ مت كرو، اگر تو معاملہ يہى رك جائے اور وہ باز آ جائيں تو اچھا ہے.

ليكن وہ اور زيادہ كرينگے اور پھر تمہارى آپس ميں عداوت و دشمنى اور زيادہ ہو گى، اس ليے ميرى رائے تو يہ ہے كہ پہلے ان كو نصيحت كرنا ضرورى ہے، اور خاص كر عوام كو اور نصيحت كا معنى يہ نہيں كہ آپ ان كے مذہب پر حملہ آور ہوں اور ان كے باطل طريقہ پر حملے كريں، نہيں ايسا نہيں، بلكہ نصيحت يہ ہے كہ آپ ان كے ليے حق بيان كريں اور سنت كى وضاحت كريں، پھر اس كے بعد جب آپ ان كے ليے سنت بيان كريں تو مجھے پورا يقين ہے كہ اگر ان ميں حقيقى ايمان پايا جاتا ہے تو وہ اس حق كى طرف واپس آ كر اپنے باطل كو ترك كر ديں گے.

اگر يہ حاصل ہو تو يہى بہتر اور اچھا ہے، اور اگر ايسا نہ ہو تو آپ ان كے ساتھ وہى معاملہ كريں جو وہ آپ سے كرتے ہيں، ليكن انہيں مسجد سے نكالنے كا آپ كو حق حاصل نہيں "
ديكھيں: لقاءات الباب المفتوح لقاء نمبر ( 80 ) سوال نمبر ( 4 ).
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
بہت شکریہ محترم بھائی یہ ارسلان بھائی نے بھی بتایا تھا مگر مجھے سمجھ یہ نہیں آئی تھی کہ ارسلان کیا پوسٹ کے اندر لکھنا ہے یا اور دوسرا میری معلومات کے مطابق دو سے زیادہ ممبر کو نہیں لکھ سکتے کیا ایسا ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
میں نے کچھ عرصے سے اہل حدیث کے مختلف فورم جوائن کیے
ہیں جن میں مجھے دو چیزیں اصلاح طلب نوٹ کی ہیں
1-موضوع کبھی غیر شعوری طور پر اتنا پھیل جاتا ہے کہ اسکی افادیت کم ہوتی جاتی ہے چنانچہ نا تجربہ کاری کی وجہ سےمیں ٹیگ کا یہاں پوچھ بیٹھا منتظمین اس طرح کی غیر متعلقہ باتوں کو ڈلیٹ کر دیا کریں تو بہتر ہو گا دوسرا محترم عامر بھائی کی بات میرے نزدیک بالکل ٹھیک ہے مگر ایک موضوع ہے غیر اہل حدیث کے ساتھ تعامل اور دوسرا ہے اس تعامل میں اختلاف کے نتیجے میں ہمارا آپس کا
تعامل- میرے محترم بھائی پہلے موضوع پر کافی اختلاف ہے مثلا کوئی اہل حدیث مقلد کو مشرک کہتا ہے کوئی اسکے پیچھے نماز پڑھ
رہا ہوتا ہے اسی طرح کوئی اہل حدیث کلمہ گو مشرک کو مشرکین مکہ کی طرح سمجھتا ہے کوئی نہیں سمجھتا- کوئی جمیوریت کو کفر
کہتا ہے کوئی اس کے حق میں مناظرے کر رہا ہوتا ہےپس میری خواہش تھی کہ جس چیز کو جمہور اہل حدیث صحیح سمجھتے ہیں مگر
نفسانی خوائشات کی وجہ سے مسائل آرہے ہوتے ہیں ان پر یاد دہانی کرائی جائے اور ان کو آپس میں متحد کیا جائے چنانچہ میں اہل حدیث کو تعالوالی کلمۃ سواء کی طرف لانا چاہتا تھا اس سلسلے میں سب سے پہلے اعمال آتے ہیں مگر فورم میں یہ غیر حسی ہیں یعنی نظر نہیں آرہے کہ کون کیا کر رہا ہے اس لئے بحثوں میں مجھے رویے حسی نظر آئے چنانچہ اس کو میں نے بنیاد بنایا البتہ محترم عامر بھائی کی پوسٹ اس طرح
ہے کہ جب غیر اہل حدیث سے یہ رویہ مطلوب ہے تو اہل حدیث سے تعامل کا کیا رویہ ہو گا
2-اہل حدیث کا آپس میں اختلاف ہونا معیوب نہیں لیکن اس اختلاف کے نتیجے میں آپس کے تعامل میں غیر اہل حدیث بن جانے کا رویہ قابل اصلاح ہے جس کی وجہ سے جب میں کوئی صحیح بات بھی کسی کو بتانا چاہ رہا ہوتا ہوں مگر الفاظ اور رویہ سے لگ رہا ہوتا ہے کہ وہ تو ہے
ہی غلط تومخاطب بھی اس کے رد کا ہی سوچتا ہے اور اس کے دلائل پر غور ہی نہیں کرتا کیونکہ اللہ فرماتا ہے والذین کفروا بعضھم اولیاء بعض الاتفعلوہ تکن فتنۃ فی الارض وفساد کبیر- یعنی جب تک ہم اکھٹے نہیں ہوں گے فساد ختم نہیں ہو گا اور فساد کا مطلب بے شک اسلام کا نفاذ ہی ہے مگر ہمیں اصلی اہل حدیث بن کے دکھانا ہو گا اہل حدیث کواسم ذات کے طور پر نہیں لینا بلکہ اسم صفت کے معنی میں لیتے ہوئے یہ صفات پیدا کرنی ہیں اور وہ ان میں سے ایک ہے آپس میں اختلاف کی صورت میں برتاؤ اور برداشت-
جمہور اہل حدیث کے نزدیک جائز تاویل کے ہوتے ہوئے آپ کسی کو گمراہ نہیں کہ سکتے ہاں اس سے اختلاف کر سکتے ہیں مگر میں نے مختلف بحثوں میں دیکھا ہے کہ دوسرے کی جائز تاویلوں کے باوجود ہم اسکو گمراہ کہ رہے ہوتے ہیں حالانکہ ہم منہ سے یہ اقرار کر رہے ہوتے ہیں کہ جائز تاویل کرنے والا گمراہ نہیں ہوتا ہاں اجتہادی غلطی پر ہو سکتا ہے تو پھر ہمارا رویہ اس کے خلاف کیوں ہوتا ہے مثلا جمہوریت میں حصہ لینے والوں کے پاس جائز تاویلات ہوتی ہیں مگر ہم اس کو گمراہ اور کافر کہ دیتے ہیں اصل میں ہم اس سے اس کی تاویل کا پوچھتے نہیں
نوٹ:اس میں بریلویوں کی نا جائز تاویلات نہیں آئیں گی جن کا سر پیر نہیں ہوتا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
محترم بھائیو میں نے کہیں اور ٹائپ کیا اور پیسٹ کیا تو فارمیٹنگ خراب ہو گئی اب ادھر ہی ٹائپ کروں گا
اوپر والی پوسٹ میں جموریت کی بات سے کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ میں نے خود اختلافی موضوع شروع کر دیا اصل میں میں نے جمہوریت کے جائز یا ناجائز کی بات نہیں کی بلکہ جائز سمجھنے والوں کی تاویلات کی بات کی ہے کہ ہم اس کا علم نہیں رکھتے اور اس وجہ سے ان کو گمراہ کہ دیتے ہیں-
اصل میں دو باتیں ہیں
1۔جمہور کو قانون بنانے کا حق دینا جو ناجائز (کفر اکبر یا اصغر) ہے تو میرے علم کے مطابق محترم ساجد میر صاحب بھی اسکو کبھی جائز نہیں کہتے -
2۔ قانون بنانے کا حق دینے کی بجائے اپنے اہل حدیثوں وغیرہ کے مفادات کے تحفظ اور غریبوں کے تحفظ(حلف الفضول) کی نیت سے اس طریقے میں حصہ لینا جو بعض صورتوں میں جائز ہو سکتاہے
یہاں اگرچہ جمہوریت میں حصہ لینے سے اگرچہ آپکو قانون بنانے کا حق بھی کراہت سے دینا پڑے گا اور نیت دوسرے کام کی ہو گی تو جائز ہو سکتا ہے اس کے لئےمیں ایک مثال رکھتا ہوں مجھے اپنے حق کے لئے عدالت میں جانا پڑتا ہے تو اسکو مجبوری میں سب جائز سمجھتے ہی ں مگر ووٹ کو طاغوت ماننے والے یہ بھی تو سوچیں کہ ووٹ تو ابتدا ہے اور عدالت اس کا نچوڑ ہے وہ تو اصل طاغوت ہو گی پھر مجبوری میں اپنے حق کے لئے عدالت میں جانے والا بھی تو اس عدالت کی کچھ کفریہ باتوں کو کرایت سے مانتے ہوے اور وکالت نامے پر دستخط کرتے ہوئے اپنا حق لے گاتو اسی پر قیاس کرتے ہوئے جمہوریت میں حصہ لینے کی بھی جائز تاویل کی جا سکتی ہے
ارسلان
شاہد نذیر
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
محترم بھائیو میں نے اختلاف کو جائز دائرے میں رکھتے ہوئے آپس کے رویہ کو بہتر بنانے کی کوشش شروع کی کی تاکہ ہمارا رخ باہر کی طرف ہو جیسا کہ شیعہ سنی فساد کی تخشیص اور علاج میں نے شروع کیا ہے اور اس سے پہلے وھابیوں سے سادہ سوال میں کچھ پوسٹ کی ہیں اسی طح کچھ اور عنقیب شروع کر رہا ہوں
مگر سوال یہ ہے کہ کیا آپ خالی میرے کہ دینے سے اپنا رخ باہر کی طرف کر دیں گے تو مجھے پتا ہے ایسا نہیں ہو گا اسکی وجہ یہ ہے کہ جب تک ہم آپس کے اختلاف کو بڑا سمجھتے رہیں گے تو ظایر ہے اپنا رخ اسی بڑے اختلاف کی طرف ہی رکھیں گے-
میں یہ بھی نہیں کہتا کہ واقعی یہ کوئی معمولی اختلاف ہے لیکن اتنا پتا ہے اس میں دو اختلاف ہیں
1۔دوسرے غیر ایل حدیث کو کافر کہنے یا نہ کہنے کا اختلاف
2۔اوپر کے اختلاف کے نتیجے میں اہل حدیث کا آپس میں رویہ
جہاں تک پہلے کا تعلق ہے تو اسکو بے شک بڑا سمجھتے رہیں مگر دوسرے کو تو کم سے کم کیا جا سکتا ہے اس بنیاد پر کہ ہمارے سلف بھی تو مختلف لوگوں کی تکفیر میں دو رائے رکھتے تھے مگر آپس میں انھوں نے کیا رویہ رکھا مثلا خارجیوں کی تکفیر، حجاج کی تکفیر، ابن عربی کی تکفیر وغیرہ
ابن عربی کے بارے کچھ کھ دوں کہ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے وحدت الوجود سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وحدت الوجود کے بانی مشہور صوفی ابن عربی المعروف ''شیخ اکبر'' پر علماء کے متضاد اقوال پر وضاحت کی ہےکہ
'' اُن کے دو گروہ ہیں:
اول: جنہیں (حقیقی معنوں میں۔راقم) ابن عربی کے بارے میں علم ہی نہیں ہے۔(یعنی غلط فہمی کا شکار یا محض کچھ پہلے علماء کی تعریف دیکھ کر تعریف کرنے والے۔ راقم)
دوم: جنہیں ابن عربی کے بارے میں علم ہے۔ ان کے تین گروہ ہیں:
اول: جو ابن عربی کی کتابوں اور اس کی طرف منسوب کفریہ عبارات کا یہ کہہ کر انکار کر دیتے ہیں کہ یہ ابن عربی سے ثابت ہی نہیں ہیں۔
دوم: جو تاویلات کے ذریعے سے کفریہ عبارات کو مشرف بہ اسلام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سوم: جو ان عبارات سے کلیتاً متفق ہیں۔ اس تیسرے گروہ اور ابن عربی کا ایک ہی حکم ہے اور پہلے دو گروہ اگر بذات ِ خود صحیح العقیدہ ہیں تو جہالت کی وجہ سے لا علم ہیں۔''
(الحدیث:۴۹ص۲۳۔۲۴،علمی مقالات ج۲ص۴۷۱۔۴۷۲)
پس اگر آجکل کے علماء کے حکمرانوں یا ٹی ٹی پی پر رویہ کو اسی تناظر میں اگر دیکھ لیا جائے تو کیا کوئی ہرج ہو گی

میرے نئے ہونے کی وجہ سے لوگ اس طرف نہیں آ رہے تھے اسلیئے میں نے براہ راست ایسی پوسٹوں میں جا کر بات کرنے کی نیت کی مثلا
1۔دیشت گرد خارجیوں کی علامات مع تصاویر
2۔طالبان کو مناظرہ کا چیلنج
ان میں کوشش کر رہا ہوں کہ دونوں گروہوں کو اکٹھا کیا جا سکے یا اکٹھا کرنے کی حجت قائم کی جا سکے آپ سب میری اصلاح یا مدد کر سکتے ہیں
جزاکم اللہ
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
کچھ دنوں پہلے کسی نے ایک قول کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیا تھا پیش خدمت ہے کسی کے حق پر ہونے کی دلیل یہ ہے کہ باطل کے تیروں کا رخ دیکھو کمی زیادتی قبول کیجئے ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اہل تشیع کے دائرہ اسلام سے خارج ہونے پر کیا آپ کا اتفاق نہیں ہے اگر نہیں ہے تو کیا وہ لوگ جو اسلام کی باتیں کرتے ہیں اور خفیہ مجلسوں میں اصحاب رسولﷺ پر تبرہ کرتے ہیں ان کی بات پر یقین کیا جاسکتا ہے مسخرہ عامر لیاقت حسین کی شخصیت سے کون واقف نہیں کچھ دن پہلے کیپیٹل ٹاک میں اس نے ٹی ٹی پی کو خوارج کہا اس لعنتی کی اپنے بارے میں اور یہاں موجود افراد کی اس شخص کے بارے میں کیا رائے کیا ایسے لوگ مسلمان ہیں؟ اگر ہیں تو ثابت کیسے ہوگا اور اگر نہیں ہیں تو یہ تیر جو چلا رہے ہیں کس طرف گررہے ہیں؟
 
Top