• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اصول تحقیق اور حدیث کے بارے میں شکوک و شبہات کا ازالہ

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
یہ غلطی - اگر یہ غلطی ہے تو - ’ماہنامہ محدث‘ والوں کی نہیں، بلکہ ’کتاب وسنت ڈاٹ کام‘ والوں کی ہے۔

شاکر بھائی نے الحمد للہ! بہت بہتر انداز میں واضح کر دیا ہے کہ یہاں نہ تو علامہ البانی﷫ کی تنقیص مقصود ہے اور نہ ہی الشیخ زبیر علی زئی﷾ کی۔ دونوں حضرات ہی ہمارے لئے قابل صد احترام ہیں، جس کا ثبوت ’کتاب وسنت ڈاٹ کام‘ پر موجود دونوں علمائے کرام کی بہت سی کتب ہیں، اگرچہ دونوں میں سے کوئی بھی معصوم عن الخطا نہیں۔
ماشاء اللہ مختصر مگر جامع بات ’’ کوزے کو دریا میں بند کرنا ‘‘ کا مصداق ہے ـ
لہذا تمام بھائیوں سے عاجزانہ اپیل ہے کہ تخریبی کی بجائے تعمیری گفتگو کو ترجیح دیا کریں تاکہ افادہ و استفادہ زیادہ آسان ہو سکے ۔
ویسے بھی میری نظر میں جو بھائی پہلی قسم کی گفتگو کرتے ہیں ان کا انداز بتاتا ہے کہ وہ دوسری قسم کی گفتگو اس سے اچھی کر سکتے ہیں ۔۔۔ اللہ ہمیں سمجھ عطا فرمائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہم الف بین قلوبہم و أصلح ذات بینہم وانصرہم علے عدوک و عدوہم
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
دینی علوم میں کتاب اللہ کی تفسیر وتاویل کا علم اشرف علوم میں شمار ہوتا ہے۔ ہر دور میں ائمہ دین نے کتاب اللہ کی تشریح وتوضیح کی خدمت سر انجام دی ہے تا کہ عوام الناس کے لیے اللہ کی کتاب کو سمجھنے میں کوئی مشکل اور رکاوٹ پیش نہ آئے۔ سلف صالحین ہی کے زمانہ ہی سے تفسیر قرآن، تفسیر بالماثور اور تفسیر بالرائے کے مناہج میں تقسیم ہو گئی تھی۔ صحابہ رضی اللہ عنہم ، تابعین عظام اور تبع تابعین رحمہم اللہ اجمعین کے زمانہ میں تفسیر بالماثور کو خوب اہمیت حاصل تھی اور تفسیر کی اصل قسم بھی اسے ہی شمار کیا جاتا تھا۔ تفسیر بالماثور کو تفسیر بالمنقول بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں کتاب اللہ کی تفسیر خود قرآن یا احادیث یا اقوال صحابہ یا اقوال تابعین و تبع تابعین سے کی جاتی ہے۔ بعض مفسرین اسرائیلیات کے ساتھ تفسیر کو بھی تفسیر بالماثور میں شامل کرتے ہیں کیونکہ یہ اہل کتاب سے نقل کی ایک صورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے قدیم تفسیری ذخیرہ میں اسرائیلیات بہت زیادہ پائی جاتی ہیں۔امام ابن کثیر رحمہ اللہ متوفی ۷۷۴ھ کی اس تفسیر کا منہج بھی تفسیر بالماثور ہے۔ امام رحمہ اللہ نے کتاب اللہ کی تفسیر قرآن مجید، احادیث مباکہ، اقوال صحابہ وتابعین اور اسرائیلیات سے کی ہے اگرچہ بعض مقامات پر وہ تفسیر بالرائے بھی کرتے ہیں لیکن ایسا بہت کم ہے۔ تفسیر طبری ، تفسیر بالماثور کے منہج پر لکھی جانے والی پہلی بنیادی کتاب شمار ہوتی ہے۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ تفسیر ابن کثیر ، تفسیر طبری کا خلاصہ ہے۔امام ابن کثیر رحمہ اللہ کی اس تفسیر کو تفسیر بالماثور ہونے کی وجہ سے ہر دور میں خواص وعوام میں مرجع و مصدر کی حیثیت حاصل رہی ہے اگرچہ امام رحمہ اللہ نے اپنی اس تفسیر میں بہت سی ضعیف اور موضوع روایات یا منگھڑت اسرائیلیات بھی نقل کر دی ہیں جیسا کہ قرون وسطی کے مفسرین کا عمومی منہاج اور رویہ رہا ہے۔ بعض اوقات تو امام رحمہ اللہ خود ہی ایک روایت نقل کر کے اس کے ضعف یا وضع کی طرف اشارہ کر دیتے ہیں لیکن ایسا کم ہوتا ہے۔ لہٰذا اس بات کی شدت سے ضرورت محسوس ہو رہی تھی کہ تفسیر بالماثور کے اس مرجع ومصدر میں ان مقامات کی نشاندہی کی جائے جو ضعیف یا موضوع روایات یا منگھڑت اسرائیلیات پر مشتمل ہیں ۔ مجلس التحقیق الاسلامی کے محقق اور مولانا مبشر احمد ربانی صاحب کے شاگرد رشید جناب کامران طاہر صاحب نے اس تفسیر کی تخریج کی ہے اور حافظ زبیر علی زئی صاحب نے اس کی تحقیق اور تخریج پر نظر ثانی کی ہے۔تخریج و تحقیق عمدہ ہے لیکن اگر تفسیر کے شروع میں محققین حضرات اپنا منہج تحقیق بیان کر دیتے تو ایک عامی کو استفادہ میں نسبتاً زیادہ آسانی ہوتی کیونکہ بعض مقامات پر ایک عامی الجھن کا شکار ہو جاتا ہے جیسا کہ پہلی جلد میں ص ۳۷ پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے ’صحیح‘ قرار دیا ہے لیکن اس کی سند منقطع ہے۔اسی طرح ص ۴۲ پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ اس روایت کی سند صحیح ہے اور اسے ضعیف کہنا غلط ہے۔ اب یہاں یہ وضاحت نہیں ہے کہ کس نے ضعیف کہا ہے اور کن وجوہات کی بنا پر کہا ہے اورضعیف کے الزام کے باوجود صحیح ہونے کی دلیل کیا ہے ؟اسی طرح ص ۴۳پر ایک روایت کے بارے لکھا ہے کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔ان مقامات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ محققین نے علامہ البانی رحمہ اللہ کی تحقیق پر اعتماد نہیں کیا ہے بلکہ اپنی تحقیق کی ہے جبکہ ایک عام قاری اس وقت الجھن کا شکار ہو جاتا ہے جب وہ اکثر مقامات پر یہ دیکھتا ہے کہ کسی روایت یا اثر کی تحقیق میں علامہ البانی رحمہ اللہ کی تصحیح وتضعیف نقل کر دی جاتی ہے اور یہ وضاحت نہیں کی جاتی ہے کہ محققین نے ان مقامات پرمحض علامہ البانی رحمہ اللہ کی تحقیق پر اعتماد کیا ہے یا اپنی بھی تحقیق کی ہے اور اگر اپنی بھی تحقیق کی ہے تو ان کی تحقیق اس بارے علامہ البانی رحمہ اللہ سے متفق ہے یا نہیں ؟یہ ایک الجھن اگر اس تفسیر میں شروع میں منہج تحقیق پر گفتگو کے ذریعہ واضح ہو جاتی تو بہتر تھا۔ بہر حال بحثیت مجموعی یہ تخریج وتحقیق ایک بہت ہی عمدہ اور محنت طلب کاوش ہے ۔ اللہ تعالیٰ حافظ زبیر علی زئی اورجناب کامران طاہر حفظہما اللہ کو اس کی جزائے خاص عطا فرمائے۔ آمین!
حال ہی میں تفسیرابن كثير پر کیا جانے والے تبصرے میں سہواً تحقیق کی نسبت کامران طاہرصاحب کی طرف ہوگئی تھی جب کہ اصل بات یہ ہے کہ جیسا کہ سرورق پر درج ہے کہ مذکورہ کتاب کی تخریج کامران طاہر صاحب نے کی اور اس تخریج کی تحقیق و نظر ثانی حافظ زبیرعلی زئی صاحب نے فرمائی ہے۔لہذا اس سہو کی نشاندہی پر ہم اپنے بھائی اہل الحدیث کے شکر گزارہیں۔کہ انہوں نے ہمیں اس طرف توجہ دلائی ۔تفسیر قرآن کے تبصرہ میں اس کی تصحیح کردی گئی ہے ۔ جزاکم اللہ خیرا
نوٹ
اس کتاب کا تبصرہ جن جن جگہوں پر ہم نے پوسٹ کیا تھا۔ان تمام جگہوں پر تبصرہ کو اپ ڈیٹ کردیا گیا ہے۔باقی بھی بھائیوں سے گزارش ہے کہ جہاں انہوں نے کتاب کا تبصرہ پوسٹ کیاہےوہاں پر جاکر یہ نیوتبصرہ پوسٹ کریں۔اللہ تعالی ہم سب کو جزائے خیردے۔آمین
 

اہل الحدیث

مبتدی
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
89
ری ایکشن اسکور
544
پوائنٹ
0
بھائی میں نے خواہش کا اظہار ضرور کیا تھا لیکن اہل الحدیث کے ہاں بھی خبر ایسے نقل ہوتی ہے، میرے خیال میں یہ درست نہیں ہے۔ آپ اس خبر کی سند زبیر علی زئی صاحب تک پہنچائیں ۔ راویوں کے نام بتلائیں اور زبیر علی زئی صاحب کی کوٹیشن ان کے الفاظ میں نقل کریں کہ انہوں نے کیا کہا ہے ۔ اگر آپ کی بذاتہ بات ہوئی تو بتلائیں کہ شیخ صاحب نے کیا فرمایا ہے اور ان کے کیا الفاظ تھے؟۔

آپ اس سوال کا جواب شیخ صاحب کے الفاظ میں نقل کر دیں ، یہاں کم ازکم میں تو آپ سے دل وجان سے معذرت کرنے کو تیار ہوں اور اگر میرے کسی بیان سے آپ کو کوئی ذہنی اذیت پہنچی ہو تو اس کا ہرجانہ دینے کو بھی تیار ہوں۔لیکن یہ سوال انہی الفاظ میں شیخ صاحب سے کریں اور براہ راست اس کا جواب نقل کر کے دیں۔
اس طرح کے اسلوب بیان سے کوئی بات ثابت نہیں ہوتی’’ کہ تحقیق والی بات غلط ہے‘‘۔
مقصود آپ کو ہرانا نہیں ہے لیکن ایک نتیجے تک پہنچانا ہے ۔
جزاکم اللہ خیرا۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ سے میں بذات خود مسائل دریافت کرتا ہوں۔آپ بہتر ہو گا کہ شیخ صاحب سے خود ہی اس مسئلے پر بات کر لیں۔ جہاں تک بات ہے شیخ کے الفاظ من و عن نقل کرنے کی تو اس کے لیے شیخ کی اجازت کی ضرورت ہے اور شیخ کا وقت اتنا قیمتی ہے کہ میں اس قسم کی فضول بحث میں الجھا کر ان کو تکلیف نہیں دینا چاہتا۔ بہر حال اگر کسی کو تحقیق کے حوالے سے کوئی شک و شبہ ہے تو شیخ صاحب کو فون کر لے۔ ان کا نمبر مجلہ الحدیث پر لکھا ہوتا ہے۔

جہاں تک راجا بھائی کی بات کا تعلق ہے تو بھائی جان ایک مسئلہ کے بارے میں اگر آپ کو معلوم نہ ہو اور ظاہر بھی اس کا ساتھ نہ دے رہا ہو تو پھر اس کی حمایت اور حجیت کو ثابت کرنے کے لیے دلائل تاویلات کے زمرے میں ہی آتے ہیں۔

امید ہے کہ میری بات سمجھ میں آ گئی ہو گی ان شاء اللہ۔
 

shahzad

رکن
شمولیت
مارچ 17، 2011
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
144
پوائنٹ
42
السلام م و علیکم ! ما شا ءاللہ مجھے کلیم حیدر صاحب کی پوسٹ پڑھ کے بہت مسر ت ہوئی کہ انہوں نے اپنی غلطی کو نہ صرف تسلیم بلکہ درست کر لیا۔جو کہ میرے خیال میں ایک بڑی عظمت کی با ت ہے۔
اب اھل ا لحدیث بھا ئی کو بھی میرے خیا ل میں چا ہیے کہ انہوں نے جن دوسرے فورمز پراگر اس تبصرے پر اپنے خیالات کا اظہا ر کیا ہے تو وہ وہاں پر جا کہ بھی اس چیز کو واضح کر دیں کہ یہ ایک غلطی تھی جو کہ نشاندہی کرنے کے بعد دور کر دی گئی ہے۔ تا کہ اگر کسی کے ذہن میں کتا ب و سنت کے اراکین کے با رے میں کوئی غلط اشکال پیدا ہو گئے ہوں تو دور ہو جائیں(جو کہ کتاب وسنت والوں نے ثابت کر دیا کہ وہ دین سے مخلص اور انا کے مسا ئل سے بری ء الذمہ ہیں)۔
لیکن خضر بھائی کی پوسٹ سے مجھے سخت افسوس ہوا کہ جیسے انہوں نے مجھے  reply کیا۔اور تخریب جیسے الفاظ کا استعمال کیا۔جو کہ میری سمجھ سے بالا تر ہیں کہ میں نے ایسا سوچا بھی ہو۔ارے بھائی جان میں نے تو صرف یہ چا ہا تھا کہ اب اس موضوع کو ختمی شکل دے دی جائے جو کہ میرے خیا ل میں کلیم حیدر صاحب نے بہت اچھے طریقے سے کربھی دیا ہے۔لیکین آپ تو میری کسی پوسٹ کا جواب دینے چل دیےاور پتا نہیں کیا کیا۔اورآپ نے میری جس پوسٹ کا ذکر کیا ہے اس کے بعد والے میرے comments آپ کی نظرو ں سے شا ید نہیں گزرے جس میں مجھے جو غلط فہمی ہوئی تھی اس کا شا کر بھائی کے شکریے کی شکل میں میں نےازالہ بھی کردیا تھا۔
اور معا ف کیجیے گا آپ نے جو لکھا کہ "دریا میں کوزے کو بند کر دیا" تو اصلاً یہ محاورہ "کوزے میں دریاکو بند کرنا" ہوتا ہے۔اور آپ کی اس غلطی کو نکالنا کسی بھڑک پن کے لیے نہیں ہے بلکہ اپنے مسلمان بھا ئی کی غلطی کو اس سے جدا کرنا ہی مقصود ہے، جو کہ میرے ناقص علم میں آئی۔ ویسے تو ہر انسان سے نسیا ن ہونا کوئی بڑی با ت نہیں۔اور اگر آپ نے طنزیہ طور پہ ایسا لکھا تو اللہ آپ کی اور میری اصلا ح و مغفرت فرمائے۔

با قی پھر بھی جو کو تاہیا ں مجھ سے سرزد ہوگئی ہوں تو میں ان کے لیے پھر سے معذرت چا ہوں گا۔
جزا کم اللہ خیرا
 

اہل الحدیث

مبتدی
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
89
ری ایکشن اسکور
544
پوائنٹ
0
حال ہی میں تفسیرابن كثير پر کیا جانے والے تبصرے میں سہواً تحقیق کی نسبت کامران طاہرصاحب کی طرف ہوگئی تھی جب کہ اصل بات یہ ہے کہ جیسا کہ سرورق پر درج ہے کہ مذکورہ کتاب کی تخریج کامران طاہر صاحب نے کی اور اس تخریج کی تحقیق و نظر ثانی حافظ زبیرعلی زئی صاحب نے فرمائی ہے۔لہذا اس سہو کی نشاندہی پر ہم اپنے بھائی اہل الحدیث کے شکر گزارہیں۔کہ انہوں نے ہمیں اس طرف توجہ دلائی ۔تفسیر قرآن کے تبصرہ میں اس کی تصحیح کردی گئی ہے ۔ جزاکم اللہ خیرا
نوٹ
اس کتاب کا تبصرہ جن جن جگہوں پر ہم نے پوسٹ کیا تھا۔ان تمام جگہوں پر تبصرہ کو اپ ڈیٹ کردیا گیا ہے۔باقی بھی بھائیوں سے گزارش ہے کہ جہاں انہوں نے کتاب کا تبصرہ پوسٹ کیاہےوہاں پر جاکر یہ نیوتبصرہ پوسٹ کریں۔اللہ تعالی ہم سب کو جزائے خیردے۔آمین
جزاکم اللہ خیرا کلیم حیدر بھائی۔ لیکن ایک بات بدستور موجود ہے کہ ان روایات پر الجھنیں ہیں۔ جب کہ میں حوالوں کے ساتھ ثابت کر چکا ہوں کہ وہاں کوئی الجھن موجود نہیں۔ اور اگر کہین تحقیق میں تفصیل نہیں تو وہ اس وجہ سے کہ تفسیر ابن کثیر کا یہ موضوع ہی نہیں۔ تفصیل ان کی دوسری کتب میں موجود ہے جن کی طرف میں اشارہ کر چکا ہوں۔ اور اس تھریڈ میں دوسری وجہ اختلاف یہی تھی۔ امید ہے آپ اس نقظے پر بھی غور فرمائیں گے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!

میرے نزدیک تو یہ تبصرے کرنے والے حضرت کا تساہل ہے بغیر سوچے سمجھے کتابوں کو سرسری سا پڑھکر بڑے بڑے ’تحقیقی‘ تبصرے کردئے جاتے ہیں۔ اکثر کتاب وسنت لائبریری میں یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ کبھی مصنف کا نام غلط لکھ دیا جاتا ہے کبھی اشاعتی ادارہ کا نام کتاب پر کچھ اور تعارف میں کچھ اور ہوتا ہے اور کبھی کسی کتاب پر کسی دوسری کتاب کا تبصرہ پیسٹ کردیا جاتا ہے۔ بہرحال تبصرہ کرنے والوں کی بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ کتابوں کو اچھی طرح پڑھ کر درست تبصرہ کیا کریں تاکہ لوگ غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوسکیں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!

میرے نزدیک تو یہ تبصرے کرنے والے حضرت کا تساہل ہے بغیر سوچے سمجھے کتابوں کو سرسری سا پڑھکر بڑے بڑے ’تحقیقی‘ تبصرے کردئے جاتے ہیں۔ اکثر کتاب وسنت لائبریری میں یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ کبھی مصنف کا نام غلط لکھ دیا جاتا ہے کبھی اشاعتی ادارہ کا نام کتاب پر کچھ اور تعارف میں کچھ اور ہوتا ہے اور کبھی کسی کتاب پر کسی دوسری کتاب کا تبصرہ پیسٹ کردیا جاتا ہے۔ بہرحال تبصرہ کرنے والوں کی بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ کتابوں کو اچھی طرح پڑھ کر درست تبصرہ کیا کریں تاکہ لوگ غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوسکیں۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
شاہد نذیر بھائی،
تبصرہ ہمارے ادارے کے اہل علم حضرات کرتے ہیں۔ اور اس تبصرہ کی ٹائپنگ اپ لوڈنگ اور کتب کی اپ لوڈنگ سے متعلقہ دیگر کام آئی ٹی سیکشن کے حضرات کرتے ہیں۔ تبصرہ میں کسی علمی نقص کی ذمہ داری تو مبصر پر عائد ہوتی ہے۔ لیکن کتابوں کی اپ لوڈنگ سے متعلقہ دیگر امور کی ذمّہ داری یا تو آئی ٹی ممبر پر ہوتی ہے اور یا پھر ہمارا تکنیکی سسٹم اس خرابی کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
نیز جس جس کتاب میں غلطی کا ہمیں معلوم ہوتا رہتا ہے ہم اس کو بروقت درست کرتے رہتے ہیں۔ خود آپ نے کئی موقعوں پر ہماری راہنمائی کی تو ہم نے فوری طور پر ان غلطیوں کو درست کر دیا۔ غلطیوں سے مبرا کوئی نہیں ہوتا نہ ہمارا یہ دعویٰ ہی ہے۔ لیکن ہم ان غلطیوں کو کم سے کم یا ختم کرنے کی بھرپور کوشش ضرور کرتے ہیں۔ پچھلے پورے ماہ میں جو کتب اپ لوڈ ہوئی ہیں، ان میں شاید ہی کوئی غلطی کی گئی ہو۔ کیونکہ اب اس معاملے میں مزید سختی کر دی گئی ہے۔ اور ایک رکن اپ لوڈ کرتا ہے تو دوسرا اس کی نگرانی بھی کرتا ہے۔
دراصل یہ شکایت اس سسٹم سے ناواقفیت کی وجہ سے بھی ہوتی ہے۔شاید ہمارے بھائیوں کو یہ بھی اندازہ نہیں کہ روزانہ ایک کتاب کا ہدف حاصل کرنا کتنا مشکل کام ہے اور بزنس کی زبان میں کتنے ریسورسز اس کے لئے درکار ہوتے ہیں۔ اتنے بڑے پیمانے پر کام کرتے ہوئے مختصر سی چار پانچ افراد کی ٹیم کیلئے ہر ہر پہلو پر نظر رکھنا عملی طور پر ناممکن نہ سہی بہت حد تک مشکل ضرور ہوتا ہے۔ آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ مبصر سو سے پانچ چھ سو صفحات کی کتاب کا گہرا مطالعہ روزانہ تو نہیں کر سکتا؟ اور روزانہ ایک کتاب کی اپ لوڈنگ بھی بہت بڑا کام ہے جو بڑے بڑے اداروں کے تحت چلنے والی انٹرنیشنل سائٹس میں بھی نہیں ہو پا رہا، اسلام ہاؤس ڈاٹ کام کی مثال سامنے ہے۔ جبکہ اس میں ہمارے سامنے بجلی کے مسائل، کمپیوٹرز کے مسائل اور پھر انٹرنیٹ کے مسائل اور ہمارے آن لائن سافٹ ویئر کے مسائل، ہماری ہوسٹنگ کے مسائل بھی شامل کریں تو آپ کو حیرت ہوگی کہ یہ کام آخر چل کیسے رہا ہے؟ یہ صرف اللہ ہی کا فضل و احسان اور بہت کرم ہے کہ الحمدللہ آج اس مختصر سی ٹیم کی انتھک محنت اور اس کے پیچھے موجود ادارے کے بھرپور تعاون سے آج آپ حضرات تک اردو زبان میں کتابوں کا سب سے بڑا ذخیرہ آن لائن دستیاب ہے۔ ورنہ اگر اللہ تعالیٰ کا خصوصی فضل و کرم شامل حال نہ ہوتا تو آج یہ ویب سائٹ بھی دیگر کئی اسلامی ویب سائٹس کی طرح یا تو بند ہو گئی ہوتی اور یا پھر اس میڈیا کی دوڑ میں کہیں بہت پیچھے ہوتی۔

اس سب تفصیل کا مقصد یہ ہے میرے محترم بھائی، کہ آپ ان مسائل کی وجہ سے آنے والی چند غلطیوں کو ہمارا تساہل کہنے، سرسری پڑھ کر بڑے بڑے تحقیقی تبصرے کرنے جیسے الفاظ کہنے سے قبل ہمارا یہ جذبہ اور مسائل بھی مد نظر رکھیں گے تو یہ غلطیاں شاید زیادہ بڑی محسوس نہ ہوں۔ یہ ادارہ کوئی بزنس نہیں کر رہا ہے کہ جہاں کسٹمر سروس کے لئے علیحدہ پوری ٹیم موجود ہو، ڈویلپمنٹ کی علیحدہ ٹیم ہو، ڈیزائننگ الگ لوگوں کے پاس ہو، اپ لوڈنگ کے ذمہ دار مختلف ہوں۔ یہاں چند افراد ہی سب کچھ کر رہے ہیں اور بہت ہی محدود وسائل کے ساتھ۔ لہٰذا ایسی کوتاہیوں پر غم و غصہ کے بجائے اگر آپ درگزر فرما دیں اور ہمیں مطلع کر دیا کریں تو ہم ان شاءاللہ مزید بہتر سے بہتر کی طرف کوششیں جاری رکھیں گے۔ اور اللہ نے چاہا تو یہ چھوٹی موٹی غلطیاں بھی آہستہ آہستہ ناپید ہوتی جائیں گی۔

امید ہے کہ اس تفصیلی وضاحت کا آپ اور میرے دیگر بھائی برا نہیں منائیں گے۔ یہ وضاحت اس موقع پر بہت ضروری تھی کہ اس وقت کچھ کوتاہیاں سامنے ہیں تو ساتھ ان کی وجوہات بھی ہونی چاہئیں اور مثبت باتیں بھی سامنے لائی جانی چاہئیں۔۔ ورنہ اس تفصیل کا یہ محل نہیں تھا اور نہ ہی اس کا صلہ ہمیں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے چاہئے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب بھائیوں کو اپنے دین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کی ان حقیر سی کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما کر آخرت میں نجات کا ذریعہ بنا دے ۔ آمین یا رب العالمین۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
’کتاب وسنت ڈاٹ کام‘ یا ’محدث فورم‘ ٹیم کو عصمت کا دعویٰ کبھی بھی نہیں رہا اور نہ ہی انبیاء کرام﷩ کے بعد کوئی معصوم ہے، لیکن کیا کچھ ’غلطیاں‘ زياده خوبیوں پر پانی پھیر دیتی ہیں؟ إلى الله المشتكىٰ، والله المستعان! اس بارے میں پہلے بھی یہاں کچھ وضاحت کی تھی وہی یہاں کاپی کر دیتا ہوں:
انبیاء کرام﷩ کے بعد کوئی بھی معصوم نہیں، کتاب وسنت کے علاوہ کوئی شے ’خیر محض‘ نہیں، ہر شے میں اچھائی کے پہلو بھی ہوتے ہیں اور برائی کے بھی۔ شراب اور جوئے جیسی چیزوں میں بھی ’بعض‘ منافع ہیں، لیکن مفاسد بہت زیادہ ہیں: ﴿ وإثمهما أكبر من نفعها ﴾ ... سورة البقرة تو کسی شے کے اچھے ہونے کا پیمانہ یہ نہیں کہ اس میں کسی قسم کی ’کوئی ئ ئ‘ خامی نہ ہو، کیونکہ وہ تو وحی کے علاوہ کوئی شے نہیں ہو سکتی۔ اسی طرح کسی شے کے برے ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ اس میں خیر کوئی ایک بھی پہلو نہ ہو، بلکہ جس کے نقصانات منافع سے زیادہ ہوں گے، وہ ’غلط‘ ہوگی، اور جس کے منافع نقصانات سے زیادہ ہوں گے وہ چیز ’بہتر‘ ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے بھی انسان کے اچھے اور برے ہونے کا یہی معیار رکھا ہے: ﴿فمن ثقلت موازينه فالئك هم المفلحون ومن خفت موازينه فأولئك الذين خسروا أنفسهم في جهنم خلدون ﴾ ... سورة الأنبياء
یہاں بھی کچھ وضاحت کی تھی:
مجھ ناچیز اور عامی کے نزدیک ایسی تحریرات پیش کرنے کی دو صورتیں ہیں۔ پہلی صورت یہ ہے کہ جو تحریر زیادہ تر صحیح باتوں پر مشتمل ہو اور کچھ غلط باتیں بھی اس میں شامل ہو تو اسے پیش کرتے وقت غلط باتوں کی نشاندہی کر دی جائے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ ایسی تحریر کو پیش کرنے سے پہلے اس میں سے غلط باتوں کو حذف کردیا جائے۔تاکہ تحریر سے کسی کی بھی ممکنہ گمراہی کے امکانات ختم ہوجائیں۔
جی مجھے آپ کی پہلی تجویز سے اتفاق ہے، اسی لئے میں نے عرض کیا تھا کہ اچھی باتوں کا کھلے دل سے اعتراف ہونا چاہئے اور غلط بات کی دلیل کے ساتھ نشاندہی ہونی چاہئے (جو ابھی تک آپ نے - معذرت کے ساتھ - نہیں کی۔) کیونکہ انسان غلطی کا پتلا ہے، ممکن ہے مجھے ایک خرابی نظر نہ آئی ہو یا علم نہ ہو، لیکن آپ جیسا کوئی بھائی اس کی اصلاح کر دے، جسے قبول کیا جانا چاہئے۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ یہی منہج انبیاء کرام﷩ کا ہے اور یہی منہج ہمیں قرآن کریم میں سیکھایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ’سورہ ابراہیم‘ میں انبیاء کرام﷩ اور ان کی قوموں کے مابین عمومی مکالمہ ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیشہ قوموں نے انبیاء﷩ پر اعتراض کیا:﴿ قَالُوا إِنْ أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا ﴾ کہ ’’انہوں (قوموں) نے کہا کہ تم تو ہمارے جیسے انسان ہو۔‘‘
جس کے جواب میں انبیاء کرام﷩ نے ان کی مکمل بات کا ردّ کرنے کی بجائے پہلی صحیح بات کی تصدیق کی، پھر غلطی واضح کی، فرمان باری ہے: ﴿ قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِن نَّحْنُ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ وَلَـٰكِنَّ اللهَ يَمُنُّ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ﴾ کہ ’’ان سے ان کے رسولوں نے (جواب میں) کہا کہ واقعی ہی ہم تمہارے جیسے انسان ہیں (صحیح بات کی تصدیق) لیکن اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے (وحی بھیج کر) احسان فرما دے (غلطی کی اصلاح: کہ ہیں تو ہم تمہارے جیسے انسان ہی لیکن ہم پر اللہ کی طرف سے وحی نازل ہوتی ہے۔)‘‘
اسی طرح سورہ آل عمران میں اہل کتاب کو دعوت دیتے ہوئے ان کے اور مسلمانوں کے درمیان مشترک بات سے آغاز کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللهِ ﴾
اگر کسی شے میں بعض غلطیوں کی بناء پر پوری شے کو غلط کہہ دیا جائے تو صحیح چیزوں کا بھی ردّ ہوجاتا ہے، جو صحیح نہیں، مثلاً اگر کوئی شخص اپنے موقف میں ضعیف حدیث یا قیاس فاسد پیش کرے تو مطلقا حدیث یا قیاس کا انکار کرنے کی بجائے واضح کرنا چاہئے کہ صحیح حدیث اور قیاس سے واقعتاً استدلال کیا جاتا ہے، لیکن آپ نے یہاں ضعیف حدیث یا غلط قیاس کیا ہے، جو صحیح نہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اور اگر آپ نے طنزیہ طور پہ ایسا لکھا تو اللہ آپ کی اور میری اصلا ح و مغفرت فرمائے
آپ کے حسن ظن کا شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
شاہد نذیر بھائی،
تبصرہ ہمارے ادارے کے اہل علم حضرات کرتے ہیں۔ اور اس تبصرہ کی ٹائپنگ اپ لوڈنگ اور کتب کی اپ لوڈنگ سے متعلقہ دیگر کام آئی ٹی سیکشن کے حضرات کرتے ہیں۔ تبصرہ میں کسی علمی نقص کی ذمہ داری تو مبصر پر عائد ہوتی ہے۔ لیکن کتابوں کی اپ لوڈنگ سے متعلقہ دیگر امور کی ذمّہ داری یا تو آئی ٹی ممبر پر ہوتی ہے اور یا پھر ہمارا تکنیکی سسٹم اس خرابی کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
نیز جس جس کتاب میں غلطی کا ہمیں معلوم ہوتا رہتا ہے ہم اس کو بروقت درست کرتے رہتے ہیں۔ خود آپ نے کئی موقعوں پر ہماری راہنمائی کی تو ہم نے فوری طور پر ان غلطیوں کو درست کر دیا۔ غلطیوں سے مبرا کوئی نہیں ہوتا نہ ہمارا یہ دعویٰ ہی ہے۔ لیکن ہم ان غلطیوں کو کم سے کم یا ختم کرنے کی بھرپور کوشش ضرور کرتے ہیں۔ پچھلے پورے ماہ میں جو کتب اپ لوڈ ہوئی ہیں، ان میں شاید ہی کوئی غلطی کی گئی ہو۔ کیونکہ اب اس معاملے میں مزید سختی کر دی گئی ہے۔ اور ایک رکن اپ لوڈ کرتا ہے تو دوسرا اس کی نگرانی بھی کرتا ہے۔
دراصل یہ شکایت اس سسٹم سے ناواقفیت کی وجہ سے بھی ہوتی ہے۔شاید ہمارے بھائیوں کو یہ بھی اندازہ نہیں کہ روزانہ ایک کتاب کا ہدف حاصل کرنا کتنا مشکل کام ہے اور بزنس کی زبان میں کتنے ریسورسز اس کے لئے درکار ہوتے ہیں۔ اتنے بڑے پیمانے پر کام کرتے ہوئے مختصر سی چار پانچ افراد کی ٹیم کیلئے ہر ہر پہلو پر نظر رکھنا عملی طور پر ناممکن نہ سہی بہت حد تک مشکل ضرور ہوتا ہے۔ آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ مبصر سو سے پانچ چھ سو صفحات کی کتاب کا گہرا مطالعہ روزانہ تو نہیں کر سکتا؟ اور روزانہ ایک کتاب کی اپ لوڈنگ بھی بہت بڑا کام ہے جو بڑے بڑے اداروں کے تحت چلنے والی انٹرنیشنل سائٹس میں بھی نہیں ہو پا رہا، اسلام ہاؤس ڈاٹ کام کی مثال سامنے ہے۔ جبکہ اس میں ہمارے سامنے بجلی کے مسائل، کمپیوٹرز کے مسائل اور پھر انٹرنیٹ کے مسائل اور ہمارے آن لائن سافٹ ویئر کے مسائل، ہماری ہوسٹنگ کے مسائل بھی شامل کریں تو آپ کو حیرت ہوگی کہ یہ کام آخر چل کیسے رہا ہے؟ یہ صرف اللہ ہی کا فضل و احسان اور بہت کرم ہے کہ الحمدللہ آج اس مختصر سی ٹیم کی انتھک محنت اور اس کے پیچھے موجود ادارے کے بھرپور تعاون سے آج آپ حضرات تک اردو زبان میں کتابوں کا سب سے بڑا ذخیرہ آن لائن دستیاب ہے۔ ورنہ اگر اللہ تعالیٰ کا خصوصی فضل و کرم شامل حال نہ ہوتا تو آج یہ ویب سائٹ بھی دیگر کئی اسلامی ویب سائٹس کی طرح یا تو بند ہو گئی ہوتی اور یا پھر اس میڈیا کی دوڑ میں کہیں بہت پیچھے ہوتی۔

اس سب تفصیل کا مقصد یہ ہے میرے محترم بھائی، کہ آپ ان مسائل کی وجہ سے آنے والی چند غلطیوں کو ہمارا تساہل کہنے، سرسری پڑھ کر بڑے بڑے تحقیقی تبصرے کرنے جیسے الفاظ کہنے سے قبل ہمارا یہ جذبہ اور مسائل بھی مد نظر رکھیں گے تو یہ غلطیاں شاید زیادہ بڑی محسوس نہ ہوں۔ یہ ادارہ کوئی بزنس نہیں کر رہا ہے کہ جہاں کسٹمر سروس کے لئے علیحدہ پوری ٹیم موجود ہو، ڈویلپمنٹ کی علیحدہ ٹیم ہو، ڈیزائننگ الگ لوگوں کے پاس ہو، اپ لوڈنگ کے ذمہ دار مختلف ہوں۔ یہاں چند افراد ہی سب کچھ کر رہے ہیں اور بہت ہی محدود وسائل کے ساتھ۔ لہٰذا ایسی کوتاہیوں پر غم و غصہ کے بجائے اگر آپ درگزر فرما دیں اور ہمیں مطلع کر دیا کریں تو ہم ان شاءاللہ مزید بہتر سے بہتر کی طرف کوششیں جاری رکھیں گے۔ اور اللہ نے چاہا تو یہ چھوٹی موٹی غلطیاں بھی آہستہ آہستہ ناپید ہوتی جائیں گی۔

امید ہے کہ اس تفصیلی وضاحت کا آپ اور میرے دیگر بھائی برا نہیں منائیں گے۔ یہ وضاحت اس موقع پر بہت ضروری تھی کہ اس وقت کچھ کوتاہیاں سامنے ہیں تو ساتھ ان کی وجوہات بھی ہونی چاہئیں اور مثبت باتیں بھی سامنے لائی جانی چاہئیں۔۔ ورنہ اس تفصیل کا یہ محل نہیں تھا اور نہ ہی اس کا صلہ ہمیں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے چاہئے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب بھائیوں کو اپنے دین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کی ان حقیر سی کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما کر آخرت میں نجات کا ذریعہ بنا دے ۔ آمین یا رب العالمین۔
یا اللہ کتاب و سنت کے اس عظیم کارواں کو دن دگنی اور رات چوگنی ترقی عطا فرما ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس میں اگر کوئی چھوٹی موٹی غلطیاں باقی ہیں تو ان کا جلد از جلد تدارک کرنے کی توفیق عطا فرما ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کام کو احسن طریقے سے انجام دینےکیلیے ہر طرح کے وافر ذرائع مہیا فرما۔۔۔۔۔
اللہ وفقنا لما تحب وترضی من القول والعمل والنیۃ
 
Top