جمشید بھائی آپ کو اس بات پر کیا اعتراض ہے؟ اور کیوں اعتراض ہے؟ [/QUOTE
اصولی طورپر توپہلے آپ کو یہ بات ثابت کرنی چاہئے کہ آپ نے یہ بات کہاں سے اخذ کی۔ لے دے کر اصول کرخی کا حوالہ اس کیلئے چنداں مفیدنہیں ہے۔ عمومی طورپر آپ کی جماعت کے لوگ اس طرح کی باتوں میں اسی اصول کرخی کا حوالہ دیتے ہیں لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اولاتواصول کرخی اصول فقہ کی کتاب نہیں ہے بلکہ قواعد فقہ کی کتاب ہے۔ اصول فقہ اورقواعد فقہ کی کتاب میں جوفرق ہے وہ ہرایک کومعلوم ہے
ثانیااگریہ احناف کا عمومی طرزعمل اورنظریہ ہوتاتوپھراس کاذکر صرف اصول کرخی میں کیوں ملتاہے اصول کرخی کےبعدبھی بہت ساری کتابیں احناف علماء وفقہاء نے اصول فقہ پر لکھی ہیں اس میں اس اصول کا تذکرہ کیوں نہیں ملتا۔
اس سوال کو میں نے اپنے مضمون میں بھی اٹھایاہے لیکن اس پر توجہ کرنے کے بجائے آپ نے فرمادیاکہ مضمون سے تشفی نہیں ہوئی۔
سوال بنیادی صرف اتناہی ہے کہ اگرہم مالکیہ ،حنابلہ ،شوا فع کے اصول فقہ کے تعلق سے گفتگو کریں اورکہیں کہ فلاں چیز احناف کے اصول کی بنیادی روح ہے تواس کے ثابت کرنے کی ذمہ داری ان کی کتابوں سے اوران کے علماء کے بیانات سے اورایسے بیانات سے جس کی عمومی تائید ملتی ہو ،ہماری ہوگی یاہم یہ پوچھیں گے کہ آپ کو اس کے ماننے پر کیااعتراض ہے۔
آپ بھی تھوڑی دیر کیلئے سنجیدگی سے غورکریں گے توغیرجانبداری سے یہی فیصلہ کریں گے کہ ثبوت کی ذمہ داری اسی کی بنتی ہے جس نے دعوی کیاہے۔ویسے تواس موضوع پر حدیث پاک بھی موجود ہے لیکن شایداسے یاددلاناہماری جرات بے جاسمجھی جائے۔
اس لئے ہم دوبارہ یہ عرض کررہے ہیں کہ جس نے یہ لکھاہے
احناف کے اصول کی روح یہ ہے کہ ائمہ احناف کی رائے کو ہر طرح دلائل کے ساتھ ثابت کیا جائے ۔
وہی اسی کوثابت بھی کرے۔
اس فورم پر کئی حضرات کودیکھاہے کہ احناف کے تعلق سے کچھ بھی الٹاسیدھافرمادیاجب اسی کی باضابطہ دلیل دریافت کی جاتی ہے توالٹادلیل مانگنے والے سے ہی سوال جواب شروع ہوجاتاہے۔ یہ طرزعمل غیرعلمی ہونے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتاتاہے کہ لکھنے والے نے خودتحقیق کرکے لکھنے کے بجائے کسی دوسرے لکھنے والے کی تقلیدکی ہے اوربعینہ وہی حرکت کی ہے جس پر دوسروں کو ملامت کرتے تھے۔
والسلام