اطاعت ِرسولﷺاور پرویز
پرویزیت اور احمدیت میں مشترک قدر
پروفیسر منظور احسن عباسی
جو لوگ ’ادارئہ طلوعِ اسلام‘ کے اغراض و مقاصد اور مسٹرغلام احمدپرویز کے متعلق کسی غلط فہمی میں مبتلا نہیں ہیں، ان کو یقینا ادارئہ مذکور کے شائع کردہ پمفلٹ موسومہ ’اطاعت ِرسول ‘کے نام سے بڑی حیرت ہوگی۔ لیکن یہ حیرت اسی قسم کی حیرت ہے جو مجھے مرزا غلام احمد قادیانی کی جماعت ِاحمدیہ کے ترجمان اخبار ’الفضل‘کی ایک خصوصی اشاعت موسومہ ’خاتم النّبیین نمبر‘ کے نام سے ہوئی تھی۔ کیونکہ مسٹر غلام احمد کا یہ درس اطاعت ِرسول اور مرزا غلام احمد قادیانی کا وہ عقیدئہ ختم نبوت نہ فی الواقع درسِ اطاعت ِرسول ہے اور نہ اعترافِ ختم رسالت!
اب یہ عجیب اتفاق ہے کہ مرزا غلام احمد اور مسٹر غلام احمد دونوں ہی ختم نبوت اور اطاعت ِرسول کے منکرہیں۔ لیکن دونوں ہی بالترتیب ختم نبوت اور اطاعت ِرسول کے مسئلے پر زور دیتے ہیں۔ وہ آنحضرتﷺکو خاتم النّبیین تسلیم کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور یہ اطاعت ِرسول کا درس دیتے ہیں لیکن جس طرح کا ان کو اعتراف ہے اور جس قسم کی ان کی تفہیم ہے، اس کا مطلب اعتراف و تبلیغ کی بجائے محض انکار و تردید ہے اور یہ بھی ایک عجیب اتفاق ہے کہ انکار کے لئے جوطریق کار (یاتکنیک) اوّل الذکر نے اختیار کیا، وہی بعینہٖ ثانی الذکر نے اختیار کیا یعنی مرزا غلام احمد نے لفظ ’خاتم النّبیین‘ کے معنیٰ بدل ڈالے اور مسٹر غلام احمد نے اطاعت ِرسول کا مطلب پلٹ دیا۔
مرزا غلام احمد کی ہفوات کا نتیجہ یہ ہوا کہ اب ان کی جماعت میں سے بہت سے لوگوں کا خود اپنے پیشوا کے عقائد او راپنے طرزِ عمل پر تاسف بڑھتا جارہا ہے۔ لیکن مسٹر پرویز کے پیروکاروں کے حوصلے ابھی بلند ہیں اور ان کے خیالات کی کشتی ان کے منتشر اور غیر متوازن افکار کی تاریکیوں میں ساحل کی بجائے خوفناک چٹانوں کی طرف بہتی چلی جارہی ہے۔ ہمیں اس کشتی سے کوئی دلچسپی نہیں البتہ ان لوگوں کی سلامتی مقصود اور محبوب و مطلوب ہے جو اس پر سوار ہیں۔ اسی مدعا کے پیش نظر میں ان کے رسالہ ’اطاعت رسول‘ کے مضمرات پر روشنی ڈالنا چاہتا ہوں۔
وما توفیقي إلا باللہ