حقیقت یہ ہےکہ اہلحدیث پر ایسے اعتراض کرنے والے ’’ منہج اہل حدیث ‘‘ سے ناواقف ہیں ۔ اہل حدیث کتاب وسنت کو معیار و میزان قرار دیتے ہوئے سلف صالحین کا احترام کرنے والے ہیں، ان کی غلطیوں ، لغزشوں کا دفاع نہیں کرتے ۔
اہل حدیث تو کہتے ہیں :
’’ اہل حدیث کی عزت اشخاص میں نہیں بلکہ اشخاص کی عزت اہل حدیث ہونے میں ہے ۔‘‘
( بر صغیر پاک و ہند کے چند تاریخی حقائق ‘‘ ص ١٣٢ )
سب سے پہلا اعتراض یہ وحیدالزماں کو آج کل کے اھل حدیث کہتے ہیں کہ وہ تو شیعہ تھا،ہم اسکو نہیں مانتے لیکن نواب صدیق حسن خان نے وحیدالزماں اور انکے بھائی بدیع الزماں کو اس چیز پر معمور کیا تھا کہ وہ صیاح ستہ کا ترجمہ کریں اگر وہ کوئی معتبر عالم نہ تھا تو اس کو کیوں ترجمہ کا کہا گیا؟
-ایک اور بات یہ کی ہے کے اگر وہ معتبر نہیں تو کچھہ اھلِ حدیث علماء کی کتاب میں انکا ذکر کیوں ملتا ہے؟ جیسے: 40 عماء اھل حدیث کتاب میں بھی وحید الزمان کا ذکر ہے، اسکے بعد یہ کہا ہے کہ ارشاد الحق اثری نے بھی اپنی کتاب علماء اھل حدیث کی خدمت حیث میں کیوں ذکر کیا ہے۔ اسکے بعد وحیدالزمان کی کتاب "نزالابرا"،"کنزل الحقائق" میں جو کچھ باتیں صحابہ کے بارے میں لکھی ہوئی ہیں کہ "کچھ صحابہ فاسق تھے " (معاذاللہ)،پھر کہتا ہے کہ جہاں اھل حدیث پہنس جاتے ہیں وہاں کہتے ہیں کے یہ ھمارا عالم نہیں ہے اسکے بعد کہتا ہے کہ اھل حدیث کہتے ہیں کہ یہ کتابیں ہم نہیں چھاپت۔
- اسکے بعد کہتا ہے کہ" لغات الحدیث" کو بھی تم نہیں چھاپتے اس کتاب کو چھاپنے والا ادارہ لاہور کا ہے "نعمانی کتب خانہ" وہ بھی وحید الزمان کی ہے،اس میں وحیدالزمان نے دو صحابہ کو فاسق کہا ہے اور انکے خلاف لکھا ہے۔
علامہ وحید الزمان کے بارے میں وہی پرانی باتیں دہرائی گئی ہیں ، فورم پر اس حوالے سے مفصل بحث و مباحثہ موجود ہے :
http://forum.mohaddis.com/threads/نواب-وحید-الزماں-کی-شخصیت،-ایک-تحقیقی-جائزہ.626/
http://forum.mohaddis.com/threads/نواب-وحید-الزماں-پر-ایک-دلچسپ-کتابچہ.10879/
-"تنویر الآفاق" "مولانا رئیس ندوی" کی لکھی ہوئی ہے انھوں نے بھی اسی طرح صحابہ کے نام لے لے کر برا بھلا کہا ہے۔ یہ کتاب مکتبہ "امام بخاری" کی لکھی چھاپی ہوئی ہے۔
-ایک اور "مفتی عبدالستار ھماد"،ان کی کتاب ہے "فتویٰ اصحاب الحدیث" یہ کتاب "مکتبہ اسلامیہ" کا چھاپا ہوئا ہے،اس میں کہتا ہے کہ کسی نے سوال کیا کہ ہم حضرت ابو بکرؓ کو صدیق اکبرکہ سکتہے ہیں؟ تو اسکے جواب میں مفتی عبدالستا ھماد نے کہا کہ یہ قرآن و سنت میں ثابت نہیں،یہ سب لوگوں کی بنائی ہوئی ہے۔
اس میں گستاخی یا قابل اعتراض بات تو کوئی بھی نہیں ۔ باقی ’صحابہ کو برا بھلا کہنا ‘‘ یہ ایک الزام ہے جس کا ثبوت سامنے لایا جائے ، ورنہ اس طرح تو وہابیوں کو تمام کو گستاخ کہا جاتا ہے ۔
اسکے بعد "حکیم فیز عالم صدیقی" کی دو کتابیں "مقامہ صحابہ" اور "شہاۃ الزنورین"،جن کو چھاپنے والے "مکتبہ تنظیم اھل حدیث" ہے ان کتابوں کے بارے میں کہتا ہے ان میں کافی صحابہ کہ بارے میں نام لے لے کر گندی زبان استعمال کی ہے۔
فیض عالم صدیقی صاحب پر الزام ہے کہ وہ ’’ ناصبی ‘‘ تھے ۔ ظاہر ہے رافضیت و ناصبیت دو انتہائیں ہیں ، اہل حدیث دونون سے بری ہیں ۔ مزید تفصیل کے لیے :
http://forum.mohaddis.com/threads/فیض-عالم-کون-تھا؟؟.1712/
اسکے بعد مولانا اسحاق (فیصل آباد والے) کے بارے میں کہا ہے،اسکی تقریروں کو کسی شیعہ نے کتابی صورت دی ہے۔ اس پر کہتا ہے کہ اب کوئی شک کے انکے شیعہ ہونے میں؟
مولوی اسحاق صاحب کی زندگی میں ہی اہل حدیث کے کئی علماء نے ان کا منہج اہل حدیث سے اختلاف واضح کیا تھا اور بتایا تھا کہ بابا جی آپ رافضیت و شیعت کو پروان چڑھا رہےہیں ۔ ان علماء کی فہرست دیکھیے :
http://forum.mohaddis.com/threads/مولوی-اسحاق-جھال-والے-کی-حقیقت.6881/
اسکے بعد "نمازِ نبوی ﷺ" کے بارے میں کہا ہے کہ جب وہ کتاب پہلی بار چھپی تو اس میں جہاں صحابی کا نام آیا تو اس کے ساتھ "حضرت" کا لفظ تھا، اور جب بعد میں چھپی تو "حضرت" کا لفظ نکال دیا گیا۔
لفظ ’’ حضرت ‘‘ اور ’’ حضور ‘‘ کے بارے میں بعض علماء کا یہ خیال ہے کہ اس میں عقیدہ حاضر و ناظر کا شائبہ ہے اس لیے یہ استعمال نہیں کرنا چاہیے ۔ اب اس بنا پر اگر یہ لفظ کسی جگہ سے ہٹا لیا گیا ہے تو اس میں حرج کیا ہے ؟
اسکا آخری اعتراض یہ ہے شیخ زبیر علی(رح) کے ایک شاگرد ہیں "ابن بشیر الحسینوی" ہے، انکی کتاب ہے "بال کامعاملہ" میں ہے کہ حضرت ابن عمرؓاپنی مٹھی سے بڑہے ہوئے بال کاٹ دیتے تھے، یہ عمل خلاف سنت ہے۔
اس میں بھی قابل اعتراض بات کوئی نہیں ،محترم
@ابن بشیر الحسینوی صاحب نے اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہی ، ابن عمر رضی اللہ عنہ سے یہ بات ثابت ہے ۔ اور چونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت نہیں ، اس لیے ہم ایک مٹھی سے زائد داڑھی کاٹنے کو خلاف سنت سمجھتے ہیں ۔