- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
قبروں میں مسجدیں بنانا شرک ہے :
اللہ تعالیٰ نے صدیوں سونے والے اصحاب کہف کی حفاظت فرمائی ان کے ٹھکانے کے بابت جن لوگوں نے مختلف باتیں کئے تھے اس تعلق سے اللہ تعالیٰ ارشاد فرمایا:
وکذالک اعثرناعلیھم لیعلموا ان الساعۃ لاریب فیھا اذیتنا زعون بینھم امرھم فقالوا ابنواعلیھم بنیانا ربھم اعلم بھم قال الذین غلبوا اعلی امرھم لنتخذن علیھم مسجدا(الکھف ۱۸:۲۱)
ترجمہ :اور ہم نے اسی طرح لوگوں کو ان کے حال سے آگاہ کر دیا کہ وہ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ بالکل سچاہے اور قیامت میں کوئی شک و شبہ نہیں جبکہ وہ اپنے امر میں آپس میں اختلاف کر رہے تھے کہنے لگے ان کے غار پر ایک عمارت بنا لو ان کا رب ہی ان کے حال کا زیادہ عالم ہے جن لوگوں نے ان کے بارے میں غلبہ پایا وہ کہنے لگے کہ ہم تو ان کے آس پاس مسجد بنا لیں گے
توضیح : گمراہ لوگ نیک لوگوں کے مرنے کے بعد جہالت کے سبب ان کا وسیلہ لیتے ہیں وہاں مزار بناتے ہیں ، عرس میلے و قوالیاں اور عورتوں جوان لڑکے لڑکیاں کے اخلاط و بے پردگی و بے حیائی شرک و بدعت کے انبار جنم لیتے ہیں ایسے ہی وہاں کی بستی والوں نے اصحاب کہف نیک و صالح توحید پرستوں کے اس عجیب و غریب واقعہ دیکھ کر اسی جگہ جہاں یہ سوئے تھے مسجد بنانے کی بات کرنے لگے تھے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے اس فعل کو یہاں ذکر فرمایا ہے جیساکہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ یہودیوں اور نصاریٰ پر لعنت فرمائے ، جنھوں نے اپنے پیغمبروں اور صالحین کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا،حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں عراق میں حضرت دانیال علیہ السلام کی قبر دریافت ہوئی تو آپ نے حکم دیا کہ اسے چھپا کر عام قبروں جیسا کر دیا جائے تاکہ لوگوں کے علم میں نہ آئے کہ فلاں قبر فلاں پیغمبر کی ہے ورنہ وہاں لوگوں کی بھیڑ جمع ہونے لگتی اور پھر اندیشہ تھا کہ کہیں قبرپرستی شروع ہو جائے جیسا کہ خود آپ ﷺ نے اپنے بارے میں اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی کہ ''اے اللہ میری قبر کو بت نہ بنانا کہ پوجی جانے لگے '' اللہ تعالیٰ نے اس دعا کو قبول فرمایا اور قیامت تک اس جگہ کو ایسی خرافات سے پاک رکھا ہے چاہے بریلوی قبر پرست مسلمان مارے حسد کے کچھ بھی کہیں
اللہ تعالیٰ نے صدیوں سونے والے اصحاب کہف کی حفاظت فرمائی ان کے ٹھکانے کے بابت جن لوگوں نے مختلف باتیں کئے تھے اس تعلق سے اللہ تعالیٰ ارشاد فرمایا:
وکذالک اعثرناعلیھم لیعلموا ان الساعۃ لاریب فیھا اذیتنا زعون بینھم امرھم فقالوا ابنواعلیھم بنیانا ربھم اعلم بھم قال الذین غلبوا اعلی امرھم لنتخذن علیھم مسجدا(الکھف ۱۸:۲۱)
ترجمہ :اور ہم نے اسی طرح لوگوں کو ان کے حال سے آگاہ کر دیا کہ وہ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ بالکل سچاہے اور قیامت میں کوئی شک و شبہ نہیں جبکہ وہ اپنے امر میں آپس میں اختلاف کر رہے تھے کہنے لگے ان کے غار پر ایک عمارت بنا لو ان کا رب ہی ان کے حال کا زیادہ عالم ہے جن لوگوں نے ان کے بارے میں غلبہ پایا وہ کہنے لگے کہ ہم تو ان کے آس پاس مسجد بنا لیں گے
توضیح : گمراہ لوگ نیک لوگوں کے مرنے کے بعد جہالت کے سبب ان کا وسیلہ لیتے ہیں وہاں مزار بناتے ہیں ، عرس میلے و قوالیاں اور عورتوں جوان لڑکے لڑکیاں کے اخلاط و بے پردگی و بے حیائی شرک و بدعت کے انبار جنم لیتے ہیں ایسے ہی وہاں کی بستی والوں نے اصحاب کہف نیک و صالح توحید پرستوں کے اس عجیب و غریب واقعہ دیکھ کر اسی جگہ جہاں یہ سوئے تھے مسجد بنانے کی بات کرنے لگے تھے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے اس فعل کو یہاں ذکر فرمایا ہے جیساکہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ یہودیوں اور نصاریٰ پر لعنت فرمائے ، جنھوں نے اپنے پیغمبروں اور صالحین کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا،حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں عراق میں حضرت دانیال علیہ السلام کی قبر دریافت ہوئی تو آپ نے حکم دیا کہ اسے چھپا کر عام قبروں جیسا کر دیا جائے تاکہ لوگوں کے علم میں نہ آئے کہ فلاں قبر فلاں پیغمبر کی ہے ورنہ وہاں لوگوں کی بھیڑ جمع ہونے لگتی اور پھر اندیشہ تھا کہ کہیں قبرپرستی شروع ہو جائے جیسا کہ خود آپ ﷺ نے اپنے بارے میں اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی کہ ''اے اللہ میری قبر کو بت نہ بنانا کہ پوجی جانے لگے '' اللہ تعالیٰ نے اس دعا کو قبول فرمایا اور قیامت تک اس جگہ کو ایسی خرافات سے پاک رکھا ہے چاہے بریلوی قبر پرست مسلمان مارے حسد کے کچھ بھی کہیں