• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الامر بالمعروف والنھی عن المنکر کا فریضہ

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
صَالِحٍ الْمُرِّيِّ، قَالَ: إِنَّا بِبَابِ الْحَسَنِ أَنَا، وَأَيُّوبُ، وَيُونُسُ، وَابْنُ عَوْنٍ، فَذَكَرْنَا الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ، إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا الْحَسَنُ، فَقَالَ: فِيمَ أَنْتُمْ؟ قُلْنَا: ذَكَرْنَا الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ، فَقَالَ: «نَعَمْ مُرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَانْهُوا عَنِ الْمُنْكَرِ، وَإِلَّا كُنْتُمْ أَنْتُمُ الْمَوْعُوظِينَ»
(الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر للخلال (ص: 27)
صالح المری بیان کرتے ہیں: میں، ایوب سختیانی، یونس بن عبید ، ابن عون ہم سب حسن بصری کے گھر کے پاس موجود تھے، اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے متعلق گفتگو ہورہی تھی، حسن بصری باہر نکلے، اور پوچھا کیا کر رہے ہو، بتایا، تو فرمانے لگے: بالکل تم امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرو، ورنہ تم خود قابل وعظ ونصیحت ہوجاؤ گے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: " إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَمَّا طَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ قَسَتْ قُلُوبُهُمْ، فَاخْتَرَعُوا كِتَابًا مِنْ قِبَلِ أَنْفُسِهِمْ فَاسْتَهْوَتْهُ قُلُوبُهُمْ، فَاسْتَحْلَتْهُ أَلْسِنَتُهُمْ، فَقَالُوا: تَعَالَوْا حَتَّى نَدْعُوَ النَّاسَ إِلَى كِتَابِنَا هَذَا، فَمَنْ تَابَعَنَا تَرَكْنَاهُ، وَمَنْ خَالَفَنَا قَتَلْنَاهُ، فَقَالُوا: انْظُرُوا فُلَانًا، فَإِنْ تَابَعَكُمْ فَلَنْ يَتَخَلَّفَ عَنْكُمْ أَحَدٌ، وَإِنْ خَالَفَكُمْ فَاقْتُلُوهُ، فَبَعَثُوا إِلَيْهِ فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ، فَأَخَذَ كِتَابًا مِنْ كُتُبِ اللَّهِ فَجَعَلَهُ فِي قَرَنٍ، ثُمَّ تَقَلَّدَهُ تَحْتَ ثِيَابِهِ، فَأَتَاهُمْ فَقَرَءُوا عَلَيْهِ كِتَابَهُمْ، فَقَالُوا: تُؤْمِنُ بِمَا فِي هَذَا الْكِتَابِ؟ فَقَالَ: وَمَا لِي لَا أُؤْمِنُ بِهَذَا الْكِتَابِ، وَأَشَارَ إِلَى صَدْرِهِ، فَرَجَعَ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى مَاتَ، فَجَاءَ إِخْوَانٌ مِنْ إِخْوَانِهِ فَنَبَشُوهُ فَوَجَدُوا ذَلِكَ الْكِتَابَ فِي ذَلِكَ الْقَرَنِ، فَقَالُوا: كَانَ إِيمَانُهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: فَتَفَرَّقَتِ النَّصَارَى عَلَى سَبْعِينَ فِرْقَةً، فَأَهْدَاهُمْ فِرْقَةُ أَصْحَابِ ذِي الْقَرَنِ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: يُوشِكُ مَنْ عَاشَ مِنْكُمْ أَنْ يَرَى مُنْكَرًا لَا يَسْتَطِيعُ فِيهِ غَيْرَ أَنْ يَعْلَمَ اللَّهُ مِنْ قَلْبِهِ أَنَّهُ لَهُ كَارِهٌ "
(الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر لابن أبي الدنيا (ص: 111)
ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک عرصہ دراز گزرنے کے بعد نبی اسرائیل کے دل سخت یعنی دینی و ایمانی غیرت سے خالی ہوگئے، اور انہوں نے اپنے من پسند نظریات و خواہشات پر مبنی ایک کتاب تیار کرلی، اور فیصلہ کیا کہ لوگوں کو اس دستور کی طرف دعوت دیتے ہیں، جو مان لے گا، بچ جائےگا، جس نے مخالفت کی، اسے قتل کردیں گے، پھر سب نے کہا فلاں شخص کو دیکھیں، اگر اس کو ہم نے منوا لیا تو دوسرا کوئی پیچھے نہیں رہے گا، لیکن اگر اس نے انکار کردیا تو ہم اسے قتل کردیں گے ( تاکہ دوسرے لوگوں کو بھی گمراہ نہ کرے )، سب اس کے گھر آگئے، اس نے کتاب الہی کو ایک سینگ کے خول میں ڈال کر سینے کےپاس کپڑوں میں چھپالیا، ان لوگوں نے اپنی کتاب اس کے سامنے پڑھ کر پوچھا، اس بارے تمہارا کیا خیال ہے؟ اس نے سینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: میں کیوں اس کتاب پر ایماں نہ لاؤں گا؟ اس کی مراد سینے والی کتاب تھی، انہوں نے سمجھا ہماری کتاب کو کہہ رہا ہے، تھوڑی دیر بعد وہ شخص وفات پاگیا، اس کے ایک ساتھی نے بتایا کہ اس کی مراد اس کتاب سے تھی، جو اس نے سینگ کے خول میں لپیٹ کر رکھی تھی، ابن مسعود فرماتےہیں: نصرانیوں کے بہتر فرقے تھے، اور ان میں نسبتا ہدایت یافتہ یہی لوگ تھے، جو اس ذو قرن ( سینگ والا ) کے طریقہ پر تھے، ابن مسعود رضی اللہ عنہ مزید فرماتے ہیں: ایک وقت آئےگا کہ انسان منکر تو دیکھےگا، لیکن اس پر انکار کی طاقت نہ ہوگی، صرف دل سے برا جاننے کی وجہ سے اس کا شمار مومنین میں ہوگا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا كَثُرَتْ أُمَرَاؤُكُمْ وَطَغَتْ نِسَاؤُكُمْ؟» قَالُوا: وَإِنَّ ذَلِكَ لِكَائِنٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: «نَعَمْ، وَأَشَدُّ مِنْ ذَلِكَ» ، قَالُوا: فَمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: «لَا تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ، وَلَا تَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ» ، قَالُوا: وَإِنَّ ذَلِكَ لَكَائِنٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: «نَعَمْ، وَأَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ» ، قَالُوا: وَمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: «لَا تَعْرِفُونَ الْمَعْرُوفَ، وَلَا تُنْكِرُونَ الْمُنْكَرَ» ، قَالُوا: وَإِنَّ ذَلِكَ لَكَائِنٌ؟، قَالَ: «نَعَمْ، وَأَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ» ، قَالَ: «يَكُونُ الْمَعْرُوفُ فِيكُمْ مُنْكَرًا، وَيَكُونُ الْمُنْكَرُ فِيكُمْ مَعْرُوفًا»
(الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر لابن أبي الدنيا (ص: 116)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت کیا صورت حال ہوگی، جب امراء و نساء کی کثرت ہوگی، صحابہ نے عرض کی: کیا یہ واقعتا ہونے والا ہے ؟ فرمایا: ہاں، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر، عرض کی، وہ کیا؟ فرمایا: تم امر بالمعروف ونہی عن المنکر کو چھوڑ جاؤ گے، تعجب سے پوچھا: کیا واقعتا ایسی حالت بھی ہوگی؟ فرمایا: بلکہ اس سے بھی بڑھ کر یہ ہوگا کہ تمہیں معروف و منکر یعنی اچھے برے کی تمیز ختم ہوجائے گی، صحابہ نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے عرض کی، کیا واقعتا یہ ہوگا؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ اس سے بھی بدتر صورت ہوگی کہ معروف کو منکر اور منکر کو معروف بنالیا جائے گا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ایک جلیل القدر بزرگ اویس قرنی کے حوالے سے منقول ہے:
إِنَّ قِيَامَ الْمُؤْمِنِ بِحَقِّ اللَّهِ لَمْ يُبْقِ لَهُ طَرِيقًا، وَاللَّهِ إِنَّا لَنَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَنَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ، فَیتتَّخِذُونَا أَعْدَاءً، وَيَجِدُونَ عَلَى ذَلِكَ مِنَ الْفُسَّاقِ أَعْوَانًا، حَتَّى رَمَوْنِي بِالْعَظَائِمِ، وَاللَّهِ لَا يَمْنَعُنِي ذَلِكَ مِنْ أَنْ أَقُومَ لِلَّهِ بِحَقٍّ "(الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر لابن أبي الدنيا (ص: 118)
حقوق اللہ کی اقامت کی بات کرنا اپنے لیے تمام دنیاوی دروازے بند کرنے کے مترادف ہے، بخدا ہم امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے رستے میں نکلے تو لوگوں نے ہمیں اپنا دشمن سمجھ لیا، اور ساتھ کچھ فاسق و فاجر لوگوں کو ملا کر ہم پر تہمتوں کا بازار گرم کردیا، لیکن اللہ کی قسم یہ سب چیزیں ہمیں حق سے نہ روک پائیں گی.​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
حسن بصري فرماتے ہیں: اگرآپ نیکی کا حکم دے رہے ہیں، لیکن خود اس پر عمل پیرا ہونے میں کوتاہی کرتے ہیں، یا پھر برائی سے روکتے ہیں، اورخود اس سے بچنے میں سستی کرتے ہیں، تو یہ خود کو ہلاک کرنے والی بات ہے۔
«إِذَا كُنْتَ مِمَّنْ يَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ فَكُنْ مِنْ آخِذِ النَّاسِ بِهِ وَإِلَّا هَلَكْتَ، وَإِذَا كُنْتَ مِمَّنْ يَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ فَكُنْ مِنْ أَتْرَكِ النَّاسِ لَهُ وَإِلَّا هَلَكْتَ»(الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر لابن أبي الدنيا (ص: 124)​
 
Top