- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
محکمہ پولیس اور شہریوں کے حقوق سے متعلقہ محکمے:
بیشتر اسلامی ملکوں میں محکمہ پولیس اور شہری حقوق کے ادارے مغربی ممالک کی طرز پر کام کرتے ہیں۔ گویا یہ بات ہمارے معاشروں میں تسلیم کر لی گئی ہے کہ تھانہ، گشت، چھاپے، تفتیش اور تشدد بے جا اور امن وامان کو برقرار رکھنے کیلئے ہنگامی اور معمول کی ڈیوٹیاں الامر بالمعروف والنھی عن المنکر سے کوئی تعلق نہیں رکھتی بلکہ یہ محکمانہ کارروائیاں اور روٹین کے کام ہیں اور حسبہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، اگر ان تمام محکموں کو حسبہ کے سپرد کردیا جائے تو آپ حسبہ کے وسیع فرائض کا تصور کر سکتے ہیں حسبہ کے افسران اور اہل کار جن کی تربیت علمائے کرام فرمائیں گے اور ان کے قلب واذہان میں اس بات کو بٹھائیں گے کہ وہ یہ سارے فرائض عبادت سمجھ کر ثواب کی نیت اور دوزخ سے بچنے کیلئے انجام دیں گے۔ جس شخص کی بابت علمائے کرام غیر مطمئن ہوں اُسے اول تو یہ فرائض سونپے نہیںجائیں گے اور اگر وہ ملازمت کے دوران میں غیر تسلی بخش کارکردگی دکھلائے تو اسے سبکدوش کر دینے کی تجویز دیں گے۔
جیسا کہ ہم پچھلی سطور میں عرض کر چکے ہیں کہ ایسے تمام حقوق جو ثابت شدہ ہیں اور عدالتی دائرہ کار میں نہیں آتے وہ سب حقوق حسبہ کے فرائض میں شامل ہیں کہ وہ حقدار کو اس کا حق دلائیں۔ چنانچہ فقہاءکرام فرماتے ہیں کہ امیر آدمی اگر ادھار مقررہ وقت پر نہیں چکاتا تو محتسب اس سے بزور دائن کو رقم دلوائے گا۔ اراضی پر ناجائز قبضہ چھڑانا قاضی کے فیصلے کے مطابق حق دار کو حق پہنچانا اور اس بات کی تسلی کرنا کہ اس فیصلے پر عملدرآمد ہو گیا ہے، یہ سب فرائض اور اختیارات محتسب کو حاصل ہوں گے۔
بیشتر اسلامی ملکوں میں محکمہ پولیس اور شہری حقوق کے ادارے مغربی ممالک کی طرز پر کام کرتے ہیں۔ گویا یہ بات ہمارے معاشروں میں تسلیم کر لی گئی ہے کہ تھانہ، گشت، چھاپے، تفتیش اور تشدد بے جا اور امن وامان کو برقرار رکھنے کیلئے ہنگامی اور معمول کی ڈیوٹیاں الامر بالمعروف والنھی عن المنکر سے کوئی تعلق نہیں رکھتی بلکہ یہ محکمانہ کارروائیاں اور روٹین کے کام ہیں اور حسبہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، اگر ان تمام محکموں کو حسبہ کے سپرد کردیا جائے تو آپ حسبہ کے وسیع فرائض کا تصور کر سکتے ہیں حسبہ کے افسران اور اہل کار جن کی تربیت علمائے کرام فرمائیں گے اور ان کے قلب واذہان میں اس بات کو بٹھائیں گے کہ وہ یہ سارے فرائض عبادت سمجھ کر ثواب کی نیت اور دوزخ سے بچنے کیلئے انجام دیں گے۔ جس شخص کی بابت علمائے کرام غیر مطمئن ہوں اُسے اول تو یہ فرائض سونپے نہیںجائیں گے اور اگر وہ ملازمت کے دوران میں غیر تسلی بخش کارکردگی دکھلائے تو اسے سبکدوش کر دینے کی تجویز دیں گے۔
جیسا کہ ہم پچھلی سطور میں عرض کر چکے ہیں کہ ایسے تمام حقوق جو ثابت شدہ ہیں اور عدالتی دائرہ کار میں نہیں آتے وہ سب حقوق حسبہ کے فرائض میں شامل ہیں کہ وہ حقدار کو اس کا حق دلائیں۔ چنانچہ فقہاءکرام فرماتے ہیں کہ امیر آدمی اگر ادھار مقررہ وقت پر نہیں چکاتا تو محتسب اس سے بزور دائن کو رقم دلوائے گا۔ اراضی پر ناجائز قبضہ چھڑانا قاضی کے فیصلے کے مطابق حق دار کو حق پہنچانا اور اس بات کی تسلی کرنا کہ اس فیصلے پر عملدرآمد ہو گیا ہے، یہ سب فرائض اور اختیارات محتسب کو حاصل ہوں گے۔