فاسد تاویلات و شبہات اور ان کے جوابات
۱) مرزا غلام احمد قادیانی نے دعویٰ کیا کہ ’’میں بروزی طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہوں‘‘ اور اس دعوے کی دلیل کے طور پر یہ باطل فلسفہ پیش کیا کہ ’’تمام کمالات محمدی ؐ مع نبوت محمدیہؐ کے میرے آئینہ ظلیت میں منعکس ہیں‘‘۔ اسی باطل فلسفہ کی بنیاد پر یہ بھی لکھا کہ ’’پھر کونسا علیحدہ انسان ہوا جس نے علیحدہ طور پر نبوت کا دعویٰ کیا۔‘‘
مرزا قادیانی کی یہ عبارت جو ہم نے اپنے مضمون میں با حوالہ نقل کی تھی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ مرزا قادیانی کا دعویٰ کہ ’’میں بروزی طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہوں.....کونسا علیحدہ انسان ہوا جس نے علیحدہ طور پر نبوت کا دعویٰ کیا‘‘ کی اصل بنیاد اس کا یہ باطل و مردود فلسفہ تھا کہ ’’تمام کمالات محمدی ؐ مع نبوت محمدیہؐ کے میرے آئینہ ظلیت میں منعکس ہیں‘‘۔اس باطل فلسفہ کو اس نے اپنی جھوٹی نبوت کی بنیاد بنایا تھا۔ ہم نے باحوالہ عبارت پیش کی تھی کہ احمد رضا خان بریلوی نے شیخ عبدالقادر جیلانی کے لئے یہی باطل و مردود فلسفہ و نظریہ بیان کیا ہے کہ نبی a اپنی جمیع صفاتِ جمال وجلال و کمال و افضال کے ان میں متجلی ہیں۔
اس اعتراض کے جواب میں ساقی صاحب نے لکھا:
’’پوری عبارت میں کوئی ایک جملہ تو بتایا جاتا کہ یہاں حضورغوثِ پاک کو آنخضرت صلی اللہ علیہ وسلم کمالات محمدی مع نبوت محمدیہ اور٬٬ کونسے الگ انسان ہیں،، لکھا گیا ہے‘‘ ( الحقیقہ ص ۴۲)
بریلوی ’’مناظر اسلام ‘‘کی اس بے ربط سی عبارت کا حاصل یہ ہے کہ مرزا قادیانی نے تو ’’تمام کمالات محمدیہ مع نبوت محمدیہ‘‘ کے متجلی و منعکس ہونی کی بات کی ہے جبکہ احمد رضا خان بریلوی کی عبارت میں ’’جمیع صفات جمال و جلال و کمال و افضال‘‘ کے متجلی و منعکس ہونے کی بات ’’مع نبوت محمدیہ‘‘ کے بغیر ہے ۔اسی طرح مرزا قادیانی نے تو ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہوں ....کونسا الگ انسان ہوا‘‘ کا دعویٰ بھی کیا تھا جبکہ بریلوی اعلیٰ حضرت کی عبارت میں ایسا کوئی دعویٰ شیخ عبدالقادر جیلانی کے لئے نہیں۔
الجواب: ۱۔ پہلی بات کے جواب میں تو عرض ہے کہ مرزا قادیانی نے ’’تمام کمالات محمدیہ مع نبوت محمدیہ‘‘کے منعکس ہونے کا جو مردود و فلسفہ بیان کر رکھا ہے وہی باطل فلسفہ بریلوی اعلیٰ حضرت نے ’’جمیع صفات جمال و جلال و کمال و افضال‘‘ کے متجلی و منعکس ہونے کی صورت میں بیان کیا ہے کیونکہ جس طرح تمام کمالات محمدیہ میں نبوت شامل ہے اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جمیع صفات میں نبوت شامل ہے بلکہ بریلوی اعلیٰ حضرت نے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام صفات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی حاصل کمال و افضال کے ساتھ شیخ جیلانی میں متجلی ہونے کی بات کی ہے۔پھر بریلوی اعلیٰ حضرت کی دوسری عبارت جو ہم نے اپنے مضمون میں پیش کر رکھی تھی اس میں یہ بات موجود ہے کہ بریلوی اعلیٰ حضرت، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام صفات و کمالات کی تجلی کے ساتھ، شیخ عبدالقادر جیلانی کے مقام کو مرتبہ نبوت کا ظل (عکس) بھی مانتے تھے۔
احمد رضا بریلوی کا شیخ عبدالقادر جیلانی کے بارے میں عقیدہ ہماری پیش کردہ دونوں عبارات کو سامنے رکھنے سے بالکل واضح ہے اور وہ یہ کہ شیخ عبدالقادر جیلانی کی ذات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام صفات و کمالات کے ساتھ متجلی ہیں اور شیخ عبدالقادر جیلانی کا یہ مقام، مرتبہ نبوت کا بھی ظل و عکس ہے۔یہی بات مرزا قادیانی نے اپنے بارے میں ’’تمام کمالات محمدیہ مع نبوت محمدیہ‘‘ کے منعکس ہونے سے کی ہے۔ مرزا قادیانی اپنی ذات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام کمالات کے منعکس ہونے کی بات کرتا ہے اور احمد رضا خان بریلوی نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جمیع صفات ِکمال و افضال کے شیخ عبدالقادر جیلانی میں منعکس ہونے کی بات کی ہے۔مرزا قادیانی نے ’’مع نبوت محمدیہ‘‘ کے منعکس ہونے کی صراحت کی ہے اور احمد رضا بریلوی نے دوسری جگہ شیخ عبدالقادر جیلانی میں’’ مرتبہ نبوت‘‘ کا بھی ظل و عکس ہونے کی صراحت کی ہے، تو فرق کیا ہوا؟
۲۔ دوسری بات کے جواب میں عرض ہے کہ مرزا قادیانی نے "آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہوں ....کونسا الگ انسان ہوا‘‘کا دعویٰ اپنے بارے میںجس باطل و مردود فلسفہ کی بنیاد پرکیا تھا، بریلوی اعلیٰ حضرت نے وہی باطل و مردود نظریہ شیخ عبدالقادر جیلانی کے بارے میں بیان کر رکھا ہے۔ رہی بات شیخ عبدالقادر جیلانی کو نبی یا وہی انسان قرار دینے کی تو اس کی کسر بھی بریلوی علماء و اکابرین و ممدوحین نے نہیں چھوڑی۔ ملاحظہ فرمائیں:
بریلوی ممدوح عبدالقادر اربلی نے شیخ عبدالقادر جیلانی سے منسوب کرتے ہوئے لکھا:
’’آپ نے فرمایا خدا کی قسم یہ وجود میرے نانا سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود ہے نہ کہ عبدالقادر کا وجود‘‘
(تفریح الخاطر فی مناقب الشیخ عبدالقادرص۱۰۷، قادری رضوی کتب خانہ لاہور)
معلوم ہوا کہ بریلویوں کے نزدیک جس طرح شیخ عبدالقادر جیلانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جمیع صفات و کمالات اور مرتبہ نبوت کا عکس ہیں اسی طرح ان کاوجود بھی الگ نہیں بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی وجود ہے ۔ گویا یہاں بھی وہی دعویٰ موجود ہے کہ ’’کونسا الگ انسان ہوا‘‘۔ ممکن ہے کہ ابھی بھی یہ بریلوی ’’حضرات‘‘ کہیں کہ ٹھیک ہے ہمارا فلسفہ بھی مرزا قادیانی والا، ہمارا دعویٰ بھی ’’کونسا الگ انسان ہوا‘‘ والا لیکن ہم نے کبھی شیخ عبدالقادر جیلانی کو نبی یا آنحضرت نہیں کہا۔ لہٰذا ان کی یہ غلط فہمی بھی دور کئے دیتے ہیں۔ بریلویوں کے ممدوح عبدالقادر اربلی نے لکھا:
’’سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے زمانہ مبارک میں ایک بہت بڑا گنہگار فاسق فاجر گناہ کرنے میں سرمست رہتا تھامگر اس کو آپ رحمۃ اللہ علیہ سے بے حد محبت تھی ۔ تو جب وہ شخص فوت ہو گیا اور عزیز و اقارب نے اس کو قبر میں دفن کر دیا تو سوال و جواب کیلئے منکر نکیر آئے۔تو فرشتوں نے اللہ تعالیٰ اور دین اور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے متعلق سوال کیا کہ تیرا رب کون ہے۔ تیرا دین کیا ہے ۔تیرا نبی کون ہے۔ تو اس شخص نے سب سوالوں کے جواب میں عبدالقادر کہا۔تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرشتوںکو حکم ہوا۔ اے فرشتو اگرچہ یہ بندہ گنہگار خطاکار ہے۔لیکن میرے محبوب بندے سید عبدالقادرکی سچی محبت اپنے دل میں رکھتا ہے اس لئے میں نے اس کی مغفرت فرما دی ہے۔ اوراس کی قبر کو حدِ نگاہ کشادہ کر دیا ہے۔‘‘
(تفریح الخاطر فی مناقب الشیخ عبدالقادرص۷۹)
احمد رضا خان بریلوی نے ’’تفریح الخاطر‘‘ اور اس کے مصنف کو بہت سی جگہ پر بطور حوالہ و سند پیش کر رکھا ہے۔
( دیکھئے فتاویٰ رضویہ ج۲۶ص۳۹۹، ج۲۸ص۳۷۰،۴۰۶۔۴۱۱)
شیخ عبدالقادر جیلانی سے متعلق ایک روایت کے متعلق بریلوی اعلیٰ حضرت نے لکھا:
’’ہاں فاضل عبدالقادر قادری ....نے کتاب تفریح الخاطرفی مناقب الشیخ عبدالقادر رضی اللہ عنہ میں یہ روایت لکھی اور اسے جامع شریعت و حقیقت شیخ رشید ابن محمد جنیدی کی کتاب ’’حرز العاشقین‘‘ سے نقل کیا اور ایسے امور کو اتنی ہی سند بس ہے۔‘‘
(فتاویٰ رضویہ ج۲۶ص۳۹۹)
فتاویٰ رضویہ میں ایک حوالے کے تحت حاشیہ پر لکھا ہے:
’’حضرت علامہ عبدالقادر قادری بن محی الدین الصدیقی الاربلی جامع علوم شریعت و حقیقت تھے۔ علماء کرام اور صوفیہ عظام میں عمدہ مقام پایا۔‘‘
(فتاویٰ رضویہ ج۲۸ص۴۰۶)
بریلوی اعلیٰ حضرت کی معتمد و سند یافتہ کتاب میں موجود اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ بریلویوں کے نزدیک تو قبر میں بھی جب سوال ہو کہ تیرا نبی کون؟ تو جواب میں ’’عبدالقادر‘‘ کہنا مغفرت و نجات کا باعث ہے۔
اب آخر میں بطور خلاصہ عرض ہے کہ
۱۔ مرزا قادیانی نے ’’تمام کمالات محمدیہ‘‘کو خود میں منعکس ماننے کا باطل و کفریہ نظریہ گھڑا اور بریلوی اعلیٰ حضرت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ’’جمیع صفات جمال و جلال و کمال و افضال‘‘کے متجلی ہونے کا وہی باطل و کفریہ نظریہ شیخ عبدالقادر جیلانی کے لئے مان لیا۔
۲۔ مرزا قادیانی نے ’’مع نبوت محمدیہ‘‘ کے منعکس ہونے کی صراحت کی اور بریلوی اعلیٰ حضرت نے شیخ عبدالقادر جیلانی کے لئے ’’مرتبہ نبوت‘‘ کا ظل (عکس) ہونے کی صراحت پیش کی۔
۳۔ مرزا قادیانی نے ’’کونسا الگ انسان ہوا‘‘ کی وضاحت کی اور بریلوی اکابرین و ممدوحین نے شیخ عبدالقادر جیلانی کے وجود کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی وجود ماننے کی وضاحت پیش کر دی۔
۴۔ مرزا قادیانی نے ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہوں‘‘ کا کفریہ دعویٰ کیا اور بریلویوں نے قبر میں بھی شیخ عبدالقادر جیلانی کو نبی کہنا وماننا مغفرت و نجات کا باعث بنا دیا۔
إنا للہ و إنا إلیہ راجعون
تنبیہ: اس عنوان کے تحت راقم الحروف نے بریلوی پیر مہر علی شاہ گولڑوی کی ایک عبارت بریلوی اعلیٰ حضرت کی پہلی عبارت پر بطور رَدّ پیش کی تھی اور ساقی صاحب نے اپنی کم فہمی سے مہر علی شاہ صاحب کی عبارت کو بھی بطور اعتراض سمجھ لیا اور اس کا بھی خوامخواہ اوٹ پٹانگ جواب دینے کی کوشش کی ہے۔
دوبارہ بطور وضاحت عرض ہے کہ بریلوی پیر مہر علی شاہ گولڑوی کی عبارت اس لئے پیش کی تھی کہ مہر علی شاہ صاحب کے نزدیک تو افضل ترین اور جلیل القدرصحابہ کرام ؓ (ابو بکر، عمر، عثمان، علی، حسن و حسین رضی اللہ عنہم اجمعین) کا مجموعہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صرف ’’ جمال باکمال‘‘ کا ہی آئینہ بن سکا اور احمد رضا بریلوی کے نزدیک شیخ عبدالقادر جیلانی کی اکیلی ذات اس قدر اونچی ہو گئی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جمیع صفات جمال و جلال و کمال و افضال کا تجلی خانہ و آئینہ قرار پائی۔یہاں ایک پنجابی محاورہ بطور محاورہ ہی عرض ہے کہ
آئی گل سمجھ چہ کہ اگلی وی گئی
انتہائی حیرت کی بات ہے کہ جو بریلوی ’’مناظر اسلام‘‘ ہمارے مضمون میں پیش کردہ اعتراضات اور ان پر بطور رَدّ و معارضہ پیش کی گئی عبارات کابھی فرق نہیں جان سکا وہ اس کا جواب لکھ رہا ہے۔واللہ المستعان