الدولۃ الاسلامیہ کے متعلق آل سعود کے غلام عبد اللہ عبدل نامی مرجئہ شخص کے سوالات کے دندان شکن جوابات
ابو محمد المدنی حفظہ اللہ
آل سعود کے غلاموں کو الدولۃ الاسلامیہ کے فتوحات کھائے چلی جارہی ہیں اور ان کو اب اپنے ریالوں کے ساتھ ساتھ اپنے جان کی بھی فکر لگ گئی ہے ۔جس کی وجہ سے اب ان کے اوسان بھی خطاہونے لگے ہیں اور وہ الدولۃ الاسلامیہ کےخلاف ایسے بھونڈے پروپیگینڈے میں مصروف ہوگئےہیں جس کو دیکھ کر ان کی بے بسی اور گھبراہٹ کو دیکھ کر ہنسی آتی ہےاور یہ یقین ہوجاتا ہےکہ جو شخص حسد کی آگ میں جلنا شروع ہوجائے وہ کسی کا نقصان نہیں کرتا سوائے اپنے اور وہ اپنے آپ کو ہلاکت ہی میں ڈالتا ہے ۔ زیر نظر سوالات بھی ایک ایسے ہی شخص عبد اللہ عبد ل نامی مرجئہ کی گھبراہٹ اور بے بسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں جس کو الدولۃ الاسلامیہ کی فتوحات کھائے چلی جارہی ہیں اور وہ خود حسد کی آگ بھسم ہوا جارہاہے ۔ اس کے سوالات اور اس کے دندان شکن جوابات درج ذیل ہیں۔
سوال اور ان کے جوابات
جس نے بھی یہ سوال کئے ہیں اس کے یہ سوالات جہالت ، لاعلمی اور کم فہمی کی اعلیٰ ترین مثال ہیں۔یہ شخص شاید اپنے آپ کو بہت بڑا مورخ ، تجزیہ کار اور دانشور سمجھتا ہے حالانکہ معاملہ بالکل اس کے برعکس ہے۔ان تمام سوالات کے جواب دینے کی ہر گز ضرورت نہیں تھی کیونکہ اس میں سے صرف ایک سوال ہی اس شخص کی جہالت اور لاعلمی کا پول کھول دینے کے لئے کافی ہے ۔اس کے باوجود ہم ان سوالوں کا کچھ تجزیہ کرلیتےہیں تاکہ عام مسلمان ایسے فتنہ پرور جاہل مورخ اور تجزیہ کاروں سےاپنے آپ کو محفوظ رکھ سکیں ۔
سوال نمبر1:-
کیاداعش نےعراق کےسنی علاقوں پرشیعہ حکومت اورفوج کےساتهہ شدیدلڑائیوں کےبعدقبضہ کیایاپهرعراقی شیعہ حکومت اورفوج یہ علاقےخودبخودخالی کرتی گئی تاکہ داعش ان میں گهس کرقابض ہوجائے؟؟؟ایران جوکہ ملک شام میں اپنی فوجیں بهجواکروهاں سنیوں کوقتل کروارهاهے،یہاں عراق میں داعش کےخلاف محض بیان بازی پرهی اکتفاکیوں کررهاهے؟؟؟
جواب:
جو شخص بھی عراق کے محاذ سے واقفیت رکھتا ہے تو اس کو پتہ ہے کہ عراق کے محاذ پر کس قدر لڑائی ہوئی ہے ۔موصل ،الانبار کے علاوہ دیگر محاذ اس بات کے گواہ ہیں کہ ادھر رافضی فوجی کی موج ظفر فوج کو موت کے گھاٹ اتارا تھا ۔ بالفرض اگر اگر عراقی فوج خود بخود یہ علاقے خالی کرگئی تو اس میں قصور الدولۃ الاسلامیہ کا کیوں ہوگیا ؟ کیا ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے کہ کفار کی فوجیں مجاہدین کے خوف سے علاقے خالی کرگئی ہوں؟ اس طرح کا سوال کرنا موصوف کے جہاد کے محاذ سے بالکل نابلد ہونے کی ایک نشانی ہے!!۔
جہاں تک ایران کی عراق میں موجودگی کی بات ہے تو ایک جاہل اور لاعلم ہی شخص عراق میں ایرانی فوج کی عدم موجودگی کی بات کرسکتا ہے۔اگر مان بھی لیا جائے کہ ایران کی فوج عراق میں نہیں ہے تو ایران کی اس فوجی حکمت عملی اختیار کرنے میں الدولۃ الاسلامیہ کا کیا قصور ہے؟؟۔
http://ummat.net/latest/20141009/477590.html
سوال2؛
کیاایساممکن نہیں کہ ایران نےشام میں رافضی ظالم حکومت پرجنگ کےدباوکوکم کرنےکےلئےجنگی حکمت عملی کےطورپرداعش جیسےگروه کوعراق میں داخل هونےدیااوراس نےدوچارضلع پرقابض هوتےهی خلافت کااعلان کردیا،جس سےساری دنیاکےجہادی ان کی جانب متوجہ هوگئے؟؟؟
جواب:
دوسرے سوال کا جواب بھی یہ ہی ہے کہ "ایران کی اس فوجی حکمت عملی اختیار کرنے میں الدولۃ الاسلامیہ کا کیا قصور ہے؟؟"۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ"الدولۃ نےدوچارضلع پرقابض هوتےهی خلافت کااعلان کردیا"۔ یہ بات کرنا بھی سوال کرنے والے موصوف کی جہالت کی اعلیٰ ترین مثال ہے ۔ کیا الدولۃ الاسلامیہ کا صرف عراق کے دو چار ضلعوں پر کنٹرول ہے ؟ یہ بات سب جانتے ہیں کہ اس وقت الدولۃ الاسلامیہ عراق کے اور شام دونوں کے تقریباً نصف نصف رقبے پر قابض ہے ۔ تو دو چار ضلعو ں پر قبضے کی بات صرف جاہل ہی شخص کرسکتاہےعلم رکھنے والا نہیں !!۔
سوال 3:-
ایران نےبڑےنقصام یعنی شام کوکهونےسےبچنےکےلئےعراقی سنی علاقےمیں،جوکہ پہلےبهی پوری طرح عراقی شیعہ حکومت کےکنٹرول میں نہیں تها،کچهہ نقصان اٹهاکراعلی حکمت عملی سےایک بفرزون بنادیا،جس سےملک شام میں جاری جنگ اوراس کی گهن گرج کم سنائی دینےلگی؟؟؟
جواب:
یہ سوال بھی موصوف کی جہالت کی ایک مثال ہے ۔ موصوف کو شام میں جنگ کی گھن گھرج کم سنائی دے رہی ہے۔ جتنے اسدی فوجی خلافت کے مجاہدوں کے ھاتھو ں مردار ھو ئے اتنے دوسرے سب ملاکر بھی ھلاک نہ کرسکے ہیں۔ مگر ظاہر ہی بات ہے کہ ائیر کنڈیشن کمروں میں بیٹھ کر جنگ کی گھن گھرج کہاں سے سنائی دے گی ۔ طبقہ ائیر بیس ،برگئیڈ 17، برگئیڈ 19 اور اس کے علاوہ دیگر بڑے معرکوں کی گھن گھرج موصوف کو سنائی نہیں دی تو اس کا مطلب ہے کہ موصوف کے کانوں اور آنکھوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے ۔ آخری جواب وہ ہی ہے اس سوال کا کہ "ایران کی اس فوجی حکمت عملی اختیار کرنے میں الدولۃ الاسلامیہ کا کیا قصور ہے؟؟"۔
سوال 4:-
آج کےچندخالی ضلعوں پرشیعہ حکومت کےفرارکےبعدداعش کی فتوحات کومیڈیانےایسےپیش کیاجیسےعراقی علاقےنہیں بلکہ امریکہ،اسرائیل اوربرطانیہ کوفتح کرلیاگیاهو،کبهی سوچا؟؟؟
جواب:
اس سوال کا جواب وہ ہی ہے جوکہ سوال نمبر ؛2 میں دیا گیا ہے۔پھر بھی ہم اے جاہل !تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ کیا تجھے معلوم نہیں ہے کہ موصل عراق کا دوسرا بڑا شہرہ ہے اور کیا تجھےیہ خالی اضلاع معلوم ہوتے ہیں جھاں سامراء، موصل، فلوجہ ، صلاح الدین، ھیت، بعقوبہ، رمادی وغیره جیسے بڑے شہر واقع ہیں اور جہاں عراق کے تیل کے سب بڑے ذخائر، ریفائنریز ہیں ۔ جہاں تک میڈیا کے شور مچانے کی بات ہے تو کیا اس سے پہلے القاعدۃ کے خلاف اور تحریک طالبان افغانستان اور ٹی ٹی پی کے خلاف اس طرح کا شور نہیں مچایا گیا ؟؟۔
سوال 5:-
داعش نےعراق کےسنی علاقےپرقابض ہونےکےبعدایران یاشیعہ عراق[نجف،کوفہ،بصره وغیره]کی جانب پیش قدمی کرنےکی بجائےسنی ممالک [سعودیہ،اردن،مصر،پاکستان،یمن وغیره]کوکیوں للکارناشروع کردیابلکہ سعودی سرحدی پوسٹوں پرخودکش حملےکرکےدرجنوںسعودی مواحدفوجیوں کوشہیدکردیا؟؟؟
جواب :
اس سوال کا جواب جاننے سے پہلے یہ دیکھئے کہ وہ آل سعود کے مرتد فوجیوں کو"سعودی موحد فوجیوں "کا عنوان دے رہا ہے ۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ موصوف کا تعلق جماعت الدعوۃ الی الکفر والنفاق سے ہے جوکہ آل سعود کے ریالوں پر پلنے والی ایک تنظیم ہے ۔ آل سعود کی امریکہ کے ساتھ مسلمانوں کے مقابلے میں ریلشن شپ کو کون نہیں جانتا ۔ شریعت میں یہ بات واضح ہے کہ جو کوئی بھی مسلمانوں کے خلاف جنگ میں کفار کا ساتھ دے گا وہ کافر مرتد قرار پائے گا۔ دوسری بات یہ ہے کہ کیا جن سنی ممالک کی بات کی جارہی ہے وہاں کیا مسلمان حاکم برسر اقتدار ہیں ؟ کیا مرتد طواغیت کا ان سنی ممالک کے اقتدار پر قبضہ نہیں ہے ؟کیا یہ سنی ممالک عالمی کفری اتحاد کے فرنٹ لائن اتحادی نہیں ہیں؟جہاں تک نجف اور کربلا کی بات ہے تو وہاں ہونے والے آئے دن کار بم دھماکوں کی گونج سننے سےسوال کرنے والے کے کان عاجز ہیں تو اس میں الدولۃ الاسلامیہ کا کیا قصور ہے؟؟۔
سوال 6:-
اسرائیل نےغزه میں جوکیا،کسی سےڈهکاچهپانہیں مگرداعش نے،کہ جس کی موجودگی اسرائیلی سرحدپربهی هے،ایک بهی گولی یاراکٹ توکیاایک مذمتی بیان بهی نہ داغا،
آخرکیوں؟؟؟
جواب:
ذراسوال کرنے والے اس مورخ سے کوئی پونچھےکہ الدولۃالاسلامیہ کی سرحدیں اسرائیل کی سرحد کے ساتھ کہاں ملتی ہیں؟؟ یہ سوال تو جبھۃ النصرۃ سے کوئی پونچھے جوکہ کئی مہینے سے اسرائیل کی سرحدکے ساتھ موجود ہے مگر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے!!۔
اس کے برعکس مصر میں صحرائے سینا سے الدولۃ الاسلامیہ سے بیعت کرنے والی انصاران بیت المقدس ساحل کے اس پار سے اسرائیل کے ساحلی علاقے پر وقتافوقتا میزائل داغتی رہتی ہے ۔ سوال کرنے والے موصوف کی اس معاملے سے لاعلمی بھی ان کی جہالت کی اعلیٰ ترین مثال ہے۔
سوال 7:-
داعش نےشامی سنی مجاهدین وعام شہریوں اورعراقی سنیوں کےساتهہ جوظلم کی تاریخ رقم کی،کیااس کی وجہ صرف یہ تهی کہ ابوبکرالبغدادی کواپنےچندضلعوں پرمشتمل خودساختہ خلافت اورداداگیری خون مسلم سےزیاده عزیزتهی؟؟
جواب:
الدولۃ الاسلامیہ نے شامی سنی مسلمانوں کو تو نہ صرف بشار الاسد کے ظلم و ستم سے نجات دی بلکہ ان کو شریعت کے نفاذ کے برکات سے فیض یاب کیا اور وہ لوگ جنہوں نے اسلامی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کی ،آل سعود کی غلام تنظیموں اور کرد مرتد کمیونسٹوں کے ساتھ اتحاد کیا اور الدولۃ الاسلامیہ پر حملہ آور ہوئے تو ان سے دفاع کرنا تو الدولۃ الاسلامیہ کا حق تھا ۔جنگ کا یہ اصول سب جانتے ہیں کہ جب جنگ چھڑتی ہے تو پھر کسی ایک علاقے تک محدود نہیں رہتی پھر اپنے دفاع میں کھڑا ہونے والا فریق اپنے علاقے تک محدود نہیں رہتا پھر وہ پیش قدمی کرتا ہے ۔ جہاں تک عراقی سنیوں کا تعلق ہے تو ان پ الدولۃ الاسلامیہ کی جانب سے ظلم و ستم کا الزام تو ایک جاہل ، بد دماغ اور حسد کی آگ میں جلنے والا شخص ہی لگاسکتا ہے ۔ دنیا بھر کا میڈیا تو اس بات پر رورہا ہے کہ عراق کی رافضی حکومت کے ظلم و ستم اور پھر الدولۃ الاسلامیہ کی جانب سے اس کا مداوا کرنے کی وجہ سے عراق کے قبائل خود بخود الدولۃ الاسلامیہ کی چھتری تلے آتے چلے گئے !!۔
ثابت ہوگیا کہ جس شخص نہ یہ سوال کئے ہیں وہ نہ صرف جاہل ،کم علم ،کم عقل ،حالات سے بے بہرہ اور حسد کی آگ میں جلا ہوا انسان ہے اور وہ یہ سوال کرکے دراصل اپنی اس نوکری کو حلال کرنے کی کوشش کررہا ہے جوکہ اس کو ریالوں کی صورت میں آل سعود کی جانب سے ملتی ہے۔مسلمانوں کی چاہیے وہ ایسے جاہل اور بددماغ مورخوں اور تجزیہ کاروں سے دور رہیں ۔
ابو محمد المدنی حفظہ اللہ
آل سعود کے غلاموں کو الدولۃ الاسلامیہ کے فتوحات کھائے چلی جارہی ہیں اور ان کو اب اپنے ریالوں کے ساتھ ساتھ اپنے جان کی بھی فکر لگ گئی ہے ۔جس کی وجہ سے اب ان کے اوسان بھی خطاہونے لگے ہیں اور وہ الدولۃ الاسلامیہ کےخلاف ایسے بھونڈے پروپیگینڈے میں مصروف ہوگئےہیں جس کو دیکھ کر ان کی بے بسی اور گھبراہٹ کو دیکھ کر ہنسی آتی ہےاور یہ یقین ہوجاتا ہےکہ جو شخص حسد کی آگ میں جلنا شروع ہوجائے وہ کسی کا نقصان نہیں کرتا سوائے اپنے اور وہ اپنے آپ کو ہلاکت ہی میں ڈالتا ہے ۔ زیر نظر سوالات بھی ایک ایسے ہی شخص عبد اللہ عبد ل نامی مرجئہ کی گھبراہٹ اور بے بسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں جس کو الدولۃ الاسلامیہ کی فتوحات کھائے چلی جارہی ہیں اور وہ خود حسد کی آگ بھسم ہوا جارہاہے ۔ اس کے سوالات اور اس کے دندان شکن جوابات درج ذیل ہیں۔
سوال اور ان کے جوابات
جس نے بھی یہ سوال کئے ہیں اس کے یہ سوالات جہالت ، لاعلمی اور کم فہمی کی اعلیٰ ترین مثال ہیں۔یہ شخص شاید اپنے آپ کو بہت بڑا مورخ ، تجزیہ کار اور دانشور سمجھتا ہے حالانکہ معاملہ بالکل اس کے برعکس ہے۔ان تمام سوالات کے جواب دینے کی ہر گز ضرورت نہیں تھی کیونکہ اس میں سے صرف ایک سوال ہی اس شخص کی جہالت اور لاعلمی کا پول کھول دینے کے لئے کافی ہے ۔اس کے باوجود ہم ان سوالوں کا کچھ تجزیہ کرلیتےہیں تاکہ عام مسلمان ایسے فتنہ پرور جاہل مورخ اور تجزیہ کاروں سےاپنے آپ کو محفوظ رکھ سکیں ۔
سوال نمبر1:-
کیاداعش نےعراق کےسنی علاقوں پرشیعہ حکومت اورفوج کےساتهہ شدیدلڑائیوں کےبعدقبضہ کیایاپهرعراقی شیعہ حکومت اورفوج یہ علاقےخودبخودخالی کرتی گئی تاکہ داعش ان میں گهس کرقابض ہوجائے؟؟؟ایران جوکہ ملک شام میں اپنی فوجیں بهجواکروهاں سنیوں کوقتل کروارهاهے،یہاں عراق میں داعش کےخلاف محض بیان بازی پرهی اکتفاکیوں کررهاهے؟؟؟
جواب:
جو شخص بھی عراق کے محاذ سے واقفیت رکھتا ہے تو اس کو پتہ ہے کہ عراق کے محاذ پر کس قدر لڑائی ہوئی ہے ۔موصل ،الانبار کے علاوہ دیگر محاذ اس بات کے گواہ ہیں کہ ادھر رافضی فوجی کی موج ظفر فوج کو موت کے گھاٹ اتارا تھا ۔ بالفرض اگر اگر عراقی فوج خود بخود یہ علاقے خالی کرگئی تو اس میں قصور الدولۃ الاسلامیہ کا کیوں ہوگیا ؟ کیا ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے کہ کفار کی فوجیں مجاہدین کے خوف سے علاقے خالی کرگئی ہوں؟ اس طرح کا سوال کرنا موصوف کے جہاد کے محاذ سے بالکل نابلد ہونے کی ایک نشانی ہے!!۔
جہاں تک ایران کی عراق میں موجودگی کی بات ہے تو ایک جاہل اور لاعلم ہی شخص عراق میں ایرانی فوج کی عدم موجودگی کی بات کرسکتا ہے۔اگر مان بھی لیا جائے کہ ایران کی فوج عراق میں نہیں ہے تو ایران کی اس فوجی حکمت عملی اختیار کرنے میں الدولۃ الاسلامیہ کا کیا قصور ہے؟؟۔
http://ummat.net/latest/20141009/477590.html
سوال2؛
کیاایساممکن نہیں کہ ایران نےشام میں رافضی ظالم حکومت پرجنگ کےدباوکوکم کرنےکےلئےجنگی حکمت عملی کےطورپرداعش جیسےگروه کوعراق میں داخل هونےدیااوراس نےدوچارضلع پرقابض هوتےهی خلافت کااعلان کردیا،جس سےساری دنیاکےجہادی ان کی جانب متوجہ هوگئے؟؟؟
جواب:
دوسرے سوال کا جواب بھی یہ ہی ہے کہ "ایران کی اس فوجی حکمت عملی اختیار کرنے میں الدولۃ الاسلامیہ کا کیا قصور ہے؟؟"۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ"الدولۃ نےدوچارضلع پرقابض هوتےهی خلافت کااعلان کردیا"۔ یہ بات کرنا بھی سوال کرنے والے موصوف کی جہالت کی اعلیٰ ترین مثال ہے ۔ کیا الدولۃ الاسلامیہ کا صرف عراق کے دو چار ضلعوں پر کنٹرول ہے ؟ یہ بات سب جانتے ہیں کہ اس وقت الدولۃ الاسلامیہ عراق کے اور شام دونوں کے تقریباً نصف نصف رقبے پر قابض ہے ۔ تو دو چار ضلعو ں پر قبضے کی بات صرف جاہل ہی شخص کرسکتاہےعلم رکھنے والا نہیں !!۔
سوال 3:-
ایران نےبڑےنقصام یعنی شام کوکهونےسےبچنےکےلئےعراقی سنی علاقےمیں،جوکہ پہلےبهی پوری طرح عراقی شیعہ حکومت کےکنٹرول میں نہیں تها،کچهہ نقصان اٹهاکراعلی حکمت عملی سےایک بفرزون بنادیا،جس سےملک شام میں جاری جنگ اوراس کی گهن گرج کم سنائی دینےلگی؟؟؟
جواب:
یہ سوال بھی موصوف کی جہالت کی ایک مثال ہے ۔ موصوف کو شام میں جنگ کی گھن گھرج کم سنائی دے رہی ہے۔ جتنے اسدی فوجی خلافت کے مجاہدوں کے ھاتھو ں مردار ھو ئے اتنے دوسرے سب ملاکر بھی ھلاک نہ کرسکے ہیں۔ مگر ظاہر ہی بات ہے کہ ائیر کنڈیشن کمروں میں بیٹھ کر جنگ کی گھن گھرج کہاں سے سنائی دے گی ۔ طبقہ ائیر بیس ،برگئیڈ 17، برگئیڈ 19 اور اس کے علاوہ دیگر بڑے معرکوں کی گھن گھرج موصوف کو سنائی نہیں دی تو اس کا مطلب ہے کہ موصوف کے کانوں اور آنکھوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے ۔ آخری جواب وہ ہی ہے اس سوال کا کہ "ایران کی اس فوجی حکمت عملی اختیار کرنے میں الدولۃ الاسلامیہ کا کیا قصور ہے؟؟"۔
سوال 4:-
آج کےچندخالی ضلعوں پرشیعہ حکومت کےفرارکےبعدداعش کی فتوحات کومیڈیانےایسےپیش کیاجیسےعراقی علاقےنہیں بلکہ امریکہ،اسرائیل اوربرطانیہ کوفتح کرلیاگیاهو،کبهی سوچا؟؟؟
جواب:
اس سوال کا جواب وہ ہی ہے جوکہ سوال نمبر ؛2 میں دیا گیا ہے۔پھر بھی ہم اے جاہل !تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ کیا تجھے معلوم نہیں ہے کہ موصل عراق کا دوسرا بڑا شہرہ ہے اور کیا تجھےیہ خالی اضلاع معلوم ہوتے ہیں جھاں سامراء، موصل، فلوجہ ، صلاح الدین، ھیت، بعقوبہ، رمادی وغیره جیسے بڑے شہر واقع ہیں اور جہاں عراق کے تیل کے سب بڑے ذخائر، ریفائنریز ہیں ۔ جہاں تک میڈیا کے شور مچانے کی بات ہے تو کیا اس سے پہلے القاعدۃ کے خلاف اور تحریک طالبان افغانستان اور ٹی ٹی پی کے خلاف اس طرح کا شور نہیں مچایا گیا ؟؟۔
سوال 5:-
داعش نےعراق کےسنی علاقےپرقابض ہونےکےبعدایران یاشیعہ عراق[نجف،کوفہ،بصره وغیره]کی جانب پیش قدمی کرنےکی بجائےسنی ممالک [سعودیہ،اردن،مصر،پاکستان،یمن وغیره]کوکیوں للکارناشروع کردیابلکہ سعودی سرحدی پوسٹوں پرخودکش حملےکرکےدرجنوںسعودی مواحدفوجیوں کوشہیدکردیا؟؟؟
جواب :
اس سوال کا جواب جاننے سے پہلے یہ دیکھئے کہ وہ آل سعود کے مرتد فوجیوں کو"سعودی موحد فوجیوں "کا عنوان دے رہا ہے ۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ موصوف کا تعلق جماعت الدعوۃ الی الکفر والنفاق سے ہے جوکہ آل سعود کے ریالوں پر پلنے والی ایک تنظیم ہے ۔ آل سعود کی امریکہ کے ساتھ مسلمانوں کے مقابلے میں ریلشن شپ کو کون نہیں جانتا ۔ شریعت میں یہ بات واضح ہے کہ جو کوئی بھی مسلمانوں کے خلاف جنگ میں کفار کا ساتھ دے گا وہ کافر مرتد قرار پائے گا۔ دوسری بات یہ ہے کہ کیا جن سنی ممالک کی بات کی جارہی ہے وہاں کیا مسلمان حاکم برسر اقتدار ہیں ؟ کیا مرتد طواغیت کا ان سنی ممالک کے اقتدار پر قبضہ نہیں ہے ؟کیا یہ سنی ممالک عالمی کفری اتحاد کے فرنٹ لائن اتحادی نہیں ہیں؟جہاں تک نجف اور کربلا کی بات ہے تو وہاں ہونے والے آئے دن کار بم دھماکوں کی گونج سننے سےسوال کرنے والے کے کان عاجز ہیں تو اس میں الدولۃ الاسلامیہ کا کیا قصور ہے؟؟۔
سوال 6:-
اسرائیل نےغزه میں جوکیا،کسی سےڈهکاچهپانہیں مگرداعش نے،کہ جس کی موجودگی اسرائیلی سرحدپربهی هے،ایک بهی گولی یاراکٹ توکیاایک مذمتی بیان بهی نہ داغا،
آخرکیوں؟؟؟
جواب:
ذراسوال کرنے والے اس مورخ سے کوئی پونچھےکہ الدولۃالاسلامیہ کی سرحدیں اسرائیل کی سرحد کے ساتھ کہاں ملتی ہیں؟؟ یہ سوال تو جبھۃ النصرۃ سے کوئی پونچھے جوکہ کئی مہینے سے اسرائیل کی سرحدکے ساتھ موجود ہے مگر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے!!۔
اس کے برعکس مصر میں صحرائے سینا سے الدولۃ الاسلامیہ سے بیعت کرنے والی انصاران بیت المقدس ساحل کے اس پار سے اسرائیل کے ساحلی علاقے پر وقتافوقتا میزائل داغتی رہتی ہے ۔ سوال کرنے والے موصوف کی اس معاملے سے لاعلمی بھی ان کی جہالت کی اعلیٰ ترین مثال ہے۔
سوال 7:-
داعش نےشامی سنی مجاهدین وعام شہریوں اورعراقی سنیوں کےساتهہ جوظلم کی تاریخ رقم کی،کیااس کی وجہ صرف یہ تهی کہ ابوبکرالبغدادی کواپنےچندضلعوں پرمشتمل خودساختہ خلافت اورداداگیری خون مسلم سےزیاده عزیزتهی؟؟
جواب:
الدولۃ الاسلامیہ نے شامی سنی مسلمانوں کو تو نہ صرف بشار الاسد کے ظلم و ستم سے نجات دی بلکہ ان کو شریعت کے نفاذ کے برکات سے فیض یاب کیا اور وہ لوگ جنہوں نے اسلامی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کی ،آل سعود کی غلام تنظیموں اور کرد مرتد کمیونسٹوں کے ساتھ اتحاد کیا اور الدولۃ الاسلامیہ پر حملہ آور ہوئے تو ان سے دفاع کرنا تو الدولۃ الاسلامیہ کا حق تھا ۔جنگ کا یہ اصول سب جانتے ہیں کہ جب جنگ چھڑتی ہے تو پھر کسی ایک علاقے تک محدود نہیں رہتی پھر اپنے دفاع میں کھڑا ہونے والا فریق اپنے علاقے تک محدود نہیں رہتا پھر وہ پیش قدمی کرتا ہے ۔ جہاں تک عراقی سنیوں کا تعلق ہے تو ان پ الدولۃ الاسلامیہ کی جانب سے ظلم و ستم کا الزام تو ایک جاہل ، بد دماغ اور حسد کی آگ میں جلنے والا شخص ہی لگاسکتا ہے ۔ دنیا بھر کا میڈیا تو اس بات پر رورہا ہے کہ عراق کی رافضی حکومت کے ظلم و ستم اور پھر الدولۃ الاسلامیہ کی جانب سے اس کا مداوا کرنے کی وجہ سے عراق کے قبائل خود بخود الدولۃ الاسلامیہ کی چھتری تلے آتے چلے گئے !!۔
ثابت ہوگیا کہ جس شخص نہ یہ سوال کئے ہیں وہ نہ صرف جاہل ،کم علم ،کم عقل ،حالات سے بے بہرہ اور حسد کی آگ میں جلا ہوا انسان ہے اور وہ یہ سوال کرکے دراصل اپنی اس نوکری کو حلال کرنے کی کوشش کررہا ہے جوکہ اس کو ریالوں کی صورت میں آل سعود کی جانب سے ملتی ہے۔مسلمانوں کی چاہیے وہ ایسے جاہل اور بددماغ مورخوں اور تجزیہ کاروں سے دور رہیں ۔