شیخ نوید
رکن
- شمولیت
- جون 07، 2014
- پیغامات
- 32
- ری ایکشن اسکور
- 13
- پوائنٹ
- 36
سلام
1) الصدقات للفقراء میں صدقہ مطلق ہے جو صدقات واجبہ و نافلہ دونوں پر دال ہے پھر ہم ذکوۃ ہی کیوں مراد لیتے ہیں؟
2) جب عام مخصوص ظنی ہوتا ہے اور ظنی فرضیت نہیں وجوب ثابت کرتا ہے اور اٰتو الزکوۃ کا عام، الصدقات للفقراء سے مخصوص ہوکر ظنی ہوجاتا ہے تو ذکوۃ واجب ہونی چائیے۔ ہم فرض کیوں کہتے ہیں؟
3) لیس فیما دون خمس اواق صدقہ۔ کا 'فیما' لفظ خاص ہے جو اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ خمس اواق ( ساڑھے باون تولے چاندی ) سے کم میں ذکوۃ نہیں ہونی چائیے ۔ یعنی کسی کے پاس ساڑے تریپن (5۔53)تولے چاندی ہو تو صرف 1 تولہ چاندی پر ذکوۃ واجب ہونی چاہئے ۔ پھر ہم ساڑے تریپن تولے پر ذکوۃ کیوں فرض قرار دیتے ہیں؟
1) الصدقات للفقراء میں صدقہ مطلق ہے جو صدقات واجبہ و نافلہ دونوں پر دال ہے پھر ہم ذکوۃ ہی کیوں مراد لیتے ہیں؟
2) جب عام مخصوص ظنی ہوتا ہے اور ظنی فرضیت نہیں وجوب ثابت کرتا ہے اور اٰتو الزکوۃ کا عام، الصدقات للفقراء سے مخصوص ہوکر ظنی ہوجاتا ہے تو ذکوۃ واجب ہونی چائیے۔ ہم فرض کیوں کہتے ہیں؟
3) لیس فیما دون خمس اواق صدقہ۔ کا 'فیما' لفظ خاص ہے جو اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ خمس اواق ( ساڑھے باون تولے چاندی ) سے کم میں ذکوۃ نہیں ہونی چائیے ۔ یعنی کسی کے پاس ساڑے تریپن (5۔53)تولے چاندی ہو تو صرف 1 تولہ چاندی پر ذکوۃ واجب ہونی چاہئے ۔ پھر ہم ساڑے تریپن تولے پر ذکوۃ کیوں فرض قرار دیتے ہیں؟