- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,351
- پوائنٹ
- 800
میرے بھائی! میں نے وہ لنکس دیکھے ہیں، مجھے ان میں نبی کریمﷺ کے بذاتِ خود درود سننے کی کوئی دلیل نہیں ملی۔ آپ ازراه كرم وہ الفاظ کوٹ کر دیں جن سے نبی کریمﷺ کا براہ راست سننا ثابت ہوتا ہو۔ اور ساتھ ساتھ اس حدیث کی صحّت وضعف بھی۔محترم انس صاحب!
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خود سننے کی دلیل کے طور پر میں نے چند لنکس منسلک کئے تھے آپ نے غالبا ان کو ملاحظہ ہی نہیں کیا میں یہاں ان کا ڈائریکٹ امیج پیسٹ کرنے کی کوشش کرتا ہوں،نہ ہو سکا تو پلیز گائیڈ کر دیں۔
کیونکہ قرآن کریم کے مطابق قبر میں موجود لوگ خود سننے کی صلاحت نہیں رکھتے، البتہ اگر اللہ تعالیٰ کسی کو معجزاتی طور پر سنانا چاہیں تو الگ بات ہے، جیسا قلیب بدر والا واقعہ ہے۔
﴿ وَمَا يَسْتَوِي الْأَحْيَاءُ وَلَا الْأَمْوَاتُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُسْمِعُ مَن يَشَاءُ ۖ وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ ٢٢ ﴾ ۔۔۔ سورة فاطر
﴿ إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ ١٤ ﴾ ۔۔۔ سورة فاطر
امیج لگانے کے متعلق کلیم حیدر بھائی یا محمد ارسلان بھائی آپ کی راہنمائی کریں گے۔ ان شاء اللہ!
بھائی! مرنے کے بعد قبر میں انبیائے کرام کی برزخی زندگی کا تو میں بھی قائل ہوں، اور قبر میں نماز پڑھنے کا بھی۔ لیکن ہمیں اس کا شعور نہیں، جیسے اللہ تعالیٰ نے شہداء کے متعلق فرمایا:آپ حافظ صلاح الدین یوسف صاحب کی ریاض الصالحین پر شرع ملاحظہ فرمائیں درود شریف کے باب کی ۔
اس میں حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اقرار کیا ہے صرف حیات کی کیفیت پر اختلاف کیا ہے۔
اس کے علاوہ بھی کئی اہل حدیث علما کے اقرار موجود ہیں۔ بہرحال حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک الگ موضوع ہے اس پر کسی اور تھریڈ میں بات کریں گے۔انشا،اللہ۔آپ صرف سننے کی بات کرتے ہیں انبیا، تو قبور میں نماز بھی پڑھتے ہیں۔
﴿ بل أحياء ولكن لا تشعرون ﴾
البتہ وہ اپنی قبروں میں دنیاوی زندگی کی طرح زندہ نہیں، دنیاوی اعتبار سے وہ فوت ہو چکے ہیں۔
﴿ إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَّيِّتُونَ ٣٠ ﴾ ۔۔۔ سورة الزمر
اپنی پوسٹ میں، میں نے یہی لکھا تھا، دوبارہ ملاحظہ کر لیں:
نہ بھئی! یہ اتنی سیدھی سی بات نہیں ہے۔ بذاتِ خود سننے کا مطلب یہ ہے کہ نبی کریمﷺ 11 ہجری میں فوت ہونے کے بعد، قبر مبارک میں دفن کیے جانے کے بعد بھی دنیاوی طور پر زندہ ہیں، نہ صرف زندہ ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرح ہر شے کو دیکھتے، سنتے اور اس کا علم رکھتے ہیں۔ جو ایک شرکیہ عقیدہ ہے۔
مجھے آپ کے اس موقف سے اتفاق نہیں۔ کوئی اگر دنیاوی طور پر زندہ نہ بھی ہو تو اس کو بھی کوئی بات پہنچائی جا سکتی ہے جیسے قلیب بدر میں مشرکین کو سنانے والا معجزانہ واقعہ ہے۔ اسی طرح وہ بھی اللہ کے حکم سے بات کر سکتا ہے جو زندہ نہ ہو، بلکہ جس کی زبان ہی نہ ہو۔ مثلاً قرآن وحدیث میں جنت وجہنم، آسمان وزمین اور پہاڑوں و دیگر مخلوق کے بات چیت کرنے کا ذکر بھی ہے، (جو اللہ کی قدرت کی دلیل ہے) حالانکہ ان کی ہماری طرح زندگی نہیں ہے۔چلیں بالفرض آپ کی بات درست ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود سلام نہیں سنتے لیکن یہ بات تو آپ غالبا تسلیم کرتے ہوں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک سلام پہنچا دیا جاتا ہے اور وہ جواب دیتے ہیں۔اب سلام اسے ہی پہنچایا جاتا ہے اور جواب وہی دے سکتا ہے جو زندہ ہو۔
آپ وہ الفاظ کوٹ کریں جن سے آپ نبی کریمﷺ کے براہ راست سننے کو ثابت کر رہے ہیں، اس پر مزید بات تب ہوجائے گی۔
مجھے نہیں معلوم کہ آپ لوگوں کے نزدیک اللہ کے دیکھنے، سننے اور علم میں اور رسول کریمﷺ کے دیکھنے سننے اور علم میں کیا فرق ہے؟؟؟باقی رہا اللہ کی طرح دیکھنا سننا یا علم رکھنا تو کوئی بدبخت ہی ہو گا جو اس طرح کا عقیدہ رکھتا ہو۔
میں نے بھی یہاں علم غیب کے متعلق بات نہیں کرنا چاہتا، میں نے صرف مثال پیش کی تھی کہ کس طرح آپ لوگ اللہ کے ہر واضح اور صریح حکم میں تاویل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔میں نے تو کسی پیر فقیر کا کوئی ریفرینس نہیں دیا۔
باقی رہا علم غیب کا مسئلہ تو وہ بھی ایک الگ ٹاپک ہے یہاں اس پر بات کرنا مناسب نہیں۔
باعث نفع و نقصان کے حوالے سے میری مثال کا کوئی جواب نہیں آیا۔ کیا مخلوق کسی کے لئے نفع و نقصان کا باعث نہیں بن سکتی؟
اسی لئے میں نے سوال بھی یہی کیا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے نبی کریمﷺ کی زبانی فرمایا کہ وہ ہمارے نفع ونقصان کے ذرہ برابر بھی مالک نہیں تو آپ کو باعث نفع ونقصان کی اصطلاح گھڑنے کی کیا ضرورت پیش آئی؟
کیا اللہ پاک کے مباک کلام پر آپ کو اعتماد نہیں، کہ آپ دوٹوک طور پر اس کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کی بجائے، نہ ماننے کے نت نئے حیلے بہانے ایجاد کر رہے ہیں۔