ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 580
- ری ایکشن اسکور
- 187
- پوائنٹ
- 77
العیسی جیسے شخص کو منبر رسول اور امامت حجاج کا منصب سونپنا شعائر اللہ کی توہین اور عالمی صیہونی ایجنڈے کی تکمیل
تحریر : حافظ ضیاء اللہ برنی روپڑی
العیسی جیسے شخص کو منبر رسول اور امامت حجاج کا منصب سونپنا شعائر اللہ کی توہین اور عالمی صیہونی ایجنڈے کی تکمیل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کلمہ طیبہ کے جس مفہوم کی عصمت کے لیے مکہ مکرمہ چھوڑ دیا، اپنے چچاؤں اور قریبی اعزہ سے جنگ کی اور آپ کی محبوب ترین ہستیوں کا خون پانی کی طرح بہایا گیا وہ قطعا ہندؤوں کی پوجا، نصرانیوں کی گھنٹیوں اور یہودیوں کی سیوا کے مظاہر سے نہیں جُڑا تھا بلکہ ان سے براءت پر مشتمل ہے۔
یہی وہ اعلان ہے جو (قل یاایھا الکافرون) کی صورت میں قران کریم نے ہر مسلم بچے بوڑھے کی زبان سے جاری کروادیا، کیونکہ یہ فطرت میں ہے اور اسے سمجھنے کے لیے کسی لجنہ کے فتوے یا سستے قسم کے دیسی فلسفیوں کی وسطیت (moderation) کی ضرورت نہیں بلکہ یہ مبادیات وبدیہیات دین میں سے ہے جس کے بغیر انسان مسلمان نہیں ہوسکتا۔
اسی مقدس مفہوم کی پاکیزگی کے تحفظ کے لیے میدان بدر سجا، فرشتے اُترے اور اسی پر (جاء الحق وزھق الباطل) کا اعلان نشر ہوا۔ قریب ترین دیکھنا ہو تو جس ہم دیس میں بستے ہیں اس کی طرف ہجرت کرتے ہوئے اسی کلمہ سے وابستگی پر ہمارے آباء واجداد کا قتل عام کیا گیا۔
بہرحال، مقصود یہ ہے کہ العیسی جیسے منافق کی تعیناتی پر اہل علم کی مطلق خاموشی جُرم عظیم ہے۔ یہ شخص جو ادیان سماویہ یا ابراہیمی ادیان(Abrahamic religions) کی وحدت و تقارب اور اس سے متعلقہ کفریہ شعار کی ترویج میں اس حد تک آگے جاچُکا ہے کہ مندروں اور کلیساؤں میں جاکر ان مشرکین کے تعبدی اُمور کے ذریعہ انکی حمایت کا اعلان کرتا ہے اور پھر ان افکار کی تبلیغ میں ہچکچاتا ہے نہ تاویل کرتا ہے بلاشبہ مُرتد ہے۔
سب نہیں، لیکن سعودیہ میں بیٹھے ہوئے کثیر فاضل حضرات جو ہمارے مُلک کے کسی سیاستدان کے ہاتھ میں چھلا دیکھ کر امام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ تعالی کی کتاب التوحید اور نواقض الاسلام ایک سانس میں سنا دینا چاہتے ہیں وہ بھی گونگے بنے بیٹھے ہیں۔
اور یہاں والا حزبی ٹولہ باقاعدہ اس مقررہ خطیب حج کی مدح سرائی میں یوں مصروف ہے جیسے ریال نے قبر کے رمال میں بھی سکون بخشنا ہے۔
ایک طبقہ بیچارہ مشترکات سیاست کو ڈھونڈنے کے چکر میں حیران و پریشان ہے۔ اُن سے بھی درخواست ہے کہ واپس آجائیں۔ سب سے پہلے عقیدہ توحید کا تحفظ کریں کہ یہیں سے سب مصالح دینیہ پھوٹتی ہیں۔ اور جو مصلحت زمانہ حاضر کے سب سے بڑے فتنے یعنی تقلیب حقائق، ارجاء اور کفر واسلام کی حد فاصل کے ختم کرنے کو سیاسی مقاصد کے لیے گوارا (نارملائیز) کرلیتی ہو سمجھ جاؤ کہ وہ مصلحة مُلغاة بلکہ فتنہ شیطان ہے۔
مُجھے اور میرے علاوہ سب کو رب کے سامنے کھڑے ہونے کا منظر یاد رہنا چاہیے۔ وہاں جب زبان خاموش کردی جائے گی تو انگلیوں کے پور بھی گواہی حق دیں گے۔ کفی بالموت واعظا۔