بنتِ تسنيم
رکن
- شمولیت
- مئی 20، 2017
- پیغامات
- 269
- ری ایکشن اسکور
- 40
- پوائنٹ
- 66
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ،
اللہ تعالیٰ کے صفاتی اسم مبارک "اللطيف" کی تفسير چاھیے.
اللہ تعالیٰ کے صفاتی اسم مبارک "اللطيف" کی تفسير چاھیے.
جزاك الله خير الجزاء،وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کچھ یہاں پر دیکھ لیجیئے!
اوہ، عربی متن کے ساتھ اردو زبان میں شرح..... چاھیے.
"لطیف " عربی زبان میں :اوہ، عربی متن کے ساتھ اردو زبان میں شرح..... چاھیے.
یہ لکھنا تھا. اردو زبان میں بھی دیجئے.
اللہ تعالیٰ آپ پر لطف و کرم کی بارش کر دے آمین."لطیف " عربی زبان میں :
صفة مشبَّهة تدلّ على الثبوت من لطَفَ یعنی یہ اسم صفت مشبہہ ہے ، جو اس صفت کے ہمیشہ قائم رہنے پر دلالت کرتی ہے ، یعنی دوام و ہمیشگی کا مفہوم دیتی ہے ،مطلب یہ کہ اللہ کا لطف حقیقی اور ہمیشہ قائم و دائم ہے نہ کہ عارضی اور وقتی ، جیسے " علیم " جو اس کے علم کے دوام و ثبوت پر دلالت کرتا ہے ،
اس کا علم تمام خفیہ معاملات اور اسرار کو محیط ہے۔ وہ پوشیدہ اشیاء، ہر کسی کے باطن اور باریک معاملات سے باخبر ہے۔ علاوہ ازیں وہ اپنے مومن بندوں پر لطف وکرم کرنے والا ہے۔ اس لطف واحسان کی وجہ سے وہ ان تک ان کے فائدے کی اشیاء اس انداز سے پہنچادیتا ہے کہ انھیں معلوم بھی نہیں ہوتا۔
الأول : أن الله يعلم دقائق الأمور وخفاياها ، وما في الضمائر والصدور .
قال الشيخ عبد الرحمن السعدي شارحاً معنى هذا الاسم : " الذي لَطُفَ علمه حتى أدرك الخفايا ، والخبايا ، وما احتوت عليه الصدور، وما في الأراضي من خفايا البذور "
انتهى من "تفسير أسماء الله الحسنى " للسعدي (ص: 225)
یعنی اللہ تعالی اسم " اللطیف " کے دو بنیادی معانی ہیں ،
پہلا یہ کہ :اللہ کریم مخفی ،اور دقیق امور جانتا ہے ،قلوب و ضمائر کی پوشیدہ باتوں اور رازوں سے خوب آگاہ اور باخبر ہے ۔ اسی کو دوسرے لفظوں میں باریک بین کہاجاتا ہے ۔
شیخ عبدالرحمن السعدیؒ لکھتے ہیں :وہ نہایت باریک بین، خبر دار ہے “ یعنی جس کا علم اور خبر بہت باریک اور دقیق ہے حتیٰ کہ اسرار نہاں، چھپی ہوئی چیزوں اور باطن کا بھی ادراک اور زمین کے اندر پوشیدہ بیج اور تخم تک کی حالت و کیفیت کا علم رکھتا ہے ،
المعنى الثاني : أن الله تعالى يحسن إلى عباده من حيث لا يحتسبون .
قال الزجاج : " وَهُوَ فِي وصف الله يُفِيد أَنه المحسن إِلَى عباده فِي خَفَاء وَستر من حَيْثُ لَا يعلمُونَ ، ويسبب لَهُم أَسبَاب معيشتهم من حَيْثُ لَا يحتسبون " .
انتهى " تفسير أسماء الله الحسنى " للزجاج (ص: 44)
اس اسم کا دوسرا معنی یہ ہے کہ : اللہ عزوجل اپنے بندوں سے احسان و عطا کا معاملہ کچھ ایسے کرتا ہے کہ اسے سمجھنا ان کے گمان و اندازوں کی سرحد سے باہرہوتا ہے ۔
عربی زبان اور تفسیر کےمشہور جید امام أَبُو إِسْحَاق إِبْرَاهِيم بن السّري الزّجاج رَحمَه الله(المتوفی 311ھ) فرماتے ہیں :یہ اللہ تعالی کا وصف ہے ،جس کا مطلب و مفہوم یہ ہے کہ وہ اپنے بندوں پرپردے اور ستر میں لطف و احسان کرتا رہتا ہے ،اس لطف و کرم کے اسباب و کیفیت کو سمجھنا بندوں کے بس کی بات نہیں ،ان کے اسباب حیات و معاش ان کے گمان و ادراک سےورے انہیں بہم پہنچاتا ہے ،
https://islamqa.info/ar/answers/214374/