عمران اسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 333
- ری ایکشن اسکور
- 1,609
- پوائنٹ
- 204
اس آیت میں ’نور‘ اور ’کتاب مبین‘ دونوں سے مراد قرآن کریم ہے ان دونوں کے درمیان واؤ مغایرت مصداق نہیں مغایرت معنی کے لیے ہے اور یہ عطف تفسیری ہے۔ اس کی واضح دلیل قرآن کریم کی اگلی آیت ہے جس میں یہ الفاظ ہیں: ’ يَهْدِي بِهِ اللَّهُ ‘ یعنی اس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ ہدایت فرماتے ہیں۔‘ اگر نور اور کتاب دو الگ الگ چیزیں ہوتیں تو تثنیہ کا صیغہ استعمال ہوتا اور الفاظ یوں ہوتے: ’يهدي بهما الله‘ یعنی اللہ تعالیٰ ان دنوں کے ذریعے سے ہدایت فرماتا ہے۔‘ اس سے واضح ہوتا ہے کہ نور اور کتاب مبین دونوں سے مراد ایک ہی چیز یعنی قرآن کریم ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ نور سے آنحضرتﷺ اور کتاب سے قرآن مجید مرا دہے۔