• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الله کے سوا کوئی غیب جاننے والا نہیں!! - گرافکس

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
اس آیت میں ’نور‘ اور ’کتاب مبین‘ دونوں سے مراد قرآن کریم ہے ان دونوں کے درمیان واؤ مغایرت مصداق نہیں مغایرت معنی کے لیے ہے اور یہ عطف تفسیری ہے۔ اس کی واضح دلیل قرآن کریم کی اگلی آیت ہے جس میں یہ الفاظ ہیں: ’ يَهْدِي بِهِ اللَّهُ ‘ یعنی اس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ ہدایت فرماتے ہیں۔‘ اگر نور اور کتاب دو الگ الگ چیزیں ہوتیں تو تثنیہ کا صیغہ استعمال ہوتا اور الفاظ یوں ہوتے: ’يهدي بهما الله‘ یعنی اللہ تعالیٰ ان دنوں کے ذریعے سے ہدایت فرماتا ہے۔‘ اس سے واضح ہوتا ہے کہ نور اور کتاب مبین دونوں سے مراد ایک ہی چیز یعنی قرآن کریم ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ نور سے آنحضرتﷺ اور کتاب سے قرآن مجید مرا دہے۔
 
شمولیت
مئی 02، 2012
پیغامات
40
ری ایکشن اسکور
210
پوائنٹ
73
دین میں تضاد نہیں ہمارے علم میں کوتاہی ہے

اکثر نزاع کا باعث لاعلمی اور دوسرے کی دلیل کو توجہ نہ دینا بنتا ہے۔ بے شک غیب کا علم صرف اللہ ہی کو ہے۔الا یہ کہ اللہ تعالی خود ہی کسی کو بخش دے تو اس سے کسی کو انکار نہیں ولایحیطون بشیء من علمہ الا بما شاء اور اللہ پاک اپنے نبی کو یا کسی کو بھی جب چاہے جتنا چاہے کسی چیز کا علم عطافرماسکتا ہے۔ اوراس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ شخص غیب کا علم جانتا ہے اور نہ کسی کو یہ جائز ہے کہ اس سے غیب کی باتیں پوچھے۔بعض اوقات بندہ کوئی بات منہ سے نکال دیتا ہے اور اس کو اس کے مستقبل کا علم بھی نہیں ہوتا لیکن اللہ پاک اس کی وہ بات پوری فرمادیتا ہے۔ ایسا اکثر وبیش تر بزرگوں کے متعلق پیش آتا رہتا ہے۔ یہ ان کی بزرگی کی علامت بھی شمار کی جاسکتی ہے۔ لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ ان کو غیب کا علم ہے۔ اور جس طرح اللہ کا فرمان ہے کہ" اور کسی رسول کیلئے یہ اختیارنہیں ہے کہ کوئی معجزہ لادکھائے سوائے اللہ کی اجازت کے" تو اسی طرح کسی بزرگ سے بھی کرامت کا صدور صرف اللہ کی اجازت اور مشیت سے ہی ممکن ہے۔ اگر بات کو گہرائی سے دیکھا جائے تو تضاد نہیں ہوتا ،تضاد ظاہری سطح پر نظرآتا ہے۔ اور اسی ظاہری سطح کو دیکھ کر اکثر مسلمان باہم نزاع کا شکار ہوجاتے ہیں۔
 
Top