گڈمسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 10، 2011
- پیغامات
- 1,407
- ری ایکشن اسکور
- 4,912
- پوائنٹ
- 292
اللہ تعالیٰ، نبیﷺ اور صحابہؓ کی شان میں تبلیغی جماعت کی گستاخیاں
رسول اللہﷺ کی گستاخی اور صحابیؓ پر بہتان
اللہ کو دیکھنا(العیاذباللہ)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ابتداء میں حضور اقدسﷺ رات کو جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے آپ کو رسی سے باندھ لیا کرتے تھے کہ نیند کے غلبہ سے گر نہ جائیں (العیاذباللہ) (فضائل اعمال،ص374،کتب خانہ فیضی،لاھور)
اللہ کی شان میں گستاخی:حضرت شبلی فرماتے ہیں کہ میں نے ایک جگہ دیکھا کہ ایک شخص یوں کہہ رہا ہے کہ میں خدا کو دیکھتا ہوں۔میں اس کے قریب گےا تو وہ کچھ کہہ رہا تھا ۔میں نے غور سے سنا تو وہ کہہ رہا تھا کہ تو نے بہت ہی اچھا کیا کہ ان لڑکوں کو مجھ پر مسلط کر دیا ۔میں نے کہا کہ یہ لڑکے تجھ پر تہمت لگاتے ہیں کہنے لگا کیا کہتے ہیں ۔میں نے کہا یہ کہتے ہیں کہ تو اللہ کو دیکھنے کے مدعی ہو ۔ےہ سن کر اس نے چیخ ماری اور کہا شبلی اس ذات کی قسم جس نے اپنی محبت میں مجھ کو شکستہ حال بنا رکھا ہے اور اپنے قرب اور بعد میں مجھ کو بھٹکا رکھا ہے اگر تھوڑی دیر وہ مجھ سے غائب ہو جائے (یعنی حضوری حاصل نہ رہے )تو میں درد فراق سے ٹکڑے ٹکڑے ہو جاﺅں ۔ےہ کہہ کر وہ مجھ سے منہ موڑ کر ےہ شعر پڑھتا ہوا بھاگ گیا۔
تیری صورت نگاہوں میں جمی رہتی ہے اور تیرا ذکر زبان پر جاری رہتا ہے۔تیرا ٹھکا نہ میرا دل ہے پس تو کہاں غائب ہو سکتا ہے۔ (فضائل اعمال،ص574،کتب خانہ فیضی لاھور)
تبلیغی بزرگوں کا صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ کو چیلنج:حضرت عطاءکا قصہ مشہور ہے کہ ایک مرتبہ بازار میں گئے وہاں ایک دیوانی فروخت ہو رہی تھی ا نہوں نے خرید لی جب رات کا کچھ حصہ گزرا تو وہ اٹھی اور وضو کر کے نماز شروع کر دی نماز میں اس کی حالت یہ تھی کہ آنسوو سے دم گٹھا جا رہا تھا اس نے کہا ۔اے میرے معبود! آپ کو مجھ سے محبت رکھنے کی قسم مجھ پر رحم فرما دیجیئے ۔عطار نے سن کر فرمایا لونڈی یوں کہہ اے اللہ مجھے آپ سے محبت رکھنے کی قسم۔ یہ سن کر اسے غصہ آگیا اور کہنے لگی اس کے حق کی قسم اگر اس کو مجھ سے محبت نہ ہوتی تو تمہیں یوں میٹھی نیند نہ سلاتا اور مجھے یوں کھڑا نہ کرتا ۔اسکے بعد اس نے شعر پڑھے۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے بعد اس نے کہا اے اللہ میرا اور آپ کا معاملہ اب راز میں نہیں رہا مجھے اٹھا لیجیئے ۔اس کے بعد اس نے چیخ ماری اورمرگئی۔(استغفراللہ) (فضائل اعمال،ص477،357،کتب خانہ فیضی،لاھور)
شہدائے بدر کی شان میں گستاخی اور ان سے مقابلہ:ابو مسلم خولانی نے ایک کوڑا اپنے گھر کی مسجد میں لٹکا رکھا تھا اور اپنے نفس کو مخاطب کر کے کہتے تھے اٹھ کھڑا ہو میں تجھے عبادت میں اچھی طرح گھسیٹوں گا یہاں تک کے تو تھک جائےگا میں نہیں تھکوں گا اور جب ان پر تھوڑی سی سستی ہوتی تو کوڑے اپنی پنڈلیوں پر مارتے اور فرماتے یہ پنڈلیاں پٹنے کے لیے میرے گھوڑے سے زیادہ مستحق ہیں۔اور کہا کرتے تھے کہ صحابہ کرامؓ یوں سمجھتے ہیں کہ جنت کے سارے درجے وہی اڑا کر لے جاہیں گے بلکہ ہم ان سے اچھی طرح مزاحمت کریں گے تاکہ ان کو بھی معلوم ہو جائے کہ وہ اپنے پیچھے مردوں کو چھوڑ کر آئے ہیں۔ (فضائل صدقات،ص592،کتب خانہ فیضی،لاھور)
حضرت مالک بن دینار فرماتے ہے کہ میں حج کو جا رہا تھا کہ ایک نوجوان کو دیکھا کہ پیدل چل رہا ہے اور اس کے پاس کچھ نہیں ہے۔پوچھا کہاں سے آ رہے ہو ؟کہنے لگا اسی کے پاس سے ۔پھر پوچھا کہاں جا رہے ہو ؟کہا اسی کے پاس۔ حضرت مالک فرماتے ہیں کہ میں نے یہ دیکھ کر اسے اپنا کرتہ دینا چاہا اس نے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ دنیا کے کرتے سے ننگا رہنا اچھا ہے۔دنیا کی حلال چیزوں کا حساب دینا اور حرام چیزوں کا عذاب چکھنا پڑے گا ۔جب رات ہوئی تو اس نے اپنا منہ آسمان کی طرف کیا اور کہا ۔
اے وہ پاک ذات جس کو بندوں کی اطاعت سے خوشی ہوتی ہے اور بندوں کے گناہوں سے اس کا کچھ نقصان نہیں ہوت امجھے وہ چیز عطا فرما جس سے تجھے خوشی ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔اسکے بعد لوگوں نے احرام باندھ کر لبیک کہا اور اس نے نہ کہا ۔میں نے کہا کہ تو کیوں نہیں کہتا کہنے لگا کہ مجھے ڈر ہے کہ میں لبیک کہوں اور جواب ملے لا لبیک ولا سعدیک۔اس کے بعد وہ چلا گیا پھر وہ مجھے منیٰ میں نظر آیا اور اس نے چند شعر پڑھے ۔۔۔۔۔۔۔اس کے بعد دعا کی۔اے اللہ لوگوں نے قربانیوں سے تیرا تقرب حاصل کیا میرے پاس کوئی چیزقربانی کے لیے نہیں ہے سوائے اپنی جان کے۔میں اس کو تیری بارگاہ میں پیش کرتا ہوں اس کو قبول کر لے۔اس کے بعد اس نے چیخ ماری اور مر گیا ۔غیب سے آواز آئی یہ اللہ کا دوست ہے اور اللہ کا قتیل ہے۔مالک کہتے ہیں کہ میں نے اس کی تجہیز اور تکفین کی۔رات کو میں نے اسے خواب میں دیکھا ۔میں نے اس سے پو چھا کہ تمہارے ساتھ کیا معاملہ ہوا ؟کہنے لگا جو شہداء بدر کے ساتھ ہوا بلکہ اس پر بھی کچھ زیادہ ہوا۔میں نے پو چھا کہ زیا دہ ہونے کی کیا وجہ ہے کہنے لگا کہ وہ کافروں کی تلوار سے شہید ہوئے اور میں عشق مولا ٰکی تلوار سے۔ (نعوذباللہ)۔ (فضائل حج صفحہ نمبر 204)