- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,346
- پوائنٹ
- 800
اہل بیت کی فضیلت والے تھریڈ میں ارادہ کونیہ اور شرعیہ کی بحث شروع ہوگئی تھی، لہٰذا اسے نئے تھریڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ انتظامیہ!
ثانياً: آپ کا دعویٰ يہ تھا کہ طہارت کی تين قسمیں ہيں اور اہل بيت تينوں قسموں کے اعتبار سے پاک ہيں۔
پھر جب آپ نے دلیل ذکر کی تو صرف دوسری قسم کی طہارت کی دلیل ذکر کی۔ اہل بیت کے حوالے سے پہلی اور تیسری قسم کی طہارت کی دلیل پیش ہی نہیں کی۔
اور اہل بیت کی دوسری قسم کی طہارت کی جو دلیل آپ نے پیش کی ہے وہ بھی اپنا مقصود ادا نہیں کر رہی۔
کیونکہ آیت کریمہ ﴿ إنما يريد الله ليذهب عنكم الرجس أهل البيت ويطهركم تطهيرا ﴾ میں يريد سے مراد اللہ تعالیٰ کا ’ارادۂ شرعیہ‘ (یعنی ایک خواہش کا اظہار) ہے، ’ارادۂ کونیہ‘ (یعنی حتمی فیصلہ) نہیں ہے۔
اور ’ارادۂ شرعیہ‘ کیلئے لازمی نہیں کہ وہ پورا بھی ہو۔ مثلاً فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَاللَّـهُ يُرِيدُ أَن يَتُوبَ عَلَيْكُمْ وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ أَن تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا ٢٧ ﴾ ... سورة النساء
یعنی اے امت محمدیہ! اللہ تعالیٰ تو تم پر رجوع فرمانا چاہتے ہیں لیکن جو لوگ خواہشات کی پیروی کرتے ہیں (یعنی اہل کتاب: یہود ونصاریٰ) وہ تمہیں گمراہ کر دینا چاہتے ہیں۔
اب دیکھئے درج بالا آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنا ارادۂ شرعیہ (اپنی ایک خوشی) ذکر کی ہے کہ وہ تو چاہتے ہیں کہ تم سب کے گناہ معاف ہو جائیں اور تم سب صحیح راہ پر چلو لیکن تمہارے دشمن تمہیں گمراہ کرنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں اور وہ اس میں کامیاب بھی رہتے ہیں۔
اس سے واضح طور پر معلوم ہو جاتا ہے کہ ارادۂ شرعیہ کا پورا ہونا ضروری نہیں ہے۔
بہرام بھائی! اگر آپ کی دی ہوئی دلیل کو ہی تسلیم کر لیا جائے تو پھر یہ بھی ماننا پڑے گا کہ پوری امت محمدیہ (بشمول فجار وفساق لوگوں کے) اہل بیت کی طرح پاک ہے کیونکہ فرمانِ باری ہے:
﴿ مَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ٦ ﴾ ۔۔۔ سورة المائدة
اسی لئے میں نے عرض کیا تھا کہ آپ نے اپنے موقف کی دلیل پیش نہیں کی۔
اسی لئے لازمی نہیں کہ نبی کریمﷺ کے بعد سب سے افضل آپ کے اہل بیت ہی ہوں۔ (ویسے بھی نبی کریمﷺ کے اہل بیت میں کفار بھی شامل ہیں، مثلاً آپ کے چچا ابو لہب، ابو طالب وغیرہ)
البتہ اگر نبی کریمﷺ کے رشتے داروں میں کوئی مومن، متقی اور پرہیزگار بھی ہے تو اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے، لیکن علی الاطلاق اسے پوری امت پر فضیلت دینے کیلئے الگ دلیل کی ضرورت ہے۔
اسی لئے تمام مسلمانوں کا (شیعوں کو چھوڑ کر) اتفاق ہے کہ نبی کریمﷺ کے بعد امت محمدیہ میں سب سے افضل سیدنا ابو بکر، پھر سیدنا عمر اور پھر سیدنا عثمان ہیں۔
سیدنا ابن عمر سے مروی ہے: كنا نقولُ ورسولُ اللهِ ﷺ حَيٌّ : أفضلُ أمةِ النبيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّم بعدَه: أبو بكرٍ، ثم عمرُ، ثم عثمانُ ۔۔۔ صحيح أبي داؤد
یہی موقف سیدنا علی کا بھی تھا کہ لہٰذا سیدنا محمد بن حنفیہ سے مروی ہے: قلت لأبي : أي الناس خير بعد رسول اللهِ ﷺ؟ قال: أبو بكر، قال: قلت: ثم من ؟ قال: ثم عمر، قال: ثم خشيت أن أقول : ثم من فيقول : عثمان . فقلت : ثم أنت يا أبة ؟ قال : ما أنا إلا رجل من المسلمين ۔۔۔ سنن أبي داؤد
اولاً: صحت مند گفت وشنيد کرنے کيلئے شائستہ زبان کا استعمال بہت ضروری ہے۔آپ اگر پوسٹ کو پڑھ لیتے تو یہ بےتکہ سوال نہ کرتے
یہ ہے دعویٰ
اہل بیت اطہار وہ لوگ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کی گندگی کو دور کردیا ہے
لفظ طہارت سے کبھی اعمال خبیثہ کی آلودگی سے پاکی مقصود ہوتی ہے
اور اس کی دلیل یہ ہے
اے نبی کے اہل بیت اللہ تعالٰی یہی چاھتا ہے کہ وہ تم سے ہر قسم کی گندگی دور کر دے اور تمہیں پاک صاف کردے ۔ الاحزاب : 33
ثانياً: آپ کا دعویٰ يہ تھا کہ طہارت کی تين قسمیں ہيں اور اہل بيت تينوں قسموں کے اعتبار سے پاک ہيں۔
پھر جب آپ نے دلیل ذکر کی تو صرف دوسری قسم کی طہارت کی دلیل ذکر کی۔ اہل بیت کے حوالے سے پہلی اور تیسری قسم کی طہارت کی دلیل پیش ہی نہیں کی۔
اور اہل بیت کی دوسری قسم کی طہارت کی جو دلیل آپ نے پیش کی ہے وہ بھی اپنا مقصود ادا نہیں کر رہی۔
کیونکہ آیت کریمہ ﴿ إنما يريد الله ليذهب عنكم الرجس أهل البيت ويطهركم تطهيرا ﴾ میں يريد سے مراد اللہ تعالیٰ کا ’ارادۂ شرعیہ‘ (یعنی ایک خواہش کا اظہار) ہے، ’ارادۂ کونیہ‘ (یعنی حتمی فیصلہ) نہیں ہے۔
اور ’ارادۂ شرعیہ‘ کیلئے لازمی نہیں کہ وہ پورا بھی ہو۔ مثلاً فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَاللَّـهُ يُرِيدُ أَن يَتُوبَ عَلَيْكُمْ وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ أَن تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا ٢٧ ﴾ ... سورة النساء
یعنی اے امت محمدیہ! اللہ تعالیٰ تو تم پر رجوع فرمانا چاہتے ہیں لیکن جو لوگ خواہشات کی پیروی کرتے ہیں (یعنی اہل کتاب: یہود ونصاریٰ) وہ تمہیں گمراہ کر دینا چاہتے ہیں۔
اب دیکھئے درج بالا آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنا ارادۂ شرعیہ (اپنی ایک خوشی) ذکر کی ہے کہ وہ تو چاہتے ہیں کہ تم سب کے گناہ معاف ہو جائیں اور تم سب صحیح راہ پر چلو لیکن تمہارے دشمن تمہیں گمراہ کرنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں اور وہ اس میں کامیاب بھی رہتے ہیں۔
اس سے واضح طور پر معلوم ہو جاتا ہے کہ ارادۂ شرعیہ کا پورا ہونا ضروری نہیں ہے۔
بہرام بھائی! اگر آپ کی دی ہوئی دلیل کو ہی تسلیم کر لیا جائے تو پھر یہ بھی ماننا پڑے گا کہ پوری امت محمدیہ (بشمول فجار وفساق لوگوں کے) اہل بیت کی طرح پاک ہے کیونکہ فرمانِ باری ہے:
﴿ مَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ٦ ﴾ ۔۔۔ سورة المائدة
اسی لئے میں نے عرض کیا تھا کہ آپ نے اپنے موقف کی دلیل پیش نہیں کی۔
میرے عزیز بھائی! یہ بات مسلّم ہے کہ نبی کریمﷺ افضل البشر ہیں، سید الانبیاء والمرسلین ہیں۔ لیکن اسلام میں اصل اہمیت تقویٰ اور پرہیزگاری کی ہے نہ کہ رشتے داری کی۔ ﴿ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ ١٣ ﴾ ... سورة الحجراتاہل بیت کو پوری کائنات پر فضیلت حاصل ہے
یہ ہے اس کی دلیل
اللہ تعالٰی نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو مبعوث فرمایا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہی اہل بیت کی اساس و بنیاد ہیں اسی وجہ سے
اہل بیت کو پوری کائنات پر فضیلت حاصل ہے
اسی لئے لازمی نہیں کہ نبی کریمﷺ کے بعد سب سے افضل آپ کے اہل بیت ہی ہوں۔ (ویسے بھی نبی کریمﷺ کے اہل بیت میں کفار بھی شامل ہیں، مثلاً آپ کے چچا ابو لہب، ابو طالب وغیرہ)
البتہ اگر نبی کریمﷺ کے رشتے داروں میں کوئی مومن، متقی اور پرہیزگار بھی ہے تو اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے، لیکن علی الاطلاق اسے پوری امت پر فضیلت دینے کیلئے الگ دلیل کی ضرورت ہے۔
اسی لئے تمام مسلمانوں کا (شیعوں کو چھوڑ کر) اتفاق ہے کہ نبی کریمﷺ کے بعد امت محمدیہ میں سب سے افضل سیدنا ابو بکر، پھر سیدنا عمر اور پھر سیدنا عثمان ہیں۔
سیدنا ابن عمر سے مروی ہے: كنا نقولُ ورسولُ اللهِ ﷺ حَيٌّ : أفضلُ أمةِ النبيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّم بعدَه: أبو بكرٍ، ثم عمرُ، ثم عثمانُ ۔۔۔ صحيح أبي داؤد
یہی موقف سیدنا علی کا بھی تھا کہ لہٰذا سیدنا محمد بن حنفیہ سے مروی ہے: قلت لأبي : أي الناس خير بعد رسول اللهِ ﷺ؟ قال: أبو بكر، قال: قلت: ثم من ؟ قال: ثم عمر، قال: ثم خشيت أن أقول : ثم من فيقول : عثمان . فقلت : ثم أنت يا أبة ؟ قال : ما أنا إلا رجل من المسلمين ۔۔۔ سنن أبي داؤد
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ١٢ ﴾ ۔۔۔ سورة الحجراتامید ہے اب آپ بغیر پڑھے کوئی اعتراض نہیں فرمائیں گے