• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ تعالیٰ کی خاطر محبت اور دشمنی کا معیار کیا ہے؟

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
اللہ تعالیٰ کی خاطر محبت اور دشمنی کا معیار کیا ہے؟​
اللہ تعالیٰ کی خاطر محبت کی پہچان یہ ہےکہ کسی آدمی کی دینداری،علم،کثرت عبادت،حسن اخلاق اور لوگوں کے ساتھ بہترین معاملات کی بنا پر محبت کی جائےگویا یہ اس کی ایمان باللہ اور فرمانبرداری کی بنا پر محبت ہے۔
اللہ تعالیٰ کی خاطر کسی سے بغض کی پہچان اس کے گناہوں اور دین کے معاملات کو حقیر جاننے کی وجہ سے اس سے نفرت کی جائے۔اللہ تعالیٰ کی خاطر محبت اور دشمنی ایمان کا مضبوط ترین کڑا ہے،اس لیے ہم پر فرض ہےکہ ہماری محبت اور دشمنی کا معیاراللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت اور دشمنی کی بنا پر ہو،اللہ کے محبوب بندے سے محبت کرنا ضروری ہے،اگرچہ طبعی میلان اس کی طرف نہ بھی ہواسی طرح اللہ کو جو پسند نہیں اس سے نفرت ضروری ہےاگرچہ ہمارا اس کی طرف طبعی میلان ہویہی وہ چیز ہے جسے مضبوط کڑا تھامنے سے تعبیر کیا گیا ہے‘‘
(ابن عثیمین:نور علی الدرب:2/21)
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
محترم بات آپ کی معقول ہے لیکن اس میں تھوڑی سی اصلاح فرمالیں، اسلام نفرت کرنا نہیں سکھاتا دشمن(کافر) کے ساتھ بھی نرمی پیش آنا چاہئے (یہ میرا مشورہ ہے آپ کی تردید کرنا مقصود نہیں)
ذرا ادہر بھی توجہ فرمائیں:
ایک مسلمان کی شان یہ ہونی چاہئے کہ اس کے طرز عمل اور گفتار سے کسی کو تکلیف نہ پہنچےبلکہ اللہ تعالیٰ کی ساری مخلوق اس سے محفوظ و مامون ہوجائے
عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ والمؤمن من امنہ الناس علی دمائھم واموالھم۔(رواہ ترمذی)
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں، اور مؤمن وہ ہے جس سے سارے لوگ اپنی جان ومال سے متعلق بے خوف رہیں۔
اسلامی قانون میں اس بات کی صراحت ہے کہ غیر مسلم کی بھی تکلیف کودور کرنا اور اس کی ایذاء رسانی سے احتراز کرنا ضروری ہے۔
ویجب کف الاذی عنہ وتحریم غیبتہ کالمسلم ( درمختار: ج۳:ص:۲۷۲ )
ترجمہ:غیر مسلم کو تکلیف دینا اور اس کی غیبت کرنا اسی طرح حرام ہے جس طرح مسلمان کو تکلیف دینا اور اس کی غیبت کرنا حرام ہے۔
اور یہ حدیث مبارکہ بھی پیش نظر رہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :رضي الله عنہ: قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صلى الله عليہ وسلم: كُلُّ سُلَامَىٰ مِنَ النَّاسِ عَلَيْہِ صَدَقَۃ كُلَّ يَومٍ تَطْلُعُ فِيْہ الشَّمْسُ ،قال: تَعْدِ لُ بَيْنَ الاِثْنَيْنِ صَدَقَۃ، وَتُعِيْنُ الرَّجُلَ فِي دَابَّتِہِ فَتَحْمِلُہ عَلَيْهَا أَو تَرْفَعُ لَہ عَلَيْهَا مَتَاعَہ صَدَقَۃ، قال: وَالْكَلِمَۃ الطَّيِّبَۃ صَدَقَۃ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ تَمْشِيْهَا إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَۃ وَتُمِيْطُ الْأَذَىٰ عَنِ الطَّرِيْقِ صَدَقَۃ( رواه البخاري: ومسلم)
ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہسے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہردن جس میں سورج نکلتا ہے انسان کے جسم کے ہر ہر جوڑ پر صدقہ واجب ہوتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: دو آدمیوں کے درمیان انصاف کرنا صدقہ ہے۔ پیدل کو اپنی سواری پر سوار کرلینا یا اس کا سامان اپنی سواری پر لاد لینا صدقہ ہے۔ نیز فرمایا:پاکیزہ کلام صدقہ ہے۔ نماز کے لئے اٹھنے والا ہر قدم صدقہ ہے۔راستہ سے تکلیف دہ چیزوں کو ہٹادینا صدقہ ہے۔
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
عابدالرحمن بھائی:
بھائی جان،آپ نے جن روایات کا تذکرہ کیا ہے،میں اس سے متفق ہوں لیکن ان روایات کا تعلق’’صلہ رحمی‘‘کے باب سے ہےنہ کہ موالات سے۔۔۔۔
دلی دوستی اور تعلق میں بہت زیادہ فرق ہے۔یعنی دوستی اور صلہ رحمی الگ الگ چیز ہے،کفار سے حسن سلوک کی اجازت خود اللہ کا کلام دیتا ہے۔اللہ تعالیٰ سورۃ ممتحنہ میں فرماتے ہیں:
لَا يَنْهٰىكُمُ اللّٰهُ عَنِ الَّذِيْنَ لَمْ يُقَاتِلُوْكُمْ فِي الدِّيْنِ وَ لَمْ يُخْرِجُوْكُمْ مِّنْ دِيَارِكُمْ اَنْ تَبَرُّوْهُمْ وَ تُقْسِطُوْۤا اِلَيْهِمْ
’’اللہ تمہیں ان لوگوں سے منع نہیں کرتا جنھوں نے نہ تم سے دین کے بارے میں جنگ کی اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا کہ تم ان سے نیک سلوک کرو اور ان کے حق میں انصاف کرو‘‘
لہذا صلہ رحمی ۔۔۔محبت سے ایک الگ چیز ہے۔کافر رشتہ دار سے صلہ رحمی کرنی چاہیے لیکن کفر میں ان کا تعاون ہر گز نہ کیا جائے۔۔۔۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

میرا سوال الگ سے ھے، شائد آپ سے لکھنے میں غلطی ہوئی یا مجھے سمجھنے میں غلطی ہو رہی ھے۔

کافر رشتہ دار سے صلہ رحمی کرنی چاہیے
کافر رشتہ دار سے یا ہمسائیہ سے

کیونکہ کافر کا رشتہ دار کافر ہوتا ھے، وہ جو رشتہ میں ہو جیسا کہ تایا، چچا، وغیرہ
اور کافر ہمسائیہ جیسے میرے گھر کے چاروں اطراف جتنے بھی گھر ہیں وہ میرے رشتہ دار نہیں بلکہ ہمسائے ہیں اور ایک ہمسائیہ مسلمان کو چھوڑ کر باقی سب ہمسائے غیر مسلم ہیں۔

لیکن کفر میں ان کا تعاون ہر گز نہ کیا جائے
تعاون پر آپ کس قسم کا تعاون بتانا چاہ رہے ہیں۔ جیسے ؟

والسلام
 
Top