مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پہ پیدا کیا ۔ یہ بات صحیح ہے اور متعدد احادیث سے ثابت ہے بلکہ صحیحین میں بھی روایت ہے ۔
چند روایات دیکھیں :
(1)عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ مِنْ الْمَلائِكَةِ جُلُوسٌ فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ فَقَالَ السَّلامُ عَلَيْكُمْ فَقَالُوا السَّلامُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَزَادُوهُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ فَلَمْ يَزَلْ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بَعْدُ حَتَّى الآن۔(روى البخاري :6227و مسلم :2841)
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا : اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کوپیداکیا، ان (کے قد) کی لمبائی ساٹھ گز تھی، پھراللہ تعالی ٰنےفرمایاجاؤ فرشتوں کو سلام کرو اور جو کچھ وہ جواب دیں اسے غور سے سنو کیونکہ وہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہوگا۔حضرت آدم علیہ السلام نے(فرشتوں کےپاس جاکر)کہا السلام علیکم، فرشتوں نےجواب میں کہا السلام علیک ورحمۃاللہ، اور لفظ و رحمۃاللہ زیادہ کیا، پس جو شخص بھی جنت میں داخل ہوگاوہ آدم علیہ السلام کی صورت پرہوگا،(آدم علیہ السلام ساٹھ گزکےتھےلیکن) اب تک مسلسل آدمیوں کا قد کم ہوتا جا رہاہے۔
(2)عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيَجْتَنِبْ الْوَجْهَ فَإِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ ۔(مسلم : 2612)
ترجمہ : حضرت ابوہریری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم اپنے بھائی سے جھگڑا لڑائی کرو تو چہرے (پہ مارنے) سے بچو کیونکہ اللہ تعالی نے آدم کو اپنی صورت پہ پیدا کیا ہے ۔
(3)عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " إذا قاتل أحدكم فليجتب الوجه فإن الله تعالى خلق آدم على صورة وجهه(روى ابن أبي عاصم :516)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم آپس میں لڑائی کرو تو چہرے سے بچو کیونکہ اللہ تعالی نے آدم کو اپنی صورت پہ بنایا ہے ۔
٭ البانی ؒ نے اس کی سندکو صحیح قرار دیا ہے ۔(تخريج كتاب السنة:516)
مذکورہ بالا تینوں روایات میں صورت کے ساتھ "ہ" ضمیر آئی ہے ، راحج قول کے مطابق یہ اللہ کی طرف لوٹتی ہے ۔ معنی ہوگا کہ آدم علیہ السلام اللہ کی صورت پہ پیدا کئے گئے ۔
یہ حدیث ظاہری طور پہ قرآن کی آیت سے تکراتی ہے ۔
لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ (سورة الشورى:11)
ترجمہ: اس کے جیسا کوئی نہیں اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے ۔
گوکہ بظاہر قرآن کی آیت اور حدیث میں تکراؤ نظر آرہا ہے مگر حقیقت میں ان دونوں میں کوئی تکراؤ نہیں ہے ۔
سب سے پہلے یہ جان لیں کہ اللہ تعالی کی جمیع صفات پہ بغیر تحریف و تعطیل کے اور بغیر تکییف و تمثیل کے ایمان لائیں گے۔
تحریف : صفات یا اس کے معانی میں ہیرپھیر کرنا
تعطیل : صفات کا انکار کرنا
تکییف: صفات کی کیفیت بیان کرنا
تمثیل : صفات کی مثال بیان کرنا
بطور مثال : اللہ کے لئے ہاتھ آیا ہے ، ہم اللہ کی صفت ید پہ ایمان لائیں گے اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی، انکار، کیفیت و تشبیہ نہیں بیان کریں گے ۔
اس لحاظ سے خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ (اللہ نے آدم کو اپنی صورت پہ پیدا کیا) کا مطلب ہوگا آدم علیہ السلام اللہ تعالی نے اپنی صفت پہ پیدا کیا ۔
یعنی آدم علیہ السلام بھی اللہ کی طرح سننے والے ، دیکھنے والے اور بولنے والے ہیں ۔اللہ کو ہاتھ ، پیر، آنکھ اور چہرہ ہے تو آدم علیہ السلام کو بھی ہاتھ ، پیر، آنکھ اور چہرہ ہے ۔
اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں لیا جائے گاکہ آدم علیہ السلام کو آنکھ ہے تو وہ اللہ کے جیسی ہوگی ۔ تشبیہ اور مثال قائم نہیں کرسکتے کیونکہ اللہ کے جیسا کوئی نہیں ، اس کی تشبیہ اور مثال نہیں دی جاسکتی ۔
واللہ اعلم
چند روایات دیکھیں :
(1)عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ مِنْ الْمَلائِكَةِ جُلُوسٌ فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ فَقَالَ السَّلامُ عَلَيْكُمْ فَقَالُوا السَّلامُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَزَادُوهُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ فَلَمْ يَزَلْ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بَعْدُ حَتَّى الآن۔(روى البخاري :6227و مسلم :2841)
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا : اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کوپیداکیا، ان (کے قد) کی لمبائی ساٹھ گز تھی، پھراللہ تعالی ٰنےفرمایاجاؤ فرشتوں کو سلام کرو اور جو کچھ وہ جواب دیں اسے غور سے سنو کیونکہ وہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہوگا۔حضرت آدم علیہ السلام نے(فرشتوں کےپاس جاکر)کہا السلام علیکم، فرشتوں نےجواب میں کہا السلام علیک ورحمۃاللہ، اور لفظ و رحمۃاللہ زیادہ کیا، پس جو شخص بھی جنت میں داخل ہوگاوہ آدم علیہ السلام کی صورت پرہوگا،(آدم علیہ السلام ساٹھ گزکےتھےلیکن) اب تک مسلسل آدمیوں کا قد کم ہوتا جا رہاہے۔
(2)عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيَجْتَنِبْ الْوَجْهَ فَإِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ ۔(مسلم : 2612)
ترجمہ : حضرت ابوہریری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم اپنے بھائی سے جھگڑا لڑائی کرو تو چہرے (پہ مارنے) سے بچو کیونکہ اللہ تعالی نے آدم کو اپنی صورت پہ پیدا کیا ہے ۔
(3)عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " إذا قاتل أحدكم فليجتب الوجه فإن الله تعالى خلق آدم على صورة وجهه(روى ابن أبي عاصم :516)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم آپس میں لڑائی کرو تو چہرے سے بچو کیونکہ اللہ تعالی نے آدم کو اپنی صورت پہ بنایا ہے ۔
٭ البانی ؒ نے اس کی سندکو صحیح قرار دیا ہے ۔(تخريج كتاب السنة:516)
مذکورہ بالا تینوں روایات میں صورت کے ساتھ "ہ" ضمیر آئی ہے ، راحج قول کے مطابق یہ اللہ کی طرف لوٹتی ہے ۔ معنی ہوگا کہ آدم علیہ السلام اللہ کی صورت پہ پیدا کئے گئے ۔
یہ حدیث ظاہری طور پہ قرآن کی آیت سے تکراتی ہے ۔
لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ (سورة الشورى:11)
ترجمہ: اس کے جیسا کوئی نہیں اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے ۔
گوکہ بظاہر قرآن کی آیت اور حدیث میں تکراؤ نظر آرہا ہے مگر حقیقت میں ان دونوں میں کوئی تکراؤ نہیں ہے ۔
سب سے پہلے یہ جان لیں کہ اللہ تعالی کی جمیع صفات پہ بغیر تحریف و تعطیل کے اور بغیر تکییف و تمثیل کے ایمان لائیں گے۔
تحریف : صفات یا اس کے معانی میں ہیرپھیر کرنا
تعطیل : صفات کا انکار کرنا
تکییف: صفات کی کیفیت بیان کرنا
تمثیل : صفات کی مثال بیان کرنا
بطور مثال : اللہ کے لئے ہاتھ آیا ہے ، ہم اللہ کی صفت ید پہ ایمان لائیں گے اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی، انکار، کیفیت و تشبیہ نہیں بیان کریں گے ۔
اس لحاظ سے خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ (اللہ نے آدم کو اپنی صورت پہ پیدا کیا) کا مطلب ہوگا آدم علیہ السلام اللہ تعالی نے اپنی صفت پہ پیدا کیا ۔
یعنی آدم علیہ السلام بھی اللہ کی طرح سننے والے ، دیکھنے والے اور بولنے والے ہیں ۔اللہ کو ہاتھ ، پیر، آنکھ اور چہرہ ہے تو آدم علیہ السلام کو بھی ہاتھ ، پیر، آنکھ اور چہرہ ہے ۔
اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں لیا جائے گاکہ آدم علیہ السلام کو آنکھ ہے تو وہ اللہ کے جیسی ہوگی ۔ تشبیہ اور مثال قائم نہیں کرسکتے کیونکہ اللہ کے جیسا کوئی نہیں ، اس کی تشبیہ اور مثال نہیں دی جاسکتی ۔
واللہ اعلم