محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
اللہ تعالی کا اپنی مخلوق کے اندر حلول کا عقیدہ رکھنے والے کو جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على نبينا محمد وآله وصحبه أما بعد:ایسے شخص کے سلسلے میں کئی مرتبہ سوالات کئے جاچکے ہیں جو یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالی اپنی مخلوق میں حلول کئے ہوئے ہے، اور ان میں خلط ملط ہے، اور یہ گمان کرتا ہے کہ یہی عام معیت کا مفہوم ہے، اس کے قائلین اس کی تشبیہہ اللہ تعالی کے اس قول سے دیتے ہیں:
اللہ تعالی کے اس فرمان سے مثال دیتے ہیں:
وَمَا كُنْتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِيِّ
ﺍﻭﺭ ﻃﻮﺭ ﻛﮯ ﻣﻐﺮﺑﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﻧﮧ ﺗﻮ ﺗﻮ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺗﮭﺎ
اور اللہ تعالی کے اس فرمان سے مثال دیتے ہیں:
وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلامَهُمْ
ﺗﻮ ﺍﻥ ﻛﮯ ﭘﺎﺱ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ ﺟﺐ ﻛﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﻗﻠﻢ ﮈﺍﻝ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ اور نہ تو ان کے جھگڑنے کے وقت ان کے پاس تھا
اس کا معنی (ان کے قول کے مطابق) یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس نہیں تھے، بلکہ اللہ تعالی ان کی معیت میں اپنی ذات کے ساتھـ تھا، کیونکہ اللہ تعالی ہر جگہ ہے ۔
چونکہ اس بات کا قائل غلط فہمی کا شکار ہوگیا، اور فحش غلطی کر بیٹھا جو قرآن وسنت اور سلف صالح کے عقیدہ کے خلاف ہے، اس لیے میں نے صحیح بات بتانے اور اس کے قائلین کے شبہات کا ازالہ کرنا مناسب سمجھا، لہذا اللہ سبحانہ وتعالی کو ان ہی اوصاف سے متصف کیا جائے، جن اوصاف سے خود کو اس نے متصف کیا ہے ، اور اسی طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جن اوصاف سے متصف کیا ہے، جو اوصاف اللہ کی عظمت کے شایان شان ہیں، اس کی نہ مثال دی جاسکتی ہے، نہ کیفیت سازی کی جاسکتی ہے، اور نہ ہی تحریف اور تعطیل (بے معنی قرار دینا) کی جاسکتی،
جیساکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ
ﺍﺱ ﺟﯿﺴﯽ ﻛﻮﺋﯽ ﭼﯿﺰ ﻧﮩﯿﮟ، ﻭﮦ ﺳﻨﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﻜﮭﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﮨﮯ۔
جاری ہے