محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
اللہ کو گالی دینے والے کی سزا
علماء کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اللہ کو گالی دینے والےکو کُفر کرنے کی وجہ سے قتل کردیا جائے گا،اور وہ قتل کئے جانے کے بعد مسلمانوں کے احکام : اس پر جنازہ کی نماز ،غسل،کفن،دفن، اور دعا کا مستحق نہیں ہوگا۔چنانچہ انکا خیال ہے کہ اُس پر (جنازہ کی) نماز پڑھی جائے گی نہ اسے غسل دیا جائے گا، نہ اسے کفن پہنایا جائے گا اور نہ ہی اسے مسلمانوں کی قبرستان میں دفن کیا جا ئے گا، اور اسکے لئے دعا کرنا بھی جائز نہیں ہے؛ کیونکہ وہ مسلمانوں میں سے نہیں ہے!علماء نے صرف اسکی توبہ قبول کئے جانے کے بارے میں اختلاف کیا ہے، اگر اس نے اللہ تعالیٰ کے بارے میں اپنے قبیح قول یا فعل سے توبہ کر لیا ہے، اور کیا قتل سے پہلے اس سے توبہ کروایا جائے گا، یا اسے قتل کر دیا جائے گا اور دنیا میں اسکی توبہ کو نہیں سنا جائے گا، اور اللہ تعالیٰ آخرت میں اسکے باطن کا ذمہ دار ہوگا؟
اس سلسلے میں انہوں نے علماء کے دو مشہور قولوں پر اختلاف کیا ہے :
پہلا قول :اسکی توبہ نہیں قبول کی جائے گی، بلکہ بغیر توبہ کرائے ہی اسے قتل کرنا واجب ہے، اوراسکی توبہ آخرت میں اللہ کے حوالے ہے، حنابلہ اور انکے علاوہ فقہاء کے ایک گروہ کے یہاں یہی مشہور قول ہے ۔ یہی عمر بن خطاب اور ابن عباس رضی اللہ عنہما اور انکے علاوہ کا ظاہر قول ہے جیسا کہ پیچھے گُذر چکا، اور یہی احمد بن حنبل کے مشہور قول کا ظاہر ہے ۔
اسکا سبب : یہ ہے کہ توبہ ظاہری جُرم کو ساقط نہیں کرتی ہے، اور نہ ہی لوگوں کے یہاں، اللہ کو گالی دینے اور اسکا مذاق اُڑانے کی لا پرواہی سے جنم لینے والی خرابی کو دُور کر سکتی ہے؛ اسلئے توبہ قبول کر لینے سے لوگ اس عظیم گناہ میں تساہل سے کام لیں گے، اور جب حکومت اورعدالت پر پیش کئے جائیں گے تو توبہ کرکے چھٹکارا حاصل کر لیں گے۔ اور یہ چیز کفر پر اور جری بنادے گا،اورلوگوں کے دلوں میں اسکا معاملہ نہایت ہی آسان اور حقیر کردے گا ، جبکہ سزائیں مجرم کی تادیب کرنے اور اسے پاک کرنے، اور دوسرے شخص کو اس کی طرح کہنے یا کرنے سے روکنے اور دور رکھنے کیلئے متعین کی گئی ہیں، اور توبہ قبول کر لینے سے سزا کے دونوں مقاصد فوت ہوجائیں گے!
دوسرا قول : اس سے توبہ کروایا جائے گا، اور اسکی توبہ قبول کی جائے گی،اگر اس کی طرف سے سچائی اور دوبارہ اس جُرم کی طرف نہ لوٹنے کا ارادہ ظاہر ہو ، اور یہی جمہور فقہاء کا قول ہے۔
اوراسکے توبہ قبول کرنے کا سبب یہ ہے کہ: گالی دینا کفر ہے، اور کافر کا ہر کفر سے توبہ کرنا مقبول ہے، جیسے مشرکین، بت پرست اور بے دین لوگ اسلام میں داخل ہوتے ہیں ،اور انکا اسلام میں داخل ہونا انکے سابقہ کفر کو مٹا دیتا ہے ،اور اللہ توبہ کرنے والے کی توبہ کو قبول فرماتا ہے اور اسے معاف کر دیتا ہے۔
اور گالی کے ذریعے اللہ پر زیادتی کرنا اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا حق ہے ،اور اللہ تعالیٰ کوگالی دے کر اپنے آپ پر ظلم کرنے والے شخص کو اللہ نے معاف کردیا ہے، اور ہر شرک کرنے والے کے توبہ کو قبول فرمایا ہے۔