اور اللہ کو گالی دینا دو طرح سے ہے:
پہلا: ظاہر اور واضح طور پر گالی دینا(ڈائرکٹ گالی دینا):
جیسے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کو لعن طعن کرنا، اسکی برائی کرنا، اسکا مذاق اُڑانا، اسکے اندر عیب اور کمی نکالنا ؛ تو ایسے شخص پر گذشتہ سبھی احکام نافذ ہوں گے، اور جب علماء اللہ تعالیٰ کو گالی دینے کے احکام کا تذکرہ کرتے ہیں تو یہی مُراد ہوتی ہے۔
دوسرا: غیر ظاہری طور پر گالی دینا (بالواسطہ گالی دینا ):
جیسے کہ اللہ کی ان نشانیوں اور مخلوقات کو گالی دینا جن میں وہ تصرّف کرتا ہے، اور جنکی انسانی اختیارات وکمائی کی طرح، کوئی اختیارات اور کمائی نہیں ہوتی ہے،
جیسےزمانہ،دنوں،گھنٹوں،سکنڈوں،مہینوں،سالوں،ستاروں اور انکی گرش وغیرہ کو گالی دینا، تو اس پر گالی دینے والے کے کُفر، اسے قتل کرنے کے حکم وغیرہ کے بارے میں سابقہ احکام عائد نہ ہوں گے،مگر یہ واضح ہوجائے کہ اس نے انہیں چلانے اور جاری کرنے والے کا قصد کیا ہے، اور واضح طور سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کو مراد لیا ہے۔
صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘اللہ فرماتا ہے کہ ابن آدم مجھے تکلیف دیتا ہے،وہ زمانہ کو گالی دیتا ہے،جبکہ زمانہ میں ہی ہوں،میرے ہاتھ میں تمام امورہیں، میں ہی دن اوررات کو پھیرتا ہوں (صحیح بخاری: 4826،7491) ،(مسلم:2246)۔
اور دوسری روایت میں یہ ہے:
‘‘ابن آدم مجھے تکلیف دیتا ہے، اور کہتا ہے: ہائے زمانے کی ناکامی؛ تو تم میں سے کوئی ہرگز یہ نہ کہے: کہ ہائے زمانے کی بربادی؛کیونکہ زمانہ میں ہی ہوں ،میں ہی اس کے رات اور دن کو پھیرتا ہوں، اور جب میں چاہوں گا تو اسے سمیٹ لوں گا ( صحیح مسلم:2246)
اور ستارے جیسے سورج چاند ،اور اور انکے آثار جیسے رات اوردن اور زمانے، مجبور ہیں خود مختار نہیں ہیں،اور اللہ وحدہ کے ارادہ سے خارج نہیں ہوتے ہیں، اور نہ ہی انکی کوئی مشیئت ،اختیار اور کمائی ہے، انہیں صر ف کونی امور کا ہی حکم دیا جاتا ہے ، انہیں اس سے باہر نکلنے کا حق نہیں ہے۔
اسلئے ان چیزوں کا گالی دینا اور بُرا بھلا کہنا، انکے چلانے والے اور انہیں حکم دینے والے اللہ سبحانہ کی ذات پر زیادتی کرنا ،اور اسمیں اسکے ارادے اور حکمت پر اعتراض ظاہر کرنا ہے۔
اسی لئے اللہ تعالیٰ نے زمانےکو گالی دینے کو لازمی طور پر اپنا گالی دینے والاٹہرایا ہے!
اور انسان کو گالی دینے کو اپنے گالی دینے کی طرح نہیں بنایا ہے، کیونکہ
انسان کو مشیئت اوراختیار ہے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطا کی ہے؛ اللہ کا فرمان ہے :
﴿وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ﴾ [التكوير : 29 ]
‘‘اور تم بغیر پروردگار عالم کے چاہے کچھ نہیں چاه سکتے’’۔[سورہ تکویر:29]
اور جہاں تک ستاروں جیسے سورج اور چاند کی بات ہے ، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
﴿لَا الشَّمْسُ يَنْبَغِي لَهَا أَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ ﴾ [يس : 40 ]
‘‘نہ آفتاب کی یہ مجال ہے کہ چاند کو پکڑے اور نہ رات دن پرآگے بڑھ جانے والی ہے، اور سب کے سب آسمان میں تیرتے پھرتے ہیں’’ [سورہ یسین:40]