يُجَاہِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللہ: "اللہ کی راہ میں جدوجہد و جہاد کریں گے۔"
اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّثِــقَالًا وَّجَاہِدُوْا بِاَمْوَالِكُمْ وَاَنْفُسِكُمْ فِيْ سَبِيْلِ اللہِ۰ۭ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۴۱ [٩:٤١]
"نکلو، خواہ ہلکے ہو یا بوجھل ، اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ، یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔" (سورۃ التوبہ:41)
یہ لوگ دینِ حق کی اشاعت اور سر بلندی کے لئے جہاد کرتے ہیں۔ اقامتِ دین کا جذبہ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے ۔ وہ خوب خوب دین کی ترقی کے لئے کام کرتے ہیں۔ اپنی جان، مال،صلاحیت، طاقت ، جوانی ، پیسہ اور اولاد کو اللہ کے دین کے لئے کھپاتے ہیں، لگاتے ہیں۔ قرآن پڑھتے ہیں اور پڑھاتے ہیں۔ پیغامِ حق آگے پھیلاتےہیں۔ اسلامی کتابچوں اور دین کے پیغام کو میڈیا ، انٹرنیٹ ، کیسٹ اور دی ڈیز کے ذریعے آگے پھیلاتے ہیں اور دین کی سربلندی کے لئے خوب جدوجہدکرتے ہیں اور باطل قوتوں کو ختم کرنے کے لئے جہاد کرتے ہیں۔
اللہ کے دین کا محافظ:
معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سُنا:"میری امت میں برابر ایک گروہ موجود رہے گا جو اللہ کے دین کا محافظ رہے گا ۔ جو لوگ ان کا ساتھ نہ دیں گے اور جو لوگ ان کی مخالفت کریں گے وہ ان کو تباہ نہ کر سکیں ۔ یہاں تک کہ اللہ تعالی کا فیصلہ آجائے اور یہ دین کے محافظ لوگ اپنی اسی حالت پر قائم ہیں گے۔(بخاری ومسلم)
دین پر خرچ کرنا:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"تو میرے محتاج بندوں پر اور دین کے کام کو آگے بڑھانے کے لئے خرچ کر لے تو میں تجھ پر خرچ کروں گا"(بخاری ومسلم)
مجاہد کی مدد کرنا اللہ کا ذمہ:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"تین طرح کے لوگوں کی مدد اللہ نے اپنے ذمے لے رکھی ہے۔(1)اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا۔(2)وہ غلام جو اپنی قیمت ادا کرنے کے لیے مکاتبت کرنا چاہتا ہے۔(3)گناہ سے بچنے کے لئے نکاح کرنے والا۔"(ترمذی)
دین کے لئے جدوجہد:
جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"قیامت تک یہ دین قائم رہے گا کیونکہ مسلمانوں کی ایک جماعت (ہر زمانے میں غلبہ دین کے لئے )جہاد کرتی رہے گی۔"(مسلم)
بہترین عمل:
ابوذر رضی اللہ سے روایت ہے، کہتے ہیں میں نے عرض:" یارسول اللہ ﷺ! کون سا عمل سب سے اچھا ہے ؟ـ"آپ ﷺ نے فرمایا:"اللہ پر ایمان لانا اور جہاد فی سبیل اللہ۔"(بخاری)
جنت کا دروازہ:
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:"اللہ کی راہ میں جہاد کرو۔ بیشک جہاد فی سبیل اللہ جنت کے دروازوں میںسے ایک دروازہ ہے اور اس کے ذریعے اللہ تعالی رنج وغم سے نجات دلاتا ہے۔"(صحیح، احمد ، طبرانی ، حاکم)
قرآن میں جہاد فی سبیل اللہ کے ضمن میں اللہ تعالی فرماتے ہیں:
اِنَّ اللہَ اشْتَرٰي مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّۃَ۰ۭ (سورۃ التوبہ:111)
ترجمہ : "بلاشبہ اللہ تعالی نے مسلمانوں سے ان کی جانوں کو اور ان کے مالوں کو اس بات کے عوض میں خرید لیا ہےکہ ان کو جنت ملے گی۔"