• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کو کوئی خدا کہتا ہے ، کوئی بھگوان کہتا ہے - وزیر اعظم نوازشریف

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اللہ کو کوئی خدا کہتا ہے ، کوئی بھگوان کہتا ہے - وزیر اعظم نوازشریف

17309605_867821243358864_6495309736050427912_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیراعظم


اہل عرب بھی اپنے خداؤں کو "لات" اور "عزیٰ" کہتے تھے لیکن اسلام نے ان سب کو گرانے کا حکم دیا. مجھے آج یہ دیکھ کر انتہائی دُکھ اور شرمندگی ہو رہی ہے کہ ایک ایسا شخص اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیراعظم ہے جو نعوذ بااللہ ثم نعوذ باللہ "اللہ" اور "بھگوان" کو ایک سمجھتا ہے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
اللہ کو کوئی خدا کہتا ہے ، کوئی بھگوان کہتا ہے - وزیر اعظم نوازشریف

اس طرح کا بیان اس "منحوس اور لعنتی انسان" نے ٢٠٠٣ میں بھی دیا تھا -کہ ہمارے خدا اور ہندووں کے بھگوان میں کوئی فرق نہیں ہے- جس پر اس کی پارٹی کے کچھ لوگ الگ ہوگئے تھے- اور نہ اس نے اس بیان پر توبہ کی- اور نہ ہی ہمارے مرجیہ سوچ رکھنے والے درباری مللاؤں نے اس کے بارے میں کوئی فتویٰ دیا-

کسی نے صحیح کہا تھا کہ یہ ملک "اسلام" کے نام پر بنا تھا - یہاں آپ کو سب کچھ ملے گا- سوائے اسلام کے-
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
PM Sharif visits Holi function in Karachi



اسلام غیرت اور حیاء کا دین ہے:

کائنات میں سب سے بڑھ کر اللہ کی غیرت ہے اور اس کے بعد اس کے پیارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی غیرت اور پھر تمام انبیاء اور اہل ایمان کی۔ ہر وہ شخص جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہے، وہ لازمی غیرت مند ہوگا۔
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
کفارکو انکے تہواروں میں مبارکباد دینا

سوال: کفارکو انکے تہواروں میں مبارکباد دینے کا کیا حکم ہے؟

Published Date: 2014-04-01

الحمد للہ:

سب علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کرسمس یا کفار کے دیگر مذہبی تہواروں پر مبارکباد دینا حرام ہے-

جیسے کہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب " أحكام أهل الذمة " میں نقل کیا ہے، آپ کہتے ہیں:

"کفریہ شعائر پر تہنیت دینا حرام ہے، اور اس پر سب کا اتفاق ہے، مثال کے طور پر انکے تہواروں اور روزوں کے بارے میں مبارکباد دیتے ہوئے کہنا: "آپکو عید مبارک ہو" یا کہنا "اس عید پر آپ خوش رہیں" وغیرہ، اس طرح کی مبارکباددینے سے کہنے والا کفر سے تو بچ جاتا ہے لیکن یہ کام حرام ضرور ہے، بالکل اسی طرح حرام ہے جیسے صلیب کو سجدہ کرنے پر اُسے مبارکباد دی جائے، بلکہ یہ اللہ کے ہاں شراب نوشی ، قتل اور زنا وغیرہ سے بھی بڑا گناہ ہے، بہت سے ایسے لوگ جن کے ہاں دین کی کوئی وقعت ہی نہیں ہے ان کے ہاں اس قسم کے واقعات رونما ہوتے ہیں، اور انہیں احساس تک نہیں ہوتا کہ وہ کتنا برا کام کر رہا ہے، چنانچہ جس شخص نے بھی کسی کو گناہ، بدعت، یا کفریہ کام پر مبارکباد دی وہ یقینا اللہ کی ناراضگی مول لے رہا ہے" ابن قیم رحمہ اللہ کی گفتگو مکمل ہوئی۔

چنانچہ کفار کو انکے مذہبی تہواروں میں مبارکبا د دینا حرام ہے، اور حرمت کی شدت ابن قیم رحمہ اللہ نے ذکر کردی ہے، -حرام اس لئے ہے کہ- اس میں انکے کفریہ اعمال کا اقرار شامل ہے، اور کفار کیلئے اس عمل پر اظہار رضا مندی بھی ، اگرچہ مبارکباد دینے والا اس کفریہ کام کو اپنے لئے جائز نہیں سمجھتا ، لیکن پھر بھی ایک مسلمان کیلئے حرام ہے کہ وہ کفریہ شعائر پر اظہار رضا مندی کرے یا کسی کو ان کاموں پر مبارکباد دے، کیونکہ اللہ تعالی نے اپنے بندوں کیلئے اس عمل کو قطعی طور پر پسند نہیں کیا، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:

{ إن تكفروا فإن الله غني عنكم ولا يرضى لعباده الكفر وإن تشكروا يرضه لكم }

ترجمہ:اگر تم کفر کرو تو بیشک اللہ تعالی تمہارا محتاج نہیں، اور (حقیقت یہ ہے کہ)وہ اپنے بندوں کیلئے کفر پسند نہیں کرتا، اور اگر تم اسکا شکر ادا کرو تو یہ تمہارے لئے اس کے ہاں پسندیدہ عمل ہے۔

اسی طرح فرمایا:

{ اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام ديناً }

ترجمہ: آج میں نے تمہارے لئے دین کو مکمل کردیا ، اور تم پر اپنی نعمتیں مکمل کردیں، اور تمہارئے لئے اسلام کو بطورِ دین پسند کر لیا۔

لہذا کفار کو مبارکباد دینا حرام ہے، چاہے کوئی آپکا ملازمت کا ساتھی ہو یا کوئی اور ۔

اور اگر وہ ہمیں اپنے تہواروں پر مبارکباد دیں تو ہم اسکا جواب نہیں دینگے، کیونکہ یہ ہمارے تہوار نہیں ہیں، اور اس لئے بھی کہ ان تہواروں کو اللہ تعالی پسند نہیں کرتا، کیونکہ یا تو یہ تہوار ان کے مذہب میں خود ساختہ ہیں یا پھر انکے دین میں تو شامل ہیں لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ساری مخلوق کیلئے نازل ہونے والے اسلام نے انکی حیثیت کو منسوخ کردیا ہے، اور اسی بارے میں فرمایا:

{ ومن يبتغ غير الإسلام ديناً فلن يقبل منه وهو في الآخرة من الخاسرين }

ترجمہ:اور جو شخص بھی اسلام کے علاوہ کوئی دین تلاش کریگا ؛ اسے کسی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا۔

چنانچہ ایک مسلمان کیلئے اس قسم کی تقاریب پر انکی دعوت قبول کرنا حرام ہے، کیونکہ انکی تقریب میں شامل ہونا اُنہیں مبارکباد دینے سے بھی بڑا گناہ ہے۔

اسی طرح مسلمانوں کیلئے یہ بھی حرام ہے کہ وہ ان تہواروں پر کفار سے مشابہت کرتے ہوئے تقاریب کا اہتمام کریں، یا تحائف کا تبادلہ کریں، یا مٹھائیاں تقسیم کریں، یا کھانے کی ڈشیں بنائیں، یا عام تعطیل کا اہتمام کریں، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

(جو جس قوم کی مشابہت اختیار کریگا وہ اُنہی میں سے ہے)

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اپنی کتاب( اقتضاء الصراط المستقيم، مخالفة أصحاب الجحيم ) میں کہتے ہیں:

"کفار کے چند ایک تہواروں میں ہی مشابہت اختیار کرنے کی وجہ سے اُنکے باطل پر ہوتے ہوئے بھی دلوں میں مسرت کی لہر دوڑ جاتی ہے،اور بسا اوقات ہوسکتا ہے کہ اسکی وجہ سے انکے دل میں فرصت سے فائدہ اٹھانے اور کمزور ایمان لوگوں کو پھسلانے کا موقع مل جائے" انتہی

مذکورہ بالا کاموں میں سے جس نے بھی کوئی کام کیاوہ گناہ گار ہے، چاہے اس نے مجاملت کرتے ہوئے، یا دلی محبت کی وجہ سے ، یا حیاء کرتے ہوئے یا کسی بھی سبب سے کیا ہو، اسکے گناہ گار ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس نے دین الہی کے بارے میں بلاوجہ نرمی سے کام لیا ہے، جو کہ کفار کیلئے نفسیاتی قوت اور دینی فخر کا باعث بنا ہے۔

اور اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مسلمانوں کی اپنے دین کی وجہ سے عزت افزائی فرمائے، اور انہیں اس پر ثابت قدم رہنے کی توفیق دے، اور انہیں اپنے دشمنوں پر غلبہ عطا فرمائے، بیشک وہ طاقتور اور غالب ہے۔

( مجموع فتاوى ورسائل شيخ ابن عثيمين 3/369 ) .

شیخ محمد صالح المنجد

https://islamqa.info/ur/947
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیراعظم


اہل عرب بھی اپنے خداؤں کو "لات" اور "عزیٰ" کہتے تھے لیکن اسلام نے ان سب کو گرانے کا حکم دیا. مجھے آج یہ دیکھ کر انتہائی دُکھ اور شرمندگی ہو رہی ہے کہ ایک ایسا شخص اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیراعظم ہے جو نعوذ بااللہ ثم نعوذ باللہ "اللہ" اور "بھگوان" کو ایک سمجھتا ہے
مغل بادشاہ جلال الدین اکبر کی یہ ناجائز اولاد آج ایک بار پھر اسی کے طرز پر "دین الہی" کے نفاذ کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے- الله ان کو برباد کرے-
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!


روزنامہ امت کے مطابق نواز شریف نے کہا:
خدا سب کا ہے، کوئی بھگوان کہتا ہے، کوئی اللہ

جبکہ اے آر وائی کے ٹکر کے مطابق :
اللہ کو کوئی خدا کہتا ہے ، کوئی بھگوان کہتا ہے - وزیر اعظم نوازشریف
اب سوال یہ ہے کہ نواز شریف نے واقعتاً کیا کہا ہے؛ وہ نواز شریف کی تقریر میں سنا جا سکتا ہے،
نواز شریف کی اس تقریر کو سننے کا میرا تو کوئی موڈ نہیں، لیکن معترض کو یہ نواز شریف کی تقریر سے نکال کر بتلانا چاہئے، کہ کس منٹ پر کون سے الفاظ ہیں:
نواز شریف کی تقریر کا لنک:
PM Nawaz Sharif Address In Karachi – 14th March 2017
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس طرح کا بیان اس "منحوس اور لعنتی انسان" نے ٢٠٠٣ میں بھی دیا تھا -کہ ہمارے خدا اور ہندووں کے بھگوان میں کوئی فرق نہیں ہے- جس پر اس کی پارٹی کے کچھ لوگ الگ ہوگئے تھے- اور نہ اس نے اس بیان پر توبہ کی- اور نہ ہی ہمارے مرجیہ سوچ رکھنے والے درباری مللاؤں نے اس کے بارے میں کوئی فتویٰ دیا-
نواز شریف کا یہ بیان میرے علم میں نہیں!
نواز شریف کے اس بیان پیش کردیں! مہربانی ہو گی!
 
Last edited:

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!


روزنامہ امت کے مطابق نواز شریف نے کہا:
خدا سب کا ہے، کوئی بھگوان کہتا ہے، کوئی اللہ

جبکہ اے آر وائی کے ٹکر کے مطابق :


اب سوال یہ ہے کہ نواز شریف نے واقعتاً کیا کہا ہے؛ وہ نواز شریف کی تقریر میں سنا جا سکتا ہے،
نواز شریف کی اس تقریر کو سننے کا میرا تو کوئی موڈ نہیں، لیکن معترض کو یہ نواز شریف کی تقریر سے نکال کر بتلانا چاہئے، کہ کس منٹ پر کون سے الفاظ ہیں:
نواز شریف کی تقریر کا لنک:
PM Nawaz Sharif Address In Karachi – 14th March 2017
وعلیکم السلام و رحمت الله

نواز شریف صاحب فرماتے ہیں کہ " آئین کے تحت مسلمانوں اور غیر مسلموں تمام کے حقوق برابر ہیں -ہمارا کام لوگوں کی جنّت اور دوزخ کا فیصلہ کرنا نہیں ، بلکہ دنیا کو جنّت بنانا ہے - خدا حکمرانوں سے یہ نہیں پوچھے گا کہ کسی خاص مذہب کے لئے کیا کیا - بلکہ یہ پوچھا جائے گا کہ مخلوق خدا کے لئے کیا کیا ؟؟ - ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں ہولی کی تقریب میں شرکت کے موقع پر خطاب میں کیا- (روز نامہ امّت - کراچی)

"لعنت الله علی المنافقین"

وہ کون سا دین اسلام ہے جس میں مسلموں اور غیر مسلموں کے حقوق برابر ہیں ؟؟- ذرا ہمیں بھی بتائیں- کفار سے تو قتال واجب ہے جب تک کہ وہ ذلیل ہو کر جزیہ نہ دے دیں -

پھر کہتے ہیں کہ : " ہمارا کام لوگوں کی جنّت اور دوزخ کا فیصلہ کرنا نہیں ، بلکہ دنیا کو جنّت بنانا ہے - خدا حکمرانوں سے یہ نہی پوچھے گا کہ کسی خاص مذہب کے لئے کیا کیا - بلکہ یہ پوچھا جائے گا کہ مخلوق خدا کے لئے کیا کیا"-

تو یہ کام تو آپ جناب ہندو بن کر بھی کرسکتے ہیں- پھر مسلمان ہونے کا لبادہ اڑھنے کی کیا ضرورت ہے ؟؟- کیوں اپنے آپ کو اور اسلام کو بدنام کرتے ہو ؟؟-

کیا الله کے نبی یا آپ صل الله علیہ و آ له وسلم کے اصحاب نے کبھی کوئی ایسا بیان کیا "کہ ہمارا کام لوگوں کی جنّت اور دوزخ کا فیصلہ کرنا نہیں ، بلکہ دنیا کو جنّت بنانا ہے - اور خدا حکمرانوں سے یہ نہیں پوچھے گا کہ کسی خاص مذہب کے لئے کیا کیا- ؟؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا ۔ مجھے ( اللہ کی طرف سے ) حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے جنگ کروں اس وقت تک کہ وہ اس بات کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز ادا کرنے لگیں اور زکوٰۃ دیں ، جس وقت وہ یہ کرنے لگیں گے تو مجھ سے اپنے جان و مال کو محفوظ کر لیں گے ، سوائے اسلام کے حق کے ۔ باقی کا حساب کتاب اللہ ان سے کر لے گا۔ (بخاری-کتاب الیمان)

اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے :
{ اور تم ان سے اس وقت تک قتال وجھاد کرو کہ ان میں فساد عقیدہ نہ رہے اور سارے کا سارا دین اللہ تعالی کا ہی ہوجاۓ } الانفال ( 39 ) ۔

بشر المنفقین بان لھم عذابا الیماo الذین یتخذون الکفرین اولیاء من دون المومنین‘ ایبتغون عندھم العزۃ فان العزۃ ﷲ جمیعا o (سورہ نسآء آیت ۱۳۸ پارہ ۵)
ترجمہ: منافقوں کو خوشخبری دو کہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے وہ جو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں کیا ان کے پاس عزت ڈھونڈتے ہیں؟ حالانکہ عزت تو ساری اﷲ کے لئے ہے۔

نیز فرمایا کہ
سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :
قَاتِلُوا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلَا يُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَلَا يَدِينُونَ دِينَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حَتَّىٰ يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَنْ يَدٍ وَهُمْ صَاغِرُونَ سوره توبہ ٢٩
ان لوگوں سے لڑو اور قتال کرو جو اللہ تعالی پر اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتے ،اور جو اللہ تعالی اوراس کے رسول کی حرام کردہ شے کو حرام نہیں جانتے اور نہ ہی وہ دین حق قبول کرتے -

رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے کہ : جو شخص مشرک سے صحبت رکھے اور اس کے ساتھ سکونت پذیر رہے تو وہ بھی اسی جیسا ہے (بحوالہ: ابودائود کتاب الجہاد رقم الحدیث ۱۰۱۴ جلد دوم)

لعنتی وزیر اعظم "ہولی کی محفل" میں شریک ہیں اور الله پر بہتان باندھتے ہیں کہ "خدا حکمرانوں سے یہ نہیں پوچھے گا کہ کسی خاص مذہب کے لئے کیا کیا - بلکہ یہ پوچھا جائے گا کہ مخلوق خدا کے لئے کیا کیا"

قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدًا فَلَنْ يُخْلِفَ اللَّهُ عَهْدَهُ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ -سوره البقرہ ٨٠
کہو کہ کیا تم نے الله سے کوئی عہد لےلیا ہے کہ ہر گز الله اپنے عہد کا خلاف نہیں کرے گا یا تم الله پر وہ باتیں کہتے ہو جو تم نہیں جانتے-

الله ان حکمرانوں کو برباد کرے -(امین)
 
Top