محمد آصف مغل
اللہ کہاں ہے؟
اِمام أبو جعفر أحمد بن محمد الطحاوی الحنفی ، رحمہُ اللہ ، تاریخ وفات 321ہجری
اپنی مشہور و معروف کتاب"""عقیدہ الطحاویہ"""میں کہتے ہیں
اللہ عرش اور اُس کے عِلاوہ بھی ہر ایک چیز سے غنی ہے اور ہر چیز اُس کے أحاطہ میں ہے اور وہ ہر چیز سے اُوپر ہے اور اُس کی مخلوق اُس کا أحاطہ کرنے سے قاصر ہے
اِمام صدر الدین محمد بن علاء الدین (تاریخ وفات 792ہجری)رحمہ ُ اللہ، جو ابن أبی العز الحنفی کے نام سے مشہور ہیں ، اِس " عقیدہ الطحاویہ " کی شرح میں اِمام الطحاوی رحمہُ اللہ کی اِس مندرجہ بالا بات کی شرح میں لکھتے ہیں کہ
یہ بات پوری طرح سے ثابت ہے کہ اللہ کی ذات مخلوق سے ملی ہوئی نہیں ( بلکہ الگ اور جدا ہے ) اور نہ اللہ نے مخلوقات کو اپنے اندر بنایا ہے
یعنی اللہ کا ہر چیز پر محیط ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ مخلوقات اُس کے اندر ہیں بلکہ وہ محیط ہے اپنے عِلم کے ذریعے، اِس کے دلائل ابھی آئیں
اِن شاء اللہ تعالیٰ
پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے اپنی مخلوق سے جُدا ، بُلند اور اُوپر ہونے کے دلائل میں میں وارد ہونے والی نصوص کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ یہ نصوص تقریباً بیس اقسام میں ہیں ، اور پھر انہی اقسام کو بیان کرتے ہوئے سولہویں قِسم (نمبر 16)کے بیان میں لکھا
فرعون نے (بھی)موسیٰ علیہ السلام کی اِس بات کو نہیں مانا تھا کہ اُن کا رب آسمانوں پر ہے اور اِس بات کا مذاق اور اِنکار کرتے ہوئے کہا
يَا هَامَانُ ابْنِ لِي صَرْحًا لَعَلِّي أَبْلُغُ الْأَسْبَابَ o أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَى إِلَهِ مُوسَى وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا
اے ھامان میرے لیے بلند عمارت بناؤ تا کہ میں راستوں تک پہنچ سکوں o آسمان کے راستوں تک ، (اور اُن کے ذریعے اُوپر جا کر ) موسیٰ کے معبود کو جھانک کر دیکھ لوں اور بے شک میں اِسے (یعنی موسی کو )جھوٹا سمجھتا ہوں
(سُورۃ غافر(40) /آیت36،37)
لہذا جو اللہ تعالیٰ کے (اپنی مخلوق سے الگ اور )بُلند ہو نے کا اِنکار کرتا ہے وہ فرعونی اور جہمی ہے اور جواِقرار کرتا ہے وہ موسوی اور محمدی ہے
حوالہ ::: شرح عقیدہ الطحاویہ/صفحہ رقم 287/ناشر مکتب الاسلامی، بیروت ، لبنان،نویں اشاعت،