بِسمِ اللہ الرّحمٰن ِ الرَّحیم
و لہُ الحمدُ فی اُولیٰ و فی الآخرۃ ، و افضلَ الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیٰ رَسولِ اللہ، الذَّی لا نَبیَّ و لا مَعصومَ بَعدہُ[FONT=Al_Mushaf]
[/FONT]::::::: اللہ کی خاطر محبت ، نشانیاں اور نتائج :::::::
و لہُ الحمدُ فی اُولیٰ و فی الآخرۃ ، و افضلَ الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیٰ رَسولِ اللہ، الذَّی لا نَبیَّ و لا مَعصومَ بَعدہُ[FONT=Al_Mushaf]
[/FONT]::::::: اللہ کی خاطر محبت ، نشانیاں اور نتائج :::::::
اللہ کی خاطر مُحبت اسلامی تعلیمات اور تربیت کے میٹھے رسیلے پھلوں میں سے ایک ایسا پھل تھا جِس نے اسلامی معاشرے کو ایسے خوش ذائقہ اورقوت آور نتائج مہیا کر رکھے تھے جِس کی مثال تاریخ انسانی میں کسی بھی معاشرے میں نہ تھی ، اور نہ ہو سکی ،
بلکہ یہ افسوس ناک حقیقت اپنا گھناؤنا چہرہ لیے ہر وقت خوفزہ کیے رکھتی ہے کہ اب تو کہیں کسی جگہ اِسلامی معاشرہ ہی موجود نہیں رہا تو اُس کی صفات کہاں ملیں گی!!!؟؟؟
اور اِس سے بڑھ کر دُکھ انگیز اور خوفناک معاملہ یہ ہے کہ اِسلامی معاشرے کی بعض خصوصیات اب کافروں کے معاشروں میں پائی جاتی ہیں ، اور ہم مسلمان اپنی اُن خصوصیات کو اپنانے کی بجائے کافروں کی گندی عادات اپنانے میں اپنی قوتیں خرچ کرتے ہیں ، اور اگر کہیں کوئی اچھی صفت اپنانے کی کوشش کرتا ہے تو بھی اپنی اِسلامی تعلیمات کے مطابق نہیں ، اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی اطاعت کے لیے ، اِسلام اور مسلمانوں کی سر بلندی کے لیے نہیں ، بلکہ کفار و مشرکین سے متاثر ہو کر اپنانے کی کوشش ہوتی ہے ، پس بظاہر اچھا اور نیک عمل ہونے کے باوجود اخلاص کے فقدان اور نیت کی تبدیلی کی وجہ سے نیکی برباد گناہ لازم والا معاملہ ہوجاتا ہے ،
اللہ ہم سب کو ایسی کوتاہیوں سے محفوظ رکھے ،
میری بات اللہ کی خاطر محبت کرنے کے بارے میں تھی ، اس معاملے کو سمجھنے کے لیے سب سے پہلے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ اللہ کی خاطر محبت کیا ہے ؟
اُس کی صِفات کیا ہیں ؟ جن کی موجودگی میں اُس کی پہچان ہو تی ہے ؟
اِن شاء اللہ آج ہم اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ اور اُس کے رسول کریم مُحمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے فرامین مُبارکہ میں اِن مذکورہ بالا سوالات کے جوابات کا مطالعہ کریں گے ،
::: اجمالی جواب ::: اجمالی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اللہ کی خاطر مُحبت وہ ہے جِس میں کوئی مُحب کسی کو صِرف اللہ کی رضا کے حصول کے لیے اپنا مَحبُوب رکھے اور پھر وہ مُحب اپنے مَحبُوب کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی اطاعت کی طرف بلاتا رہے اور اس میں اس کا مددگار رہے ، اور نافرمانی سے روکتا رہے اور نافرمانی سے رُکے رہنے میں اُس کا مددگار رہے ، اُسے کفار و مشرکین اور اہل بدعت سے محفوظ رہنے میں اُس کا مددگار رہے ،
عموما ً لفظ مُحبت سن کر اُن جذبات کا خیال آتا جو دو متضاد جنسوں میں ایک دوسرے کے لیےپائی جانے والی رغبت کی وجہ سے ظاہر ہوتے ہیں ، جبکہ مُحبت صِرف اُنہی جذبات کا نام نہیں بلکہ مُحبت انسانوں میں تو کیا بعض جانوروں کے درمیان پائے جانے والے رشتوں اور تعلقات میں تقریباً ہر رشتے اور تعلق میں موجود ہوسکتی ہے ،
مُحبت انسانی جذبات میں سے سب سے زیادہ نازک ، لیکن اتنا ہی مضبوط اور تُند و تیز جذبہ ہے ، اور اگر یہ جذبہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی رضا کے تابع کر دِیا جائے تو اِس جذبے کی کیفیت کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے ،لیکن اِس کے فوری اثرات میں یہ یقینی اثر ہے کہ یہ جذبہ مُسلمانوں کے درمیان ایسے مضبوط اور بے لوث تعلقات کی بنیاد بن جاتا ہے جِس کی مثال کسی اور معاشرے میں نہیں ملتی ، اور جِن تعلقات کے دُنیاوی اور اُخروی مثبت نتائج کی مثال بھی کسی اور عمل میں نہیں ملتی ،
اللہ کی خاطر مُحبت کی وجہ سے اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی اُمت کو جو نعمتیں عطاء فرماتا ہے، اور اس مُحبت کے جو عظیم فائدے والے نتائج دیتا ہے اُن سب کی بہت سی خبریں ہمیں دی گئی ہیں ، اور انہی خبروں میں اللہ کی خاطر ایک دوسرے مُحبت کرنے والوں کی ، اور محبت کی نشانیاں بھی بتائی گئی ہیں ،
ان خبروں کا بغور مطالعہ ہمارے لیے اُن سوالات کے جوابات مہیا کرنے والا ہے جو میں نے اپنی بات کے آغاز میں پیش کیے تھے، آئیے اُن خبروں میں سے کچھ کا مطالعہ کرتے ہیں :::
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری بات جاری ہے ، تمام قارئین کرام سے گذارش ہے کہ بات کی تکمیل تک اپنے جوابات کو مؤخر فرمایے، والسلام علیکم۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عربی عبارات کو درست طور پر دیکھنے کے لیے درج ذیل فونٹ ڈاون لوڈ کیجیے اور اپنے کمپیوٹر میں انسٹال کر لیجیے ، میں اپنے تمام مضامین میں تقریبا اسی فونٹ کا استعمال کرتا ہوں ۔