محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہمحترم قارئین کرام!
اللہ تعالی فرماتاہے:
قَدْ كَانَتْ لَكُمْ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ فِيْٓ اِبْرٰہِيْمَ وَالَّذِيْنَ مَعَہٗ اِذْ قَالُوْا لِقَوْمِہِمْ اِنَّا بُرَءٰۗؤُا مِنْكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَۃُ وَالْبَغْضَاۗءُ اَبَدًا حَتّٰى تُؤْمِنُوْا بِاللہِ وَحْدَہٗٓ
بیشک تمہارے لئے ابراہیم (علیہ السلام) میں اور اُن کے ساتھیوں میں بہترین نمونۂ (اقتداء) ہے، جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: ہم تم سے اور اُن سب سے جن کی تم اللہ کے سوا پوجا کرتے ہو کلیتہً بیزار (اور لاتعلق) ہیں، ہم نے تمہارے ساتھ کھلا کفر کیا ہمارے اور تمہارے درمیان دشمنی اور نفرت و عناد ہمیشہ کے لئے ظاہر ہوچکا، یہاں تک کہ تم ایک اللہ پر ایمان لے آؤ۔
اس آیت میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ ایک یہ بات بھی انتہائی قابل غور ہے کہ ابراہیم علیہ السلام نے کفر و شرک کرنے والوں سے اظہارِ برأت کے بعد كَفَرْنَا (کہ ہم تمہارے ساتھ کفر کرتے ہیں) کہہ کر فوراً فرمایا:
وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَۃُ
(یعنی)ہمارے اور تمہارے درمیان (ہمیشہ کی) دشمنی شروع ہو گئی۔
پھر فرمایا:
وَالْبَغْضَاۗءُ اَبَدًا
اور نفرت و عناد بھی (ہمیشہ کے لئے) شروع ہو گیا۔
اور دشمنی اور نفرت و عناد کا یہ سلسلہ کب تک جاری و ساری رہے گا :
حَتّٰى تُؤْمِنُوْا بِاللہِ وَحْدَہٗٓ
یہاں تک کہ تم ایک اللہ پر ایمان لے آؤ۔
اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ جس شخص کے اعمال میں کفر و شرک کی نجاست ہو اس سے اتحاد ممکن ہی نہیں
بلکہ
اس سے کھلی دشمنی رکھنے کا حکم اللہ تعالی کی طرف سے نازل شدہ ہے۔
آج کل ہمارے معاشرے میں دشمنی تو کجا بہت سے اہل ایمان حضرات میں نفرت و عناد بھی مفقود ہے۔ اور وہ دیگر لوگوں کو بھی اسی کی تلقین فرماتے ہیں۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
یہاں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اللہ تعالی کی نازل کردہ آیت کے مطابق کفر و شرک کے حاملین سے دشمنی رکھنا پہلا مقصود ہے ۔
اور
دشمنی تو نفرت و عناد سے بہت زیادہ خطرناک ہے۔
دوسری بات یہ کہ آیت کے شروع میں خطاب محمد رسول اللہ ﷺ اور آپ کے متبعین کو ہے اور آیت میں موجود لفظ ''ابدا'' اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ قیامت تک یہ معاملہ چلتا رہے گا تیسرا یہ کہ رسول اکرم ﷺ کی اُمت میں سے جو بھی شخص اس آیت پر عمل کرے گا، وہ اس لفظ ''ابدا'' کی وجہ سے اس حکم میں داخل ہو گا۔ واللہ اعلم بالصواب