• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کی خاطر کسی سے دشمنی رکھنا، نفرت و بغض رکھنے سے مقدم ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

محترم قارئین کرام!

اللہ تعالی فرماتاہے:
قَدْ كَانَتْ لَكُمْ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ فِيْٓ اِبْرٰہِيْمَ وَالَّذِيْنَ مَعَہٗ اِذْ قَالُوْا لِقَوْمِہِمْ اِنَّا بُرَءٰۗؤُا مِنْكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَۃُ وَالْبَغْضَاۗءُ اَبَدًا حَتّٰى تُؤْمِنُوْا بِاللہِ وَحْدَہٗٓ

بیشک تمہارے لئے ابراہیم (علیہ السلام) میں اور اُن کے ساتھیوں میں بہترین نمونۂ (اقتداء) ہے، جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: ہم تم سے اور اُن سب سے جن کی تم اللہ کے سوا پوجا کرتے ہو کلیتہً بیزار (اور لاتعلق) ہیں، ہم نے تمہارے ساتھ کھلا کفر کیا ہمارے اور تمہارے درمیان دشمنی اور نفرت و عناد ہمیشہ کے لئے ظاہر ہوچکا، یہاں تک کہ تم ایک اللہ پر ایمان لے آؤ۔

اس آیت میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ ایک یہ بات بھی انتہائی قابل غور ہے کہ ابراہیم علیہ السلام نے کفر و شرک کرنے والوں سے اظہارِ برأت کے بعد كَفَرْنَا (کہ ہم تمہارے ساتھ کفر کرتے ہیں) کہہ کر فوراً فرمایا:

وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَۃُ
(یعنی)ہمارے اور تمہارے درمیان (ہمیشہ کی) دشمنی شروع ہو گئی۔

پھر فرمایا:
وَالْبَغْضَاۗءُ اَبَدًا
اور نفرت و عناد بھی (ہمیشہ کے لئے) شروع ہو گیا۔

اور دشمنی اور نفرت و عناد کا یہ سلسلہ کب تک جاری و ساری رہے گا :

حَتّٰى تُؤْمِنُوْا بِاللہِ وَحْدَہٗٓ
یہاں تک کہ تم ایک اللہ پر ایمان لے آؤ۔

اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ جس شخص کے اعمال میں کفر و شرک کی نجاست ہو اس سے اتحاد ممکن ہی نہیں
بلکہ
اس سے کھلی دشمنی رکھنے کا حکم اللہ تعالی کی طرف سے نازل شدہ ہے۔

آج کل ہمارے معاشرے میں دشمنی تو کجا بہت سے اہل ایمان حضرات میں نفرت و عناد بھی مفقود ہے۔ اور وہ دیگر لوگوں کو بھی اسی کی تلقین فرماتے ہیں۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔

یہاں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اللہ تعالی کی نازل کردہ آیت کے مطابق کفر و شرک کے حاملین سے دشمنی رکھنا پہلا مقصود ہے ۔
اور
دشمنی تو نفرت و عناد سے بہت زیادہ خطرناک ہے۔

دوسری بات یہ کہ آیت کے شروع میں خطاب محمد رسول اللہ ﷺ اور آپ کے متبعین کو ہے اور آیت میں موجود لفظ ''ابدا'' اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ قیامت تک یہ معاملہ چلتا رہے گا تیسرا یہ کہ رسول اکرم ﷺ کی اُمت میں سے جو بھی شخص اس آیت پر عمل کرے گا، وہ اس لفظ ''ابدا'' کی وجہ سے اس حکم میں داخل ہو گا۔ واللہ اعلم بالصواب
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
جزاک اللہ خیرا
یعنی آج کسی کے شرک وکفر کے باعث اگر اس سے تعلقات اور میل جول ختم کر دیا جائے تو ایسا کرنا ٹھیک ہو گا؟؟
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
دُعا سسٹر غلط کام کرنے والے کے ساتھ تعلقات ایسے رکھے جائیں کہ اُس کو راہِ راست پر لانے کی کوشش کی جائے اور کوشش کی جائے کہ اُس کو سچ اور جھوٹ ، صحیح اور غلط کی پہچان کروائی جا سکے۔ نہ کہ اُس کے ساتھ ہوٹلوں پر کھانے کھائے جائیں، موج مستی اور گھومنا پھرنا ہو ، فحاش باتیں ہوں اور عیاشی کی جائے،

بلکہ دوستی اور دُشمنی صرف اور صرف اللہ تعالی کی رضا کے لیے کریں نا کہ ذاتی نفع و نقصان کے لیے، رہی بات دوستی کی تو کافروں سے دوستی کیسی بھلا۔
 
Top