• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

المؤمن القوی خیر من المؤمن الضعیف کا مفہوم

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
513
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
المؤمن القوی خیر من المؤمن الضعیف“ کا مفہوم

تحریر : ابوالمحبوب سید انور شاہ راشدی

سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ آپ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم سے روایت کرتے ہیں:

«المؤمنُ القويُّ خيرٌ وأحبُّ إلى اللهِ مِنَ المؤمنِ الضَّعيفِ وفي كلٍّ خيرٌ. احْرِصْ على ما يَنفعُكَ، واسْتَعنْ باللهِ ولا تَعجزْ. وإنَّ أصابك شيءٌ فلا تقلْ: لو أنِّي فعلتُ كان كذا وكذا، ولكن قُلْ: قدَر اللهِ وما شاءَ فَعَل، فإنَّ (لَوْ) تَفتحُ عملَ الشَّيطانِ». [صحیح مسلم]

قوی مؤمن اللہ تعالی کو کمزور سے زیادہ محبوب اور پسند ہے۔۔۔“


اس حدیث میں لفظ ” المؤمن القوی“ سے بعض لوگ ”مالدار مؤمن “ مراد لیتے ہیں،حالانکہ یہ بات کسی طور درست نہیں۔بلکہ اس سے مراد مضبوط ایمان والا مؤمن مراد ہے جیساکہ امام نووی اورابن عثیمین رحمہما اللہ ودیگر اہل علم نے ذکرکیاہے، شیخ ابن باز رحمہ اللہ ”کتاب التوحید“ کی شرح میں فرماتے ہیں :

المؤمن القوي الذي يقوى على الأمر والنهي ويجاهد في سبيل الله أفضل من المؤمن الضعيف وفي كل خير وفي كل منهما خير، في سبيل المؤمنين، لكن القوي الآمر بالمعروف الناهي عن المنكر، المجاهد في سبيل الله، المعلم الداعي إلى الله أفضل من سواه من المؤمنين دون ذلك.
شرح كتاب التوحيد ( 57باب ما جاء في "لو")

یعنی قوی مؤمن وہ ہے جسے امر بالمعروف اورنہی عن المنکر پر قدرت ہواورجہاد فی سبیل اللہ میں حصہ لےرہاہو“.

بعض اہل علم اس سے ”مضبوط جسم“ یعنی جسمانی طور پر طاقتور مؤمن بھی مراد لیتے ہیں۔ اہل علم کے یہاں یہی دومعانی معروف ہیں۔

باقی جہاں تک مؤمن کے مالدار ہونے کی بات ہے تو یہ اس حدیث سے اخذ نہیں کیا جاسکتا،اس لیے کہ اول تو حدیث کے اگلے یہ الفاظ :”واسْتَعنْ باللهِ ولا تَعجزْ“ بھی مالدار ہونے کی نفی کرتے ہیں کہ کوئی مؤمن اگر کمزور پڑ جائے تو اسے عاجز نہیں ہوناچاہیے،بلکہ اسے اللہ تعالی سے ہی مدد لینی چاہیے،یہ نہیں فرمایا کہ : ”وہ مالدار بننے کی کوشش میں لگ جائے“.

دوسرا صحابہ کرام کا اجماع ہے بلکہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصوص سے ثابت ہے کہ صحابہ میں سب سے افضل سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی شخصیت تھی،حالانکہ ان سے بڑھ کر کئی ایک مالدار لوگ موجود تھے،مثلا سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ وغیرہ ،لیکن محض مال کی وجہ سے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ قوی مؤمن نہیں بن گئے۔سو لہذا زیر بحث حدیث سے ”مالدار مؤمن “مراد لینا درست نہیں،اور نہ اہل علم نے اس سے یہ مفہوم کشید کیاہے اور نہ ہی وہ نصوص سے موافقت رکھتاہے۔
 
Top