آپ کا یہ کہنا کہ امام دارقطنیؒ نے اور امام ذہبیؒ وغیرہ نے اس جرح کو قبول نہیں کیا، یہ بات آپ کی درست نہیں، امام دارقطنیؒ کے حوالہ سے پہلے تفصیل بیان کی گئی، اب امام الذہبیؒ کا موقف بیان کرتے ہیں۔
امام الذہبی رحمہ اللہ اپنی ميزان الاعتدال میں فرماتے ہیں:
محمد بن الحسن الشيباني، أبو عبد الله.
أحد الفقهاء.
لينه النسائي، وغيره من قبل حفظه.
يروي عن مالك بن أنس وغيره.
وكان من بحور العلم والفقه قويا في مالك.
ملاحظہ فرمائیں:صفحه 513 جلد 03 - ميزان الاعتدال في نقد الرجال - امام الذهبي - دار المعرفة للطباعة والنشر، بيروت
ملاحظہ فرمائیں:صفحه 107 جلد 06 - ميزان الاعتدال في نقد الرجال - امام الذهبي - دار الكتب العلمية، بيروت
امام الذہبی ؒ نے، یہاں امام النسائیؒ کی محمد بن الحسن الشیبانیؒ پر حفظ کی جرح کا ذکر کیا، اور انہیں امام مالکؒ کی روایت میں قوی قرار دیا، یعنی کہ امام مالکؒ سے ان کی روایات قوی ہیں، وہ روایات مقبول ہیں، کیونکہ محمد بن حسن الشیبانیؒ کی امام مالکؒ سے روایات دوسرے طرق اور راویوں سے بھی ثابت ہے۔ وگرنہ محمد بن حسن الشیبانی ؒ ضعیف ہیں۔ اب آپ کو یہ معنی سمجھنا مشکل ہو رہا ہے، جبکہ یہ معنی اسی کلام میں موجود ہے۔ اگر امام الذہبیؒ کے نزدیک محمد بن حسن الشیبانیؒ ثقہ ہوتے ، تو امام الذہبیؒ کا محمد بن الحسن الشیبانی ؒ کو صرف امام مالکؒ سے کی گئی روایات میں قوی قرار دینے کا کیا معنی ہوا؟ یہ بات آپ کو اس سے قبل بھی بیان کی تھی۔ امام الذہبیؒ کے اس کلام کا معنی یہی ہے کہ محمد بن الحسن الشیبانیؒ کی امام مالکؒ سے روایات دوسرے طرق سے ثابت ہونے کی وجہ سے یہ قوی ہیں، وگرنہ محمد بن الحسن الشیبانیؒ فی نفسہ ضعیف ہیں۔
علم الحدیث جاننے والے کو یہ بات اسی کلام میں سمجھ آجائے گی۔ لیکن دیگر کے لئے ہم مزید ثبوت بیان کر دیتے ہیں، کہ امام الذہبی ؒ نے نزدیک محمد بن الحسن الشیبانیؒ ضعیف قرار دیا ہے۔
امام الذہبیؒ اپنی کتاب المغنی فی ضعفاء ، جس میں امام الذہبیؒ نے ضعیف روایوں کو ذکر کیا ہے، میں فرماتے ہیں:
مُحَمَّد بن الْحسن الشَّيْبَانِيّ عَن مَالك وَغَيره ضعفه النَّسَائِيّ من قبل حفظه
محمد بن الحسن الشیبانیؒ نے مالکؒ وغیرہ سے روایت کی ہے، امام نسائیؒ نے انہیں حافظہ کی وجہ سے ضعیف قرار دیا ہے،
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 179 جلد 02 الكتاب: المغني في الضعفاء – امام الذهبي - إدارة إحياء التراث، قطر
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 282 جلد 02 الكتاب: المغني في الضعفاء – امام الذهبي - دار الكتب العلمية، بيروت
امام الذہبیؒ نے یہاں محمد بن الحسن الشیبانیؒ کو ضعیف قرار دیا ہے، لہٰذا ۔لسان الميزان کی عبارت، جو میزان الاعتدال کی نقل ہے، اور جس سے امام ابن حجر العسقلانی نے بھی علق کیا ہے، اس کا وہی معنی ہے، جو ہم بیان کر رہے ہیں کہ ، امام الذہبیؒ نے محمد بن الحسن الشیبانیؒ کو ضعیف قرار دیا ہے، اور امام مالکؒ سے روایت کرنے میں دوسرے طرق سے ثابت ہونے کی وجہ سے قوی! وگرنہ فی نفسہ ضعیف!!
رہی بات کہ محمد بن الحسن الشیبانیؒ پر امام یحیی بن معینؒ کی جرح کو قبول نہیں کیا، تو یہ سوائے ایک تخیل کے کچھ نہیں، کیونکہ امام الذہبیؒ نے محمد بن الحسن الشیبانیؒ پر یحیی بن معینؒ کی جرح کو رد نہیں کیا، بلکہ اس کا ذکر نہیں کیا اور عدم ذکر رد نہیں ہوا کرتا۔
امام الذہبیؒ نے ديوان الضعفاء والمتروكين میں بھی محمد بن الحسن الشیبانیؒ کو ضعیف ومتروک قرار دیا ہے:
محمد بن حسن الشيباني الفقيه: ضعفه النسائی وغيره.
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 346 ديوان الضعفاء والمتروكين - امام الذهبي - مكتبة النهضة الحديثة، مكة