- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
رہی بات صراحت کی، تو صراحت اعتباری شئی ہے!
بنی اسرائل کو بھی اللہ تعالیٰ کے بقر کو ذبح کرنے کے حکم میں صراحت نظر نہیں آرہی تھی!
اور وہ بار بار صراحت کا مطالبہ کرتے!
ہم نے جو معانی بیان کئے ہیں وہ امام ذہبی اور ابن حجر العسقلانی کے بھی ہیں!
ویسے بات سیدھی سی ہے، یہ حنفی مقلدین کی مجبوری ہے، کہ وہ ہٹ دھرمی کے ساتھ امام ابو حنیفہ اور ان کے شاگردوں پر ہر جرح کو رد کردیں، گو کہ محدثین کے ہاں وہ جرح مقبول ہو!
ایک بار پھر عرض کردوں!
یہ معنی تو دارقطنی کے کلام میں ہے، مگر علم الکلام میں جھک مارمار کر کلام کو سمجھنے سے عاری کو سمجھ نہ آناالگ بات ہے!اس کلام کا جو معنی آپ نے ارشاد فرمایا ہے وہ آپ کے بطن سے برآمد ہوا ہے دارقطنیؒ کے الفاظ سے نہیں۔ میں نے عرض کیا تھا کہ دارقطنیؒ کے الفاظ میں اس بات کی صراحت دکھا سکتے ہیں تو دکھائیں جو آپ کہہ رہے ہیں۔ آپ کے پیٹ کے گھڑے ہوئے معانی کی ہمیں ضرورت نہیں۔
اور اگر دارقطنیؒ کے الفاظ میں یہ بات صراحتاً موجود نہیں ہے تو بتا دیں۔ ہم پھر آگے بات کرتے ہیں۔
رہی بات صراحت کی، تو صراحت اعتباری شئی ہے!
بنی اسرائل کو بھی اللہ تعالیٰ کے بقر کو ذبح کرنے کے حکم میں صراحت نظر نہیں آرہی تھی!
اور وہ بار بار صراحت کا مطالبہ کرتے!
ہم نے جو معانی بیان کئے ہیں وہ امام ذہبی اور ابن حجر العسقلانی کے بھی ہیں!
ویسے بات سیدھی سی ہے، یہ حنفی مقلدین کی مجبوری ہے، کہ وہ ہٹ دھرمی کے ساتھ امام ابو حنیفہ اور ان کے شاگردوں پر ہر جرح کو رد کردیں، گو کہ محدثین کے ہاں وہ جرح مقبول ہو!
ایک بار پھر عرض کردوں!
یہ بات دارقطنی کے اپنے الفاظ میں ہی ہے!
Last edited: