• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

النھی یقتضی الفساد قاعدے کی کچھ تفصیل کی implications

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ احناف (حدیث میں حلالہ کرنے والے اور کرانے والے پر واضح لعنت منقول ہونے کے باوجود) حلالہ کو جائز سمجھتے ہیں حالانکہ یہ بات درست نہیں۔ اختلاف حلالہ کے جائز یا ناجائز ہونے کا نہیں ہے بلکہ اصولی قاعدہ میں ہے کہ اگر ایک چیز اصلا حلال ہے یا مشروع ہے مگر ایک خاص وصف کے ساتھ اس سے روکا گیا ہے تو آیا اس نھی سے وہ چیز فاسد بھی ہوتی ہے یا نہیں

(فاسد کا مطلب یہ ہے کہ اس کے شرعی اثرات مرتب نہ ہوں، منع کردہ چیز کے ارتکاب پر آثم ہونے میں اختلاف نہیں)

احناف کا موقف ہے کہ ایسی صورت میں گوکہ وہ عمل حرام ہے مگر یہ اس حرمت سے اصل کا فساد لازم نہیں آتا جبکہ جمہور کا موقف یہ ہے کہ حرمت سے فساد بھی لازم آتا ہے
مثال کے طور پر ایام عید میں روزے رکھنا ناجائز ہیں، اب اگر کسی نے روزوں کی نذر مانی ہے اور یہ روزہ عید کے دنوں میں رکھے تو روزہ ہوجائے گا گوکہ عید میں رکھنے کا گناہ ملے گا مگر جمہور کے موقف کے مطابق اس کے روزے ادا نہیں ہوں گے، نذر پوری کرنا اس کے ذمہ باقی رہے گا

اس مثال پر اب حلالہ کا مسئلہ سمجھیں، تین طلاقوں کے بعد نیا نکاح کرنا سو فیصد حلال ہے، حرام حلالہ کی نیت کے ساتھ یہ طے کر کے نکاح کرنا ہے کہ میں سابق شوہر کے لیے حلال ہوجاوں پھر طلاق لے کر اسی سے شادی کرلوں گی خاندان بسانا مقصود نہیں ہوتا۔
اب اگر کسی نے یہ ناجائز کام کیا تو نکاح جدید کے شرعی اثرات تو مرتب ہوجائیں گے کہ اس عورت کے لیے سابق شوہر سے نکاح کرنا حلال ہوگیا البتہ حدیث میں وارد وعید کا وہ حقدار ہوگا
 
Top