رانا ابوبکر
تکنیکی ناظم
- شمولیت
- مارچ 24، 2011
- پیغامات
- 2,075
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے گاؤں میں ایک مسجد ہے اس پر دو شخصوں کا امامت اور اس کی پیداوار کے متعلق نزاع ہے چنانچہ اس پر بہت اختلاف اور فساد برپا ہو گیا ہے اب گاؤں والوں نے یہ ارادہ کیا ہے کہ اس فتنہ اور فساد کے رفع کے واسطے ایک کے لیے علیحدہ مسجد بنوا کر اس کا امام بنادیں اور اس کی آمدنی کا وہی مستحق ہو اب علمائے کرام و مفتیان عظام سے سوال ہے کہ آیا اس نیت پر دوسری مسجد بنانی جائز ہے یا نہ اور اس کو مسجد ضرور کہنا کیسا ہے۔ بینوا بالدلیل توجروا عنہ اللہ الجلیل؟