• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ امام ذہبی رحمہ اللہ کی نظرمیں۔

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,332
پوائنٹ
180
آپ کی امید قطعا غلط ہے مجھے اس پر شدید اعتراض ہے۔یاتوتمام دھاگوں کو اصل بحث کیاامام ابوحنیفہ ثقہ ہیں وہاں منتقل کردیاجائے یاپھراس کو مستقل تھریڈ ہی رہنے دیاجائے۔ میں تب تک کیلئے اپنے مراسلات موخرکردیتاہوں جب تک اس تعلق سے کوئی وضاحت نہ آجائے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
شاکر بھائی جان سے گذارش ہے کہ وہ یہاں پر جمشید صاحب کے وہی مراسلات رہنے دیں جنہیں وہ یہاں رکھنا چاہتے ہیں ، اورجمشیدصاحب سے گذارش ہے کہ یہاں وہی کچھ لکھیں جو موضوع کے موافق ہے، ساتھ میں یہ بھی گذارش ہے کہ وہ اپنی بات مکمل کرلیں ادھوری نہ چھوڑیں ، اورمکمل ہونے کے بعد وضاحت کردیں کہ اب ان کا جواب دیا جاسکتاہے۔
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
جمشید بھائی ، آپ ایسا کریں کہ اس تھریڈ کے اپنے مراسلات نمبر بتا دیں اور نئے تھریڈ کا عنوان بھی۔ اس طرح آپ کے منتخب شدہ مراسلات ایک نئے تھریڈ میں جمع ہو جائیں گے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
آپ کی امید قطعا غلط ہے مجھے اس پر شدید اعتراض ہے۔یاتوتمام دھاگوں کو اصل بحث کیاامام ابوحنیفہ ثقہ ہیں وہاں منتقل کردیاجائے
انتظامیہ سے میری گذارش ہے کہ میرا یہ دھاگہ یہیں پر الگ ہی رکھا جائے ، اس میں صرف امام ذہبی رحمہ اللہ کے حوالہ سے بات ہوگی لہذا ’’ کیاامام ابوحنیفہ ثقہ ہیں‘‘ اس دھاگہ میں اس کی منتقلی نہ کی جائے، اوراس موضوع سے متعلق جمشید صاحب اپنی جوبھی معلومات پیش کرنا چاہتے ہیں اسے یہیں پیش کریں۔
 

عمرمعاویہ

مبتدی
شمولیت
جون 03، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
0
بہت خوب:

یہ تو ثابت ہوا کہ امام صاحب حافظ تھے، اور طبقہ محدثین میں شامل تھے ؟؟؟
دوسری بات جو آپ نے کہی کہ حافظ ذہبی کے نزدیک امام صاحب ضعیف تھے کہیں سے بھی ثابت نہیں، حافظ صاحب نے دوسروں کے اقوال کیے ہیں ، حافظ صاحب کی اپنی راے اگر دکھا سکتے ہیں تو دکھا دیں؟؟؟؟
تیسری بات کہ امام زہری سے لے کر امام بخاری اور امام نسائی تک جید محدثین پر جرح کرنے والوں نے جرح کی مگر امت کے نزدیک وہ جرح مقبول نہیں ؟ امام بخاری پہ امام دراقطنی نے شدید جرح کی ؟
امام نسائی کو شعیہ تک کہا گیا ؟
لہذا اگر ایک ایسا امام جو محدثین کے حفاظ طبقے میں شمار ہوتا ہے ، اور جس کے پیروکاروں کی گنتی ہی ممکن نہیں ، ، اگر ایک آدھ لائن جرح کی ملتی ہے تو اس کی بنا پر اس کو طعن کا نشانہ بنانا کیا انصاف ہے؟
اگر یہی اصول اپنایا جائے تو آییے اور لکھیے ایسے نام کہ جن پر ایک بھی جرح نہ کی گئی ہو ؟
 

عمرمعاویہ

مبتدی
شمولیت
جون 03، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
0
دوسری بات تذکرہ میں حافظ صاحب نے امام صاحب کے بارے میں کیا لکھا ہے، یہ دیکھیں؟

فقيه العراق النعمان بن ثابت بن زوطا التيمي مولاهم الكوفي:
مولده سنة ثمانين
رأى أنس بن مالك غير مرة لما قدم عليهم الكوفة،
رواه ابن سعد عن سيف بن جابر أنه سمع أبا حنيفة يقوله. وحدث عن عطاء ونافع وعبد الرحمن بن هرمز الأعرج وعدي بن ثابت وسلمة بن كهيل وأبي جعفر محمد بن علي وقتادة وعمرو بن دينار وأبي إسحاق وخلق كثير.
تفقه به زفر بن الهذيل وداود الطائي والقاضي أبو يوسف ومحمد بن الحسن وأسد بن عمرو والحسن بن زياد اللؤلؤي ونوح الجامع وأبو مطيع البلخي وعدة. وكان قد تفقه بحماد بن أبي سليمان وغيره
وحدث عنه وكيع ويزيد بن هارون وسعد بن الصلت وأبو عاصم وعبد الرزاق وعبيد الله بن موسى وأبو نعيم وأبو عبد الرحمن المقري وبشر كثير. وكان إماما ورعا عالما عاملا متعبدا كبير الشأن لا يقبل جوائز السلطان بل يتجر ويتكسب.
قال ضرار بن صرد: سئل يزيد بن هارون أيما أفقه: الثوري أم أبو حنيفة؟ فقال: أبو حنيفة أفقه وسفيان أحفظ للحديث.
وقال ابن المبارك: أبو حنيفة أفقه الناس
وقال الشاقعي: الناس في الفقه عيال على أبي حنيفة
وقال يزيد: ما رأيت أحدًا أورع ولا أعقل من أبي حنيفة.
وروى أحمد بن محمد بن القاسم بن محرز عن يحيى بن معين قال: لا بأس به لم يكن يتهم ولقد ضربه يزيد بن عمر بن هبيرة على القضاء فأبى أن يكون قاضيا.
قال أبو داود : إن أبا حنيفة كان إماما.
وروى بشر بن الوليد عن أبي يوسف قال: كنت أمشي مع أبي حنيفة فقال رجل لآخر: هذا أبو حنيفة لا ينام الليل، فقال: والله لا يتحدث الناس عني بما لم أفعل، فكان يحيي الليل صلاة ودعاء وتضرعا. قلت: مناقب هذا الإمام قد أفردتها في جزء. كان موته في رجب سنة خمسين ومائة .
أنبأنا ابن قدامة أخبرنا بن طبرزد أنا أبو غالب بن البناء أنا أبو محمد الجوهري أنا أبو بكر القطيعي نا بشر بن موسى أنا أبو عبد الرحمن المقرئ عن أبي حنيفة عن عطاء عن جابر أنه رآه يصلي في قميص خفيف ليس عليه إزار ولا رداء قال: ولا أظنه صلى فيه إلا ليرينا أنه لا بأس بالصلاة في الثوب الواحد
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,332
پوائنٹ
180
عمرمعاویہ صاحب! براہ کرم کفایت اللہ کو جواب مکمل کرنے دیں ۔اس کے بعد آپ اپنے دلائل لکھیں۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
ہمارے اس مضمون پرجمشیدصاحب نے جن مراسلات میں تعاقب کیا تھا چونکہ وہ مراسلات دوسرے دھاگہ میں یہاں منتقل کئے جاچکے ہیں اس لئے میں اپنے جوابی مراسلات بھی وہیں پر پیش کررہاہوں قارئیں ملاحظہ فرمالیں۔
 

وقاص

مبتدی
شمولیت
نومبر 06، 2012
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
17
کیا امام ذہبی رحمه الله نے [میزان] میں


امام اعظم ابو حنیفه رحمه الله کو ضعیف قرار دیا ہے؟

تنبیه : میں شروع میں کسی مقام پر عرض کرچکا ہوں کہ امام ذہبی رحمه الله نے امام ابو حنیفه رحمه الله کی "میزان" میں جو تضعیف کی ہے اس کے متعلق میں کسی جگہ پر تحقیق کروں گا ، لہذا آخر میں اس وعدہ کو پورا کرکے جواب ختم کرتا ہوں - "میزان الاعتدال" جلد ثالث کے صفحہ 237 میں امام صاحب کے بارے میں یہ عبارت ہے "النعمان بن ثابت بن زوطی ابو حنیفة الکوفی امام اھل الرای ضعفه النسائی من جهة حفظه وابن عدی و آخرون ورجم له الخطیب فی فصلین من تاریخه و استوفی کلام الفریقین معدلیه و مضعفیه اھ"یہ وہ عبارت ہے کہ جس کی وجہ سے غیر مقلدین زمانہ خصوصآ مؤلف رسالہ[الجرح علی ابی حنیفه] بہت کچھ کود پھاند کرتے ہیں کہ ذہبی نے امام صاحب کو ضعیف کہا ہے اور امام صاحب کی تضعیف "میزان" میں موجود ہے ، لیکن ناظرین جس وقت تحقیق و تنقیح کی جاتی ہے اس وقت حق ، حق اور باطل ، باطل ہوکر رہتا ہے - غور سے ملاحظہ فرمائیں کہ یہ ترجمہ امام صاحب کا "میزان"میں کسی دشمن و معاند نے لاحق کردیا ہے خود امام ذہبی کا نہیں ہے - اس کی دلیل روشن یہ ہے کہ امام ذہبی نے میزان الاعتدال" کے دیباچہ میں تصریح کی ہے کہ میں ائمہ متبوعین کو اس کتاب میں ذکر نہیں کروں گا چناچہ فرماتےہیں "وما کان فی کتاب البخاری وابن عدی و غیرھما من الصحابة فانی اسقطهم لجلالة الصحابة رضی الله عنه ولا اذکرھم فی ھذا المصنف اذا کان الضعف انما جاء من جهة الرواۃ الیهم وکذا لا اذکرھم فی کتابی من الائمة المتبوعین فی الفروع احدا لجلالتهم فی الاسلام وعظمتهم فی النفوس مثل ابی حنیفة و الشافعی و البخاری اھ" [میزان جلد اول ص 3]ترجمہ : کتاب بخاری اور ابن عدی وغیرہ میں جو صحابہ کرام رضی الله عنهم کا بیان ہے میں اپنی اس کتاب میں ان کی جلالت شان کی وجہ سے ذکر نہ کروں گا کیونکہ روایت میں جو ضعف پیدا ہوتا وہ ان کے نیچے کے روات کی وجہ سےنہ صحابہ کرام رضی الله عنهم کی وجہ سے ، لہذا ان کے تراجم ساقط کردیئے - اسی طرح ائمہ کو بھی اس کتاب میں ذکر نہ کروں گا جن کے مسائل فرعیہ اجتہادیہ میں تقلید و اتباع کی جاتی ہے ، جیسے امام ابو حنیفہ ، امام شافعی ، امام بخاری رحمهم الله علیهم ، کیونکہ یہ حضرات اسلام میں جلیل القدر بڑے مرتبے والے ہیں - ان کی عظمت لوگوں کے دلوں میں بیٹھی ہوئی ہے، لہذا ان کے ذکر سے کچھ فائدہ نہیں ، دوسری دلیل یہ ہے کہ امام ذہبی نےاپنی عادت کے مطابق امام کی کنیت بھی "باب الکنی" میں نہیں ذکر کی

علامہ عراقی نے "شرح الفیۃ الحدیث" میں اور امام جلال الدین سیوطی نے"تدریب الراوی" میں بھی اقرار کرلیا ہے کہ امام ذہبی نے صحابہ کرام رضی الله عنهم اور ائمہ متبوعین کو "میزان" میں ذکر نہیں کیا "الا انه لم یذکر احدا من الصحابة و الائمة المتبوعین اھ" [التعلیق الحسن ص 88 ، اثار السنن] غرض ان جملہ امور سے یہ ثابت ہوا کہ یہ ترجمہ امام ذہبی نے امام صاحب کا نہیں لکھا بلکہ کسی متعصب نے لاحق کردیا ہے ، لہذا اس کا اعتبارنہیں - نیز "میزان" کے صحیح نسخوں میں یہ عبارت موجود ہی نہیں – بعض نسخوں کے حاشیہ پر یہ عبارت پائی جاتی ، اب اس کو متن میں داخل کردیا ہے "قلت ھذہ الترجمة لم توجد فی النسخ الصحیحة من المیزان واماما یوجد علی ھوامش النسخ المطبوعة نقلا عن بعض النسخ المکتوبة فانما ھو الحاق من بعض الناس وقد اعتذر الکاتب و علق علیه ھذہ العبادۃ و لما لم تکن ھذہ الترجمة فی نسخة و کانت فی اخری اوردتھا علی الحاشیة اھ" [التعلیق الحسن جلد اول ص 88] اسی بناء پر کہ یہ ترجمہ الحاقیہ ہے کاتب نے بھی عذر بیان کیا اورحاشیہ پر لکھ دیا کہ بعض نسخوں میں یہ ترجمہ نہیں ہے اور بعض میں ہے اس لئے اس کو میں حاشیہ پر لکھے دیتا ہوں - غرض ان جملہ امور سے یہ ثابت ہےکہ یہ ترجمہ الحاقیہ ہے ، صاحب "میزان" کا نہیں "فهذه العبارات تنادی باعلی صوت ان تزجمة الامام علی مافی بعض النسخ الحاقية جدا اھ" [التعلیق الحسن ص 88]

پس خلاصہ کلام یہ ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمه الله ثقہ ، عادل ، ضابطہ ،متقن ، حافظ حدیث ، متقی ، ورع ، امام ، مجتہد ، زاہد ، تابعی ، عالم ، متعبد ہیں - ان کے زمانہ میں ان کے برابر کا عالم ، عامل ، فقیہ ، عبادت گزار کوئی دوسرا نہ تھا ، کوئی جرح مفسر نقادان رجال سے ان کے حق میں ثابت نہیں - ابن عدی ، دارقطنی وغیرہ متعصبین کی جرح مع مبہم ہونے کے مقبول نہیں - دشمنوں اور حاسدوں کے اقوال کا اعتبار نہیں ، جو اوراق گزشتہ میں مفصل معلوم ہورہا ہے اور ہوتا رہیں گا - والحمد لله اولا وآخرا و الصلوۃ والسلام علی رسوله محمد و اله و صحبه و اتباعه دائما ابدا

کشف الغمة بسراج الامة - ترجمہ [امام اعظم ابو حنیفہ رحمه الله اورمتعرضین] صفحہ نمبر 108 تا 109

تالیف :: فقیہ الامت حضرت مولانا مفتی سید مھدی حسن صاحب شاہ جہانپوری رحمه الله

سابق صدر مفتی دارالعلوم دیوبند
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top