• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ امام ذہبی رحمہ اللہ کی نظرمیں۔

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

وقاص

مبتدی
شمولیت
نومبر 06، 2012
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
17
امام ذهبی اور قبور اولیاء سے تبرک ؟؟؟
هند وپاک کے نام نهاد اهل حدیث جماعت کا علمی حدود اربعہ صرف اردو زبان کی کتابوں تک محدودهے، اور امت مسلمہ کا علمی ذخیره عربی زبان میں هے اور یہ لوگ سلف کے اس علمی ذخیرے سے با لکل نابلد هیں اس لیے یہ لوگ عربی زبان کے مشہور مقولہ ،، اَلنّاسُ اَعداءُ لّماَ جَهِلواُ ،، یعنی لوگ جس چیز سے جاهل هوتے هیں اس کے دشمن هوتے هیں ، کے پورے مصداق هیں ۰

مثال کے طور پر یہ لوگ علماء دیوبند کی اردو کتب سے کوئ بات لے کر اس پر شرک وبدعت کا حکم لگا دیتے هیں ، اور اپنے زعم میں بڑے خوش هوتے هیں کہ هم نے بڑا کما ل کردیا اور علماء دیوبند کا شرک ثابت کر دیا ، اس ضمن میں اِن کا ایک مشهور وسوسہ یہ هے کہ علماء دیوبند صالحین کے قبور سے فیض وتبرک کے قائل هیں اور یہ شرک هے ؟

اس بارے میں عالم اسلام کے ایک معروف و مستند امام کا ایک حوالہ ذکر کروں گا اور اس کا جواب اهل حدیث حضرات کے ذمہ چہوڑتا هوں ؟؟؟

اور وه امام هیں ابو عبد الله شمس الدین الذهبی رح چهٹی اور ساتویں صدی هجری کے بزرگ هیں ، علم حدیث اور علم جرح وتعدیل کے مستند امام اور معتبر مورخ اسلام هیں ،حا فظ ابن کثیر اپنی کتاب ، البدایہ ، میں فرماتے هیں کہ شیوخ حدیث اور حفاظ حدیث کا اما م ذهبی کے اوپر خا تمہ هو گیا ۰ اور علامہ سیوطی ، تذکره الحفاظ ، کے ذیل میں لکهتے هیں کہ اب تمام محدثین چار4 آدمیوں کے عیال هیں یعنی اتباع کرتے هیں اور وه چار یہ هیں ، حا فظ المِزّی ، حافظ ذهبی ، حافظ العراقی ، حافظ ابن حجر .

اور امام ذهبی نے امت اسلامیہ کے لیئے ایک گراں قدر علمی ذخیره چهوڑا هے جس سے نہ طا لب مستغنی هو سکتا هے اور نہ عا لم۰

یہ تو امام ذهبی کا مختصر سا تعا رف تها اب میں ان کی اصل بات نقل کرتا هوں ،
امام ذهبی رح اپنی کتا ب ، سیر اعلام النبلاء ،ج 9 ص 344 ، پر فرماتے هیں
وعن ابراهیم الحربی ، قال ۰ قبر معروف ( الکرخی ) التریاق المجرب ۰
یعنی ابراهیم حربی فرما تے هیں کہ مشهور صوفی بزرگ معروف کرخی کی قبر مجرب تریاق هے ؟؟؟

آگے امام ذهبی اس با ت کی تا ئید کرتے هوئے فرما تے هیں

(يُرِيْدُ إِجَابَةَ دُعَاءِ المُضْطَرِ عِنْدَهُ؛ لأَنَّ البِقَاعَ المُبَارَكَةِ يُسْتَجَابُ عِنْدَهَا الدُّعَاءُ، كَمَا أَنَّ الدُّعَاءَ فِي السَّحَرِ مَرْجُوٌّ، وَدُبُرَ المَكْتُوْبَاتِ، وَفِي المَسَاجِدِ، بَلْ دُعَاءُ المُضْطَرِ مُجَابٌ فِي أَيِّ مَكَانٍ اتَّفَقَ، اللَّهُمَّ إِنِّيْ مُضْطَرٌ إِلَى العَفْوِ، فَاعْفُ عَنِّي).

یعنی امام حربی کی مراد یہ هے کہ معروف کرخی کی قبر کے پاس مضطر آدمی کی دعا قبول هوتی هے ،کیونکہ مبارک مقامات کے پاس دعا قبول هوتی هے ،جیسا کہ سحری کے وقت ،اور فرض نمازوں کے بعد ،اور مساجد میں ،بلکہ مضطر آدمی کی دعا هر جگہ قبول هو تی هے الخ

امام ابراهیم حربی نے معروف کرخی کی قبر کو مکا ن مبارک سمجها اور اسی بات کو امام ذهبی نے ثابت کها اور ان کی تائید کی ۰

کیا ان دونوں اماموں کا یہ قول توحید وسنت کے منافی هے ؟؟؟

باقی امام ابراهیم الحربی کون هیں ؟ تو یہ اما م ذهبی کی زبا نی سنیئے ، (هُوَ: الشَّيْخُ، الإِمَامُ، الحَافِظُ، العَلاَّمَةُ، شَيْخُ الإِسْلاَمِ، أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيْمُ بنُ إِسْحَاقَ بنِ إِبْرَاهِيْمَ بنِ بَشِيْرٍ البَغْدَادِيُّ، الحَرْبِيُّ، صَاحِبُ التَّصَانِيْفِ). سير أعلام النبلاء ۰۰

اور ابراهیم الحربی کی یہ با ت خطیب بغدادی نے اپنی تاریخ میں ،اور قاضی عیاض مالکی نے اپنی کتا ب ،ترتیب المدارک ، میں بهی نقل کی اور فرما یا ، وكان ملازماً للسنّة، نافراً من البدعة ، یعنی سنت پر عمل کرنے والے اور بدعت سے نفرت کرنے وا لے تهے ،قاضی عیاض فرماتے هیں کہ ابراهیم حربی نے یہ وصیت کی تهی ، وادفنّي عند قبر معروف، فإنها بُقعة مباركة). یعنی مجهے معروف کرخی کی قبر کے پا س دفن کیا جائے کیونکہ وه ایک مبا رک جگہ هے ؟؟؟

یه میں نے ایک حوالہ ذکر کیا هے مزید تفصیل کیلیئے دیکهیئے اما م ذهبی کی ، سیر اعلام النبلاء ، اور تذکرہ الحفاظ ،

ویسے اس با ت کا مشهور جواب تو نام نهاد اهل حدیث جما عت کا یہ هو گا کہ هم امام ذهبی وغیره کے مقلد نهیں هیں ، هم کتاب وسنت کو ماننے والے هیں ، لیکن علما ء دیوبند کی کتب میں اس طرح کی با ت دیکهہ کر فورا شرک وبدعت کا حکم لگا دیتے هیں ، وهی بات اما م ذهبی یا دیگر آئمہ کهیں تو صرف یہ جواب کہ هم ان کے مقلد نهیں ، چہ معنی دارد ؟؟؟
 

وقاص

مبتدی
شمولیت
نومبر 06، 2012
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
17
صوفیہ کرام کے یهاں یہ طریقہ هے کہ سلسلہ تصوف میں داخل هونے والے آدمی کو ایک خاص قسم کا ، جُبّہ ، پہناتے جس کو ، خِرقَہ صوفیہ یا خِرقہ تصوف کہتے هیں ، عالم اسلام کے مستند عالم، محدثین کے امام ، علم جرح وتعدیل میں امت مسلمہ کا مرجع ، تاریخ اسلام کے معتمد عالم ، حافظ شمس الدین الذهبی رح فرماتے هیں کہ ، مجهے همارے شیخ محدث زاهد ضیاء الدین عیسی بن یحیی الانصاری نے قاهره میں ،خرقہ تصوف ، پہنایا ، اور انهوں نے فرمایا کہ مجهے یہ ،خرقہ تصوف ، شیخ شهاب الدین سُہَروَردِی نے مکہ مکرمہ میں اپنے چچا ابو نجیب کی طرف سے پہنا یا تها الخ ( دیکهیئے امام ذهبی کی کتاب سیر اعلام النبلاء ج 22 ص 377 )

تصوف کو شرک اور صوفیہ کرام کے تمام سلاسل اور طرق کو بدعت وگمراهی کهنے والے کس منہ سے امام ذهبی رح کا نام لیں گے یا ان کی کتابوں سے استفاده کریں گے ؟ کیونکہ امام ذهبی رح عملی طور پر تصوف کے سلسلہ میں داخل هوئے اور خود اس کا اعلان کیا ، کیا اس بدعت کے ارتکاب کے بعد بهی امام ذهبی رح کی کوئ بات قابل قبول هو سکتی هے ؟ کیا توحید وسنت کا کوئ علمبردار هے جو امام ذهبی رح کی اس بدعت سے لوگوں کو خبردار کرے ؟
کیا تصوف صرف علماء دیوبند کے پاس شرک وبدعت هے وهی تصوف ابن تیمیہ ابن القیم اور ذهبی وغیرهم علماء کے پاس توحید وسنت بن جاتاهے؟
اصل بات اور حقیقت یہ هے کہ نام نهاد اهل حدیث فرقہ کی پوری تحریک کا خلاصہ دو چیزیں هیں ، 1 ایک مخصوص مسلک کی مخالفت اور وه مسلک حقہ علماء دیوبند کا هے ، 2 ایک مخصوص مذهب کی مخالفت اور وه مذهب حنفیہ هے ۰ عوام الناس کو قرآن وسنت کا نام لے کر بلایا جاتا هے اور پهر ان کو یہی دو باتیں سکهائ جاتی هیں ۰ هدانا الله وایاهم الی السواء السبیل
 

وقاص

مبتدی
شمولیت
نومبر 06، 2012
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
17
کیا امام ذہبی رحمه الله نے [میزان] میں


امام اعظم ابو حنیفه رحمه الله کو ضعیف قرار دیا ہے؟

تنبیه : میں شروع میں کسی مقام پر عرض کرچکا ہوں کہ امام ذہبی رحمه الله نے امام ابو حنیفه رحمه الله کی "میزان" میں جو تضعیف کی ہے اس کے متعلق میں کسی جگہ پر تحقیق کروں گا ، لہذا آخر میں اس وعدہ کو پورا کرکے جواب ختم کرتا ہوں - "میزان الاعتدال" جلد ثالث کے صفحہ 237 میں امام صاحب کے بارے میں یہ عبارت ہے "النعمان بن ثابت بن زوطی ابو حنیفة الکوفی امام اھل الرای ضعفه النسائی من جهة حفظه وابن عدی و آخرون ورجم له الخطیب فی فصلین من تاریخه و استوفی کلام الفریقین معدلیه و مضعفیه اھ"یہ وہ عبارت ہے کہ جس کی وجہ سے غیر مقلدین زمانہ خصوصآ مؤلف رسالہ[الجرح علی ابی حنیفه] بہت کچھ کود پھاند کرتے ہیں کہ ذہبی نے امام صاحب کو ضعیف کہا ہے اور امام صاحب کی تضعیف "میزان" میں موجود ہے ، لیکن ناظرین جس وقت تحقیق و تنقیح کی جاتی ہے اس وقت حق ، حق اور باطل ، باطل ہوکر رہتا ہے - غور سے ملاحظہ فرمائیں کہ یہ ترجمہ امام صاحب کا "میزان"میں کسی دشمن و معاند نے لاحق کردیا ہے خود امام ذہبی کا نہیں ہے - اس کی دلیل روشن یہ ہے کہ امام ذہبی نے میزان الاعتدال" کے دیباچہ میں تصریح کی ہے کہ میں ائمہ متبوعین کو اس کتاب میں ذکر نہیں کروں گا چناچہ فرماتےہیں "وما کان فی کتاب البخاری وابن عدی و غیرھما من الصحابة فانی اسقطهم لجلالة الصحابة رضی الله عنه ولا اذکرھم فی ھذا المصنف اذا کان الضعف انما جاء من جهة الرواۃ الیهم وکذا لا اذکرھم فی کتابی من الائمة المتبوعین فی الفروع احدا لجلالتهم فی الاسلام وعظمتهم فی النفوس مثل ابی حنیفة و الشافعی و البخاری اھ" [میزان جلد اول ص 3]ترجمہ : کتاب بخاری اور ابن عدی وغیرہ میں جو صحابہ کرام رضی الله عنهم کا بیان ہے میں اپنی اس کتاب میں ان کی جلالت شان کی وجہ سے ذکر نہ کروں گا کیونکہ روایت میں جو ضعف پیدا ہوتا وہ ان کے نیچے کے روات کی وجہ سےنہ صحابہ کرام رضی الله عنهم کی وجہ سے ، لہذا ان کے تراجم ساقط کردیئے - اسی طرح ائمہ کو بھی اس کتاب میں ذکر نہ کروں گا جن کے مسائل فرعیہ اجتہادیہ میں تقلید و اتباع کی جاتی ہے ، جیسے امام ابو حنیفہ ، امام شافعی ، امام بخاری رحمهم الله علیهم ، کیونکہ یہ حضرات اسلام میں جلیل القدر بڑے مرتبے والے ہیں - ان کی عظمت لوگوں کے دلوں میں بیٹھی ہوئی ہے، لہذا ان کے ذکر سے کچھ فائدہ نہیں ، دوسری دلیل یہ ہے کہ امام ذہبی نےاپنی عادت کے مطابق امام کی کنیت بھی "باب الکنی" میں نہیں ذکر کی

علامہ عراقی نے "شرح الفیۃ الحدیث" میں اور امام جلال الدین سیوطی نے"تدریب الراوی" میں بھی اقرار کرلیا ہے کہ امام ذہبی نے صحابہ کرام رضی الله عنهم اور ائمہ متبوعین کو "میزان" میں ذکر نہیں کیا "الا انه لم یذکر احدا من الصحابة و الائمة المتبوعین اھ" [التعلیق الحسن ص 88 ، اثار السنن] غرض ان جملہ امور سے یہ ثابت ہوا کہ یہ ترجمہ امام ذہبی نے امام صاحب کا نہیں لکھا بلکہ کسی متعصب نے لاحق کردیا ہے ، لہذا اس کا اعتبارنہیں - نیز "میزان" کے صحیح نسخوں میں یہ عبارت موجود ہی نہیں – بعض نسخوں کے حاشیہ پر یہ عبارت پائی جاتی ، اب اس کو متن میں داخل کردیا ہے "قلت ھذہ الترجمة لم توجد فی النسخ الصحیحة من المیزان واماما یوجد علی ھوامش النسخ المطبوعة نقلا عن بعض النسخ المکتوبة فانما ھو الحاق من بعض الناس وقد اعتذر الکاتب و علق علیه ھذہ العبادۃ و لما لم تکن ھذہ الترجمة فی نسخة و کانت فی اخری اوردتھا علی الحاشیة اھ" [التعلیق الحسن جلد اول ص 88] اسی بناء پر کہ یہ ترجمہ الحاقیہ ہے کاتب نے بھی عذر بیان کیا اورحاشیہ پر لکھ دیا کہ بعض نسخوں میں یہ ترجمہ نہیں ہے اور بعض میں ہے اس لئے اس کو میں حاشیہ پر لکھے دیتا ہوں - غرض ان جملہ امور سے یہ ثابت ہےکہ یہ ترجمہ الحاقیہ ہے ، صاحب "میزان" کا نہیں "فهذه العبارات تنادی باعلی صوت ان تزجمة الامام علی مافی بعض النسخ الحاقية جدا اھ" [التعلیق الحسن ص 88]

پس خلاصہ کلام یہ ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمه الله ثقہ ، عادل ، ضابطہ ،متقن ، حافظ حدیث ، متقی ، ورع ، امام ، مجتہد ، زاہد ، تابعی ، عالم ، متعبد ہیں - ان کے زمانہ میں ان کے برابر کا عالم ، عامل ، فقیہ ، عبادت گزار کوئی دوسرا نہ تھا ، کوئی جرح مفسر نقادان رجال سے ان کے حق میں ثابت نہیں - ابن عدی ، دارقطنی وغیرہ متعصبین کی جرح مع مبہم ہونے کے مقبول نہیں - دشمنوں اور حاسدوں کے اقوال کا اعتبار نہیں ، جو اوراق گزشتہ میں مفصل معلوم ہورہا ہے اور ہوتا رہیں گا - والحمد لله اولا وآخرا و الصلوۃ والسلام علی رسوله محمد و اله و صحبه و اتباعه دائما ابدا

کشف الغمة بسراج الامة - ترجمہ [امام اعظم ابو حنیفہ رحمه الله اورمتعرضین] صفحہ نمبر 108 تا 109

تالیف :: فقیہ الامت حضرت مولانا مفتی سید مھدی حسن صاحب شاہ جہانپوری رحمه الله

سابق صدر مفتی دارالعلوم دیوبند

----------------------------------------------------------
امام ذهبی اور قبور اولیاء سے تبرک ؟؟؟
هند وپاک کے نام نهاد اهل حدیث جماعت کا علمی حدود اربعہ صرف اردو زبان کی کتابوں تک محدودهے، اور امت مسلمہ کا علمی ذخیره عربی زبان میں هے اور یہ لوگ سلف کے اس علمی ذخیرے سے با لکل نابلد هیں اس لیے یہ لوگ عربی زبان کے مشہور مقولہ ،، اَلنّاسُ اَعداءُ لّماَ جَهِلواُ ،، یعنی لوگ جس چیز سے جاهل هوتے هیں اس کے دشمن هوتے هیں ، کے پورے مصداق هیں ۰

مثال کے طور پر یہ لوگ علماء دیوبند کی اردو کتب سے کوئ بات لے کر اس پر شرک وبدعت کا حکم لگا دیتے هیں ، اور اپنے زعم میں بڑے خوش هوتے هیں کہ هم نے بڑا کما ل کردیا اور علماء دیوبند کا شرک ثابت کر دیا ، اس ضمن میں اِن کا ایک مشهور وسوسہ یہ هے کہ علماء دیوبند صالحین کے قبور سے فیض وتبرک کے قائل هیں اور یہ شرک هے ؟

اس بارے میں عالم اسلام کے ایک معروف و مستند امام کا ایک حوالہ ذکر کروں گا اور اس کا جواب اهل حدیث حضرات کے ذمہ چہوڑتا هوں ؟؟؟

اور وه امام هیں ابو عبد الله شمس الدین الذهبی رح چهٹی اور ساتویں صدی هجری کے بزرگ هیں ، علم حدیث اور علم جرح وتعدیل کے مستند امام اور معتبر مورخ اسلام هیں ،حا فظ ابن کثیر اپنی کتاب ، البدایہ ، میں فرماتے هیں کہ شیوخ حدیث اور حفاظ حدیث کا اما م ذهبی کے اوپر خا تمہ هو گیا ۰ اور علامہ سیوطی ، تذکره الحفاظ ، کے ذیل میں لکهتے هیں کہ اب تمام محدثین چار4 آدمیوں کے عیال هیں یعنی اتباع کرتے هیں اور وه چار یہ هیں ، حا فظ المِزّی ، حافظ ذهبی ، حافظ العراقی ، حافظ ابن حجر .

اور امام ذهبی نے امت اسلامیہ کے لیئے ایک گراں قدر علمی ذخیره چهوڑا هے جس سے نہ طا لب مستغنی هو سکتا هے اور نہ عا لم۰

یہ تو امام ذهبی کا مختصر سا تعا رف تها اب میں ان کی اصل بات نقل کرتا هوں ،
امام ذهبی رح اپنی کتا ب ، سیر اعلام النبلاء ،ج 9 ص 344 ، پر فرماتے هیں
وعن ابراهیم الحربی ، قال ۰ قبر معروف ( الکرخی ) التریاق المجرب ۰
یعنی ابراهیم حربی فرما تے هیں کہ مشهور صوفی بزرگ معروف کرخی کی قبر مجرب تریاق هے ؟؟؟

آگے امام ذهبی اس با ت کی تا ئید کرتے هوئے فرما تے هیں

(يُرِيْدُ إِجَابَةَ دُعَاءِ المُضْطَرِ عِنْدَهُ؛ لأَنَّ البِقَاعَ المُبَارَكَةِ يُسْتَجَابُ عِنْدَهَا الدُّعَاءُ، كَمَا أَنَّ الدُّعَاءَ فِي السَّحَرِ مَرْجُوٌّ، وَدُبُرَ المَكْتُوْبَاتِ، وَفِي المَسَاجِدِ، بَلْ دُعَاءُ المُضْطَرِ مُجَابٌ فِي أَيِّ مَكَانٍ اتَّفَقَ، اللَّهُمَّ إِنِّيْ مُضْطَرٌ إِلَى العَفْوِ، فَاعْفُ عَنِّي).

یعنی امام حربی کی مراد یہ هے کہ معروف کرخی کی قبر کے پاس مضطر آدمی کی دعا قبول هوتی هے ،کیونکہ مبارک مقامات کے پاس دعا قبول هوتی هے ،جیسا کہ سحری کے وقت ،اور فرض نمازوں کے بعد ،اور مساجد میں ،بلکہ مضطر آدمی کی دعا هر جگہ قبول هو تی هے الخ

امام ابراهیم حربی نے معروف کرخی کی قبر کو مکا ن مبارک سمجها اور اسی بات کو امام ذهبی نے ثابت کها اور ان کی تائید کی ۰

کیا ان دونوں اماموں کا یہ قول توحید وسنت کے منافی هے ؟؟؟

باقی امام ابراهیم الحربی کون هیں ؟ تو یہ اما م ذهبی کی زبا نی سنیئے ، (هُوَ: الشَّيْخُ، الإِمَامُ، الحَافِظُ، العَلاَّمَةُ، شَيْخُ الإِسْلاَمِ، أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيْمُ بنُ إِسْحَاقَ بنِ إِبْرَاهِيْمَ بنِ بَشِيْرٍ البَغْدَادِيُّ، الحَرْبِيُّ، صَاحِبُ التَّصَانِيْفِ). سير أعلام النبلاء ۰۰

اور ابراهیم الحربی کی یہ با ت خطیب بغدادی نے اپنی تاریخ میں ،اور قاضی عیاض مالکی نے اپنی کتا ب ،ترتیب المدارک ، میں بهی نقل کی اور فرما یا ، وكان ملازماً للسنّة، نافراً من البدعة ، یعنی سنت پر عمل کرنے والے اور بدعت سے نفرت کرنے وا لے تهے ،قاضی عیاض فرماتے هیں کہ ابراهیم حربی نے یہ وصیت کی تهی ، وادفنّي عند قبر معروف، فإنها بُقعة مباركة). یعنی مجهے معروف کرخی کی قبر کے پا س دفن کیا جائے کیونکہ وه ایک مبا رک جگہ هے ؟؟؟

یه میں نے ایک حوالہ ذکر کیا هے مزید تفصیل کیلیئے دیکهیئے اما م ذهبی کی ، سیر اعلام النبلاء ، اور تذکرہ الحفاظ ،

ویسے اس با ت کا مشهور جواب تو نام نهاد اهل حدیث جما عت کا یہ هو گا کہ هم امام ذهبی وغیره کے مقلد نهیں هیں ، هم کتاب وسنت کو ماننے والے هیں ، لیکن علما ء دیوبند کی کتب میں اس طرح کی با ت دیکهہ کر فورا شرک وبدعت کا حکم لگا دیتے هیں ، وهی بات اما م ذهبی یا دیگر آئمہ کهیں تو صرف یہ جواب کہ هم ان کے مقلد نهیں ، چہ معنی دارد ؟؟؟

-------------------------------------------------------

صوفیہ کرام کے یهاں یہ طریقہ هے کہ سلسلہ تصوف میں داخل هونے والے آدمی کو ایک خاص قسم کا ، جُبّہ ، پہناتے جس کو ، خِرقَہ صوفیہ یا خِرقہ تصوف کہتے هیں ، عالم اسلام کے مستند عالم، محدثین کے امام ، علم جرح وتعدیل میں امت مسلمہ کا مرجع ، تاریخ اسلام کے معتمد عالم ، حافظ شمس الدین الذهبی رح فرماتے هیں کہ ، مجهے همارے شیخ محدث زاهد ضیاء الدین عیسی بن یحیی الانصاری نے قاهره میں ،خرقہ تصوف ، پہنایا ، اور انهوں نے فرمایا کہ مجهے یہ ،خرقہ تصوف ، شیخ شهاب الدین سُہَروَردِی نے مکہ مکرمہ میں اپنے چچا ابو نجیب کی طرف سے پہنا یا تها الخ ( دیکهیئے امام ذهبی کی کتاب سیر اعلام النبلاء ج 22 ص 377 )

تصوف کو شرک اور صوفیہ کرام کے تمام سلاسل اور طرق کو بدعت وگمراهی کهنے والے کس منہ سے امام ذهبی رح کا نام لیں گے یا ان کی کتابوں سے استفاده کریں گے ؟ کیونکہ امام ذهبی رح عملی طور پر تصوف کے سلسلہ میں داخل هوئے اور خود اس کا اعلان کیا ، کیا اس بدعت کے ارتکاب کے بعد بهی امام ذهبی رح کی کوئ بات قابل قبول هو سکتی هے ؟ کیا توحید وسنت کا کوئ علمبردار هے جو امام ذهبی رح کی اس بدعت سے لوگوں کو خبردار کرے ؟
کیا تصوف صرف علماء دیوبند کے پاس شرک وبدعت هے وهی تصوف ابن تیمیہ ابن القیم اور ذهبی وغیرهم علماء کے پاس توحید وسنت بن جاتاهے؟
اصل بات اور حقیقت یہ هے کہ نام نهاد اهل حدیث فرقہ کی پوری تحریک کا خلاصہ دو چیزیں هیں ، 1 ایک مخصوص مسلک کی مخالفت اور وه مسلک حقہ علماء دیوبند کا هے ، 2 ایک مخصوص مذهب کی مخالفت اور وه مذهب حنفیہ هے ۰ عوام الناس کو قرآن وسنت کا نام لے کر بلایا جاتا هے اور پهر ان کو یہی دو باتیں سکهائ جاتی هیں ۰ هدانا الله وایاهم الی السواء السبیل
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top