امام ذهبی اور قبور اولیاء سے تبرک ؟؟؟
هند وپاک کے نام نهاد اهل حدیث جماعت کا علمی حدود اربعہ صرف اردو زبان کی کتابوں تک محدودهے، اور امت مسلمہ کا علمی ذخیره عربی زبان میں هے اور یہ لوگ سلف کے اس علمی ذخیرے سے با لکل نابلد هیں اس لیے یہ لوگ عربی زبان کے مشہور مقولہ ،، اَلنّاسُ اَعداءُ لّماَ جَهِلواُ ،، یعنی لوگ جس چیز سے جاهل هوتے هیں اس کے دشمن هوتے هیں ، کے پورے مصداق هیں ۰
مثال کے طور پر یہ لوگ علماء دیوبند کی اردو کتب سے کوئ بات لے کر اس پر شرک وبدعت کا حکم لگا دیتے هیں ، اور اپنے زعم میں بڑے خوش هوتے هیں کہ هم نے بڑا کما ل کردیا اور علماء دیوبند کا شرک ثابت کر دیا ، اس ضمن میں اِن کا ایک مشهور وسوسہ یہ هے کہ علماء دیوبند صالحین کے قبور سے فیض وتبرک کے قائل هیں اور یہ شرک هے ؟
اس بارے میں عالم اسلام کے ایک معروف و مستند امام کا ایک حوالہ ذکر کروں گا اور اس کا جواب اهل حدیث حضرات کے ذمہ چہوڑتا هوں ؟؟؟
اور وه امام هیں ابو عبد الله شمس الدین الذهبی رح چهٹی اور ساتویں صدی هجری کے بزرگ هیں ، علم حدیث اور علم جرح وتعدیل کے مستند امام اور معتبر مورخ اسلام هیں ،حا فظ ابن کثیر اپنی کتاب ، البدایہ ، میں فرماتے هیں کہ شیوخ حدیث اور حفاظ حدیث کا اما م ذهبی کے اوپر خا تمہ هو گیا ۰ اور علامہ سیوطی ، تذکره الحفاظ ، کے ذیل میں لکهتے هیں کہ اب تمام محدثین چار4 آدمیوں کے عیال هیں یعنی اتباع کرتے هیں اور وه چار یہ هیں ، حا فظ المِزّی ، حافظ ذهبی ، حافظ العراقی ، حافظ ابن حجر .
اور امام ذهبی نے امت اسلامیہ کے لیئے ایک گراں قدر علمی ذخیره چهوڑا هے جس سے نہ طا لب مستغنی هو سکتا هے اور نہ عا لم۰
یہ تو امام ذهبی کا مختصر سا تعا رف تها اب میں ان کی اصل بات نقل کرتا هوں ،
امام ذهبی رح اپنی کتا ب ، سیر اعلام النبلاء ،ج 9 ص 344 ، پر فرماتے هیں
وعن ابراهیم الحربی ، قال ۰ قبر معروف ( الکرخی ) التریاق المجرب ۰
یعنی ابراهیم حربی فرما تے هیں کہ مشهور صوفی بزرگ معروف کرخی کی قبر مجرب تریاق هے ؟؟؟
آگے امام ذهبی اس با ت کی تا ئید کرتے هوئے فرما تے هیں
(يُرِيْدُ إِجَابَةَ دُعَاءِ المُضْطَرِ عِنْدَهُ؛ لأَنَّ البِقَاعَ المُبَارَكَةِ يُسْتَجَابُ عِنْدَهَا الدُّعَاءُ، كَمَا أَنَّ الدُّعَاءَ فِي السَّحَرِ مَرْجُوٌّ، وَدُبُرَ المَكْتُوْبَاتِ، وَفِي المَسَاجِدِ، بَلْ دُعَاءُ المُضْطَرِ مُجَابٌ فِي أَيِّ مَكَانٍ اتَّفَقَ، اللَّهُمَّ إِنِّيْ مُضْطَرٌ إِلَى العَفْوِ، فَاعْفُ عَنِّي).
یعنی امام حربی کی مراد یہ هے کہ معروف کرخی کی قبر کے پاس مضطر آدمی کی دعا قبول هوتی هے ،کیونکہ مبارک مقامات کے پاس دعا قبول هوتی هے ،جیسا کہ سحری کے وقت ،اور فرض نمازوں کے بعد ،اور مساجد میں ،بلکہ مضطر آدمی کی دعا هر جگہ قبول هو تی هے الخ
امام ابراهیم حربی نے معروف کرخی کی قبر کو مکا ن مبارک سمجها اور اسی بات کو امام ذهبی نے ثابت کها اور ان کی تائید کی ۰
کیا ان دونوں اماموں کا یہ قول توحید وسنت کے منافی هے ؟؟؟
باقی امام ابراهیم الحربی کون هیں ؟ تو یہ اما م ذهبی کی زبا نی سنیئے ، (هُوَ: الشَّيْخُ، الإِمَامُ، الحَافِظُ، العَلاَّمَةُ، شَيْخُ الإِسْلاَمِ، أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيْمُ بنُ إِسْحَاقَ بنِ إِبْرَاهِيْمَ بنِ بَشِيْرٍ البَغْدَادِيُّ، الحَرْبِيُّ، صَاحِبُ التَّصَانِيْفِ). سير أعلام النبلاء ۰۰
اور ابراهیم الحربی کی یہ با ت خطیب بغدادی نے اپنی تاریخ میں ،اور قاضی عیاض مالکی نے اپنی کتا ب ،ترتیب المدارک ، میں بهی نقل کی اور فرما یا ، وكان ملازماً للسنّة، نافراً من البدعة ، یعنی سنت پر عمل کرنے والے اور بدعت سے نفرت کرنے وا لے تهے ،قاضی عیاض فرماتے هیں کہ ابراهیم حربی نے یہ وصیت کی تهی ، وادفنّي عند قبر معروف، فإنها بُقعة مباركة). یعنی مجهے معروف کرخی کی قبر کے پا س دفن کیا جائے کیونکہ وه ایک مبا رک جگہ هے ؟؟؟
یه میں نے ایک حوالہ ذکر کیا هے مزید تفصیل کیلیئے دیکهیئے اما م ذهبی کی ، سیر اعلام النبلاء ، اور تذکرہ الحفاظ ،
ویسے اس با ت کا مشهور جواب تو نام نهاد اهل حدیث جما عت کا یہ هو گا کہ هم امام ذهبی وغیره کے مقلد نهیں هیں ، هم کتاب وسنت کو ماننے والے هیں ، لیکن علما ء دیوبند کی کتب میں اس طرح کی با ت دیکهہ کر فورا شرک وبدعت کا حکم لگا دیتے هیں ، وهی بات اما م ذهبی یا دیگر آئمہ کهیں تو صرف یہ جواب کہ هم ان کے مقلد نهیں ، چہ معنی دارد ؟؟؟
هند وپاک کے نام نهاد اهل حدیث جماعت کا علمی حدود اربعہ صرف اردو زبان کی کتابوں تک محدودهے، اور امت مسلمہ کا علمی ذخیره عربی زبان میں هے اور یہ لوگ سلف کے اس علمی ذخیرے سے با لکل نابلد هیں اس لیے یہ لوگ عربی زبان کے مشہور مقولہ ،، اَلنّاسُ اَعداءُ لّماَ جَهِلواُ ،، یعنی لوگ جس چیز سے جاهل هوتے هیں اس کے دشمن هوتے هیں ، کے پورے مصداق هیں ۰
مثال کے طور پر یہ لوگ علماء دیوبند کی اردو کتب سے کوئ بات لے کر اس پر شرک وبدعت کا حکم لگا دیتے هیں ، اور اپنے زعم میں بڑے خوش هوتے هیں کہ هم نے بڑا کما ل کردیا اور علماء دیوبند کا شرک ثابت کر دیا ، اس ضمن میں اِن کا ایک مشهور وسوسہ یہ هے کہ علماء دیوبند صالحین کے قبور سے فیض وتبرک کے قائل هیں اور یہ شرک هے ؟
اس بارے میں عالم اسلام کے ایک معروف و مستند امام کا ایک حوالہ ذکر کروں گا اور اس کا جواب اهل حدیث حضرات کے ذمہ چہوڑتا هوں ؟؟؟
اور وه امام هیں ابو عبد الله شمس الدین الذهبی رح چهٹی اور ساتویں صدی هجری کے بزرگ هیں ، علم حدیث اور علم جرح وتعدیل کے مستند امام اور معتبر مورخ اسلام هیں ،حا فظ ابن کثیر اپنی کتاب ، البدایہ ، میں فرماتے هیں کہ شیوخ حدیث اور حفاظ حدیث کا اما م ذهبی کے اوپر خا تمہ هو گیا ۰ اور علامہ سیوطی ، تذکره الحفاظ ، کے ذیل میں لکهتے هیں کہ اب تمام محدثین چار4 آدمیوں کے عیال هیں یعنی اتباع کرتے هیں اور وه چار یہ هیں ، حا فظ المِزّی ، حافظ ذهبی ، حافظ العراقی ، حافظ ابن حجر .
اور امام ذهبی نے امت اسلامیہ کے لیئے ایک گراں قدر علمی ذخیره چهوڑا هے جس سے نہ طا لب مستغنی هو سکتا هے اور نہ عا لم۰
یہ تو امام ذهبی کا مختصر سا تعا رف تها اب میں ان کی اصل بات نقل کرتا هوں ،
امام ذهبی رح اپنی کتا ب ، سیر اعلام النبلاء ،ج 9 ص 344 ، پر فرماتے هیں
وعن ابراهیم الحربی ، قال ۰ قبر معروف ( الکرخی ) التریاق المجرب ۰
یعنی ابراهیم حربی فرما تے هیں کہ مشهور صوفی بزرگ معروف کرخی کی قبر مجرب تریاق هے ؟؟؟
آگے امام ذهبی اس با ت کی تا ئید کرتے هوئے فرما تے هیں
(يُرِيْدُ إِجَابَةَ دُعَاءِ المُضْطَرِ عِنْدَهُ؛ لأَنَّ البِقَاعَ المُبَارَكَةِ يُسْتَجَابُ عِنْدَهَا الدُّعَاءُ، كَمَا أَنَّ الدُّعَاءَ فِي السَّحَرِ مَرْجُوٌّ، وَدُبُرَ المَكْتُوْبَاتِ، وَفِي المَسَاجِدِ، بَلْ دُعَاءُ المُضْطَرِ مُجَابٌ فِي أَيِّ مَكَانٍ اتَّفَقَ، اللَّهُمَّ إِنِّيْ مُضْطَرٌ إِلَى العَفْوِ، فَاعْفُ عَنِّي).
یعنی امام حربی کی مراد یہ هے کہ معروف کرخی کی قبر کے پاس مضطر آدمی کی دعا قبول هوتی هے ،کیونکہ مبارک مقامات کے پاس دعا قبول هوتی هے ،جیسا کہ سحری کے وقت ،اور فرض نمازوں کے بعد ،اور مساجد میں ،بلکہ مضطر آدمی کی دعا هر جگہ قبول هو تی هے الخ
امام ابراهیم حربی نے معروف کرخی کی قبر کو مکا ن مبارک سمجها اور اسی بات کو امام ذهبی نے ثابت کها اور ان کی تائید کی ۰
کیا ان دونوں اماموں کا یہ قول توحید وسنت کے منافی هے ؟؟؟
باقی امام ابراهیم الحربی کون هیں ؟ تو یہ اما م ذهبی کی زبا نی سنیئے ، (هُوَ: الشَّيْخُ، الإِمَامُ، الحَافِظُ، العَلاَّمَةُ، شَيْخُ الإِسْلاَمِ، أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيْمُ بنُ إِسْحَاقَ بنِ إِبْرَاهِيْمَ بنِ بَشِيْرٍ البَغْدَادِيُّ، الحَرْبِيُّ، صَاحِبُ التَّصَانِيْفِ). سير أعلام النبلاء ۰۰
اور ابراهیم الحربی کی یہ با ت خطیب بغدادی نے اپنی تاریخ میں ،اور قاضی عیاض مالکی نے اپنی کتا ب ،ترتیب المدارک ، میں بهی نقل کی اور فرما یا ، وكان ملازماً للسنّة، نافراً من البدعة ، یعنی سنت پر عمل کرنے والے اور بدعت سے نفرت کرنے وا لے تهے ،قاضی عیاض فرماتے هیں کہ ابراهیم حربی نے یہ وصیت کی تهی ، وادفنّي عند قبر معروف، فإنها بُقعة مباركة). یعنی مجهے معروف کرخی کی قبر کے پا س دفن کیا جائے کیونکہ وه ایک مبا رک جگہ هے ؟؟؟
یه میں نے ایک حوالہ ذکر کیا هے مزید تفصیل کیلیئے دیکهیئے اما م ذهبی کی ، سیر اعلام النبلاء ، اور تذکرہ الحفاظ ،
ویسے اس با ت کا مشهور جواب تو نام نهاد اهل حدیث جما عت کا یہ هو گا کہ هم امام ذهبی وغیره کے مقلد نهیں هیں ، هم کتاب وسنت کو ماننے والے هیں ، لیکن علما ء دیوبند کی کتب میں اس طرح کی با ت دیکهہ کر فورا شرک وبدعت کا حکم لگا دیتے هیں ، وهی بات اما م ذهبی یا دیگر آئمہ کهیں تو صرف یہ جواب کہ هم ان کے مقلد نهیں ، چہ معنی دارد ؟؟؟