الٹا امام اہل حدیث کو کافر سمجھ رہے ، کیونکہ ان کا مسلک ہے کہ اللہ سات آسمانوں کے اوپر عرش پر ہے تو اللہ کے جہت فوق ، اور عرش کا مکانیت ثابت ہورہاہے
4849 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
اب قرآن کی آیات اور صحیح احادیث کا مطلب بتا دیں
تا کہ ااپ جیسے عالم فاضل سے ہم سب مستفید ھو سکیں
سوره الۡمَعَارِجِ
آیت نمبر ٣ اور ٤
.مِّنَ اللّٰہِ ذِی الۡمَعَارِجِ
تَعۡرُجُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ وَ الرُّوۡحُ اِلَیۡہِ فِیۡ یَوۡمٍ کَانَ مِقۡدَارُہٗ خَمۡسِیۡنَ اَلۡفَ سَنَۃٍ ۚ
اس اللہ کی طرف سے جو سیڑھیوں والا ہے
جس کی طرف فرشتے اور روح چڑھتے ہیں ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے
سوره السجدہ
آیت نمبر ٥
یُدَبِّرُ الۡاَمۡرَ مِنَ السَّمَآءِ اِلَی الۡاَرۡضِ ثُمَّ یَعۡرُجُ اِلَیۡہِ فِیۡ یَوۡمٍ کَانَ مِقۡدَارُہٗۤ اَلۡفَ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوۡنَ
وہ آسمان سے لے کر زمین تک (ہر) کام کی تدبیر کرتا ہے. پھر (وہ کام) ایک ایسے دن میں اس کی طرف چڑھ جاتا ہے جس کا اندازہ تمہاری گنتی کے ایک ہزار سال کے برابر ہے۔
معاویہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں پیش آنے والے اپنے ایک اور واقعہ کا ذکر کیاکہ
میرے پاس ایک باندی ہے جو اُحد (پہاڑ) کے سامنے اور اِرد گِرد میری بکریاں چَرایا کرتی تھی ایک دِن میں نے دیکھا کہ اس کی (نگرانی میں میری )جو بکریاں تھیں اُن میں سے ایک کو بھیڑیا لے گیا ، میں آدم کی اولاد میں سے ایک آدمی ہوں جس طرح باقی سب آدمی غمگین ہوتے ہیں میں بھی اسی طرح غمگین ہوتا ہوں ، لیکن میں نے (اس غم میں ) اسے ایک تھپڑ مار دِیا ، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے پاس آیا کیونکہ اسے تھپڑ مارنا میرے لیے (دِل پر )بڑا (بوجھ)بن گیا تھا ، میں نے عرض کیا '' اے اللہ کے رسول کیا میں اسے آزاد نہ کرو دوں ؟ "
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
ائْتِنِی بہا
اُس باندی کو میرے پاس لاؤ
فَأَتَیْتُہُ بہا
تو میں اس باندی کو لے کر (پھر دوبارہ )حاضر ہوا،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا
أَیْنَ اللہ
اللہ کہاں ہے ؟
قالت فی السَّمَاء ِ
اس باندی نے جواباً عرض کیا '' آسمان پر ''
پھر دریافت فرمایا
مَن أنا
میں کون ہوں ؟
قالت أنت رسول اللَّہِ
اس باندی نے جواباً عرض کیا '' آپ اللہ کے رسول ہیں ''
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے مجھے حُکم فرمایا
أَعْتِقْہَا فَإِنَّہَا مُؤْمِنَۃٌ
اِسے آزاد کرو دو یہ اِیمان والی ہے
صحیح مسلم /حدیث 537 /کتاب المساجد و مواضح الصلاۃ / باب7، بَاب تَحْرِیمِ الْکَلَامِ فی الصَّلَاۃِ وَنَسْخِ ما کان من إباحۃ ۔
لونڈی نے کیوں نہیں کہا کہ اللہ تو ہر جگہ موحود ہے
حضور صلی اللہ وسلم نے کیوں نہیں روکا کہ اللہ تو ہر جگہ موجود ہے
آسمان کا ذکر کیوں ہوا
امید ہے کہ آپ قرانی آیات اور حدیث کا مطلب سمجھا دیں گے