محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
اس حدیث کے مطابق "اہل علم" اہل فارس میں سے ہو سکتے ہیں - جیسا کہ کہ روایت سے ثابت ہے - لیکن اس سے یہ کہیں ثابت نہیں ہوتا کہ علم و ایمان کے حصول کے لئے اہل فارس سے ہی رجوع کیا جائے - اگر ایسا ہوتا تو خلفاء راشدین اپنے اپنے دور میں دینی و فقہی مسائل کے لئے اہل فارس سے ہی رجوع کرتے اور اپنے مشیر اہل فارس میں سے ہی رکھتے - لیکن ایسا تاریخی طور پر ثابت نہیں -حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ اور حضرت عمر رضی الله عنہ اپنے دور خلافت میں مسائل کے حل کے لیے حضرت علی رضی الله عنہ کی طرف رجوع کرتے - اور وہی ان کے مشیر خاص بھی تھے -كنا جُلوسًا عِندَ النبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم فأُنزِلَتْ عليه سورةُ الجمُعةِ : { وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ} . قال : قلتُ : مَن هم يا رسولَ اللهِ ؟ فلم يُراجِعْه حتى سأَل ثلاثًا، وفينا سَلمانُ الفارسِيُّ، وضَع رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم يدَه على سَلمانَ، ثم قال : ( لو كان الإيمانُ عِندَ الثُّرَيَّا، لنالَه رجالٌ، أو رجلٌ، من هؤلاءِ ) . حدَّثَنا عبدُ اللهِ بنُ عبدِ الوهَّابِ : حدَّثَنا عبدُ العزيزِ : أخبَرني ثَورٌ، عن أبي الغَيثِ، عن أبي هُريرةَ، عن النبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم : ( لنالَه رجالٌ من هؤلاءِ ) .
الراوي: أبو هريرة المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 4897
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَهَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ.
ترجمہ شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمد طاہر القادری
''حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پرسورہ جمعہ (کی یہ آیت) نازل ہوئی ''اور اِن میں سے دوسرے لوگوں میں بھی (اِس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تزکیہ و تعلیم کے لئے بھیجا ہے) جو ابھی اِن لوگوں سے نہیں ملے۔ '' حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : یارسول اﷲ! وہ کون حضرات ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب ارشاد نہ فرمایا تو میں نے تین مرتبہ دریافت کیا اور حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بھی ہمارے درمیان موجود تھے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دستِ اقدس حضرت سلمان رضی اللہ عنہ (کے کندھوں) پر رکھ کر فرمایا : اگر ایمان ثریا (یعنی آسمان دنیا کے سب سے اونچے مقام) کے قریب بھی ہوا تو ان (فارسیوں) میں سے کچھ لوگ یا ایک آدمی (راوی کو شک ہے) اسے وہاں سے بھی حاصل کر لے گا۔ ''
لو كان الدينُ عند الثريا لذهب به رجلٌ من فارسٍ - أو قال - من أبناءِ فارسٍ . حتى يتناولَه
الراوي: أبو هريرة المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2546
خلاصة حكم المحدث: صحيح
ترجمہ شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمد طاہر القادری
''حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اگر دین ثریا پر بھی ہوتا تب بھی فارس کا ایک شخص اسے حاصل کرلیتا۔ یا فرمایا : فارس (والوں) کی اولاد میں سے ایک شخص اسے حاصل کرلیتا۔ ''
ان احادیث کے اصل مصداق اہل فارس ہیں
کیا ان احادیث کا یہ بھی مطلب ہوسکتا ہے کہ ایمان کو پانے کے لئے اہل فارس کی طرف رجوع کرنا چاہئے ؟؟؟؟
اس طرح نبی کریم نے حضرت عبدللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے متعلق فرمایا کہ :
وقال " استقرئوا القرآن من أربعة من عبد الله بن مسعود، وسالم مولى أبي حذيفة، وأبى بن كعب، ومعاذ بن جبل ".
اور آپ نے فرمایا کہ قرآن مجید چار آدمیوں سے سیکھو، عبداللہ بن مسعود، ابوحذیفہ کے مولیٰ سالم، ابی بن کعب اور معاذ بن جبل (رضی اللہ عنہم) سے - حدیث نمبر: 3760
اس طرح حضرت ابو ھریرہ رضی الله عنہ کا فقیہہ ہونا ثابت ہے -
ام المومنین حضرت عائشہ رضی الله عنہ بھی اپنے دور کی مشہور فقیہہ تھیں - بڑے بڑے صحابہ کرام و اکابرین نے آپ سے علم قرآن و حدیث حاصل کیا -
والسلام-