• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابو حنیفہ اور عقیقہ

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
معاف کیجئے گا میں اپنا مطلب سمجھا نہیں سکا میرا مطلب یہ تھا کہ ابوحنیفہ کے بارے میں صحیح الاسناد روایات سے ان کا جو کردار سامنے آتا ہے اس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے عقیقہ کے سنت ہونے کا انکار لاعلمی کی وجہ سے نہیں بلکہ بغض احادیث کی بنا پر کیا ہے۔ واللہ اعلم
یہ بتانے کے لئے کہ ابوحنیفہ اپنی رائے کے مقابلے میں احادیث بڑی آسانی سے ٹھکرا دیتے تھے مذکورہ روایت پیش کی گئی ہے جو ابوحنیفہ کے بغض حدیث پر دال ہے۔

میں نے خواہ مخواہ فرض نہیں کیا بلکہ ابوحنیفہ کے کردار اور شخصیت کو دیکھتے ہوئے گمان کیا ہے کہ انہوں نے بغض حدیث کے نتیجہ میں ہی عقیقہ کے سنت ہونے کا انکار کیا ہوگا۔ روایات اس بات کی تائید کرتے ہیں۔ چلیں میں خواہ مخواہ فرض نہیں کرتا آپ ہی ابن قدامہ کے اس خیال کی دلیل پیش فرمادیں کہ ابوحنیفہ نے لاعلمی کی بنیاد پر عقیقہ کو جاہلانہ رسم قرار دیا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیکھئے آپ نے ۔گمان۔ کیا ،
اور میں نے ایک چوٹی کے محدث کا قول نقل کیا ،
ان دونوں صورتوں میں جو بون بعید ہے ،،وہ آپ نےنہیں سمجھا ۔۔۔
گمان پر تو آسمان وزمین دونوں طرف سے گرفت کا امکان ہے ۔
جب کہ کسی کے متعلق کسی باخبر کا تجزیہ،یا رائے ،نقل کرنا ،تو باقاعدہ علم کی ایک شاخ ہے۔ (اس کیلئے آپ ’’السنہ ‘‘لعبد اللہ ہی دیکھ لیجئے )
یہ تجزیہ ۔اور ۔رائے ،غلط بھی ہوسکتی ہے ،اور اس سے اتفاق وعدم اتفاق علیحدہ بات ہے ،

اب رہی یہ بات کہ ابن قدامہ رحمہ اللہ کے قول کی دلیل کیا ہے ؛
تو عرض ہے کہ ابن قدامہ ؒ ۔ابوحنیفہ کو مجتہد اور عالم مانتے ہیں ،
اور آسان بات ہے کہ کوئی بھی عالم ::: غلط بات فہم کی خطا سے کہے گا ،یا عدم علم کے سبب کہے گا ۔
اور جانتے بوجھتے خلاف ِنصوص فتو ی دینے والے کو کوئی بھی صف علماء میں شمار کرکے اس کے اقوال رد وقبول کے معرض میں نقل کرنا گوارہ نہیں کرتا۔

اور ملحوظ رہے کہ کسی ایسے عالم کو جسے بے شمار لوگ مجتھد عالم مانتے ہوں اسے ۔عدم علم و معرفت ۔۔سے موصوف کرنا بہت بڑی بات ہے ،
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
اور ہاں یہ بات لازماً ملحوظ خاطر رہے کہ :
ہم بھی امام ابوحنیفہ کے متعلق ۔السنہ لعبداللہ ،اور ۔تاریخ بغداد وغیرہ کی تمام صحیح روایات کو اپنے مقام پر مانتے ہیں۔
اور حسب ضرورت ان روایات کو پیش بھی کرتے ہیں ،
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
صحیح روایات سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ ابوحنیفہ نے احادیث سے بغض کے نتیجہ میں ایسا کہا۔ واللہ اعلم
وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۖ (المائدہ 8)
کسی قوم کی دشمنی تم کو اس بات پرآمادہ نہ کرے کہ تم انصاف کو ہاتھ سے دیدو، تمہیں ہر حال میں انصاف ہی کرنا چاہئے یہی بات پرہیزگاری سے قریب ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جب کہ کسی کے متعلق کسی باخبر کا تجزیہ،یا رائے ،نقل کرنا ،تو باقاعدہ علم کی ایک شاخ ہے۔ (اس کیلئے آپ ’’السنہ ‘‘لعبد اللہ ہی دیکھ لیجئے )
یہ تجزیہ ۔اور ۔رائے ،غلط بھی ہوسکتی ہے ،اور اس سے اتفاق وعدم اتفاق علیحدہ بات ہے ،

اب رہی یہ بات کہ ابن قدامہ رحمہ اللہ کے قول کی دلیل کیا ہے ؛
تو عرض ہے کہ ابن قدامہ ؒ ۔ابوحنیفہ کو مجتہد اور عالم مانتے ہیں ،
اور آسان بات ہے کہ کوئی بھی عالم ::: غلط بات فہم کی خطا سے کہے گا ،یا عدم علم کے سبب کہے گا ۔
اور جانتے بوجھتے خلاف ِنصوص فتو ی دینے والے کو کوئی بھی صف علماء میں شمار کرکے اس کے اقوال رد وقبول کے معرض میں نقل کرنا گوارہ نہیں کرتا۔

اور ملحوظ رہے کہ کسی ایسے عالم کو جسے بے شمار لوگ مجتھد عالم مانتے ہوں اسے ۔عدم علم و معرفت ۔۔سے موصوف کرنا بہت بڑی بات ہے ،
سارا مسئلہ ابوحنیفہ کے مجتہد اور ثقہ و صدوق ہونے کا ہی ہے تو ہے۔ اگر وہ مجتہد و صادق ہوتے تو ہم بھی یہی کہتے کہ ان تک صحیح حدیث نہیں پہنچی ہوگی جس کی وجہ سے ان سے ایسا فتویٰ صادر ہوا یا پھر انہوں نے اجتہاد کیا ہوگا جس میں وہ غلطی پر تھے۔
اب جو شخص مجتہد بھی نہیں ہے اور نہ ہی ثقہ و صدوق ہے اور احادیث کو اپنی رائے کے مقابلے میں رد کرنے والا بھی ہے اس کے متعلق ایسا کہنا کہ ان سے عقیقہ کو جاہلانہ رسم کہنے میں خطاء ہوئی محتاج دلیل ہے۔ جبکہ یہ گمان کرنا کہ انہوں نے ایسا بغض حدیث میں کہا ہوگا اس گمان کے علاوہ تو کوئی دوسرا راستہ ہی نہیں۔

اگر آپ کے پاس ابن قدامہ رحمہ اللہ کی رائے کی کوئی دلیل ہے تو پیش فرمائیں۔ اسکے علاوہ اگر آپ ابوحنیفہ کے مجتہد اور ثقہ و صدوق ہونے کی خوش فہمی میں مبتلا ہیں تو اسکے لئے علماء کی خوش گمانی والی رائے پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ٹھوس دلیل پیش فرمائیں۔ اور بحث کو طول نہ دیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
سارا مسئلہ ابوحنیفہ کے مجتہد اور ثقہ و صدوق ہونے کا ہی ہے تو ہے۔ اگر وہ مجتہد و صادق ہوتے تو ہم بھی یہی کہتے کہ ان تک صحیح حدیث نہیں پہنچی ہوگی جس کی وجہ سے ان سے ایسا فتویٰ صادر ہوا یا پھر انہوں نے اجتہاد کیا ہوگا جس میں وہ غلطی پر تھے۔
اب جو شخص مجتہد بھی نہیں ہے اور نہ ہی ثقہ و صدوق ہے اور احادیث کو اپنی رائے کے مقابلے میں رد کرنے والا بھی ہے اس کے متعلق ایسا کہنا کہ ان سے عقیقہ کو جاہلانہ رسم کہنے میں خطاء ہوئی محتاج دلیل ہے۔ جبکہ یہ گمان کرنا کہ انہوں نے ایسا بغض حدیث میں کہا ہوگا اس گمان کے علاوہ تو کوئی دوسرا راستہ ہی نہیں۔

اگر آپ کے پاس ابن قدامہ رحمہ اللہ کی رائے کی کوئی دلیل ہے تو پیش فرمائیں۔ اسکے علاوہ اگر آپ ابوحنیفہ کے مجتہد اور ثقہ و صدوق ہونے کی خوش فہمی میں مبتلا ہیں تو اسکے لئے علماء کی خوش گمانی والی رائے پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ٹھوس دلیل پیش فرمائیں۔ اور بحث کو طول نہ دیں۔
بھائی آپ بھی کمال آدمی ہو !
آپ میری اردو میں لکھی بات کو پڑھے سمجھے بغیر جواب اور اعتراض لکھ دیتے ہو ،
اور اب خیر سے آپ نے میرے ذمہ خواہ مخواہ ابوحنیفہ کے ثقہ و صدوق ہونے کی بات جڑ دی ،
اور حکم یہ صادر فرمادیا کہ میں بحث کو طول نہ دوں ،اب سوائے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ کے اور کیا کہا جا سکتا ہے،،،
آپ بڑے شوق سے امام ابوحنیفہ بارے جو چاہیں گمان رکھا کریں ۔
میں نے تو صرف اتنی بات لکھی تھی کہ علامہ ابن قدامہ کا کہنا ہے کہ ابوحنیفہ کا عقیقہ کو جاہلیت کا کام کہنا محض قلت علم کے سبب ہے ۔(اور یہ بہت بڑی بات ہے ،جو کوئی بھی اپنے بارے میں بھی گوارہ نہیں کرتا )
آپ کو ان یہ بات قبول نہیں تو نہ کریں ،قصہ ختم
لیکن آپ زبردستی مجھے اپنے کیمپ میں گھسیٹنے کی کوشش میں اپنی توانائی صرف کر رہے ہیں ۔
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
277
پوائنٹ
71
شاھد بھائی امام ابو حینفہ کو ثقہ اور صدوق تو کسی نے نہیں کہا نہ ہی انہیں ثابت کیا جا سکتا ہے لیکن علی کل حال مجتھد ضرور تھے اس پر امت جمع ہو چکی ہے ہاں ان کے اجتھاد کے طریقہ کار سے ضرور اختلاف کیا جا سکتا ہے اور محدثین بڑی سختی سے کرتے آئے ہیں
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
بھائی آپ بھی کمال آدمی ہو !
آپ میری اردو میں لکھی بات کو پڑھے سمجھے بغیر جواب اور اعتراض لکھ دیتے ہو ،
اور اب خیر سے آپ نے میرے ذمہ خواہ مخواہ ابوحنیفہ کے ثقہ و صدوق ہونے کی بات جڑ دی ،
اور حکم یہ صادر فرمادیا کہ میں بحث کو طول نہ دوں ،اب سوائے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ کے اور کیا کہا جا سکتا ہے،،،
آپ بڑے شوق سے امام ابوحنیفہ بارے جو چاہیں گمان رکھا کریں ۔
میں نے تو صرف اتنی بات لکھی تھی کہ علامہ ابن قدامہ کا کہنا ہے کہ ابوحنیفہ کا عقیقہ کو جاہلیت کا کام کہنا محض قلت علم کے سبب ہے ۔(اور یہ بہت بڑی بات ہے ،جو کوئی بھی اپنے بارے میں بھی گوارہ نہیں کرتا )
آپ کو ان یہ بات قبول نہیں تو نہ کریں ،قصہ ختم
لیکن آپ زبردستی مجھے اپنے کیمپ میں گھسیٹنے کی کوشش میں اپنی توانائی صرف کر رہے ہیں ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

محترم بھائی آپ تو ناحق ناراض ہورہے ہیں۔ میں تو سمجھ رہا تھا کہ آپ میری بات سمجھ چکے ہیں لیکن آپ کی یہ پوسٹ بتارہی ہے کہ آپ نے میری پچھلی پوسٹس پر کچھ بھی غور نہیں فرمایا یا آپ بھول گئے ہیں۔ محترم میں نے آغاز بحث ہی میں وضاحت کردی تھی کہ آپ سے ابن قدامہ رحمہ اللہ کی رائے اور موقف کی دلیل اس لئے مانگی جارہی ہے کہ آپ نے ابن قدامہ رحمہ اللہ کی رائے بطور رضامندی نقل کی اور کوئی تردید نہیں کی جس کا سیدھا سادھا مطلب یہی ہے کہ آپ ابن قدامہ کی رائے سے سوفیصد متفق ہیں اور آپ کا اپنا موقف بھی یہی ہے کہ ابوحنیفہ نے عقیقہ کو جاہلانہ رسم اس لئے قرار دیا کہ ان کے پاس متعلقہ حدیث کا علم نہیں تھا۔ پس آپ اپنے اس موقف پر کوئی دلیل پیش فرمادیں یا پھر یہ کہہ دیں کہ آپ ابن قدامہ کی اس رائے سے متفق نہیں کیونکہ یہ رائے بلادلیل ہے۔
دوسری جانب آپ کوئی دلیل بھی نہ پیش کرسکیں اور ابن قدامہ رحمہ اللہ کی بلا دلیل رائے بطور رضامندی بھی نقل کرتے رہیں تو یہ انصاف پسندی نہیں ہے۔

بطور یاد دہانی سابقہ مراسلہ پیش خدمت ہے:
میرا اشارہ بھی ابن قدامہ رحمہ اللہ کے بیان کی طرف ہی ہے۔ چونکہ آپ نے ان کا قول بطور رضامندی یہاں پیش کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ آپ بھی ابن قدامہ کی اس بات سے متفق ہیں اس لئے آپ سے اس بات کی دلیل مانگی ہے۔ اگر آپ کے پاس دلیل نہیں تو بے دلیل اقوال شئیر کرنے کا کیا فائدہ؟؟؟
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
277
پوائنٹ
71
اسحاق بھائی شاھد بھائی کہ رہے ہیں کہ ابن قدامہ رحمہ اللہ کو کیسے پتا چلا کہ امام ابو حنیفہ تک کوئی دلیل نہیں پہنچی کہ عقیقہ سنت ہے ؟؟؟
چونکہ آپ نے ان کے قول کو دلیل بنایا ہے لہذا آپ ثبوت مہیا کریں کہ کس طرح پتا چلا کہ ان تک حدیث نہیں پہنچی ؟؟؟یہ بھی تو ممکن ہے کہ حدیث پہنچی ہو؟؟؟
جہاں تک میں سمجھا ہوں کہ یہ قول کہ قلت علم کی بناء پر انکار کیا ایک حسن ظن ہے اور اس کا قرینہ یہ بھی ہے کہ امام ابو حنیفہ کا علم حدیث سے شغف نہیں تھا
شاھد بھائی کہنا یہ چاہ رہے ہیں کیونکہ امام ابو حنیفہ کے اقوال ملتے ہیں کہ وہ احادیث کو بڑی بے دردی سے رد کر دیتے تھے لہذا یہاں بھی یہ احتمال ہے کہ انہوں نے
حدیث سننے کے بعد بھی انکار کیا ہو
تو بھائی بات یہ ہے کہ اجتنبوا کثیرا من الظن ان بعض الظن اثم
جہاں صراحت ہے کہ امام ابو حنیفہ نے حدیث کے بارے کوئی غلط بات کی وہاں تو آپ کہ دیں لیکن جہاں صراحت نہیں ہے وہاں بہتر یہی ہے کہ حسن ظن رکھیں یا کم از کم اپنی طرف سے کوئی رائے قائم نہ کریں
ان تجد عیبا فسد الخللا جل من لا عیب فیہ و علا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
اب جو شخص مجتہد بھی نہیں ہے اور نہ ہی ثقہ و صدوق ہے اور احادیث کو اپنی رائے کے مقابلے میں رد کرنے والا بھی ہے اس کے متعلق ایسا کہنا کہ ان سے عقیقہ کو جاہلانہ رسم کہنے میں خطاء ہوئی محتاج دلیل ہے۔ جبکہ یہ گمان کرنا کہ انہوں نے ایسا بغض حدیث میں کہا ہوگا اس گمان کے علاوہ تو کوئی دوسرا راستہ ہی نہیں۔
محترم بھائی اللہ تعالی آپ کے دعوت میں اخلاص پر اور کسی کی پروا نہ کرنے پر آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے آپ سے کچھ وضاحت چاہئے کہ مجتہد کی صفات کیا ہیں اور ثقہ و صدوق کی صفات کیا ہیں اور کیا کسی صحیح حدیث کو کوئی مجتہد یا ثقہ و صدوق مطلقا رد کر سکتا ہے یا کچھ شرائط کے ساتھ اور کیا باقی رد نہیں کر سکتے ان ساری چیزوں بارے معاملہ طے ہو تو شاید بات واضح ہونے میں آسانی ہو جائے
دوسری طرف جہاں تک حدیث کو رد کرنے بارے علت کے مختلف گمان ہو سکتے ہیں انکا بھی پہلے تعین کر لیں تاکہ دوسرے راستے کے فقدان پر بات ہو سکے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

محترم بھائی آپ تو ناحق ناراض ہورہے ہیں۔ میں تو سمجھ رہا تھا کہ آپ میری بات سمجھ چکے ہیں لیکن آپ کی یہ پوسٹ بتارہی ہے کہ آپ نے میری پچھلی پوسٹس پر کچھ بھی غور نہیں فرمایا یا آپ بھول گئے ہیں۔ محترم میں نے آغاز بحث ہی میں وضاحت کردی تھی کہ آپ سے ابن قدامہ رحمہ اللہ کی رائے اور موقف کی دلیل اس لئے مانگی جارہی ہے کہ آپ نے ابن قدامہ رحمہ اللہ کی رائے بطور رضامندی نقل کی اور کوئی تردید نہیں کی جس کا سیدھا سادھا مطلب یہی ہے کہ آپ ابن قدامہ کی رائے سے سوفیصد متفق ہیں اور آپ کا اپنا موقف بھی یہی ہے کہ ابوحنیفہ نے عقیقہ کو جاہلانہ رسم اس لئے قرار دیا کہ ان کے پاس متعلقہ حدیث کا علم نہیں تھا۔ پس آپ اپنے اس موقف پر کوئی دلیل پیش فرمادیں یا پھر یہ کہہ دیں کہ آپ ابن قدامہ کی اس رائے سے متفق نہیں کیونکہ یہ رائے بلادلیل ہے۔
دوسری جانب آپ کوئی دلیل بھی نہ پیش کرسکیں اور ابن قدامہ رحمہ اللہ کی بلا دلیل رائے بطور رضامندی بھی نقل کرتے رہیں تو یہ انصاف پسندی نہیں ہے۔:
________________________________________
میری انصاف پسندی تو میری پہلی پوسٹ سے عیاں ہے ۔جہاں میں نے دونوں فریقوں کا بیان ان کی اصل کتب کے سکین لگا کر پیش کیا ۔
اور آپ کی انصاف فہمی آپ کی دس پوسٹوں سے واضح ہے ۔ جن میں آپ نے اصل موضوع (حنفی فقہ کے حدیث مخالف اقوال ) پر نہ خود توجہ دی ،اور نہ دوسروں کو اس موضوع پر بات سننے ،کرنے کاموقع دیا ۔

جہاں تک علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ کی ابوحنیفہ کے بارے رائے کا معاملہ ہے تو پہلے بھی کہہ چکا ہوں ،کہ اگر آپ کو پسند نہیں
تو کس نے آپ پر جبر کیا ہے ،کہ آپ ضرور ہی مانو ؟؟
آپ پوری طرح آزاد ہو ۔۔جو رائے آپ رکھو آپ کی مرضی !
البتہ میں رجال کے متعلق فیصلوں میں محدثین ہی کے تابع ہوں ۔اپنی زبان و قلم آزاد نہیں ،کیونکہ (كُلُّ أُولَئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا )
لیکن خیر یہ موضوع آپ کاپسندیدہ نہیں ، نہ آپ یہ بات سمجھ سکتے ہیں ۔لہذا اس پر مزید لکھنےکی بھی ضرورت نہیں ۔

البتہ ابن قدامہ ؒ کے قول :[ وجعلها أبو حنيفة من أمر الجاهلية وذلك لقلة علمه ومعرفته بالأخبار ]
کی بنیاد اصل میں ابوحنیفہ کے شاگرد محمد کا یہ بیان ہے کہ :
قال محمد: أما العقيقة فبلغنا أنها كانت في الجاهلية، وقد فعلت في أول الإسلام ثم نسخ الأضحى كل ذبح كان قبله،
یعنی ہم تک بات پہنچی ہے کہ عقیقہ دور جاہلیت میں کیا جاتا تھا ،اسلام کے ابتدائی عرصہ میں بھی اس عمل تھا لیکن ازاں بعد منسوخ ہوگیا ۔

محمد کے اس قول سے واضح ہے کہ انہیں کچھ روایات کے ذریعہ یہ علم تو ہوا کہ جاہلی دور میں مشرکین کا معمول تھا ۔
لیکن تکمیل دین تک اہل اسلام اس پر عمل پیرا رہے ،انہیں یہ احادیث معلوم نہ ہو سکیں ۔ اس لئے وہ عقیقہ منسوخ سمجھتے ہیں ۔
اور دور جاہلیت میں عقیقہ کے وجود پر صحیح روایات موجود ہیں ۔ایک پیش خدمت ہے ؛

كانت العقيقة معروفة عند العرب في الجاهلية، قال الماوردي: [فأما العقيقة فهي شاة تذبح عند الولادة كانت العرب عليها قبل الإسلام] (1).
وقال ولي الله الدهلوي: [واعلم أن العرب كانوا يعقون عن أولادهم وكانت العقيقة أمراً لازماً وسنةً مؤكدةً، وكان فيها مصالح كثيرة راجعة إلى المصلحة الملية والمدنية والنفسانية، فأبقاها النبي - صلى الله عليه وسلم - وعمل بها ورغب الناس فيها] (2).
ويدل على ذلك ما ورد في الحديث عن عبد الله بن بريدة عن أبيه قال: سمعت أبي - بريدة - رضي الله عنه - يقول: كنا في الجاهلية إذا ولد لأحدنا غلام ذبح شاة ولطخ رأسه بدمها فلما جاء الله بالإسلام كنا نذبح شاة ونحلق رأسه ونلطخه بزعفران]. رواه أبو داود والنسائي وأحمد والبيهقي وقال الحافظ في التلخيص: وسنده صحيح. وقال الشيخ الألباني: حسن صحيح. وصححه الحاكم وقال: على شرط الشيخين. ووافقه الذهبي. وقال الشيخ الألباني: إنما هو على شرط مسلم (3)
(1) الحاوي الكبير 15/ 126
(2) حجة الله البالغة 2/ 260 - 261
(3) سنن أبي داود مع شرحه عون المعبود 8/ 33، صحيح سنن أبي داود 2/ 548، التلخيص الحبير 4/ 147، سنن البيهقي 6/ 101، المستدرك 4/ 238، إرواء الغليل 4/ 389

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
قال: حدثنا يوسف عن أبيه عن أبي حنيفة، عن حماد، عن إبراهيم، أنه قال: «كانت العقيقة في الجاهلية، فلما جاء الإسلام رفضت»


قال: حدثنا يوسف عن أبيه عن أبي حنيفة، عن رجل، عن محمد بن الحنفية، «أن العقيقة كانت في الجاهلية، فلما جاء الأضحى رفضت»
الآثار لابي يوسف

---------------------
قال ابو بکر ابن ابی شيبة - حدثنا أبو بكر قال: حدثنا وكيع، عن سفيان، عن هشام، وابن سيرين، قالا: «يجزئ عنه الأضحية من العقيقة»
 
Last edited:
Top