وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تَذْبَحُوا بَقَرَةً ۖ قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا ۖ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ﴿٦٧﴾قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ ۚ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَلَا بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَٰلِكَ ۖ فَافْعَلُوا مَا تُؤْمَرُونَ ﴿٦٨﴾ قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوْنُهَا ۚ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاءُ فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ ﴿٦٩﴾ قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ إِنَّ الْبَقَرَ تَشَابَهَ عَلَيْنَا وَإِنَّا إِن شَاءَ اللَّهُ لَمُهْتَدُونَ ﴿٧٠﴾ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُولٌ تُثِيرُ الْأَرْضَ وَلَا تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِيَةَ فِيهَا ۚ قَالُوا الْآنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ ۚ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُوا يَفْعَلُونَ
آفتاب بھائی جان۔اعتراض پہ اعتراض کرنا اور جو کچھ بیان ہوا ہوں اس پر بالکل غور نہ کرنا، تو کوئی درست فعل نہیں۔۔گائے کو ذبح کرنے کا کہا گیا لیکن ان لوگوں نے بھی اعتراض کرنا شروع کردیئے جس طرح آپ کرتے ہیں۔تو بھائی
’’الدين يسر‘‘دین آسان ہونے کے ساتھ عام فہم ہے۔ اتنے اعتراضات تو آپﷺ کے اللہ کا حکم بیان کرنے کےبعد صحابہ بھی نہیں کیا کرتے تھے۔بلکہ مجھے نہیں معلوم کسی صحابی نے حکم پر اعتراض کیا ہو ہاں جہاں مسئلہ سمجھ نہیں آتا تھا وہاں وضاحت طلب کرتے تھے۔اب آپ اس پر کہہ دیں گے کہ میں بھی وضاحت طلب کرتا ہوں تو بھائی وضاحت طلب ایسے نہیں کی جاتی جس طرح آپ کرتے رہتے ہیں۔
ابھی آپ نے ایک اور اعتراض زبیر بھائی کی پوسٹ پر کردیا۔
بھائی زبیربھائی نے کوئی اپنی بات نہیں کی انہوں نے بھی وہ بات ایک فقہ پر لکھی گئی کتاب سے نقل کی ہے۔آپ کو نقل کی ہوئی بات پر اعتراض ہے تو کریں ورنہ خلاف موضوع بات کرکے موضوع سے دور جانے کی کوشش مت کیا کرو بھائی۔
اللہ تعالی آپ لوگوں کو خوش رکھے۔آمین
تنبیہہ: نامناسب الفاظ حذف۔ انتظامیہ