• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور ان پر نقد

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تَذْبَحُوا بَقَرَةً ۖ قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا ۖ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ﴿٦٧﴾قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ ۚ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَلَا بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَٰلِكَ ۖ فَافْعَلُوا مَا تُؤْمَرُونَ ﴿٦٨﴾ قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوْنُهَا ۚ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاءُ فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ ﴿٦٩﴾ قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ إِنَّ الْبَقَرَ تَشَابَهَ عَلَيْنَا وَإِنَّا إِن شَاءَ اللَّهُ لَمُهْتَدُونَ ﴿٧٠﴾ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُولٌ تُثِيرُ الْأَرْضَ وَلَا تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِيَةَ فِيهَا ۚ قَالُوا الْآنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ ۚ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُوا يَفْعَلُونَ
آفتاب بھائی جان۔اعتراض پہ اعتراض کرنا اور جو کچھ بیان ہوا ہوں اس پر بالکل غور نہ کرنا، تو کوئی درست فعل نہیں۔۔گائے کو ذبح کرنے کا کہا گیا لیکن ان لوگوں نے بھی اعتراض کرنا شروع کردیئے جس طرح آپ کرتے ہیں۔تو بھائی ’’الدين يسر‘‘دین آسان ہونے کے ساتھ عام فہم ہے۔ اتنے اعتراضات تو آپﷺ کے اللہ کا حکم بیان کرنے کےبعد صحابہ بھی نہیں کیا کرتے تھے۔بلکہ مجھے نہیں معلوم کسی صحابی نے حکم پر اعتراض کیا ہو ہاں جہاں مسئلہ سمجھ نہیں آتا تھا وہاں وضاحت طلب کرتے تھے۔اب آپ اس پر کہہ دیں گے کہ میں بھی وضاحت طلب کرتا ہوں تو بھائی وضاحت طلب ایسے نہیں کی جاتی جس طرح آپ کرتے رہتے ہیں۔
ابھی آپ نے ایک اور اعتراض زبیر بھائی کی پوسٹ پر کردیا۔
بھائی زبیربھائی نے کوئی اپنی بات نہیں کی انہوں نے بھی وہ بات ایک فقہ پر لکھی گئی کتاب سے نقل کی ہے۔آپ کو نقل کی ہوئی بات پر اعتراض ہے تو کریں ورنہ خلاف موضوع بات کرکے موضوع سے دور جانے کی کوشش مت کیا کرو بھائی۔
اللہ تعالی آپ لوگوں کو خوش رکھے۔آمین
تنبیہہ: نامناسب الفاظ حذف۔ انتظامیہ
 

آفتاب

مبتدی
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
718
پوائنٹ
0
کہنے کامطلب ہے اگر عراق اس قدر بدعات میں گھرا ہوا تھا تو امام بخاری نے وہاں کے راویں سے روایت کیوں کیں ۔

بھائی آپ اگر کوئی بات کہیں یا کسی کا کوئی مضمون نقل کریں تو اگر کوئی طالب علم سوال کرے تو ایسا طرز کلام اہل علم کے فورم پر زیب نہیں دیتا ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
آفتاب بھائی جان میرے کہنے کا مطلب یہ نہیں تھا جو آپ نے سمجھا۔ آپ میری پوسٹ کو دوبارہ زیر مطالعہ لائیں ان شاءاللہ بات سمجھ آجائے گی۔
جس طرح پانجوں انگلیاں ایک جیسی نہیں ہیں اسی طرح اس بات کا مطلب ہے
’’ عراق اس قدر بدعات میں گھرا ہوا تھا ‘‘
پوسٹ میں یہ کہا لکھا ہے کہ وہاں کا ہر آدمی بدعات و شرک میں ڈوبا ہوا تھا؟؟ اگر آپ کو یہ الفاظ مل جائیں تب توآپ کا اعتراض حق بنتا ہے لیکن جب اس طرح کی کوئی بات ہی نہیں ہے تو پھر اعتراض چہ معنی۔!!
جی آفتاب بھائی جان سوال کرسکتا ہے لیکن سوال اور اعتراض دونوں کو ہر صاحب عقل پہنچان لیتا ہے کہ کونسا سوال ہے اور کونسا اعتراض۔
میں نے یہ نہیں کہا کہ سوال نہ کیا کرو بلکہ میں نے کہا کہ بات بات پہ اعتراض نہ کیا کرو۔کیونکہ میری ناقص معلومات کے مطابق بات بات پہ اعتراضات پھر اعتراضات پہ اعتراضات یہ بہت خطرناک راستہ ہے اور جو آدمی اس راہ پر چلنا شروع کردے تو آخر نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ حکم صریح میں بھی اعتراض کرنے کی کوشش کرتا ہے۔اور یہ حالت شیطان کی طرف سے ہوتی ہے۔اس کو ہم وسوسے سے بھی تعبیر کرسکتے ہیں۔تو بھائی اس بیماری سے بچنے کےلیے میں نے آپ کو کہا تھا اگر میری بات پہ آپ نے مائنڈ کیا ہے تو معذرت کرتاہوں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
کہنے کامطلب ہے اگر عراق اس قدر بدعات میں گھرا ہوا تھا تو امام بخاری نے وہاں کے راویں سے روایت کیوں کیں ۔
ویسے آفتاب بھائی کا سوال اچھا ہے اس بارے میں معلومات فراہم کرنی چاہییں۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
میں نے یہ نہیں کہا کہ سوال نہ کیا کرو بلکہ میں نے کہا کہ بات بات پہ اعتراض نہ کیا کرو۔کیونکہ میری ناقص معلومات کے مطابق بات بات پہ اعتراضات پھر اعتراضات پہ اعتراضات یہ بہت خطرناک راستہ ہے اور جو آدمی اس راہ پر چلنا شروع کردے تو آخر نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ حکم صریح میں بھی اعتراض کرنے کی کوشش کرتا ہے۔اور یہ حالت شیطان کی طرف سے ہوتی ہے۔اس کو ہم وسوسے سے بھی تعبیر کرسکتے ہیں۔تو بھائی اس بیماری سے بچنے کےلیے میں نے آپ کو کہا تھا اگر میری بات پہ آپ نے مائنڈ کیا ہے تو معذرت کرتاہوں۔
جزا ک اللہ خیرا بھائی
بھائی کیا ایسی کیفیت کو فلسفہ و منتق نہیں کہ سکتے؟ اہل علم زرا یہ بھی پوائنٹ پر روشنی ڈال دیں،
 
Top