• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابو حنیفہ کے شاگردوں نے امام ابو حنیفہ کی ٢/٣ مسائل میں امام کی مخالفت کی ہے

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یہ کوئی بہتر بات تونہیں ہوگی کہ ایک جانب تقلید پر واویلا مچائیں اوردوسری جانب خود تقلید میں گلے گلے دھنسے ہوں۔
تقلید پر واویلا کیوں مچایا جاتا ہے؟؟؟۔۔۔
اگر ہم بات کو اس سوال سے شروع کریں تو آپ کے اعتراض کا جواب دینے کی شاید ضرورت ہی پیش نہ آئے۔۔۔ کیونکہ آپ سے زیادہ بہتر اس کا جواب اور کون جان سکتا ہے۔۔۔ اب ماشاء اللہ جو معلومات آپ ہمارے ساتھ یہاں پر شیئر کرتے ہیں وہ آپ کہاں سے جمع کرکے ترتیب دیتے ہیں؟؟؟۔۔۔ یعنی جو تحقیق آپ کسی بھی روایت پر پیش کرتے ہیں وہ معلومات بھی آپ کتب سے ہی نچوڑ کر پیش کرتے ہیں تو اس میں آپ کا خآصہ کہاں ہے ماسوائے اس کے آپ ایک اچھے قاری ہیں اور ایک اچھے قلم کاری ہیں۔۔۔ اگر بات ٹو دی پوائنٹ کی جائے تو ذرا یہ بھی بتا دیجئے کے جو افراد تقلید کے خلاف ہیں اُن کا اس بارے میں کیا موقف ہے؟؟؟۔۔۔

بالکل انکار ہے؟
یہ جواب آپ کا ہی ہے۔۔۔ اب اس انکار کو صحیح ثابت آپ کس طرح کریں گےِ؟؟؟۔۔۔ کہ جو موقف آپ نے پیش کیا ہے وہ درست ہے۔۔۔ مجھے قوی اُمید ہے کہ آپ اس اعتراض کو درست آپنی تحقیق سے ہی ثابت کریں گے کسی کی تقلید سے نہیں۔۔۔

وقت آپ کے پاس ہے جتنا چاہیں لیجئے لیکن جواب چھوٹا اور قابل فھم ہو۔۔۔ شکریہ
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
تقلید پر واویلا کیوں مچایا جاتا ہے؟؟؟۔۔۔
اگر ہم بات کو اس سوال سے شروع کریں تو آپ کے اعتراض کا جواب دینے کی شاید ضرورت ہی پیش نہ آئے۔۔۔ کیونکہ آپ سے زیادہ بہتر اس کا جواب اور کون جان سکتا ہے۔۔۔ اب ماشاء اللہ جو معلومات آپ ہمارے ساتھ یہاں پر شیئر کرتے ہیں وہ آپ کہاں سے جمع کرکے ترتیب دیتے ہیں؟؟؟۔۔۔ یعنی جو تحقیق آپ کسی بھی روایت پر پیش کرتے ہیں وہ معلومات بھی آپ کتب سے ہی نچوڑ کر پیش کرتے ہیں تو اس میں آپ کا خآصہ کہاں ہے ماسوائے اس کے آپ ایک اچھے قاری ہیں اور ایک اچھے قلم کاری ہیں۔۔۔ اگر بات ٹو دی پوائنٹ کی جائے تو ذرا یہ بھی بتا دیجئے کے جو افراد تقلید کے خلاف ہیں اُن کا اس بارے میں کیا موقف ہے؟؟؟۔۔۔
جمشید نے کہا ہے:
بالکل انکار ہے؟
یہ جواب آپ کا ہی ہے۔۔۔ اب اس انکار کو صحیح ثابت آپ کس طرح کریں گےِ؟؟؟۔۔۔ کہ جو موقف آپ نے پیش کیا ہے وہ درست ہے۔۔۔ مجھے قوی اُمید ہے کہ آپ اس اعتراض کو درست آپنی تحقیق سے ہی ثابت کریں گے کسی کی تقلید سے نہیں۔۔۔

وقت آپ کے پاس ہے جتنا چاہیں لیجئے لیکن جواب چھوٹا اور قابل فھم ہو۔۔۔ شکریہ
آپ کی تحریروں میں عمومی طورپر "کچھ نہ سمجھے خداکرے کوئی"کا عنصرغالب رہتاہے اوریہ مراسلہ بھی اس خصوصی صفت سے خالی نہیں ہے۔
بھائی میرے آپ کا یہ سوال
ب ماشاء اللہ جو معلومات آپ ہمارے ساتھ یہاں پر شیئر کرتے ہیں وہ آپ کہاں سے جمع کرکے ترتیب دیتے ہیں؟؟؟۔۔۔ یعنی جو تحقیق آپ کسی بھی روایت پر پیش کرتے ہیں وہ معلومات بھی آپ کتب سے ہی نچوڑ کر پیش کرتے ہیں تو اس میں آپ کا خآصہ کہاں ہے ماسوائے اس کے آپ ایک اچھے قاری ہیں اور ایک اچھے قلم کاری ہیں۔
توان افراد کو حل کرناچاہئے بلکہ یہ سوالنامہ آپ ان کو حل کرنے کیلئے دوگھنٹے کا خصوصی وقت مرحمت کریں جن کی ہربات تقلیدکی مذمت سے شروع ہوتی ہے اور صرف "دوامام" "امتی کی کسی رائے کی کوئی اہمیت نہیں" وغیرہ کے اقوال زریں ان کے ہرمراسلہ کی زینت ہوتے ہیں۔
میں اگرمختلف کتابوں سے معلومات کو لے کر اسے ترتیب سے پیش کرتاہوں تواس میں کوئی قباحت کا پہلو اس لئے نہیں نکلتا کہ میں تقلید کا قائل ہوں اورتقلید کو کفروشرک نہیں جانتا۔
جولوگ اپنی تحقیق کے بغیر محض دوسرے مصنفین کے اقوال کو بنیاد بناکر لکھتے ہیں اورپھر تقلید کو کفروشرک ثابت کرتے ہیں ان کو اپنی دوہری روشن پر غورکرنے کی ضرورت ہے اوران کے ساتھ ساتھ آپ کو بھی ضرورت ہے!
ایک جانب توتقلید پر زبان وقلم کی پوری طاقت صرف کردی جاتی ہے اوردوسری جانب کسی مصنف کی کوئی بات بغیر تحقیق کے قبول کرلی جاتی ہے۔ این چہ بوالعجبی است ۔

بالکل انکار ہے؟
یہ جواب آپ کا ہی ہے۔۔۔ اب اس انکار کو صحیح ثابت آپ کس طرح کریں گےِ؟؟؟۔۔۔ کہ جو موقف آپ نے پیش کیا ہے وہ درست ہے۔۔۔ مجھے قوی اُمید ہے کہ آپ اس اعتراض کو درست آپنی تحقیق سے ہی ثابت کریں گے کسی کی تقلید سے نہیں۔۔۔
شاید یہ حدیث آپ کی نگاہ سے نہیں گزری ہوگی البینۃ علی المدعی والیمین علی من انکر
مزید براں فقہ کی کتاب الدعوی بھی نگاہوں سے اوجھل رہی ہوگی جس میں مدعی کون ہوتاہے اورمدعاعلیہ کون ہوتاہے کی وضاحت اورشرائط بیان کی گئی ہیں۔ اس سب کے باوجود آپ اپنی عقل کل سے یہ فیصلہ فرمادیں کہ اس تھریڈ میں مدعی کون ہے اورمدعاعلیہ کون ہے اوراس کی تھوڑی وضاحت بھی کردیں تاکہ پھر بات واضح ہوجائے کہ کس کو جواب دیناہے اورکس کو جواب نہیں دیناہے۔


مجھے آپ کی سمجھداری سے امید ہے کہ اس تھریڈ میں جس بنیادی بات کو موضوع سخن بنایاگیاہے اس پر توجہ کریں گے اورادھر ادھر کی بات سے تھریڈ کو طویل اورموضوع کو بدلنے کی دانستہ ونادانستہ کوشش نہیں کریں گے۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
میں اگرمختلف کتابوں سے معلومات کو لے کر اسے ترتیب سے پیش کرتاہوں تو اس میں کوئی قباحت کا پہلو اس لئے نہیں نکلتا کہ میں تقلید کا قائل ہوں اورتقلید کو کفروشرک نہیں جانتا۔
آپ کس کس چیز کے قائل ہیں یہ ہم سے زیادہ بہتر اور کون جان سکتا ہے۔۔۔
دوسری بات اب آپ جس طرح سے اپنے مقصد کو ہوشیاری سے حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔۔۔
یہ زیادتی ہے۔۔۔
اب میں امام شافعی رحمۃ اللہ کا قول پیش کروں۔۔۔
میں امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ کا قول پیش کروں۔۔۔
میں امام ابن القیم کا رحمۃ اللہ کا قول پیش کروں۔۔۔
میں امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ کا قول پیش کروں۔۔۔
غرض یہ کے سوائے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کے کسی کا بھی قول پیش کروں۔۔۔
تو وہ تقلید کیسے ہوگا؟؟؟۔۔۔
کیونکہ جو نام میں نے پیش کئے وہ اہل رائے نہیں تھے۔۔۔
بلکہ اُن کے فرمودات اگر یہاں پیش کئے جائیں تو زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہوگا۔۔۔
اور یہ کام شیوخ ہی بہتر طریقے سے انجام دے سکتے ہیں۔۔
اس سلسلے میں شیخ رفیق طاھر کا نام قابل تحسین ہے۔۔۔
روپ روپ کے بہروپ کا اصل روپ کسی کو نہیں پتہ۔۔۔
کہیں ابن جمال تو کہیں جمشید۔۔۔
بات پتے کی ہے۔۔۔ بھلے پتہ ہو یا ناہو۔۔۔
جوتے پر اچھا آرٹیکل لکھا تھا۔۔۔
امید ہے کولا پوری چپل پر بھی جلد اپنی سوچ سے ہمیں محذوز فرمائیں گے۔۔۔
شکریہ۔۔۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
آپ کس کس چیز کے قائل ہیں یہ ہم سے زیادہ بہتر اور کون جان سکتا ہے۔۔۔
دوسری بات اب آپ جس طرح سے اپنے مقصد کو ہوشیاری سے حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔۔۔
یہ زیادتی ہے۔۔۔
اب میں امام شافعی رحمۃ اللہ کا قول پیش کروں۔۔۔
میں امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ کا قول پیش کروں۔۔۔
میں امام ابن القیم کا رحمۃ اللہ کا قول پیش کروں۔۔۔
میں امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ کا قول پیش کروں۔۔۔
غرض یہ کے سوائے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کے کسی کا بھی قول پیش کروں۔۔۔
تو وہ تقلید کیسے ہوگا؟؟؟۔۔۔
کیونکہ جو نام میں نے پیش کئے وہ اہل رائے نہیں تھے۔۔۔
بلکہ اُن کے فرمودات اگر یہاں پیش کئے جائیں تو زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہوگا۔۔۔
اور یہ کام شیوخ ہی بہتر طریقے سے انجام دے سکتے ہیں۔۔
اس سلسلے میں شیخ رفیق طاھر کا نام قابل تحسین ہے۔۔۔
روپ روپ کے بہروپ کا اصل روپ کسی کو نہیں پتہ۔۔۔
کہیں ابن جمال تو کہیں جمشید۔۔۔
بات پتے کی ہے۔۔۔ بھلے پتہ ہو یا ناہو۔۔۔
جوتے پر اچھا آرٹیکل لکھا تھا۔۔۔
امید ہے کولا پوری چپل پر بھی جلد اپنی سوچ سے ہمیں محذوز فرمائیں گے۔۔۔
شکریہ۔۔۔
اس پورے کا خلاصہ یہی نکلا
"کچھ نہ سمجھے خداکرے کوئی"
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اس پورے کا خلاصہ یہی نکلا
"کچھ نہ سمجھے خداکرے کوئی"
تو پھر ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کیجئے۔۔۔
کہ اُس نے آپ کو اتنی سمجھ تو دی۔۔۔ کہ
کچھ سمجھنے کی چاہ میں کچھ بھی نہ سمجھے۔۔۔
مجھے آپ کی نئی تحریر کا انتظار رہے گا۔۔۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
یہاں کئی تھریڈ پر یہ حال ہے کہ بات کہاں سے شروع ہوتی اور کہاں جاکہ ختم ہوتی ہے ۔ لیکن جب یہی حرکت کسی رکن مجلس علماء سے ہو تو ذیادہ افسوس ہوتا اور عامیوں سے شکایات ختم ہوجاتی ہے ۔ یہاں پر بھی حرب بن شداد نے باوجود کہ رکن مجلس علماء کے ہونے کے کس طرح بات کا رخ موڑا قابل غور ہے اور اس پر ستم یہ تقلید کی ایسی تعریف پیش کردی جو آج تک ہم نے کہیں نہیں پڑھی نہ سنی


آپ کس کس چیز کے قائل ہیں یہ ہم سے زیادہ
اب میں امام شافعی رحمۃ اللہ کا قول پیش کروں۔۔۔
میں امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ کا قول پیش کروں۔۔۔
میں امام ابن القیم کا رحمۃ اللہ کا قول پیش کروں۔۔۔
میں امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ کا قول پیش کروں۔۔۔
غرض یہ کے سوائے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کے کسی کا بھی قول پیش کروں۔۔۔

تو وہ تقلید کیسے ہوگا؟؟؟۔۔۔
گویا اگر شافعی یا امام احمد بن حنبل یا ابن تیمیہ رحمہم اللہ اجمعین کا قول پیش کیا جاتے تو تقلید نہیں اور اگر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول پیش کیاجائے تو تقلید ہوجائے گی
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
گویا اگر شافعی یا امام احمد بن حنبل یا ابن تیمیہ رحمہم اللہ اجمعین کا قول پیش کیا جاتے تو تقلید نہیں اور اگر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول پیش کیاجائے تو تقلید ہوجائے گی
ہاں ہوجائے گی۔
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
یہ بات آپ نے تحقیق کرکے لکھی ہے یاپھر سابق علماء کے اقوال پرتقلید کرکے لکھی ہے۔
اگرتحقیق کرکے لکھی ہے تواپنی تحقیق پیش کریں۔کیونکہ یہاں پر توآپ نے صرف دوچار مسائل میں مخالفت ثابت کی ہے۔ پہلے تویہ بتائیں کہ امام ابوحنیفہ سے کتنے مسائل منقول ہیں پھر یہ بتائیں کہ صاحبین نے کتنے مسائل میں مخالفت کی ہے اوراس کے بعد اس کا اثبات کریں کہ مخالفت کا تناسب دوتہائی ہے۔
اور اگرامام غزالی وغیرہ کی ہی تقلید کی ہے توپھرتقلید سے متعلق اپنے واویلا سے باز آجائیں ۔ یہ کوئی بہتر بات تونہیں ہوگی کہ ایک جانب تقلید پر واویلا مچائیں اوردوسری جانب خود تقلید میں گلے گلے دھنسے ہوں۔
ہم آپ کی تحقیق کے منتظر ہیں اورعدم کی صورت میں امید رکھتے ہیں کہ تقلیدکے تعلق سے آئندہ واویلا نہیں مچائیں گے۔
جمشید صاحب! کب تک لوگوں کو مغالطہ دیتے رہیں گے کہ کسی کا قول ذکر کرنا ہی تقلید ہوتا ہے؟
حنفیوں کی معتبر کتاب 'مسلم الثبوت' میں ہے:
التقليد: العمل بقول الغير من غير حجة كأخذ العامي والمجتهد من مثله، فالرجوع إلى النبي عليه الصلاة والسلام أو إلى الإجماع ليس منه وكذا العامي إلى المفتي والقاضي إلى العدول لإيجاب النص ذلك عليهما لكن العرف على أن العامي مقلد للمجتهد، قال الإمام (أي إمام الحرمين من الشافعية) وعليه معظم الأصوليين ... مسلم الثبوت ص289

اس عبارت سے صاف ظاہر ہے کہ عامی کا عالم سے فقط کوئی مسئلہ لے لینا تقلید ہرگز نہیں ہے، کیونکہ یہ ﴿ فاسألوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون ﴾ کے عین مطابق ہے۔ اور قرآن کریم کے حکم پر عمل کرنا تقلید نہیں ہوتا۔

محترم! یہ تقلید تب بنے گا کہ جب آپ فریق مخالف کے موقف کے خلاف اپنی رائے دلیل کے ساتھ پیش کریں اور پھر آپ کی مدلل بات کو امام غزالی (کی تقلید شخصی کرتے ہوئے، ان) کے پیچھے لگ کر نہ مانا جائے۔

جبکہ یہاں ایسا نہیں ہے، یہاں صورتحال یہ ہے کہ آپ نے اس قول کا ردّ تو فرما دیا ہے:
بالکل انکار ہے؟
لیکن اب مزید سوال وجواب کا سلسلہ شروع مت کردیجئے گا۔ جن صاحب سے میں نے کچھ سوال پوچھے ہیں ان کو جواب دینے دیجئے ۔
اب بجائے اس کے کہ آپ اپنے موقف کو ثابت کرتے، پیش بندی کے طور پر آپ نے فرما دیا:
لیکن اب مزید سوال وجواب کا سلسلہ شروع مت کردیجئے گا۔ جن صاحب سے میں نے کچھ سوال پوچھے ہیں ان کو جواب دینے دیجئے ۔
کیوں صاحب؟ کیا آپ کا فرمانا ہی کافی ہے؟ ایک بندہ اپنی بات حوالے کے ساتھ پیش کرتا ہے، یہ ٹھیک ہے کہ امام غزالی کی بات غلط بھی ہو سکتی ہے لیکن تب جب آپ اسے دلائل کے ساتھ ردّ کریں!

لیکن آپ نے اچھا طریقہ اختیار فرمایا کہ غزالی کی بات کو تو ردّ فرما دیا، لیکن، مستند ہے میرا فرمایا ہوا، کے مصداق اپنے موقف کو ثابت تک کرنے کی کوئی کوشش نہ کی، بلکہ اگلے بندے پر ہی چڑھائی کرتے ہوئے اسے مقلد بنا دیا۔ ما لكم كيف تحكمون
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جمشید صاحب! کب تک لوگوں کو مغالطہ دیتے رہیں گے کہ کسی کا قول ذکر کرنا ہی تقلید ہوتا ہے؟
حنفیوں کی معتبر کتاب 'مسلم الثبوت' میں ہے:
التقليد: العمل بقول الغير من غير حجة كأخذ العامي والمجتهد من مثله، فالرجوع إلى النبي عليه الصلاة والسلام أو إلى الإجماع ليس منه وكذا العامي إلى المفتي والقاضي إلى العدول لإيجاب النص ذلك عليهما لكن العرف على أن العامي مقلد للمجتهد، قال الإمام (أي إمام الحرمين من الشافعية) وعليه معظم الأصوليين ... مسلم الثبوت ص289

اس عبارت سے صاف ظاہر ہے کہ عامی کا عالم سے فقط کوئی مسئلہ لے لینا تقلید ہرگز نہیں ہے، کیونکہ یہ ﴿ فاسألوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون ﴾ کے عین مطابق ہے۔ اور قرآن کریم کے حکم پر عمل کرنا تقلید نہیں ہوتا۔

محترم! یہ تقلید تب بنے گا کہ جب آپ فریق مخالف کے موقف کے خلاف اپنی رائے دلیل کے ساتھ پیش کریں اور پھر آپ کی مدلل بات کو امام غزالی (کی تقلید شخصی کرتے ہوئے، ان) کے پیچھے لگ کر نہ مانا جائے۔

جبکہ یہاں ایسا نہیں ہے، یہاں صورتحال یہ ہے کہ آپ نے اس قول کا ردّ تو فرما دیا ہے:
جمشید نے کہا ہے:
بالکل انکار ہے؟
لیکن اب مزید سوال وجواب کا سلسلہ شروع مت کردیجئے گا۔ جن صاحب سے میں نے کچھ سوال پوچھے ہیں ان کو جواب دینے دیجئے ۔​
اب بجائے اس کے کہ آپ اپنے موقف کو ثابت کرتے، پیش بندی کے طور پر آپ نے فرما دیا:
جمشید نے کہا ہے:
لیکن اب مزید سوال وجواب کا سلسلہ شروع مت کردیجئے گا۔ جن صاحب سے میں نے کچھ سوال پوچھے ہیں ان کو جواب دینے دیجئے ۔​
کیوں صاحب؟ کیا آپ کا فرمانا ہی کافی ہے؟ ایک بندہ اپنی بات حوالے کے ساتھ پیش کرتا ہے، یہ ٹھیک ہے کہ امام غزالی کی بات غلط بھی ہو سکتی ہے لیکن تب جب آپ اسے دلائل کے ساتھ ردّ کریں!

لیکن آپ نے اچھا طریقہ اختیار فرمایا کہ غزالی کی بات کو تو ردّ فرما دیا، لیکن، مستند ہے میرا فرمایا ہوا، کے مصداق اپنے موقف کو ثابت تک کرنے کی کوئی کوشش نہ کی، بلکہ اگلے بندے پر ہی چڑھائی کرتے ہوئے اسے مقلد بنا دیا۔ ما لكم كيف تحكمون
جمشید صاحب! کب تک لوگوں کو مغالطہ دیتے رہیں گے کہ کسی کا قول ذکر کرنا ہی تقلید ہوتا ہے؟
مغالطہ میرے مراسلہ میں نہیں ہے آپ کے مراسلہ میں ہے ۔ یہ سوال ہے ہی نہیں کہ عامی کی کون سی بات تقلید ہے اورکون سی بات تقلید نہیں ہے ۔ بلکہ تقلید کیاہے وہ بات تھی۔
آپ حضرات کا ابھی تک یہی قول مختار اورپسندیدہ تھاکہ ایساقول جس پر دلیل نہ ہو اس کو اختیارکرناتقلید کہلاتاہے۔ اس تعریف سے آپ کے مسلکی بھائیون کی تقلید پر لکھی گئی کتابیں بھری پڑی ہیں ۔
اگرکوئی قول جوبغیر دلیل کے ہواسے اختیار کرنا تقلید کہلاتاہے تو صرف امام غزالی کا قول بغیر دلیل کے اختیار کرلیناتقلید کیوں نہیں کہلائے گا۔
یہ تھابنیادی سوال جس کے جواب کی توفیق توآپ کو ہوئی نہیں اورنہ ہی ہوگی لیکن بات بدل کر دوسری بحث شروع کردی کہ عامی کی کون سی بات تقلید کہلاتی ہے اورکون سی بات تقلید نہیں کہلاتی ہے۔

حنفیوں کی معتبر کتاب 'مسلم الثبوت' میں ہے:
التقليد: العمل بقول الغير من غير حجة كأخذ العامي والمجتهد من مثله، فالرجوع إلى النبي عليه الصلاة والسلام أو إلى الإجماع ليس منه وكذا العامي إلى المفتي والقاضي إلى العدول لإيجاب النص ذلك عليهما لكن العرف على أن العامي مقلد للمجتهد، قال الإمام (أي إمام الحرمين من الشافعية) وعليه معظم الأصوليين ... مسلم الثبوت ص289
اس عبارت سے صاف ظاہر ہے کہ عامی کا عالم سے فقط کوئی مسئلہ لے لینا تقلید ہرگز نہیں ہے، کیونکہ یہ ﴿ فاسألوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون ﴾ کے عین مطابق ہے۔ اور قرآن کریم کے حکم پر عمل کرنا تقلید نہیں ہوتا۔
محترم! یہ تقلید تب بنے گا کہ جب آپ فریق مخالف کے موقف کے خلاف اپنی رائے دلیل کے ساتھ پیش کریں اور پھر آپ کی مدلل بات کو امام غزالی (کی تقلید شخصی کرتے ہوئے، ان) کے پیچھے لگ کر نہ مانا جائے۔
مسلم الثبوت کا حوالہ ہی اگردیناتھاتوپوراحوالہ دے دیتے ۔یہ عبارت میں آدھاذکرکرنااورآدھاچھوڑناتوزبیر علی زئی صاحب کی خصوصیات میں سے ہے آپ نے کب سے ان کی عادتیں اپنالیں۔
زبیر علی زئی صاحب پر"عقائد میں تقلید"کے تعلق سے میں نے لکھاہے۔ اس کو ایک نگاہ دیکھ لیں
http://forum.mohaddis.com/threads/عقائد-میں-تقلید۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ا-یک-جائزہ.9522/
علاوہ ازیں زیر بحث بات کہ کس کو تقلید کہیں گے اورکس کو نہیں ۔ذراغور سے پڑھیں۔ تاکہ تقلید کے تعلق سے کچھ بصیرت حاصل ہو۔

بیشتر فقہاء اوراصولیین نے ا سکی تشریح کی ہے کہ تقلید اس امر میں ہوتی ہے جہاں پر نص نہ ہو،اجماع نہ ہو ۔
علامہ ابن ہمام لکھتے ہیں
فلیس الرجوع الی النبی والاجماع منہ
تونبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب رجوع کرنا(احادیث پر عمل کرنا)تقلید اوراسی طرح اجماع کو تسلیم کرنا تقلید نہیں ہے۔
ابن ہمام کی التحریر کی شرح ان کے شاگرد ابن امیرالحاج نے بھی لکھی ہے۔ چنانچہ اپنے استاد محترم کے قول کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
فلیس الرجوع الی النبی ﷺ والاجماع منہ ای من التقلید علی ھذالان کلامنہاحجۃ شرعیۃ من الحجج الاربع وکذالیس منہ علی ھذا عمل العامی بقول المفتی وعمل القاضی بقول العدول لان کلامنہا وان لم یکن احدی الحجج فلیس العمل بہ بلاحجۃ شرعیۃ لایجاب النص اخذ العامی بقول العدول
التقریر والتحبیرفی علم الاصول

اس کا خلاصہ یہ ہے کہ حدیث اوراجماع کو تسلیم کرنا تقلید اس لئے نہیں ہے کہ یہ حجج اربعہ شرعیہ میں سے ہے۔اورعامی کاعالم سے پوچھ کرعمل کرنا اورقاضی کاعادل گواہوں کی گواہی پر فیصلہ کرنابھی تقلید نہیں ہے کیونکہ اس کوقرآن وحدیث نے واجب کیاہے۔

یہاں تک ابن امیرالحاج کی یہ عبارت تو زبیر علی زئی نے بھی نقل کی ہے لیکن اس سے آگے کا حصہ انہوں نے حذف کردیاحذف کا مقصد اورمنشاء بہت واضح ہے ۔
تنبیہ
علامہ ابن امیرالحاج یہاں ایک اہم سوال اٹھاتے ہیں اورکہتے ہیں کہ اگرعامی کامفتی اورعالم سے سوال کرناتقلید نہیں ہے توپھر دنیا میں تقلید کاکہیں وجود ہی نہیں ہے۔

کیونکہ مکلفین کی دوہی قسمیں ہیں۔مجتہد مقلد
ایک مجتہد ہے تودلائل شرعیہ سے معلوم کرلے گایہ شق تقلید کے دائرہ سے ہی خارج ہے اوراگر مقلد ہے تومفتی سے معلوم کرے گامفتی اگرخود مجتہد ہے تو اجتہاد کرکے بتادے گا اس صورت میں بھی یہ تقلید نہ ہوئی اوراگرمفتی خود مجتہد نہیں ہے تومجتہدین کاقول نقل کردے گا یہ شق بھی تقلید کے دائرہ سے باہر ہے تودنیا میں کہیں تقلید کا ظہور اوروجود رہاکہاں؟
بَلْ عَلَى هَذَا لَا يُتَصَوَّرُ تَقْلِيدٌ فِي الشَّرْعِ لَا فِي الْأُصُولِ وَلَا فِي الْفُرُوعِ فَإِنَّ حَاصِلَهُ اتِّبَاعُ مَنْ لَمْ يَقُمْ حُجَّةً بِاعْتِبَارِهِ، وَهَذَا لَا يُوجَدُ فِي الشَّرْعِ فَإِنَّ الْمُكَلَّفَ إمَّا مُجْتَهِدٌ فَمُتَّبِعٌ لِمَا قَامَ عِنْدَهُ بِحُجَّةٍ شَرْعِيَّةٍ، وَإِمَّا مُقَلِّدٌ فَقَوْلُ الْمُجْتَهِدِ حُجَّةٌ فِي حَقِّهِ فَإِنَّ اللَّهَ - تَعَالَى - أَوْجَبَ الْعَمَلَ عَلَيْهِ بِهِ كَمَا أَوْجَبَ عَلَى الْمُجْتَهِدِ بِالِاجْتِهَادِ فَلَوْ جَازَ تَسْمِيَةُ الْعَامِّيِّ مُقَلِّدًا جَازَ تَسْمِيَةُ الْمُجْتَهِدِ مُقَلِّدًا
التقریر والتحبیر علی تحریالکمال ابن الھمام3/340


مسلم الثبوت فقہ حنفی کی ایک قابل قدر کتاب ہے اس میں تقلید پر گفتگوکرتے ہوئے کہاگیاہے کہ حدیث رسول کوتسلیم کرناتقلید نہیں ہے۔
فالرجوع الی النبی صلی اللہ علیہ وسلم اوالی الاجماع فلیس منہ
مسلم الثبوت ص289
مسلم الثبوت کی شرح علامہ عبدالعلی جوبحرالعلوم کے نام سے مشہور ہیں۔ انہوں نے فواتح الرحموت کے نام سے لکھی ہے۔ اس کتاب میں وہ مسلم الثبوت کی مذکورہ عبارت نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں۔
فانہ رجوع الی الدلیل
یعنی کتاب وسنت اوراجماع کی جانب رجوع کرناتقلید اس لئے نہیں ہے کیونکہ وہ دلیل کی جانب رجوع ہے کیونکہ کتاب وسنت اوراجماع حجت شرعیہ ہیں۔
زبیر علی زئی کی خیانت
ان کی ایک علمی خیانت ماقبل میں ذکر کی جاچکی ہے۔ایک اورذکر کی جارہی ہے۔
بحرالعلوم یہ لکھنے کے بعد کہ اسی طرح عامی کا مفتی اورقاضی کا عادل گواہوں کی جانب رجوع کرنا تقلید نہیں ہے کیونکہ اس کو" نص "نے واجب کیاہے۔اس کو لکھنے کے بعد وہ لکھتے ہیں کہ یہاں تک تو نص کا اقتضاء ہے کہ عامی اہل علم سے مسئلہ دریافت کرے لیکن اہل علم سے مسئلہ دریافت کرنے کے بعد عامی جوعمل کرے گااسی کوتقلید کہیں گے۔ عامی کوکوئی مسئلہ درپیش ہوا وہ کسی مفتی کے پاس گیا اورمسئلہ دریافت کیا۔ یہاں تک نص پرعمل ہےلیکن مسئلہ دریافت کرنے کے بعد وہ دلیل کی پرکھ کئے بغیر اس پرعمل کررہاہے یہی تقلید ہے۔
بحرالعلوم لکھتے ہیں۔
لیس ھذاالرجوع نفسہ تقلیداوان کان العمل بمااخذوابعدہ تقلیدا
عامی کا مفتی کی جانب رجوع کرنابذاتہ تقلید نہیں ہے لیکن رجوع کے بعد اس کے بتائے ہوئے پر عمل کرنا تقلید ہے۔
زبیرعلی زئی نے
وان کان العمل بمااخذوابعدہ تقلیدا
کا ترجمہ یہ کیاہے۔
اگرچہ بعدوالوں نے اس عمل کو تقلیدقراردیاہے۔

حالانکہ ترجمہ وہ صحیح ہے جو راقم الحروف نے ماقبل میں کیاہے یہ محض زبیر علی زئی کی دفع الوقتی ہے کیونکہ اس عبارت سے ان کی لکھی گئی کتاب"دین میں تقلید کا مسئلہ"کی بنیاد منہدم ہورہی ہے اس لئے انہوں نے ترجمہ ہی غلط کردیا۔جیسے بریلوی آیت کریمہ لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَکاترجمہ یہ کرتے ہیں ۔تاکہ اللہ آپ کے اگلوں اورپچھلوں کے گناہ معاف کردے ،حالانہ صحیح ترجمہ آپ کے اگلے اورپچھلے گناہ ہیں۔
میراخیال ہے کہ آپ نے بھی اصل کتاب کی جانب رجوع نہیں کیاہوگا۔ اگررجوع کرتے توملابحرالعلوم کی عبارت ضرور نگاہوں سے گزرتی لیکن زبیر علی زئی یاایسے ہی کسی دوسرے کی کتاب دیکھ کر عبارت لکھ ماری ہے تواس کا نتیجہ یہ نکلے گاکہ جوکچھ اس نے لکھاہے اس سے ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھیں گے۔
اس سب کے باوجود شوق فراواں دوسروں کو مقلد اورجاہل کہنے اورخود کو محقق اورعالم کہنے کا ہے۔
محترم! یہ تقلید تب بنے گا کہ جب آپ فریق مخالف کے موقف کے خلاف اپنی رائے دلیل کے ساتھ پیش کریں اور پھر آپ کی مدلل بات کو امام غزالی (کی تقلید شخصی کرتے ہوئے، ان) کے پیچھے لگ کر نہ مانا جائے
یہ تعریف کس اصول فقہ کی کتاب میں پڑھی ہے۔
ہم نے توآپ کی اب تک جتنی تقلید پر لکھی گئی کتابیں پڑھی ہیں سب میں یہی لکھادیکھاہے کہ بغیر دلیل کے قول کو ماننے کا نام تقلید ہے توامام غزالی کا بغیر دلیل کے قول کو مانناتقلید ہوگایانہیں ہوگا
حیرت ہے غیرمقلدین پر ۔جب پھنستے ہیں توجھٹ سے ایک نئی اورخودساختہ تعریف پیش کردیتے ہیں۔مجھے خوشی ہوگی کہ آپ میری اس بات کو غلط ثابت کردیں اورتقلید کی اس نئی تعریف کو حوالہ اوردلیل کے ساتھ بیان فرمائیں کہ ماضی میں کتنے علماء کرام نے اس کو اختیار کیاہےاوراگرآپ کے بھی استاد محترم زبیر علی زئی ہیں توپھر یاد رکھیں کہ وہ ہروقت جمہور جمہور کرتے رہتے ہیں لہذایہ بھی نگاہ میں رہے کہ جمہور اصولی فقہاء نے تقلید کی کیاتعریف کی ہے؟
کیوں صاحب؟ کیا آپ کا فرمانا ہی کافی ہے؟ ایک بندہ اپنی بات حوالے کے ساتھ پیش کرتا ہے، یہ ٹھیک ہے کہ امام غزالی کی بات غلط بھی ہو سکتی ہے لیکن تب جب آپ اسے دلائل کے ساتھ ردّ کریں!
کیوں صاحب!کسی کا قول بغیر دلیل کے لے لینا کیایہ نفس تقلید نہیں ہے۔
آپ نے جھٹ سے دعوی کردیاکہ صاحبین نے دوتہائی مسائل میں امام ابوحنیفہ کی مخالفت کی ہے۔ تواس کی دلیل دیناآپ کی ذمہ داری بنتی ہے یاکسی اور کی ذمہ داری بنتی ہے۔
مجھے یاد آرہاہے کہ تقلید پر اجماع کےسلسلے میں عابدصاحب نے ابن ہمام ،ابن امیرالحاج اورحضرت شاہ ولی اللہ کے اقوال پیش کئے تھے کہ مذاہب اربعہ پر اجماع ہوچکاہے تواس پر آپ کے ہم مسلکوں نےا عتراضات کھڑے کردیئے تھے کہ کس دور میں ہوا۔کہاں ہوا ۔اورکیسے ہوا اوراسی طرح کے کچھ دیگر اعتراضات
توآپ کا ایک ہم مسلک بھائی ایک دعویٰ کررہاہےکہ صاحبین نے دوتہائی مسائل میں امام ابوحنیفہ کی مخالفت کی ہے توہم یہ پوچھنے کا حق تورکھتے ہیں ناکہ پہلے تویہ دلیل سے بتایاجائے کہ امام ابوحنیفہ سے منقول مسائل کی تعداد کیاہے پھریہ ثابت کیاجائے کہ صاحبین سے منقول مسائل کی تعداد کیاہےاورپھردوتہائی مخالفت ثابت کی جائے ۔
یاپھر آپ حضرات جو بیان کردیں ہم اسے بعینہ اسی طرح مان لیں جیساکہ تقلید پر واویلا مچانے والے اپنے علماء کی الٹی سیدھی باتیں صم بکم عمی کی طرح مان لیتے ہیں!
آپ خود کو اہل حدیث کہتے ہیں اوردعویٰ ہے کہ حدیث کو ہم سب سے زیادہ مانتے ہیں توپھر حدیث کہتے ہیں کہ
دعوی کا ثبوت مدعی کے ذمہ ہے نہ کہ دعوی کا رد کرنے والے کے ذمہ ہے
البینۃ علی المدعی والیمین علی من انکر
پھر کس حدیث کی رو سے آپ ہمیں کہہ رہے ہیں کہ ہم انکار کے دلائل پیش کریں۔ اگراہل حدیث ہیں توکم ازکم حدیث کا ظاہری طورپر ہی توادب کرلیں۔یاپھر صرف میٹھا میٹھاہپ ہپ اورکڑواکڑواتھوتھو پرعمل ہے؟
لیکن آپ نے اچھا طریقہ اختیار فرمایا کہ غزالی کی بات کو تو ردّ فرما دیا، لیکن، مستند ہے میرا فرمایا ہوا، کے مصداق اپنے موقف کو ثابت تک کرنے کی کوئی کوشش نہ کی، بلکہ اگلے بندے پر ہی چڑھائی کرتے ہوئے اسے مقلد بنا دیا۔ ما لكم كيف تحكمون
امام غزالی کی بات دلیل کے ساتھ ہوتی توہم بھی دلیل بیان کرتے امام غزالی کی بات بغیر دلیل کے ہے لہذا جو لوگ رات دن دلیل دلیل کی رٹ لگائے بیٹھے ہیں وہ لوگ کیوں دلیل سے دور بھاگتے ہیں اگر دلیل ہے توپیش کیجئے نہیں تو اقرار کیجئے میں نے جلد بازی میں بغیر سوچے سمجھے ایک دعویٰ کردیاتھا؟کم سے اعتراف کاتوحوصلہ ہوناچاہئے۔ لیکن وہ بھی نہیں ہے اورغیرمتعلقہ بحث کی جارہی ہے۔
دوسری بات ہم تقلید کے قائل ہیں اوراسے ایک ضرورت اورفطرت ضرورت سمجھتے ہیں لہذا اگرہم نے کہیں کسی کے بغیر دلیل کے قول کو بیان کردیاتویہ کوئی بری بات نہیں ہوگی لیکن جو لوگ کہتے ہیں کہ کسی قول کو بغیر دلیل کے مانناتقلید ہے اوروہ کسی قول کو بغیر دلیل کے مان لیں تواس کو صرف دوہری روش اوردوہرے کردار کے علاوہ کیاکہاجاسکتاہے اگرکچھ کہنے کیلئے آپ کی لغت میں نئے الفاظ ہوں توبتاکر ہمیں ممنون فرمائیں۔
ایک مرتبہ پھر سے گزارش ہے کہ بات صرف اتنی ہے کہ صاحبین نے دوتہائی مسائل میں امام ابوحنیفہ کی مخالفت کی ہے اس کو دلیل سے واضح کیاجائے اقوال سے گرانبار نہ کیاجائے ۔خواہ وہ اقوال کسی حنفی فقیہہ کا ہی کیوں نہ ہو!والسلام
 
Top