• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابو حنیفہ

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اگر ایک شخص اچھا کام کرے خواہ کوئی بھی ہو اس کی اچھائی کی تعریف کرنی چاہئیے نہ کہ اس کا انکار ۔ مثلاً اگر ایک شخص جو کہ مجاہدین کا مخالف ہو کوئی اچھا کام کرے تو ہم اس کی یہ اچھائی اس کی بعض برائی کی وجہ سے نظر انداز کرے اور کہے کہ یہ مجھے درست نہیں لگتا ہے کہ یہ اچھا کام اس نے کیا ہو ، ناانصافی ہے ۔
ولا یجرمنکم شنئان قوم علی ان الا تعدلوا اعدلو ا ھوا اقرب للتقوی ۔المائدہ :8
بات اچھے یا برے ہونے کی نہیں، بات اِس واقعے کے مستند ہونے یا نہ ہونے کی ہے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ایک مرتبہ امام ابو حنیفہ کہیں جا رہے تھے‘ راستے میں زبردست کیچڑ تھا‘ ایک جگہ آپ کے پاؤں کی ٹھوکر سے کیچڑ اڑکر ایک شخص کے مکان کی دیوار پر جالگا‘ یہ دیکھ کر آپ بہت پریشان ہوگئے کہ کیچڑ اکھاڑ کر دیوار صاف کی جائے تو خدشہ ہے کہ دیوار کی کچھ مٹی اتر جائے گی اور اگر یوں ہی چھوڑ دیا تو دیوار خراب رہتی ہے۔

آپ اسی پریشانی میں تھے کہ صاحب خانہ کو بلایا گیا‘ اتفاق سے وہ شخص مجوسی تھا اور آپ کا مقروض بھی‘ آپ کو دیکھ کر سمجھا کہ شاید قرض مانگنے آئے ہیں‘ پریشان ہوکر عذر اور معذرت پیش کرنے لگا‘ آپ نے فرمایا: قرض کی بات چھوڑو‘میں اس فکر وپریشانی میں ہوں کہ تمہاری دیوار کو کیسے صاف کروں‘اگر کیچڑ کھرچوں تو خطرہ ہے کہ دیوار سے کچھ مٹی بھی اتر آئے گی اور اگر یوں ہی رہنے دوں تو تمہاری دیوار گندی ہوتی ہے‘

یہ بات سن کر وہ مجوسی بے ساختہ کہنے لگا حضور! دیوار کو بعد میں صاف کیجئے گا پہلے مجھے کلمہ طیبہ پڑھا کر میرا دل صاف کردیں‘ چنانچہ وہ مجوسی آپ کے عظیم اخلاق وکردار کی بدولت مشرف بہ اسلام ہوگیا۔

امام ابو حنیفہ جس طرح علم وفضل اور فقہ میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے اسی طرح اخلاق وکردار کے لحاظ سے بھی آپ یکتائے روزگار تھے- آپ کے اخلاق اور کردار کی یہ ایک چھوٹی سی مثال ہے جس پر عمل پیرا ہو کر نا صرف آئمہ کرام بلکہ عالم اسلام کا ہر شخص اخلاق و کردار میں آپ اپنی مثال بن سکتا ہے- اللہ رب العزت ہم سب میں ایسے اوصاف پیدا فرماۓ- آمین

بحوالہ گلستانِ اولیا
روي أن أبا حنيفة رضي الله عنه كان له على بعض المجوس مال فذهب إلى داره ليطالبه به ، فلما وصل إلى باب داره وقع على نعله نجاسة ، فنفض نعله فارتفعت النجاسة عن فعله ووقعت على حائط دار المجوسي فتحير أبو حنيفة وقال : إن تركتها كان ذلك سبباً لقبح جدار هذا المجوسي ، وإن حككتها انحدر التراب من الحائط ، فدق الباب فخرجت الجارية فقال لها : قولي لمولاك إن أبا حنيفة بالباب ، فخرج إليه وظن أنه يطالبه بالمال ، فأخذ يعتذر ، فقال أبو حنيفة رضي الله عنه ، ههنا ما هو أولى ، وذكر قصة الجدار ، وأنه كيف السبيل إلى تطهيره فقال المجوسي : فأنا أبدأ بتطهير نفسي فأسلم في الحال ، والنكتة فيه أن أبا حنيفة لما احترز عن ظلم المجوسي في ذلك القدر القليل من الظلم فلأجل تركه ذلك انتقل المجوسي من الكفر إلى الإيمان ، فمن احترز عن الظلم كيف يكون حاله عند الله تعالى . (تفسير الرازي:سورة فاتحة ‘ آخری آیت)
ایسے کئی واقعات صاحب تفسیر نے بیا ن کیے ہیں لیکن سند کا کوئی ذکر نہین ہے لہذا ایسے واقعات محل نظر ہیں جب کہ ان کی سند نہ مل جائے
 
Top