یہاں مخالفین میں کچھ شخصیات ایسی ہیں جن سے میں حتی الامکان بحث و مباحثہ سے بچتا ہوں جیسے
کنعان اور
عابدالرحمٰن وغیرہ کیونکہ میں انہیں اس قطار میں شمار نہیں کرتا جو تھرڈ کلاس ،انتہائی ڈھیٹ اور بدزبان مقلدین کی ہے۔ بہرحال جب یہ صاحبان اخلاقیات کے خوبصورت ریپر میں کوئی گمراہ کن چیز پیش کرتے ہیں تو ہم دخل در معقولات پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ حق کا دفاع ہماری اولین ترجیح ہے۔
مجتہد کے لیے کافی شرائط ہیں
مجتہد کی جو شرائط آپ کی فقہ میں درج ہیں وہ ہم پر حجت نہیں ہیں اور نہ ہی ان سے ہمیں کلی اتفاق ہے۔ لیکن وہ شرائط مقلدین پر حجت ضرور ہیں لہذا جب تک کسی مقلد میں اجتہاد کی وہ تمام شرائط نہ پائی جائیں ان کے لئے اجتہاد ایک ممنوعہ اور حرام چیز ہے۔میں پہلے بھی عرض کرچکا ہوں کہ ہر اہل حدیث اپنی استطاعت اور علم کے مطابق اجتہاد کرتا ہے۔شریعت بھی ہر شخص کو اجتہاد کا اختیار دیتی ہے جیسے اگر کوئی شخص کسی ایسی جگہ پر پھنس جائے جہاں اسے قبلے کی سمت معلوم نہ ہو تو وہ اجتہاد کرکے نماز پڑھ سکتا ہے۔ لیکن ایک مقلد اگر ایسی جگہ پر ہو جہاں وہ قبلے کی سمت معلوم کرنے پر قدرت نہ رکھتا ہو تو وہ اجتہاد نہیں کرسکتا کیونکہ اسکا کام تقلید ہے اجتہاد کرنا مجتہد کا کام ہے اسکو اس حال میں بھی تقلید ہی کرنا ہوگی کیونکہ تقلید کی یہ مصیبت خود اس نے اپنے گلے ڈالی ہے۔ اسی طرح اگر ایک اہل حدیث عامی کو کسی عالم سے سوال کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے تو سوال کے لئے اہل شخص کے انتخاب کے لئے بھی وہ اجتہاد کرتا ہے۔ اور بعض اوقات ایک ہی مسئلہ میں ایک عامی دو یا دو سے زائد علماء کے مختلف فتوؤں کو انکے دئے گئے دلائل کی روشنی میں اپنے اجتہاد کے ذریعے قوی تر موقف کو باآسانی ترجیح دے کر اختیار کر لیتا ہے کیونکہ وہ دلائل نہیں جانتا لیکن دلائل معلوم ہونے پر اللہ نے ہر شخص کو اتنی عقل دی ہے کہ وہ راجح کا فیصلہ کرسکے۔ لیکن یہاں بھی ایک مقلد کی بدنصیبی آڑے آتی ہے کیونکہ وہ جاہل ہوتا ہے اس لئے وہ یہ فیصلہ نہیں کرسکتا کہ دین کے معاملے میں وہ کس مجتہد کی تقلید کرے اور کیوں کرے؟ ظاہر ہے اس کے لئے اجتہاد کی ضرورت درپیش ہوتی ہے جس کا مقلد اہل نہیں لہٰذا وہ کسی مجتہد کے انتخاب میں بھی کسی نہ کسی کی تقلید کرتا ہے لہٰذا پہلے وہ اس شخص کا مقلد ہوتا ہے جس کی راہنمائی پر اس نے کسی مجتہد کی تقلید اختیار کی ہوتی ہے۔پھر بعد میں اس مجتہد کا مقلد۔
رفیق طاہر صاحب بیشک ایک اچھے عالم ہیں ۔ لیکن مجتہد نہیں ہیں میں نے ان کو کئی جگہ پڑھا لیکن مجتہدانہ صلاحیت دور دور تک بھی نہیں پائی۔
اجتہاد کے لئے جو شرائط آپ نے عائد کی ہیں ان میں سے اکثر آپکے ’’امام اعظم‘‘ ابوحنیفہ میں مفقود ہیں۔ جیسے اجتہاد کی ایک شرط عربی میں مہارت ہے جو ابوحنیفہ میں نہیں پائی جاتی تھی۔ اسکے علاوہ قرآن کی تمام احکام والی آیت کا علم ہونا ایک مجتہد کے لئے لازمی امر ہے لیکن یہ شرط بھی ابوحنیفہ میں ناپید تھی کیونکہ رضاعت کی مدت دوسال والی قرآنی آیت جو احکام میں آتی ہے سے ابوحنیفہ لاعلم اور ناواقف تھے۔
تو جب اجتہاد کی شرائط کے بغیر بھی آپکے امام آپ کے نزدیک مجتہد بلکہ مجتہد اعظم ہیں تو
رفیق طاھر حفظہ اللہ جو امام صاحب سے علم میں بہت زیادہ ہیں انکے مجتہد ہونے کے آپ انکاری کیوں؟؟؟
اول تو اجتہاد کا دروازہ بند ہے تمام موجودہ تمام عالم ناقل یا راوی ہیں
اجتہاد کا دروازہ مقلدین کے لئے بند ہے اہل حدیث کے لئے نہیں کیونکہ تقلید کی وجہ سے مقلد اجتہاد کا اہل نہیں اجتہاد کے لئے علم کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ مقلد کے جاہل ہونے پر اجماع ہے۔ اہل حدیث چونکہ علم بھی حاصل کرتا ہے اور تحقیق بھی کرتا ہے اس لئے اس کے اجتہاد میں کوئی امر مانع نہیں۔
ایک طرف تو آپ نے قیامت تک کے لئے اجتہاد کا دروازہ بند کردیا ہے لیکن اسکے باوجود بھی مقلدین چوری چوری اس دروازے کو کھول کر اجتہاد کرتے رہتے ہیں۔ اشرف علی تھانوی سے متعلق حیات اشرف کی یہ چشم کشا عبارت ملاحظہ فرمائیں:
جو اعتدال اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا فرمایا تھا اس کا نتیجہ یہ تھا کہ گو آپ بہ حیثیت مجتہد اپنی رائے میں بہت مستحکم تھے مگر چونکہ یہ مسئلہ بالکل اجتہادی تھا اس لئے خود اپنے حلقہ ارادت کے علماء کو بھی اختلاف رائے کی پوری پوری آزادی دے رکھی تھی۔ (حیات اشرف، صفحہ ٢٠٠)
یہ عبارت بتا رہی ہے کہ اجتہاد کے بند دروازے کو نہ صرف اشرف علی تھانوی نے کھولا بلکہ اپنے عام علماء کو بھی اجتہاد کا اختیار دے کر اختلاف رائے کی آزادی دی۔کیا فرماتے ہیں علمائے مقلدین ایک مقلد کی اجتہاد کی جسارت اور گستاخی پر ؟
میرا مقلدین کو مشورہ ہے کہ ذرا اجتہاد کا دروازہ دوبارہ چیک کرلیں یا تو اسے تالا ہی صحیح نہیں لگا یہ وقت گزرنے کے ساتھ تالا خراب ہوگیا ہے کہ ہر ایرا غیرا مقلد اجتہاد کے بھاری دروازے کو جب چاہے باآسانی کھول لیتا ہے۔ اور نا واقف مقلدین جانے انجانے میں یہ دعویٰ کرتے نہیں تھکتے کہ ائمہ اربعہ کے بعد جو اجتہاد کا دروازہ بند ہوا ہے تو اب قیامت تک کبھی نہیں کھلے گا۔