امام بخاری کے قول’’فیہ نظر‘‘ کامفہوم
شیخ کفایت اللہ سنابلی
رواۃ پر جرح کرنے کے سلسلے محدثین میں بعض تشدد کے شکارہوجاتے ہیں اور بعض سے تساہل ہوجاتاہے ۔جب کہ بعض محدثین معتدل ہوتے ہیں ایسے محدثین کے اقوال انتہائی اہم ہوتے ۔
امام بخاری رحمہ اللہ بھی معتدلین میں سے ہیں ۔دیکھئے:[الموقظۃ فی علم مصطلح الحدیث للذھبی: ص۸۳] امام بخاری رحمہ اللہ کے اقوال میں اعتدال کے ساتھ ساتھ ایک خاص بات یہ ہے کہ آپ شدید جرح کرتے ہیں تو بھی بہت سخت الفاظ استعمال نہیں کرتے ہیں ۔اس لئے اہل علم نے تتبع اور استقراء سے ان کے اقوال جرح کا مفہوم بیان کیا ہے تاکہ واضح ہوجائے کہ ان کی کون سی جرح کس درجہ میں ہے۔
امام بخاری کے اقوال جرح میں ایک قول
’’فیہ نظر‘‘ بھی ہے بہت سے رواۃ پر امام بخاری نے اس صیغہ سے جرح کی ہے ۔اورمحدثین نے واضح کیا ہے کہ
امام بخاری جس کے بارے میں یہ جرح کریں وہ امام بخاری کے نزدیک سخت ضعیف ومتروک ہوتاہے۔
عصرحاضر میں بعض حضرات نے بغیرکسی قوی بنیاد کے اس بات سے اختلاف کیا ہے لیکن صحیح بات وہی ہے جسے مستند محدثین نے واضح کیا ہے ۔ ذیل میں ہم چند محدثین کے حوالے پیش کرتے ہیں جنہوں نے امام بخاری کی جرح ’’فیہ نظر‘‘ کا مفہوم بیان کیا ہے ملاحظہ ہو:
*امام ذہبی رحمہ اللہ (المتوفی:۷۴۸)نے کہا:
وقد قال البخاری: فیہ نظر، ولا یقول ہذا إلا فیمن یتہمہ غالبا۔
امام بخاری نے کہا: ’’فیہ نظر۔‘‘ اورامام بخاری عام طورسے ایسااسی راوی کو کہتے ہیں جو ان کے نزدیک متہم ہوتا ہے۔[الکاشف للذہبی:۱؍۶۸]۔
*امام ابن کثیر رحمہ اللہ (المتوفی:۷۷۴)نے کہا:
أن البخاری إذا قال، فی الرجل:’’ سکتوا عنہ‘‘ ، أو’’ فیہ نظر‘‘ ، فإنہ یکون فی أدنی المنازل وأردۂا عندہ۔
امام بخاری جب کسی راوی کے بارے میں’’ سکتواعنہ‘‘ یا ’’ فیہ نظر‘‘ کہتے ہیں تو وہ ان کے نزدیک سب سے کم تراورسب سے بدتردرجہ کا ہوتا ہے۔[الباعث الحثیث إلی اختصار علوم الحدیث : ص:۱۰۶]۔
*امام زین الدین العراقی رحمہ اللہ (المتوفی:۸۰۶)نے کہا:
وفیہ نظر وسکتوا عنہ وہاتان العبارتان یقولہما البخاری فیمن ترکوا حدیثہ۔
’’فیہ نظر اور سکتواعنہ‘‘ یہ دونوں عبارتیں امام بخاری اس راوی کے بارے میں کہتے ہیں جو متروک ہوتا ہے۔[التقیید والإیضاح :ص:۱۶۳]۔
*حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (المتوفی:۸۵۲)نے کہا:
قال البخاری فیہ نظر وہذہ العبارۃ یقولہا البخاری فی من ہو متروک۔
اس کے بارے میں امام بخاری نے کہا:’’فیہ نظر‘‘اوریہ عبارت امام بخاری اس راوی کے بارے میں کہتے ہیں جو متروک ہوتا ہے۔[القول المسدد :ص:۱۰]۔
*امام سیوطی رحمہ اللہ (المتوفی:۹۱۱)نے کہا:
البخاری یطلق فیہ نظر وسکتوا عنہ فیمن ترکوا حدیثہ۔
امام بخاری’’ فیہ نظر‘‘اور ’’سکتواعنہ ‘‘ کا اطلاق اس راوی پر کرتے ہیں جو متروک ہوتا ہے۔[تدریب الراوی:۱؍۳۴۹]۔
*مولانا عبد الحئی لکھنوی (المتوفی:۱۳۰۴)نے کہا:
قول البخاری فی حق احد من الرواۃ فیہ نظر یدل علی انہ متہم عندہ۔
امام بخاری کاکسی راوی کے بارے میں ’’فیہ نظر‘‘ کہنا اس با ت کی دلیل ہے کہ وہ ان کے نزدیک متہم ہے۔[الرفع والتکمیل :ص:۳۸۸]۔
*علامہ المعلمی الیمانی (المتوفی:۱۳۸۶)نے کہا:
وقال البخاری’’ فیہ نظر‘‘ معدودۃ من أشد الجرح فی اصطلاح البخاری۔
اور امام بخاری نے کہا: ’’فیہ نظر‘‘ اور یہ امام بخاری کی اصطلاح میں شدید جرح شمارہوتی ہے۔[التنکیل بما فی تأنیب الکوثری من الأباطیل :۲؍۴۹۵]۔
*مولانا ظفر أحمد التہانوی حنفی (المتوفی:۱۳۹۴)نے کہا:
البخاری یطلق فیہ نظر وسکتوا عنہ فیمن ترکوا حدیثہ۔
امام بخاری’’ فیہ نظر‘‘ اور’’ سکتواعنہ ‘‘ کااطلاق اس راوی پر کرتے ہیں جو متروک ہوتا ہے۔[قواعد فی علوم الحدیث :ص:۲۵۴]۔
ان محدثین اور اہل علم کے خلاف عصر حاضر کے بعض لوگوں کا امام بخاری کی اس جرح کی کوئی اورتفسیر پیش کرنا غیر مقبول ہے ۔