السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته۔۔۔۔۔۔
بھائی یہ بطور الزام پیش کیا گیا تھا۔ جسطرح ابن طاھر المقدسی نے علامہ خطیب کے بارے حافظے کی جرح کی۔ (جسمیں ابن طاھر منفرد بھی ھیں)۔
تو اسی طرح بلکل یہی جرح بلکہ اسے تھوڑی اوپر کی کرح ابن طاجر المقدسی پر بھی ہوئی وہ ھے۔
۔
٧٧١٠ - محمد بن طاهر المقدسي الحافظ.
ليس بالقوى،
فإنه له أوهام كثيرة في تواليفه.
وقال ابن ناصر: كان لحنة، وكان يصحف.
وقال ابن عساكر: جمع أطراف الكتب الستة، فرأيته بخطه،
وقد أخطأ فيه في مواضع خطأ فاحشا.
قلت:
وله انحراف عن السنة إلى تصوف غير مرضى،
وهو في نفسه صدوق لم يتهم
[میزان الاعتدال۔۔۔۔۔۔]
اب جس شخص پر خود ہی ایسی جروحات ھوں۔ تو ایسے شخص کی بات کیونکر قبول ھو۔ جبکہ وہ اپنی بات میں منفرد بھی ھو۔
رہے علامہ خطیب بغدادی، تو اہل سنت کہلوانے دعویدار۔ تمام گروہ، علامہ خطیب کی تقاھت پر جمع ھیں۔ سوائے کوثری پارٹی کے، اور پاک انڈیا کے حنفیہ میں سے کچھ سرپھروں کے،۔
تو انہی سرپھروں کو بطور الزام ابن طاھر مقدسی پر جرح دکھائی تھی۔ اور جرح یہ قسم انہی سرپھروں کے نزدیک جرح مفسر بھی ہے۔ اور ایسے راوی کی رعایت سے احتجاج بھی درست نہیں (انہی سرپھروں کے اصول کے مطابق)۔
۔۔۔۔۔۔۔
آپ بھی محمد بن طاھر المقدسی کی تعدیل پیش کر رھے ھیں۔ تو عرض ھے کہ وہ تو وہیں لکھا ھوا ھے کہ وہ فی نفسہ صدوق ہی ہیں۔ اور ہم بھی تسلیم کرتے ہیں ۔ ہم نے انکار کیا ہی کب؟
یہ سب تو بطور الزام پیش ھے۔ اور چونکہ آپ کو اصل بحث کا علم نہیں۔ (جو کسی دوسرے فورم پر جاری ھے) اسی لیئے آپ اس طرح کی بات کر گئے۔۔