اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ20182 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته۔۔۔۔۔۔
بھائی یہ بطور الزام پیش کیا گیا تھا۔ جسطرح ابن طاھر المقدسی نے علامہ خطیب کے بارے حافظے کی جرح کی۔ (جسمیں ابن طاھر منفرد بھی ھیں)۔
تو اسی طرح بلکل یہی جرح بلکہ اسے تھوڑی اوپر کی کرح ابن طاجر المقدسی پر بھی ہوئی وہ ھے۔
۔
٧٧١٠ - محمد بن طاهر المقدسي الحافظ.
ليس بالقوى، فإنه له أوهام كثيرة في تواليفه.
وقال ابن ناصر: كان لحنة، وكان يصحف.
وقال ابن عساكر: جمع أطراف الكتب الستة، فرأيته بخطه، وقد أخطأ فيه في مواضع خطأ فاحشا.
قلت: وله انحراف عن السنة إلى تصوف غير مرضى، وهو في نفسه صدوق لم يتهم
[میزان الاعتدال۔۔۔۔۔۔]
اب جس شخص پر خود ہی ایسی جروحات ھوں۔ تو ایسے شخص کی بات کیونکر قبول ھو۔ جبکہ وہ اپنی بات میں منفرد بھی ھو۔
رہے علامہ خطیب بغدادی، تو اہل سنت کہلوانے دعویدار۔ تمام گروہ، علامہ خطیب کی تقاھت پر جمع ھیں۔ سوائے کوثری پارٹی کے، اور پاک انڈیا کے حنفیہ میں سے کچھ سرپھروں کے،۔
تو انہی سرپھروں کو بطور الزام ابن طاھر مقدسی پر جرح دکھائی تھی۔ اور جرح یہ قسم انہی سرپھروں کے نزدیک جرح مفسر بھی ہے۔ اور ایسے راوی کی رعایت سے احتجاج بھی درست نہیں (انہی سرپھروں کے اصول کے مطابق)۔
۔۔۔۔۔۔۔
آپ بھی محمد بن طاھر المقدسی کی تعدیل پیش کر رھے ھیں۔ تو عرض ھے کہ وہ تو وہیں لکھا ھوا ھے کہ وہ فی نفسہ صدوق ہی ہیں۔ اور ہم بھی تسلیم کرتے ہیں ۔ ہم نے انکار کیا ہی کب؟
یہ سب تو بطور الزام پیش ھے۔ اور چونکہ آپ کو اصل بحث کا علم نہیں۔ (جو کسی دوسرے فورم پر جاری ھے) اسی لیئے آپ اس طرح کی بات کر گئے۔۔
ابن طاہر مقدسی پر جرح جتنی ہے اتنی ہی تعدیل بھی ہے اور حافظہ تو ان کا مشہور ہے۔ جرح و تعدیل کے اقوال بھی ان سے لیے جاتے ہیں۔ لیکن جہاں تک بات ہے ان کی خطیب کے بارے میں کی گئی بات کی تو علم جرح و تعدیل کی ہر بات کو گہرائی سے دیکھنا چاہیے۔
1۔ انہوں نے کہا ہے کہ خطیب پر نبیذ پینے کی تہمت تھی۔ نبیذ شراب نہیں ہوتی نہ ہی اس کا پینا مطلقاً ممنوع ہے۔ نبی کریم ﷺ سے مسلم کی روایات میں نبیذ کا استعمال ثابت ہے۔ البتہ آپ ﷺ نے تین دن سے زیادہ وقت کے بعد پینے، ایک سے زیادہ چیزوں کی بنائی ہوئی نبیذپینے اور نشہ آور نبیذ پینے سے منع فرمایا ہے۔ اس لیے فقہاء میں اس بات میں اختلاف ہے کہ نبیذ طاقت کے لیے یا دوا کے طور پر استعمال کی جا سکتی ہے یا نہیں۔ جس چیز میں فقہی اختلاف ہو وہ مذمت یا جرح نہیں ہوتی۔ خود ابن طاہر مقدسی پر بھی تو اباحت کا الزام ہے جس کا علامہ ذہبیؒ نے اسی حوالے سے دفاع کیا ہے۔
2۔ انہوں نے کہا کہ" میں خطیب سے ملا تو ان کا چہرہ متغیر تھا۔ لوگوں نے کہا کہ آپ نے خطیب کو نشے کی حالت میں دیکھا ہے؟ میں نے کہا کہ میں ان سے ملا ہوں تو ان کی حالت عجیب تھی، لیکن مجھے یہ نہیں پتا چلا کہ وہ نشے میں ہیں۔" یہ سرے سے جرح ہی نہیں ہے۔ خود ابن طاہر بتا رہے ہیں کہ مجھے یہ نہیں پتا چلا کہ وہ نشے میں ہیں۔ پھر اگر خطیب نشے میں تھے تب بھی یہ کیفیت کم خوابی کی وجہ سے بھی ہوتی ہے، بیماری کی وجہ سے بھی، ادویہ کے استعمال کی وجہ سے بھی اور نبیذ پینے میں غلطی کر جانے کی وجہ سے بھی۔ یہ حالت کبھی کبھار کی ہے، خطیب ہر وقت نشے میں غرق نہیں رہتے تھے۔ اور اس حالت میں انسان کو گناہ نہیں ہوتا تو یہ جرح کیسے ہو سکتی ہے۔
یہی معاملہ خود ابن طاہر کے ساتھ ہوا ہے کہ ان پر ایسی باتوں سے جرح کی گئی ہے جو جرح نہیں بنتیں یا ان کے مقابلے میں مضبوط تعدیل موجود ہے۔ اس لیے جرح و تعدیل کے اقوال کی گہرائی میں جانا چاہیے۔
ایک شخص جو بڑا عالم ہے، متقی شخص ہے، فن حدیث کا امام ہے، فقہ شافعی کا مضبوط ستون ہے، اصول افتاء کی بنیادیں رکھنے والوں میں سے ہے، متقدمین اور متاخرین کے درمیان فاصلہ سمجھا جاتا ہے (خطیب بغدادی صرف علم حدیث میں ہی معروف نہیں ہیں بلکہ بہت اعلی پائے کے شخص ہیں) اس پر ایسی باتوں سے جرح کرنے کی کوئی تک ہی نہیں ہے۔ ایسی باتیں ہر کسی میں ڈھونڈی جا سکتی ہیں حتی کہ "خلافیت و ملوکیت" کے نام پر صحابہ کرام کو بھی مطعون کیا جا سکتا ہے۔ ظاہر ہے سب انسان ہیں۔ پھر دین اسلام کو لپیٹ کر قرن اول تک محدود کر دینا چاہیے۔
آپ چاہیں تو میری بات وہاں نقل کر سکتی ہیں۔